صفحات

Wednesday, February 8, 2017

::::: برقی میڈیا (الیکٹرونک میڈیا ) میں قُرآنی آیات نشر کرنا :::::





:::::     برقی میڈیا (الیکٹرونک میڈیا ) میں قُرآنی آیات نشر کرنا    :::::

بِسمِ اللَّہ ،و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیَ  رسولِ اللَّہِ محمدً و علیٰ آلہِ و أصحابہِ و أزواجہِ أجمعین ،

شروع اللہ کے نام سے ، اور اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو اللہ کے رسول محمد پر ، اور اُن کی آل پر، اور اُن کے صحابہ پر، اور اُن کی بیگمات پر،

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،

آج کل برقی ذرائع ابلاغ (الیکٹرونک میڈیا) پر ایک عجیب و غریب پیغام  پھیلایا جا رہا ہے ،

اُس  پیغام میں  لوگوں کو اپنے پیغامات میں قران کریم کی آیات مُبارکہ اِرسال کرنے سے منع کیا گیاہے ، اور  اسباب میں کہا گیا ہے کہ :::

:::  اِس سے قران کی بے حرمتی ہوتی ہے ، کیونکہ لوگ اپنی ڈیوائسز  (برقی و برقیاتی آلات )لے کر ٹوائلٹس وغیرہ میں بھی جاتے ہیں ،

::: اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ، یہ ڈیوائسز  (برقی و برقیاتی آلات )نا پاک ہیں ، اِس لیے اِن میں قران کریم کی آیات رکھنا جائز نہیں ،

:::  اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ، اِنسان ہر وقت وضو اور طہارت کی حالت میں نہیں ہوتا ، لہذا جب ایسی حالت میں  وہ اپنی ڈیوائس میں قران کریم کی آیات کو کھولتا اور چُھوتا ہے تو گناہ گار ہوتا ہے ،

:::  اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ، پیغامات حذف کر دیے جاتے ہیں تو قران کریم کی آیات بھی حذف ہو جاتی ہیں ،  اور قران کریم کو مٹانا ، آیات کو مٹانا ، حذف کرنا ، قیامت کی نشانیوں میں سے ہے ،  اور یہ بتایا  گیا ہے کہ مُسلمان اپنے ہاتھوں سے یہ کام کریں گے ، لہذا  جو کوئی ایسا کام کرے گا وہ گناہ گار ہو گا، ،،،،،،،،،،،،اور مزید کچھ ایسی ہی بے بنیاد باتیں ہیں ،،،،،،،،،

اِس پیغام کا مختصر جواب تو یہ ہے کہ اِن  سب باتوں کو  ہمارے دِین اِسلام میں  کوئی تائید نہیں ملتی ، بلکہ اِن کے خِلاف دلائل میسر ہیں ،

اور کچھ مُختصر تفصیل کے  طور پر کہتا ہوں کہ :

لگتا تو یہ ہے کہ یہ پیغام کِسی اِسلام دُشمن کا بنایا ہوا ہے، یا ، کِسی ایسے شخص کا جِسے دِین کا کچھ عِلم نہیں ، بس اپنی ہی کِسی سوچ کی بنا پر یہ سب کچھ نشر کر دِیا ،

بہرحال پیغام بنانے والا کوئی بھی رہا ہو، اِس پیغام کا اصل مقصد بڑا واضح ہے کہ مسلمانوں کو  قران کریم کی تبلیغ اور قران کریم کے ذریعے ایک دُوسرے کو نصیحت کرنے سے روکا جائے ،  کیونکہ  جن کے دِلوں میں اللہ تعالیٰ ، اور اُس کے عذاب کا ڈر ہوتا ہے ، قران کریم کے ذریعے  نصیحت اُن کے لیے راہ راست پر آنے کا  ایک یقینی سبب ہوتی ہے، لہذا وہ لوگ جو مُسلمانوں میں خیر  پھیلتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے، یہ وہ لوگ ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ بھولے بھٹکے ، گناہوں اور کوتاہیوں کے شِکار مُسلمان اپنے اللہ کے  نا فرمان مُسلمان ، اپنے رب اللہ عزّ و جلّ  کی طرف واپس ہو جائیں اور اُس کے فرمان برادر بن جائیں ، ایسے  ہی  لوگ ہیں جو ہدایت کے اِس یقینی ذریعے ، یعنی قُران کریم کے اِستعمال سے روکتے ہیں ،  

اللہ عزّ و جلّ نے تو اپنے  آخری نبی اور رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو یہ حکم فرما ہے ، اور اُن کے لیے اور اُن کی اُمت کے لیے یہ منھج و مسلک مقرر فرمایا ہے کہ (((فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَنْ يَخَافُ وَعِيدِ::: لہذا ،  (اے محمد ) آپ قران کے ذریعے  ہر اُس شخص کو نصیحت کیجیے جو (میری دی گئی ) تنبیہ (اور میرے عذاب)سے ڈرے )))سُورت ق (50)/آیت 45،

اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ کے اِس فرمان کی روشنی میں اگر یہ کہا جائے کہ قران کریم کے ذریعے نصیحت کرنا تو واجب ہے ، تو غلط نہ ہوگا، پس جو لوگ قران کریم کی آیات کو نشر کرنے سے منع کرتے ہیں ، وہ یقیناً گمراہی کا شِکار ہیں ،

رہا معاملہ   مختلف ڈیوائسز (برقی و برقیاتی آلات ) میں قران کریم کی آیات کا موجود ہونا اور اُن ڈیوائسز کے ساتھ ٹوائلٹس وغیرہ میں جانے کا تو ، اِن ڈیوائسز میں قران کریم اپنے الفاظ کی اصل ماہیئت کے ساتھ تو نہیں ہوتا ،

 بلکہ برقی اشارات(Electric Signals) کی صُورت میں ہوتا ہے جو کچھ مخلتف احکام کے مُطابق دیگر معالجے (Process Programmed ) کے بعد ہی اِلفاظ کی صُورت میں دِکھائی دیتے ہیں ،

 لہذا یہ سمجھنا کہ کِسی ڈیوائس میں قران کریم طاہر کرنے والے  پروگرام ، ایپلی کیشن کا  وجود اُس ڈیوائس میں  قران کریم کا موجود ہونا ہے ،  محض ایک شک ہے ، جِس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ،

بلکہ ایسا سمجھنا  مَردُود ہے ، کیونکہ قران کے نزول سے لے کر آج تک الحمد للہ لاکھوں حافظء قران دُنیا میں رہتے چلے آ رہے ہیں، اُن کے سینوں میں بھی تو قران ہوتا ہے ،اِس بے تکی منطق  کے مُطابق تو اُنہیں بھی ٹوائلٹس میں نہیں جانا چاہیے ، یہ ایسی بات ہے جو آج تک اُمت کے کسی عالِم کی طرف سے نہیں  سنی  گئی ،

اِس کے بعد ، بات تھی ، ڈیوائسز کے  ناپاک ہونے کی ،

تو ، سب سے  پہلے تو یہ بات کہنے والے کو  خُود اِن ڈیوائسز کو چُھونا ہی نہیں چاہیے ، چہ جائیکہ وہ اِنہیں اِستعمال کرتا ہے ،

اور دُوسری بات  یہ کہ اُسے اپنی یہ بات اِسلامی تعلیمات کی روشنی میں ثابت کرنا چاہیے کہ یہ ڈیوائسز ناپاک ہوتی ہیں ،

اور اِن شاء اللہ وہ کبھی ایسا نہیں کر سکتا ، کیونکہ اِس کی کوئی ادنی ٰ سی ، ضعیف سی بھی دلیل وہ پا نہیں سکتا ،

اِس کے بعد ، بات تھی ،   بغیر وضوء اور طہارت کے ، اِن ڈیوائسز میں ظاھر ہونے والی قران کریم کی آیا ت مُبارکہ کو پڑھنے اور چُھونے کی ، تو ،

پہلا مسئلہ  تو یہ کہ اِن ڈیوائسز میں ظاہر ہونے والی آیات شریفہ ، یا پورے کے پورے قران کریم پر مشتمل کوئی سافٹ ویر ، وغیرہ ، مصحف شریف کا حکم ، اور درجہ نہیں رکھتے ،

اور دُوسرا یہ کہ قران کریم کو بغیر وضوء پڑھنا  بھی جائز ہے، اور چُھونا بھی جائز ہے، سوائے حالت جنابت کے،اور حالتء حیض کے ، 

حیض اور جنابت کی حالت میں قران کریم کو چھونا جائز نہیں ، مگر حیض کی حالت میں قران کریم کو چھوئے بغیر اِس کی تلاوت کی جا سکتی ہے ،  اور جنابت کی حالت میں اس کی تلاوت بھی جائز نہیں ،

جنابت کی حالت میں قران  کریم کی تلاوت نہ کرنے کے بارے میں جمہور عُلماء کا اتفاق بیان کیا جاتا ہے،

کچھ عُلماء نے اِس سے اِختلاف بھی کیا ہے، دونوں  طرف کے عُلماء کرام رحمہم اللہ کے اقوال پڑھنے، سمجھنے کے بعد زیادہ مُناسب یہی معلوم ہوتا  ہے کہ حالتء جنابت میں قران کریم کی تلاوت نہ کی جائے،

رہا مسئلہ ،  بلا وضوء قران کریم کو چھونے کا تو اِس  کے بارے میں دُرُست یہی ہے کہ اگر کوئی  مُسلمان صِرف بغیر وضوء ہو، جنابت یا حیض و نفاس کی حالت میں نہ ہو تو وہ قران کو چُھو سکتا ہے،

اور اِن ڈیوائسز میں تو قران شریف موجود ہی نہیں ہوتا ، جو کچھ ہم دیکھتے ہیں ، وہ برقی اشارات کے معالجے کے ذریعے بنا ہوا عکس ہوتا ہے ، جِس پر مصحف شریف ، یعنی قران کریم  ہونے کا حکم لاگو نہیں ہوتا،

اب آتے ہیں ، قران کریم کی آیات پر مشتمل پیغامات کے حذف کر دیے جانے ، یعنی اُنہیں مٹا دیے جانے کے بارے میں کی گئی بات کی طرف ،

تو یہ بات بھی غلط انداز میں کی گئی ہے ، صحیح احادیث میں یہ تو مذکور ہے کہ قران اُٹھا لیا جائے گا ، مُصاحف میں سے بھی اور مُسلمانوں کے سینوں میں سے بھی ، اور یہ ایک دم سے ہو گا، 

میں نے یہ کہیں نہیں پڑھا ، سُنا کہ مُسلمان ، یا دُوسرے لوگ  اپنے  ہاتھوں سے قران مٹائیں گے ،  واللہ اعلم ،

ہمارے اِس دَور کے تقریباً سب ہی  عُلماء کرام نے تو قرانی آیات کو برقی پیغامات میں ارسال کرنے سے منع نہیں  کیا ،

یُوں بھی قران کریم صرف انہی پیغامات تک محدود نہیں ہے ، جو اِن پیغامات کے حذف کر دینے سے قران کریم اٹھا لیے جانے کا اندیشہ ہو، یا اِن پیغامات کا حذف کیا جانا قران کریم کے اُٹھا لیے جانے کا سبب محسوس ہو،

آخر میں ایک دفعہ پھر کہتا ہوں کہ یہ پیغام قران کریم کے ذریعے نصیحت کو روکنے کی مذموم کوشش  ہے، مُسلمانوں میں قران کریم کی آیات شریفہ کی وجہ سے آنے والی تبدیلی جو کہ اللہ کی طرف پلٹنا ہے ، اور اللہ اور اُس کے آخری رسول اور نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم  کی تابع فرمانی اختیار کرنا ہے اُس تبدیلی کو روکنے کی  بے ہودہ کوشش ہے ،

لہذ  اِس پیغام اور اِس جیسے دُوسرے پیغامات کی بنا پر اللہ تعالیٰ کے کلام پاک کو نشر کرنے سے روکیے  گا نہیں ،

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ، اور ہمارے ہر مُسلمان بھائی اور بہن کو   ہر شر اور فتنے سے محفوظ رکھے ، حق جاننے ، ماننے ، اپنانے اور اُسی پر عمل پیرا رہنے والوں میں سے بنائے،  والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

طلبگارء دُعاء ، آپ کا بھائی ، عادل سُہیل ظفر ۔

تاریخ کتابت : 10/05/1438ہجری، بمُطابق ، 07/02/2017عیسوئی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کتابی برقی نُسخہ (PDF) :   http://bit.ly/2kscpyg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یوٹیوب ، ویڈیو فائل (MP4): https://youtu.be/cc0zv-XSCrM

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

2 comments:

  1. ماشاءاللہ۔۔۔
    ایک حقیقت اور تحقیق پر مبنی ایسی تحریر جو ہر مسلمان کو پڑھنی اور پڑھانی چاہئیے۔۔۔
    ہر زمانے کی ایجادات اور جدت کے معاملات کو احتیاط کے ساتھ سمجھنا اور طے کرنا بہت ضروری ہے۔۔۔

    ReplyDelete
  2. السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
    جزاک اللہ خیراً بھائی فرُخ وحید صاحب
    یہ سب صِرف اللہ کی توفیق سے ہے
    اللہ تعالیٰ ہم سب کو اُس کی رضا کے مُطابق عمل کی توفیق عطاء فرمائے،
    والسلام علیکم

    ReplyDelete