::::::: آپ کے احساسات آپ کی زندگی کا
ایندھن ہیں ، آپ کون سا ایندھن اختیار کرتے ہیں؟ :::::::
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ
الرَّحِيمِ
أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ
الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ
و الصَّلاۃُ والسَّلامُ عَلیٰ رَسولہ ِ الکریم
مُحمدٍ و عَلیَ آلہِ وَأصحابہِ وَأزواجِہِ وَ مَن تَبِعَھُم بِاِحسانٍ إِلٰی یَومِ
الدِین ، أما بَعد :::
السلامُ علیکُم و
رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
احساسات اِنسان کا ایندھن ہیں ، رُوح
اللہ کی تخلیق ہے اُس کی کیفیت اللہ ہی جانتا ہے ، لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ نے
اُسے ایسا بنایا ہے کہ اُسے رہنے کے لیے گھر چاہیے ، اور وہ گھر کوئی جِسم ہوتا ہے
، جِس میں جب تک اللہ کا حکم ہو وہ رُوح رہتی ہے ،
اور اُس جِسم کو حرکت دینے کے لیے کوئی
محرک (Engine) چاہیے ، اور وہ محرک دِماغ ہے ، اور اُس محرک کو مختلف قِسم کی
حرکات پر مائل کرنے کے لیے ، اور چلانے کے لیے کوئی ایندھن چاہیے ، اور وہ ایندھن
اِنسان کے احساسات ہیں ، جو کہ ایندھن کے گودام (Fuel
Tank) دِل میں رہتے
ہیں ،
پس اِنسان نامی مشین کو چلانے کے لیے جو
ایندھن درکار ہے وہ اُس اِنسان کے احساسات ہیں ، کہ ہر اِنسان اپنے احساسات
کےمطابق ہی حرکت کرتا ہے ، جِس قِسم کا ایندھن اِس مشین کو ملتا ہے یہ اُسی قِسم کی حرکات کرتی ہے ،
جب آپ اپنے احساسات کے مطابق عمل کرتے
ہیں تو آپ کے اعمال کسی نہ کسی نتیجے کو ظاہر کرتے ہیں ، کبھی وہ نتیجہ مثبت ہوتا
ہے تو کبھی منفی،
جب آپ اپنے احساسات کو اپنے دماغ پر
حاوی نہیں ہونے دیتے ، بلکہ دماغ کو احساسات کا حاکم بناتے ہیں تو عموماً مثبت
نتائج برآمد ہوتے ہیں ،
اور
جب آپ کسی احساس کو اپنے دماغ کا حاکم بنا ڈالتے ہیں اور اُس کے مطابق عمل
کرتے ہیں تو عموماً اُس عمل کے نتائج منفی اثرات لیے ہوتے ہیں ،
لہذا آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے دِل و دماغ
کے برتن ایسے احساسات سے نہ بھرنے دیں جو آپ کی عقل پر غلبہ پا جائیں ، آپ کے
دِماغ کے حاکم بن جائیں ،
اپنے دِل و دِماغ میں پیدا ہونے والے
احساسات کے ایندھن میں سے اپنے محرک کے لیے وہ احساسات چنیے جو اُسے مثبت نتائج
والے اعمال کی قوت دیں اور اُس سے مثبت
نتائج والے اعمال کروائیں ،
اگر آپ ایسا کر سکیں تو اِن شاء اللہ ،
آپ دیکھیں گے کہ نہ صِرف اندرونی طور پر آپ کی جسمانی و روحانی صحت برقرار رہے گی ، بلکہ بیرونی طور پر بھی آپ
ایسے نتائج پائیں گے جو آپ کو معاشرتی
زندگی میں ایک کامیاب اور با عِزت اِنسان کی حیثیت سے متعارف کروانے والے ہوں گے ،
ہم آج کی دُنیا میں یہ دیکھ رہے کہ اب ، پہلے کی طرح ، بڑی بڑی کمپنیاں اپنے
ملازموں کا چناؤ کرتے ہوئے صِرف اُن کی پڑھائی اور اُن کا تجربہ ہی نہیں دیکھتیں ،
بلکہ اُن کا اپنی ذات پر اختیار (کنٹرول)بھی جانچتی ہیں ،
جماعتی طور پر کام کرتے ہوئے (In Team Work)دوسروں
کے مختلف رویوں پر اُن کا ردعمل بھی دیکھتی ہیں ، اور پھر اپنے لیے کسی کا چناؤ
کرتی ہیں ، گو کہ عموماً اِس قِسم کا امتحان ہوتے ہوئے اُن لوگوں کو احساس نہیں ہو
پاتا جنہیں جانچا جا رہا ہوتا ہے ، لیکن یہ حقیقت ہے کہ اب اِس قِسم کی جانچ پڑتا
ل کی طرف رجحان میں بہت اضافہ ہو چکا ہے اور عملی طور پر اسے اپنایا جا چکا ہے اور
دِن بدِن اِس میں اضافہ ہو رہا ہے ،
ماہرین کا کہنا ہے کہ اِنسان کے اعمال
میں 93%عمل اُس کی اپنی ذاتی صلاحیات یعنی اُس کے اخلاق ، افکار ، کام نمٹانے کے
انداز و اطوار کے مطابق ہوتے ہیں ، اور یہ
سب کام اِنسان اپنے احساسات کے مطابق کرتا ہے ،
یاد رکھیے کہ آپ کے افکار ، اور ہر قِسم
کے اعمال جو دوسروں تک پہنچتے ہیں وہ آپ کے جِسم کی مختلف حرکات کے نتیجے میں
پہنچتے ہیں ، اور آپ کا جِسم صِرف اُسی وقت حرکت کرتا ہے جب اُسےاحساسات کا ایندھن
میسر ہوتا ہے ،
ورنہ تو اچھا خاصا تندرست و توانا جِسم
بھی ایک لوتھڑے کی طرح پڑا رہتا ہے ،
اگر تو جسم کو حرکت دینے والا ایندھن
مثبت ہو گاتو اُس کی وجہ سے ہونے والی حرکات بھی مثبت نتائج والے اعمال ظاہر کریں
گی ، اور اگر وہ ایندھن منفی وہ گا تو اُس کی وجہ سے ہونے والی حرکات بھی منفی
نتائج والے اعمال ظاہر کریں گی ،
اِنسان کے احساسات بھی موسم کی طرح ہوتے
ہیں ، کبھی سرد کبھی گرم، کبھی صاف ستھرے کبھی غبار آلود ، لیکن اُن میں سے مثبت
اعمال کے لیے جِسم کا ایندھن بننے والے احساسات کو جانچ کر استعمال کرنا اِنسان کا
اپنا ہی کام ہے ، کوئی دوسرا اُس سے یہ کام نہیں کروا سکتا ، سوائے چند ایک ایسے
مواقع پر جب کہ وہ اِنسان اپنے کسی احساس کو ایندھن بنانے سے پہلے کسی سے مشورہ
کرے ،
کیاآپ جانتے ہیں کہ آپ کے اکیلے اور لا
شریک خالق اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کے دِماغ میں 150 ارب خلیے عطاء فرمائے ہیں ، اور آپ کو وہ آنکھ عطاء فرمائی ہے جو
ایک وقت میں دس ملین (ایک کڑوڑ)رنگوں میں فرق کر سکتی ہے ، اور وہ عقل عطاء فرمائی
ہے جو ایک سیکنڈ میں دو ملین (بیس لاکھ)معلومات محفوظ کر سکتی ہے ،
تو پھر بھلا اِس میں کیا مشکل ہے کہ آپ اپنے احساسات کو جانچ نہ سکیں اور اُن میں
اپنے محرک کے لیے مثبت اور منفی ایندھن کو الگ الگ کر کے صِرف مثبت ایندھن استعمال
نہ کر سکیں ؟
اللہ کے شکر گذار بن کر ، اُس کی عطاء
کردہ قدرات کو اِستعمال کرتے ہوئے اپنے دِماغ کا ایندھن منفی احساسات کو مت بننے دیجیے
،
اپنے فیول ٹینک (Fuel
tank) کو اُن احساسات
سے بھریے جو آپ کو یہ سب کچھ عطاء کرنے
والے آپ کے رب اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ کی رضا والے ہوں ، جن کی بنا پر آپ کا محرک
وہ اعمال انجام دے جِس میں آپ کے اللہ کی خوشی ہو ، کہ جب اللہ خوش ہو گا تو
یقیناً دِین دُنیا اور آخرت کی ہر خیر اور خوشی میسر ہو گی ،
اللہ جلّ و عُلا ہم سب کو یہ توفیق عطاء
فرمائے کہ ہم اپنے جِسموں کی مشینوں کو چلانے کے لیے مثبت اعمال کا سبب بننے والا
ایندھن چن سکیں اور صِرف اُسے ہی اِستعمال کریں ۔ والسلام علیکم۔تاریخ کتابت 21/05/1435، بمطابق 22/03/2014۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برقی نسخے کے نزول کے ربط کے لیے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment