صفحات

Wednesday, September 27, 2017

::: نبی کی اُمت میں سے ہی نبی کے دُشمن :::


::: نبی کی اُمت میں سے ہی  نبی کے دُشمن :::
بِسّمِ اللَّہِ الرّ حمٰنِ الرَّحیم
الحَمدُ لِلّہ ِ وحدہُ و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ مَن لا نبیَّ   و لا مَعصُومَ بَعدَہ ُمُحمدٌ  صَلَّی اللَّہُ عَلیہ ِوعَلیٰ آلہِ وسلّمَ ، و مَن  أَھتداء بِھدیہِ و سلک َ  عَلیٰ     مَسلکہِ  ،
شروع اللہ کے نام سے جو بہت ہی مہربان اور بہت رحم کرنے والا ہے ،
اکیلے اللہ کے لیے ہی ساری خاص تعریف ہے اور رحمت اور سلامتی اس پر جِس کے بعد کوئی بنی نہیں اور کوئی معصوم نہیں وہ ہیں محمد  صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم، اور رحمت اور سلامتی اُس پر جِس نے اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ہدایت کے ذریعے راہ  اپنائی اور اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی  راہ پر چلا،
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
اللہ عزّ وجلّ ، تمام مخلوق کے اکیلے لا شریک خالق نے بتایا ہے کہ (((وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نِبِيٍّ عَدُوّاً شَيَاطِينَ الإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوراً وَلَوْ شَاء رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ:::  اِسی طرح ہم نے  ہر ایک نبی کے  دُشمن جنوں اور اِنسانوں کے شیطان(لوگ)جو ایک دُوسرے کی طرف وحی کرتے ہیں باتوں کو سجا سنوار کر دھوکہ دہی کرتے ہیں اور اگر (اے محمد) آپ کا رب چاہتا تو وہ لوگ ایسا نہ کر پاتے ، پس آپ اُنہیں اور جو جھوٹ وہ باندھتے ہیں (اللہ کی طرف سےفیصلے ہونے تک اُن سب  ) کو چھوڑے رکھیے )))سُورت الانعام (6) / آیت112،
اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ سے بڑھ کر  کوئی  بھی  اُس کی مخلوق  کے بارے میں نہیں جانتا ، حتٰی کہ مخلوق خود بھی اپنے بارے میں اتنا نہیں جانتی جتنا کہ اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ جانتا ہے ،
اللہ تعالیٰ کے اِس مذکورہ بالا فرمان کی تصدیق ہر دور میں ہوتی رہی ہے ، اور ہمارے اِس دور میں بھی ایسے  لوگ دِکھائی دیتے ہیں جو ہمارے نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی اُمت میں سے ہی ہیں ، اور اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے لائے ہوئے دِین کے دُشمن ہیں ،  نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے احکامات ، تعلیمات اور سُنّت شریفہ کے دُشمن ہیں ،
  اُن کی دُشمنی کا ثبوت    یہ کہ وہ  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم  کے احکام ، تعلیمات اور سُنّت پر عمل کرنے والوں کا مذاق اُڑاتے ہیں ، اور اب تو کچھ ایسے بھی ظاہر ہونے لگے ہیں جو  دینداری کو جرم قرار دینے کی کوشش میں ہیں ،
 یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مذکورہ بالا آیت شریفہ میں  شیطان قرار دِیا ہے ، اور ہی بھی  بتایا ہے کہ یہ شیطان جِنّات (جِنّوں ) اور اِنسانوں دونوں میں ہی پائے جاتے ہیں ، اور ایک دُوسرے کے مددگار ہوتے ہیں ،
 یہ وہی شیاطین ہیں ، جنہیں اپنے نبی کے لائے ہوئے  دِین، نبی کے احکامات ، تعلیمات اور سُنّت شریفہ  کے عِلاوہ سب ہی کچھ اچھا اور بھلا لگتا ہے ، دِین کے نام پر اگر کچھ اچھا لگتا ہے تو وہی کچھ جو اُن کے افکار کی تائید کر سکے ، اِس کے عِلاوہ دِین کے نام پر  جو کچھ بھی ہو وہ اُن لوگوں کے دِل و دماغ کو ،  آخر ت سے پہلے، دُنیا میں  ہی جہنم کی آگ کی طرح بھسم کرتا رہتا ہے ،
اور اپنےبھسم شُدہ دِلوں اور دِماغوں میں سے اُٹھنے والا دھواں اللہ کے دِین کو دُھندلانے  ، اور دِین پر عمل کرنے والوں کو داغدار کرنے کی کوشش میں اِستعمال کرتے ہیں ،
یہ جلے ہوئے دِل و دِماغ اور دھواں دھواں افکار والے ، کبھی کہیں کِسی وردی میں ملبوس ہوتے ہیں ، کبھی  جاہ و حشمت والی کِسی کُرسی پر براجمان ہوتے ہیں ، کبھی ’’’ اعلیٰ تعلیم ‘‘‘کا  طوق ڈالے ہوتے ہیں ، اور کبھی تو  کوئی دِینی لبادہ بھی اوڑھے ہوتے ہیں ،  لیکن اُن کی حقیقت، اللہ جلّ جلالہُ کے مذکورہ بالا فرمان کے عین مُطابق  اُن  لوگوں کے اقوال و افعال سے ظاہر ہو رہی ہوتی ہے کہ وہ اللہ  اور اللہ کے رسول کریم  محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکامات اور تعلیمات کی دُشمنی میں ہی کمر بستہ رہتے ہیں ، اور اپنی اِس دُشمنی کو بڑی لچھے دار باتوں ، فلسفوں ، منطقوں وغیرہ  سے سجا سنوار کر  اللہ کے بندوں کو اللہ کے دِین سے دُور کرنے میں ہی لگے ہوتے ہیں ،
دِین  اور دِینداری سے منسوب کِسی شخصیت، کِسی  ادارے  سے  سر زد ہونے والی کوئی خطاء ، کوئی غلطی اِن کے ہاں جرم عظیم ہوتا ہے ، اور اپنے  اور اپنے جیسوں کے ہاں مروج جرائم بھی اِن کے ہاں ’’’ بنیادی اِنسانی حقوق ‘‘‘ ہوتے ہیں ،
اللہ اور اُس کے رسول کریم کے احکام پر عمل کرنے والوں کو مجرموں کی گنتی میں شمار کرتے ہیں ، اور وہ مجرم جِن کے جُرم روز روشن کی طرح عیاں ہوتے ہیں ، اُنہیں یہ لوگ سلامیاں (سلیوٹ )پیش کرتے  ہیں ،
اللہ القویّ ، شدید العذاب  نے اِسی آیت شریفہ کے آخر میں  اِن لوگوں  کے انجام کی خبر دیتے ہوئے ، اِن لوگوں کو دُنیا اور آخرت  میں سزا دینے کی ذمہ داری بھی اپنے ہی ذمے لی ہے،
اور ایک دُوسرے مُقام پر  اِرشاد فرمایا  ہے (((وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ وَكَفَى بِرَبِّكَ هَادِيًا وَنَصِيرًا ::: اور اِسی طرح ہم نے مجرموں میں سے   ہر ایک نبی کے  دُشمن بنائے ہیں ، اور (اے محمد) آپ کا رب ہی کافی ہدایت دینے والا اور مدد کرنےو الا ))) سُورت الفُرقان(25)/آیت 31،
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم  کے لائے ہوئے دِین  ، اُن کی دیے ہوئے احکامات ، تعلیمات اور اُن کی سُنّت شریفہ کے دُشمن  اللہ کے ہاں شیطان ہیں ، اور مجرم ہیں ،  اور اللہ الجبّار القھّار نے وعدہ کر رکھا ہے   کہ (((إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ:::  ہم  مُجرموں سے اِنتقام لے کر ہی رہیں گے ))) سُورت السجدہ(32)/آیت 22،
بلا شک یہ لوگ وہ ظالم ہیں جو  اللہ کے دِین ، اور اللہ کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے احکام ، تعلیمات اور سُنّت شریفہ  پر عمل کرنے والوں کو حقیر، کمتر، اور  بُرا سمجھ کر کِسی دُوسرے  سے پہلے خود اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے ہیں ،  کیونکہ اُن کا ایسا سمجھنا دراصل اللہ کے دِین پر عمل پیرا لوگوں کے لیے حقارت نہیں ، بلکہ اللہ کے دِین کو بے وقعت جاننا ہوتا ہے ،
 اور ظالموں کے اللہ تعالیٰ نے شدید دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے  (((وَأَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ عَذَابًا أَلِيمًا::: اور ہم نے ظلم کرنے والوں کے لیے شدید دردناک عذاب تیار کر رکھے ہیں ))) سُورت الفُرقان(25)/آیت 37،
اللہ کے دِین ،اور  اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم   کے احکام ، تعلیمات اور سُنّت شریفہ پر  عمل کرنےو الوں سے دُشمنی رکھنے والوں کو اللہ تعالیٰ اپنی بے عیب حِکمت کے مُطابق مہلت بھی دیتاہے ، لیکن بالآخر گرفت کرتا ہی ہے ، جیسا کہ اُس نے اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ز ُبان شریف سے خبر کروائی  کہ  (((إِنَّ اللَّهَ لَيُمْلِى لِلظَّالِمِ حَتَّى إِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ ::: بے شک اللہ ، ظالم کو ڈھیل دیتا ہے اور پھر جب اُس پر گرفت کرتا ہے تو کوئی رعایت کیے بغیر پوری سزا دیتا ہے)))  ،
اور پھر یہ آیت شریفہ بھی تلاوت فرمائی (((وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهْىَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ  ::: اور اِسی طرح ہے آپ کے رب کی گرفت شدید دُکھ اور تکلیف دینے والی ،جب آپ کا رب  ظالموں کی کسی بستی پر گرفت کرتا ہے (تو پھر)اُس کی پکڑ شدید دُکھ دینے والا عذاب ہوتاہے))) صحیح بخاری/حدیث 4686،کتاب التفسیر/باب وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِىَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ،صحیح مُسلم /حدیث 6746،کتاب البروالصلۃ والادب/باب15،

اللہ جلّ و عَلا ہمارے ملک کو ظالموں کی بستی بننے سے بچائے، اور فقط  ظالموں پر اپنی گرفت فرمائے ، اور ہمیں اور ہمارے سب کو ہر ظلم اور ہر ظالم سے محفوظ رکھے۔  والسلام علیکم۔

تاریخ کتابت : 04/12/1439ہجری، بمُطابق، 25/09/2017عیسوئی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر مُیسر ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment