٦ ٦ ٦ اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے حقوق پہچانیے، اور ادا کیجیے (5) ٥ ٥ ٥
٦ ٦ ٦مُحبتءِ رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا تقاضا ٥ ٥ ٥
بِسمِ اللہ ، و الحَمدُ لِلَّہِ وَحدَہُ و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ مَن لَم یَکُن مَعہُ نَبِيًّا وَ لا رَسولً وَ لا مَعصُومً و لَن یَکونَ بَعدَہُ أحدً إلیٰ أبد الأبد ، وَ عَلیٰ آلہِ وَ ازوَاجِہِ وَ اصَحَابِہِ وَ مَن تَبعَھُم باِحسَانٍ اِلیٰ یَومِ الدِین،
شروع اللہ کے نام سے ، خالص اور حقیقی تعریف اکیلے اللہ کے لیے ہی ہے ، اور اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو محمد پر جِنکے ساتھ نہ کوئی نبی تھا، نہ کوئی رسول ، اور نہ کوئی معصوم ، اور نہ ہی اُن کے بعد ابد الابد تک کوئی اور ایسا ہوسکتا ہے ، اور اُن صلی اللہ علیہ وسلم ، و فداہُ نفسی و رُوحی ، کی آل پر ، اور مقدس بیگمات پر اور تمام اصحاب پر اور جو اُن سب کی ٹھیک طرح سے مکمل پیروی کریں اُن سب پر ،
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت کا تقاضا اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی مکمل تابع فرمانی ہے اور اپنی زندگی کے ہر پہلو اور ہر معاملے کو اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی صحیح ثابت شُدہ سُنّت شریفہ سے مُزین کرنا ہے ، صِرف مُحبت رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا دعویٰ یہ تقاضا پورا نہیں کرتا،اور نہ ہی مُحبت کے دعوے میں اپنے خود ساختہ ، یا اپنے اختیار کردہ ایسے عقائد و اعمال اپنانے اور اُن عقائد و اعمال کے مُطابق عمل کرنا ، مُحبت کا تقاضا پورا کرتا ہے جو عقائد اور اعمال اللہ تبارک وتعالیٰ اور اُس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے تائید نہ رکھتے ہوں ،
اور نہ ہی اپنی غلطیوں، کوتاہیوں اور اللہ تعالیٰ اور اُس کے آخری نبی اور رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی نافرمانیوں پر مشتمل کاموں کو مُحبت کا نام دینا مُحبت ہے،
سُنیئے، دیکھیے ، کہیں آپ بھی تو ایسی باتیں کرنے والوں میں سے نہیں،
::::::: مجھے رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے اور یہ بھی سُن رکھا کہ اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک فرمایا ہے ،لیکن، باقاعدگی سے نماز پڑہنا بہت مشکل ہے بہت کام کاج ہوتے ہیں ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، موسیقی اور گانے سننے میں کوئی حرج نہیں ،بلکہ میں تو موسیقی اور گانوں کے لحن و تال پر اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی نعت پڑھ یا سُن کر اپنی مُحبت کا ثبوت دیتا ہوں،
اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں طرح طرح کی خود ساختہ عِبادات اور کام کرتا ہوں ، اور اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکام کی پرواہ کیے بغیر اِن کاموں میں موسیقی اور رقص کو شامل رکھنا کوئی برائی نہیں سمجھتا ، کیونکہ مجھے اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے اور میں اِس مُحبت کا اظہار کرنا ہی چاہتاہوں ، بس مجھے اظہار مُحبت سے غرض ہے ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، ٹی وی میں خبریں دیکھنا ضروری ہے ، ریڈیو پر سُن کر خبر نہیں ملتی ، ڈرامے بہت تعمیری ہوتے ہیں ، معاشرتی مسائل اور خرابیوں کی نشاندہی کرتے ہیں ، لہذا خبریں سنتے ہوئے اور یہ تعمیری دارمے دیکھتے ہوئے نا محرموں کو دیکھنا اور موسیقی وغیرہ سُننا کوئی محبتء رسول کے خِلاف تو نہیں،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، راہ چلتے نظر اِدھر اُدھر ہوتی ہی رہتی ہے ، اِرد گِرد کی خبر بھی تو رکھنی ہی ہوتی ہے ،پس، سب کو توجہ سے دیکھ لیتا ہوں ، اور کئی چہروں اور شخصیات کو بار بار دیکھنا پڑ جاتا ہے، نظر کی حفاظت نہ کرنا محبتء رسول کے خِلاف تو نہیں ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، کاروبار میں تھوڑا بہت جھوٹ بولنا ہی پڑتا ہے ، ورنہ خسارہ ہو جائے گا،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، لیکن کھڑے ہو کر کھانے پینے میں کیا حرج ہے،اب تو ہر تقریب میں تقریباً ایسا ہی ہوتا ہے، مُحبتء رسول کا اِس سے کیا لینا دینا ہے ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، خوشی کے اظہار کے لیے ، کِسی کو شاباش دینے کے لیے تالیاں اور سیٹی بجانے میں کوئی مسئلہ نہیں ، محبتء رسول اِس سے منع تو نہیں کرتی ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، بلا عُذر و بلا جبر تصویریں کھینچنے کھنچوانے ، گھر ،کاروبار کی جگہ ، گاڑی وغیرہ میں تصویریں اور مجسمے سجانے کا اِس مُحبت سے کیا واسطہ ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، دِین میں کوئی نئی عِبادت یا عقیدہ بنانے کا حق دار دُوسروں کو بھی سمجھتا ہوں ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، یہ بھی مانتا ہوں کہ وہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم شریعت کے کچھ حُکم خُفیہ طور پر کچھ خاص لوگوں کو دے گئے ہیں ، اور میں اِس عقیدے ، اِس معاملے کو اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی امانت داری میں ، اور منصبء بنوت کی تکمیل میں کمی نہیں سمجھتا ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، اِسی لیے تو یہ مانتا ہوں کہ اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی کچھ صفات اللہ کی صفات جیسی ہیں ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، قُران کے ذریعے کمائی بھی کرتا ہوں ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، کافروں کی دیوالی کی طرح عِبادت سمجھ کر چراغاں بھی کرتا ہوں،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، کافروں کی طرح دُنیاوی زندگی کی ذمہ داریاں ترک کر کے رہبانیت اختیار کرنا بھی دُرست سمجھتا ہوں،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے حُکم کے مُطابق پوری صحیح داڑھی رکھنا مشکل ہے، کیونکہ لوگ اور خاص طور پر غیر مُسلم اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے ، رشتے ملنے میں بھی مشکل ہوتی ہے ،اور عموماً بیگمات بھی پسند نہیں کرتِیں ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، اپنی گھر کی عورتوں کو پردہ نہیں کروا سکتا لوگ دقیا نوسی کہیں گے ، بلکہ میں تو دِینی محفلوں میں جا کر اپنی مُحبت کا ثبوت دیتا ہوں ، اپنے گھر پر بھی طرح طرح کے ختم شریف اور میلاد شریف کرواتا ہوں ، کیا ہوا جو میرے گھر کی خواتین آدھے بازو یا بغیر بازو والے لباس میں باہر جاتی ہیں ، جینز ، شرٹس یا ٹی شرٹس پہن کر گھومتی ہیں ، ارے میاں ، دِین اپنی جگہ اور دُنیا اپنی جگہ ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، کافروں جیسا حلیہ اپنانا نہیں چھوڑ سکتا لوگ قدامت پرست کہیں گے ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، کافروں کی ، اور حرام سے لُتھڑی ہوئی معاشرت اور معیشت نہیں چھوڑ سکتا لوگ بُنیاد پرست کہیں گے ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، بات تو کرنی ہی ہوتی ہے لوگوں کی خرابیاں اور خامیاں بتانا ہی پڑتی ہیں ، لہذا غیبت اور چغل خوری میں بھلا کیا حرج ہے ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، اپنے مذہب ، مسلک ، جماعت ، گروہ کی تابع فرمانی نہیں چھوڑ سکتا لوگ غیر مُقلد کہیں گے ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، جو میری جماعت ، مذہب ، مسلک،فقہ،میں ہے، اور جو کچھ اُس سے مُنسلک پیر و مرشد، سرکار،حضرت ، مولوی، مولانا، شیخ ، نے کہا وہ ہی حق ہے اُس کی تبلیغ و اشاعت تو کرنا ہی ہوتی ہے ، اور مخالفین پر گمراہ ،جاھل، باطل اور، گُستاخ وغیرہ ہونے کے فتوے لگانے ہی پڑتے ہیں ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، اُن صلی اللہ علیہ وسلم کے دِین کے خِلاف اُن کی اُمت کے خِلاف کام کرنے والوں کے خِلاف جہاد کا نام بھی نہیں لینا چاہتا ، لوگ دہشت گرد کہیں گے،
اب کچھ خواتین کی بھی سُنتے چلیے ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، میں پردہ کر کے پردے کی بَو بَو نہیں کہلانا چاہتی ، نقاب اوڑھ کر ننجا نہیں کہلانا چاہتی ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، غیر محرموں کے ساتھ بات چیت کرنے ، کام کاج کرنے میں کیا حرج ہے ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، کافر ، یا بازاری عورتوں جیسا حلیہ بنانے کا اِس مُحبت سے کیا واسطہ ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، مَردوں کی نقالی کرنے میں کیا مسئلہ ہے ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، چادر اور چار دیواری میں گُھٹن کا احساس ہوتا ہے،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، اپنی آزادی اور مَردوں سے برابری کا """حق"""کھونا نہیں چاہتی ،
::::::: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، اگر خریداری کرتے ہوئے کچھ ناز و انداز دِکھا کر کچھ پیسے بچا لیتی ہوں تو اِس مُحبت پر کیا فرق پڑتا ہے ،
کچھ لوگ ایسا بھی کہتے لکھتے ہیں کہ ،
::::::: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، اُنکی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خِلاف کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ اب زمانہ """آزادیِ رائے """کا ہے ،
::::::: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ہے ، لیکن ، اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی شان میں گُستاخی کرنے والے کافروں اور مُنافقوں ، اور اُن کی حمایت کرنے والوں سے تجارت بند نہیں کر سکتے ، کیونکہ اِس طرح شاید اُن گُستاخوں سے زیادہ نُقصان مُسلمان تاجروں یا اُن کی تجارت سے مُنسلک مُسلمانوں کو ہو ،
آج کھربوں مُسلمانوں میں لاکھوں تاجر ہیں ، اور اِن میں سے چند سو ہی ایسے ہیں جِنہوں نےماضی قریب میں ہی علی الاعلان یہ کہہ کر ڈنمارک کی مصنوعات کی تجارت بند کر دی ، کہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی شان میں گُستاخی کرنے والوں سے ہم کوئی تعلق نہیں رکھیں گے ، اُنہوں نے یہ نہیں سوچا کہ ہمیں کتنا نُقصان ہو گا ، یہ نہیں کہا کہ مُسلمان تاجروں اور اُن کی تجارت سے مُنسلک مُسلمانوں کو شاید اُن گُستاخوں سے زیادہ نُقصان ہو لہذا تجارتی قطع تعلق کوئی فائدہ مند کام نہیں ،
افسوس کہ مُحبتء رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا ایک عملی ثبوت دینے والے وہ لوگ ، چونکہ ہمارے مسلک ، مذھب ، جماعت اور فقہ وغیرہ سے تعلق نہیں رکھتے لہذا بہرحال وہ لوگ ہماری نظر میں گُستاخ ،اور ہم کافروں اور مُنافقوں کی کمپنیوں کے تجارتی اشتہارات میں اپنی ہی بہنوں بیٹیوں کا ناچ دیکھ دیکھ بھی """ مُحبانِ رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم"""،
کافروں کی نقالی کرتے ہوئے اپنی محبت کا اظہار کرنے کے لیے نافرمانیاں ہی نافرمانیاں کیے جائیں تو بھی ہم محبانء رسول ، اور جو ہمارے اِظہارء محبت کے خلاف بات کریں وہ گستاخانء رسول،
یہ حال ہے ہماری مُحبت رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا ، تو کیا حق ادا کر رہے ہیں ہم اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا؟؟؟ اور اُن کی مُحبت کا کون سا تقاضا پورا کر رہے ہیں؟؟؟
جبکہ اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی محبت کا تقاضا اُن کی عِزت و شان اور ختم نبوت کا مکنل تحفظ کرنا ، اور کِسی چُوں و چَراں ، کِسی حیلے بہانے ، کِسی تاویل کے بغیر اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مکمل تابع فرمانی کرنا ہے ،
اُن کی بات کے خِلاف ، اُن کے کام کے خِلاف ہر بات اور ہر کام تو چھوڑ کر صِرف اُن کی بات اور کام کو اپنانا ہے ، خواہ مخالف بات اور کام کرنے والا کوئی بھی ہو ،
میری اِن سب ہی گذارشات پر تنہائی میں بیٹھ کر ، اپنے اندر تک جھانک کر غور فرمایے، اور دیکھیے تو آپ کو میرے اِن دو سوالوں کا کیا جواب ملتا ہے ۔
کیا حق ادا کر رہے ہیں ہم اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا؟؟؟
اور اُن کی مُحبت کا کون سا تقاضا پورا کر رہے ہیں؟؟؟
اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو اور ہر کلمہ گو کو یہ ہمت عطاء فرمائے کہ وہ ہر ضِد ، ہر تعصب ، ہر مذہبی، مسلکی، شخصی، جماعتی ، ملکی ، اور لا اإلہَ إلا اللہ محمد رسول اللہ کے عِلاوہ ہر ایک نسبت کی بندش سے آزاد ہو کر، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مکمل تابع فرمانی اختیار کر کے ، اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا عملی محب بن کر حبء رسول کا تقاضا پورا کرے ، تاکہ اللہ کے ہاں اُس کے خلیل ، اُس کے آخری نبی اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا سچا حقیقی محب قُبول ہو سکے ۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔
طلبگارء دُعاء،آپ کا بھائی ،
عادِل سُہیل ظفر،
اِس سلسلے کے دیگر مضامین درج ذیل ربط کے ذریعے، مُطالعہ کے لیے میسر ہیں :
ضرور پڑھیے گا اور اپنے دُوسرے مُسلمان بھائی بہنوں کو بھی پڑھایے گا، اِن شاء اللہ خیر کا سبب ہو گا ۔
تاریخ کتابت :18/03/1429ہجری، بمُطابق،26/03/2008عیسوئی،
تاریخ تجدید و تحدیث :21/07/1437ہجری، بمُطابق،26/04/2016عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتابی برقی نُسخہ (PDF) : http://bit.ly/1WY2YDe
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صوتی نُسخہ (آڈیو فائل ) : https://archive.org/details/5_20200822_20200822
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یو ٹیوب : https://youtu.be/_FQGxfPvgh8
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment