::::: ماہِ رمضان اورہم ::: (7) ::: شب قدر ، فضیلت اور نشانیاں
:::::
::::: شب قدر جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے :::::
اَعُوذُ باللِّہِ السَّمِیعُ العِلِیمُ مِن
الشیطنِ الرَّجِیم و مِن ھمزہِ و نفخہِ و نفثہِ
بِسّمِ اللَّہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم
(((( اِنَّا اََنزَلنَاہُ فِی لَیلَۃِ القَدرِ O وَمَا اََدراَکَ مَا لَیلَۃُ القَدرِ O لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ ٍ O
تَنَزَّلُ المَلَائِکَۃُ وَالرُّوحُ فِیہَا
بِاِذنِ رَبِّہِم مِّن کُلِّ اََمرٍ O سَلَامٌ ہِیَ حَتَّی
مَطلَعِ الفَجرِ ::: ہم نے قُرآن کو قدر کی رات میں اُتارا O اور تُم نہیں جانتے کہ قدر کی رات کیا ہے O قدر کی رات ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے O اِس رات میں ہر کام کے لیے فرشتے اور رُوح ( جبرئیل علیہ
السَّلام ) اپنے رب کے حُکم سے اُترتے ہیں O وہ رات فجر تک سلامتی ہے ))))) سُورت القدر،
***** انس ابن مالک رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نےاِرشاد فرمایا (((((اَنَّ ھذا الشَّھرَ قَد حَضرَکُم و فِیہِ لَیلَۃٌ خیرٌ مَن اَلفِ شَھرٍ ، مَن
حَرمَھَا فَقَد حُرِمَ الخَیرَ کُلَّہُ وَ لَا یُحرَمُ اِلَّا کُلُّ مَحرُومً ::: یہ مہینہ تمہارے پاس آ گیا ہے جِس میں قدر کی رات ہے ، جو
کہ ہزار مہینوں سے زیادہ خیر والی ہے ، جو اِس سے محروم رہا وہ یقیناً ہر خیر سے
محروم رہا ، اور قدر کی رات سے سوائے بد نصیب کے کوئی اور محروم نہیں ہوتا ))))) سُنن ابن ماجہ / حدیث 1644،
اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے اِسے صحیح
قرار دِیا ،
***** رمضان کی راتوں میں سب سے بہترین اور افضل قدر کی
رات ہے ، ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی
آلہ وسلم نے فرمایا (((((مَن قَام لَیلۃ القَدر
اِیماناً و اِحتساباً غُفِرَ لہُ ما تقدَّم مِن ذنبہِ ::: جِس نے قدر کی
رات اِیمان اور نیک نیتی کے ساتھ قیام کیا اُس کے سابقہ گُناہ معاف کر دیے جاتے
ہیں)))))صحیح
مُسلم/ حدیث 759،صحیح
البُخاری / حدیث2009،
اِمام النووی رحمہُ اللہ نے صحیح مسلم کی شرح میں اِس حدیث کی تشریح میں
لِکھا کہ """ اِیمان کے ساتھ کا معنی ہے کہ قیام کرنے والا اِس بات
پر یقین رکھتا ہو کہ اِس قیام کی فضلیت حق ہے اور اِحتساب کا معنیٰ ہے کہ قیام
کرنے والا قیام صِرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کےلئیے کرے نہ تو لوگوں کو دِکھانے
کےلیے کرے اور نہ ہی کِسی اور مقصد سے """
::::: شبِ قدر کی
نشانیاں :::::
***** عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما سے روایت
ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا((((( لَیلَۃُ القدرِ، سمحۃٌ ، طلَقۃٌ ،لاحارۃ ٌ ولا بارِدَۃ ٌ ،تَصبحُ الشَّمسُ
صَبِیحَتَھا ضَعیفَۃٌ حَمرا ءَ::: قدر کی رات نرمی والی معتدل ہے ، نہ گرم نہ ٹھنڈی ، اُس رات
کی صُبح سورج کی روشنی کمزور اور سُرخی مائل ہوتی ہے))))) صحیح الجامع الصغیر و
زیادتہُ / حدیث5475 ،
***** زر بن حُبیش سے روایت ہے کہ اُنہوں نے اُبي بن کعب
رضی اللہ عنہ ُ کو سُنا کہ جب اُنہیں کہا گیا کہ عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں """
جو پورا سال قیام کرے گا وہ قدر کی رات پا لے گا ""'،
تو اُبي بن کعب رضی اللہ عنہُ نے کہا """ اللہ کی قسم
جِس کے عِلاوہ کوئی سچا معبود نہیں ، بے شک قدر کی رات رمضان میں ہے ، اور اللہ کی
قسم میں نہیں جانتا کہ وہ کون سی رات ہے ؟جِس رات میں قیام کے لیے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے ہمیں حُکم دِیا وہ ستائیسویں رات ہے ، اور اُس کی
نشانی یہ ہے کہ اُس کی صبح میں جب سورج طلوع ہو تا ہے تو وہ سفید ہوتا ہے اور اُس
کی کوئی شعاع نہیں ہوتی """، صحیح مُسلم /حدیث 762 ،
::::: کون سی رات قدر کی رات ہے ؟ :::::
***** عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہُما سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا (((((التَمسُوھا فی العِشرِ الاَوخرِ مِن رمضانِ ، لَیلَۃُ القدرِ فی تَاسعۃٍ تبقیٰ
، فی سابعۃٍ تبقیٰ ، فی خامسۃٍ تبقیٰ ::: شبِ قدر
کو رمضان کے آخری عشرے ( یعنی آخری دس دِن اور راتوں میں ) طلب کرو ، شبِ قدر نویں
میں باقی رہے گی ، ساتویں میں باقی رہے گی پانچویں میں باقی رہے گی )))))صحیح
البُخاری / حدیث 2021/کتاب فضل لیلۃ القدر /باب 3،
***** عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ کا
کہنا ہے کہ""" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ہمیں شبِ قدر
کے بارے میں بتانے کے لیے تشریف لائے ،
تو مُسلمانوں میں سے دو آدمیوں نے جھگڑا کیا (یعنی
شبِ قدر کے معاملے میں جھگڑا کیا )تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد
فرمایا (((((خَرجتُ لِاَخبرَکُم بِلیلۃِ القدرِ ، فَتَلاحیٰ فُلانٌ و فُلانٌ فَرُفِعت ، و
عسٰی اَن یکوُن خیراً لکُم ، فِالتِمِسُوھا فی التاسعۃِ و السابعۃِ و الخامسِۃِ :::میں اِس لیے باہر آیا تھا کہ تُم لوگوں کو شبِ قدر کے بارے
میں بتاؤں لیکن فُلاں اور فُلاں نے جھگڑا کیا تو شبِ قدر کو اُٹھا لیا گیا ، اور
اُمید ہے کہ اِس کا اُٹھا لیا جانا تُمہارے لیے خیر ہو گا ،پس تُم شبِ قدر کو نویں
، ساتویں اور پانچویں میں طلب کرو )))))
یعنی آخری عشرے کی اِن راتوں میں شبِ قدر کو تلاش کرو،صحیح البُخاری
/حدیث 2023
/کتاب فضل لیلۃ القدر / باب 3 ،
***** ابو ھُریرہ رضی اللہ عنہ ُ کا
کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ((((( لَیلَۃُ القدرِ
لَیلَۃُ سابعۃٍ اَو تاسعۃٍ و عَشرینَ ، اِنَّ الملائکَۃِ تلکِ الیلۃَ فی الاَرضِ
اَکثرُ مِن عددِ الحَصی::: شبِ قدر ستائیسویں یا اُنتسویں رات ہے ، بے شک اِس رات میں
فرشتے زمین پر کنکریوں سے بھی زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں ))))) حدیث حسن ہے ، صحیح الجامع
الصغیر /حدیث 5473
، سلسلہ احادیث الصحیحہ/حدیث 2205،
***** معاویہ بن ابی سُفیان رضی اللہ عنہُما کا کہنا ہے
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نےاِرشاد فرمایا((((( لَیلَۃُ القدرِ
لَیلَۃُ سبعٍ و عَشرینَ ::: شبِ قدر
ستائیسویں رات ہے)))))سُنن ابو داؤد / حدیث1383 ، حدیث صحیح ہے، صحیح الجامع الصغیر حدیث 5474،
::::: اوپر بیان کی گئی احادیث میں ہمیں شبِ قدر کے بارے میں درج ذیل خبریں ملتی ہیں :::::
*** (1) *** شبِ قدر رمضان کی آخری دس راتوں میں ہے ۔
*** (2) *** شبِ قدر اُنتسویں ، ستائیسویں ، یا پچیسیوں رات ہے ۔
*** (3) *** شبِ قدر اُنتسویں یا ستائیسویں رات ہے۔
*** (4) *** شبِ قدر ستائیسویں رات ہے ۔
*** (2) *** شبِ قدر اُنتسویں ، ستائیسویں ، یا پچیسیوں رات ہے ۔
*** (3) *** شبِ قدر اُنتسویں یا ستائیسویں رات ہے۔
*** (4) *** شبِ قدر ستائیسویں رات ہے ۔
یُوں تو شبِ قدر کے بارے میں بہت سے اقوال منقول ہیں ، اِمام ابن حجر العسقلانی رحمہُ اللہ نے فتح الباری میں عُلماء کے چھیالیس46 اقوال نقل کیے ہیں ، لیکن جو بات سب سے زیادہ دُرست معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ
ستائیسویں کی رات ہی شبِ قدر ہے ، کیونکہ اُوپر ذِکر کی گئی احادیث میں سے معاویہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہُ کی بیان کردہ حدیث میں صراحت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وعلی آلہ وسلم نے شبِ قدر کو واضح فرما دِیا ہے اِسکے عِلاوہ مندرجہ ذیل حدیث میں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا جو عمل بیان کیا گیا ہے وہ اِس خیال کو
زیادہ یقین اور پُختگی دیتا ہے کہ شبِ قدر
ستائیویں کی رات ہے ،
***** ابی ذرٍّ ر ضی ا للہ عنہُ کہتے ہیں """
صُمنا مع رسول اللَّہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم رمضان،
فلم یُقیم بنا شیاَاً مِن الشھر حتی بقی سبعٌ فقام بنا حتی ذھب ثُلث اللیل فلما
کانت السادسۃُ لم یُقم بِنا ، فلما کانت الخامسۃُ فقام بِنا حتی ذھب شطرُ الیل ، فقلتُ
یا رسول اللَّہ ! لو نفَّلتنا قیامَ ھذہ اللیلۃ ، فقال((((( ان الرَّجل اَذا صلَّی مع الامام حتی یَنصَرِفُ حُسِبَ لہُ قیامُ لیلۃ)))))) فلما کانت الرابعۃُ لم یَقُم ، فلما کانت
الثالثۃُ جمع اھلہُ و نسائَہُ و الناسَ فقام بِنا حتی خشینا
اَن یفوتنا الفلاح قال:قلتُ : ما الفلاح: قال
السَّحُور ،ثُمّ لم یقم بِنا بقیَّۃَ الشھر """،
""" ہم نے رمضان
میں نبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے ساتھ روزے رکھے ، نبی صلی اللہ علیہ وعلی
آلہ وسلم نے سارا مہینہ ہمارے ساتھ کوئی قیام نہیں فرمایا ، جب سات دِن رہ گئے
(یعنی تیئسویں رات ہوئی )تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے ہمیں رات کے
تیسرے حصے تک نماز پڑہائی ،
جب
چھ دِن رہ گئے (یعنی چوبیسویں رات ہوئی)تو اُنہوں نے کوئی نماز نہیں پڑہائی ،
جب
پانچ دِن رہ گئے (یعنی پچیسویں رات ہوئی)تو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے ہمیں آدھی رات تک نماز پڑہائی ، تو میں نے عرض کیا """اے
اللہ کے رسول آپ اِس رات کا قیام ہمارے لیے پورا کر دیں تو اُنہوں نے اِرشاد فرمایا (((((اگر کوئی اِمام کے ساتھ ، اِمام کے نماز پڑہنے تک نماز
پڑہتا ہے تو اُس کے لیے پوری رات کے قیام کا اجر لِکھا جاتا ہے ))))))،
پھر
جب چار دِن رہ گئے (یعنی چھبیسویں رات ہوئی) تو اُنہوں نے کوئی نماز نہیں پڑہائی ،
پھر
جب تین دِن رہ گئے ( یعنی ستائیسویں رات ہوئی) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی
آلہ وسلم نے اپنے خاندان والوں ، اپنی بیگمات اور لوگوں کو اکھٹا کیا اور ہمیں
نماز پڑہائی ،
یہاں تک کہ ہمیں یہ
خوف ہونے لگا کہ ہم الفلاح حاصل نہ کر سکیں گے ، (روای کہتے ہیں کہ میں نے ابی
ذرٍّ (رضی اللہ عنہ ُ )سے پوچھا : الفلاح کیا ہے تو اُنہوں نے کہا سحری کا کھانا )،اور اِسکے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے
مہینے کے باقی دِن ہمیں رات میں اور کوئی نماز نہیں پڑہائی """"،
اِمام
البانی نے """ قیام رمضان / صفحہ 20"""کے حاشیے میں کہا """حدیث صحیح
ہے ، سنن لکھنے والوں نے اپنی کتابوں میں روایت کی ہے ، اسکی تخریج ، """
صلاۃ التراویح / صفحہ 15 """، صحیح ابی داؤد /حدیث 1245 ،
اور """ الاِروا الغلیل / حدیث 447 ، میں موجود ہے ،
اُوپر بیان کی گئی احادیث سے ہمیں یہ وضاحت حاصل
ہوتی ہے کہ شبِ قدر ستائیسویں کی رات ہے ، اِس رات میں خاص طور پر اور دیگر راتوں
میں عام طور پر ہماری عِبادت کیا اور کیسی ہونی چاہیے """ قیام
اللیل """ میں صحیح اَحادیث کی روشنی میں اِس بات کو مُختصراً بیان
کیا جا چکا ہے و للہ الحمد ،
ا
للہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان کی برکتوں میں سے وافر حصہ عطاء فرمائے ، اور اپنے رسول
صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سُنّت کے مُطابق عبادت کی توفیق عطاء فرمائے اور
ہر خِلافءِ سُنّت کام سے بچائے آمین ،
الحمد
للہ""" ماہِ رمضان اورہم ::: (7) ::: شب قدر ، فضیلت اور نشانیاں """ مکمل ہوا ،
اِس مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے :
اِن شاء اللہ اگلا مضمون """
رمضان کے فورا بعد کرنے والا کام زکوۃ الفِطر
کی ادائیگی """ ہو گا ۔ والسلام علیکم۔
No comments:
Post a Comment