::: اِنسانی نفس میں نفسیاتی دباؤ ، اِضطراب اور خوف ، اَسباب اور عِلاج :::
بِسمِ اللَّہِ الرِّحمٰنِ الرِّحیم
الحَمدُ لِلّہِ وَحدہُ الذی لا اِلہَ اِلاَّ ھُو ، و لا أصدق مِنہ ُ قِیلا ، و الَّذی أَرسلَ رَسولہُ بالھُدیٰ و تبیّن مَا ارادَ ، و الصَّلاۃُ و السَّلام عَلیَ مُحمدٍ عبد اللَّہ و رسولِ اللَّہ ، الَّذی لَم یَنطِق عَن الھَویٰ و الَّذی أمانۃ ربہِ قد اَدیٰ ،
شروع اللہ کے نام سے جو بہت ہی مہربان اور بہت رحم کرنے والا ہے ،
سچی اور خالص تعریف کا حق دار اللہ ہی ہے ، جس کے عِلاوہ کوئی بھی دُوسراسچا اور حقیقی معبود نہیں ، اور جس سے بڑھ کر سچ کہنے والا کوئی نہیں ، اور جس نے اپنے رسول کو ہدایت کے ساتھ بھیجا اور اُنہوں وہ سب کچھ واضح فرما دیا جسے واضح کرنے کا اللہ نے اِرداہ کیا ، اور سلامتی ہو اللہ کے بندے اور اللہ کے رسول محمد(صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ) پر ، جو کہ اپنی خواہش کے مُطابق نہیں بات نہیں فرماتے تھے ، اور جنہوں نے اپنے رب کی امانت مکمل طو رپرادا کر دِی،
السلامُ علیکُم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
الحمد للہ نفسیاتی دباؤ سے بچاؤ اور اس کے علاج کے بارے میں ، میں پہلے ایک مضمون پیش کر چکا ہوں ، لہذا یہاں اندرونی یعنی نفسی اضطراب اور خوف کے بارے میں بات کروں گا اِن شاء اللہ ،
جِس نفس میں اِیمان نہیں ہوتا وہ یقیناً نفسیاتی دباؤ ، اضطراب اور خوف کا شِکار رہتا ہے ، ایسے نفس کا اضطراب کچھ اسی طرح ہوتا ہے جیسے سمندر میں بادبانی کشتی کہ جِس طرف کی ہوا چلی ، اُسی طرف کو وہ بھی چل پڑی ، ہمیشہ پانی میں ڈولتی رہتی ہے عموماً کسی ساحل تک نہیں پہنچتی اور اگر کبھی پہنچ بھی جائے تو تباہ شدہ حالت میں پہنچتی ہے اورکسی ایسے ساحل پر پہنچتی ہے جو اس کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتا ، یہ مثال اس لیے پیش کی گئی ہے کہ ہر ایک نفس نے اپنے لیے قوانین و ضوابط کا کوئی نہ کوئی مصدر اپنا رکھا ہوتا ہے ، اور اپنے عقائد لینے کے لیے کوئی نہ کوئی اصل اساس مقرر کر رکھی ہوتی ہے ، پس جِس نفس نے اللہ کی طرف سےمقرر کردہ قواعد و ضوابط اور اصل و اساس کے علاوہ کچھ اور اپنایا ہوتا ہے وہ کبھی بھی اطمینان کی حالت میں نہیں ہوتا ،
خیال رہے ہم بات انسانی نفوس کی کر رہے کہ نہ کہ اُن نفوس کے حامل اشخاص کی ، کیونکہ بے اِیمان ، اور نام نہاد اِیمان والوں کی اکثریت بظاہر خواہ کتنی ہی با سکون ، مطمئن اور امن و امان نظر آئے لیکن در حقیقت وہ سب نفسانی طور پر مضطرب اور خوف زدہ ہوتے ہیں ،
حق یہی ہے کہ حقیقی اطمینان اور سکون ، اور أمن و أمان صِرف سچے اِیمان کے پھلوں میں سے ہی ہے ، لہذا وہ اِیمان جسے اللہ نے اپنے بندوں کے لیے پسند فرما کر اُن کے لیے اختیار فرمایا ، اور اسکو قبول کرنے کے لیے اپنے پیغامبروں علیہم السلام کے ذریعے پیغام ارسال فرمائے ،صِرف اسی اِیمان کو قبول کرنے اور اس کے تقاضے پورے کرنے والے کو ہی اُس کے رب ، تمام کائنات کے واحد خالق و مالک اللہ کی طرف سے اطمینان اور أمن مہیا کیا جاتا ہے ، جو اس اِیمان کو قبول نہیں کرتا اور اس کے تقاضے پورے نہیں کرتا وہ خواہ کچھ بھی کرتا رہے اس کا نفس مضطرب اور خوف زدہ ہی رہتا ہے ، جو کوئی بھی اللہ کے مقرر کردہ مصدر سے اپنے لیے قواعد و ضوابط اور عقائد نہیں اپناتا ، اس مصدر کے مطابق زندگی بسر نہیں کرتا اس کا نفس کبھی بھی سکون و أمن نہیں پا سکتا ،
اللہ کی طرف سے مقرر کردہ پہلا اساسی مصدر اس کی کتاب "قران الکریم "ہے ، وہ ہی ایک ایسی کتاب ہے جِس میں کہیں کچھ غلط نہیں ، جِس میں کہیں کچھ باطل نہیں اور نہ ہی جِس میں کہیں سے کچھ باطل داخل ہو سکتا ہے ، کیونکہ یہ ہی ایک ایسی کتاب ہے جسے اللہ عزیزو حکیم نے اپنی شان اور بے عیب حِکمت کے مطابق نازل فرمایا اور اس کی حفاظت کی خود ذمہ داری لی ،
اور دوسرا اور آخری مصدر اس کےآخری رسول و نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ہیں ، عیسیٰ علیہ السلام کے بعد محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ذات شریف کے علاوہ کسی اور کی طرف اللہ کی وحی نہیں ہوئی اور نہ ہی کبھی ہونے والی ہے ، اور یہ حق ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اپنے اللہ تعالیٰ کی وحی کے مطابق دین ، دُنیا اور آخرت کے ہر سکون اور أمن کی پہچان کروا دی اور اس کے حصول کی راہ دِکھا دی ،
رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اپنے منصبء نبوت کی بدرجہ اتم تکمیل فرما دی ، اِ س کے بارے میں عقیدے والے دروس میں سے چوتھے درس میں ہو چکا ہے،
پس ان ہی دو مصادر کو اِیمان کے ساتھ اپنائے بغیر کوئی نفس کسی بھی طور اپنے حال اور مستقبل میں ، اور ان کے بارے میں اضطراب اور خوف سے آزاد ہو کر مطمئن و با أمن نہیں ہو سکتا ،
مذکورہ بالا آسمانی حقائق کو جاننے کے بعد اب اگر ہم غور کریں تو ہمیں خُوب اچھی طرح سے سمجھ آتا ہے کہ کسی نفس پر نفسیاتی دباؤ کا بنیادی سبب اُس کے حال اور مستقبل میں راحت و سکون کے حصول کی تمنا اور ان کے نہ ملنے کا خوف ہوتا ہے ، ان کو حاصل کرنے کے لیے وہ دائیں بائیں ، آگے پیچھے اوپر نیچے غرض کہ ہر طرف چکراتا رہتا ہے ، کیوں؟ !!!
کیونکہ اس میں اللہ پر ایمان نہیں ، اللہ کی پہچان نہیں ، اللہ کی حِکمت و قدرت کا ادارک نہیں ، اللہ کی صفات کا علم نہیں ،پس ایسا نفس کبھی چین و أمان نہیں پاتا،
اللہ تعالیٰ نے انسانی نفس میں جو صِفات رکھی ہیں اُن میں سے خواھشات کی تکمیل میں جلد بازی اور خواہشات کے نا مکمل رہ جانے یا ان کی تکمیل کے نتائج میں سے پریشان کن نتائج کا خوف بھی ہے ، پس انسانی نفس اپنی اس صفت کے مطابق اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے ہر طرف چکراتا ہے اور خوف کی حالت میں رہتا ہے ، سوائے اُس نفس کے جو اللہ کی ذات و صفات پر مکمل اور سچا یقین اِیمان رکھتا ہو ، اللہ کی طرف سے ہی کسی چیز کے ملنے اور نہ ملنے کے فیصلے ہونے پر اِیمان رکھتا ہو ، اللہ کے فیصلوں کے بہر طور نافذ ہونے پر اِیمان رکھتا ہو ، اور کچھ ملنے یا نہ ملنے کو اللہ کا فیصلہ ہونے پر اِیمان رکھتا ہو ، اور جو کچھ اللہ نے اس کے لیے فیصلہ کر رکھا ہے اُس کے نافذ ہونے پر راضی رہے ، کہ یہ اللہ پر سچے اِیمان اور اس کی بندگی کی تکمیل میں سے ہے اور نفس کے اطمینان کے اہم بنیادی اسباب میں سے ہے ، جیسا کہ زید ابن ثابت رضی اللہ عنہ ُ کو اللہ کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے سکھایا کہ ﴿ لوْ أَنَّ اللَّهَ عَذَّبَ أَهْلَ سَمَوَاتِهِ وَأَهْلَ أَرْضِهِ عَذَّبَهُمْ وَهُوَ غَيْرُ ظَالِمٍ لَهُمْ وَلَوْ رَحِمَهُمْ كَانَتْ رَحْمَتُهُ خَيْرًا لَهُمْ مِنْ أَعْمَالِهِمْ وَلَوْ أَنْفَقْتَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فِى سَبِيلِ اللَّهِ مَا قَبِلَهُ اللَّهُ مِنْكَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ وَلَوْ مُتَّ عَلَى غَيْرِ هَذَا لَدَخَلْتَ النَّارَ::: اگر اللہ اپنے آسمان والوں کوعذاب دے اوراپنی زمین والوں کو عذاب دے تو بھی اللہ ظالم نہیں اور اگر اُن سب پر رحم فرمائے تو اللہ کی رحمت ان سب کے لیے اُن کے أعمال سے بڑھ کر خیر والی ہے، اور اگر تُم اُحد[1] کے برابر بھی اللہ کی راہ میں سونا خرچ کر دو تو بھی اللہ اُسے قبول نہیں کرے گا جب تک تُم (اللہ کی مقرر کردہ ) تقدیر پر ایمان نہیں لاتے اور(اس کا یقینی)عِلم نہیں رکھتے کہ جو کچھ تمہیں مِلا ہے وہ ہر گِز تُم سے دُور رہنے والا نہ تھا اور جو کچھ تُم تک نہیں پہنچ سکا وہ ہر گِز تُم تک پہنچنے والا نہ تھا اور اگر تُم اس کے عِلاوہ کسی اور عقیدے کی حالت میں مرے تو یقیناً جہنم میں داخل ہو گے﴾سنن ابو داود/حدیث4701 ، کتاب السُّنۃ ، باب 17 فی القدر ، امام الالبانی رحمہ اللہ نے حدیث کو صحیح قرار فرمایا ،
پس اپنی خواہشات کی تکمیل نہ ہو سکنے کی صُورت میں ، اپنے مطلوب نہ ملنے کی صُورت میں ،ہر ایک چیز کے ملنے یا نہ ملنے کا اللہ کی طرف سے مقرر ہونے پر اِیمان انسانی نفس کو اس کے اطمینان اور أمن پہنچانے کا سبب ہے، جسکے حصول کے لیے صحیح عقیدے کے ساتھ اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات و صِفات پر مکمل اِیمان رکھنا لازم ہے اس کے بغیر نفس کی حالت ایسے مسافر کی سی ہوتی ہے جو ایک منزل تو رکھتا ہے لیکن اس تک حصول کی کوئی ثابت راہ نہیں جانتا ، لہذا ہر وقت کسی نہ کسی طرف سے ، کسی نہ کسی معاملے میں نقصان کے بارے میں اضطراب اور خوف کی کیفیات میں موج زن رہتا ہے،
اس کے بر عکس جو نفس ایک سچے اور یقینی کامیابی والے راستے پر یقین و استقامت سے چلتا ہے اس کا خالق و مالک اسے تمام تر اضطراب اور خوف سے محفوظ کر کے اطمینان اور أمن کے خزانے عطاء فرما دیتا ہے ۔
اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ پر اس کی رضا کے مطابق اِیمان رکھنے والوں کو اللہ نے اطمینان و أمن کا ایک انتہائی بہترین اور ہر وقت میسر انتہائی آسان ذریعہ بھی عطاء فرمایا﴿ الَّذِينَ آَمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ :::جو لوگ اِیمان لائے اور ان کے دِل اللہ کے ذِکر سے اطمینان پاتے ہیں ، کیا اللہ کے ذِکر سے دِل اطمینان نہیں پاتے ﴾ سُورت الرعد13/آیت28،
پس دِلوں اور نفوس کے خالق و مالک کی طرف سے اُن کے اطمینان کے یہ ذریعہ بتا دیا گیا ہے کہ اِیمان کی حالت میں اللہ کا ذِکر ہی تمہارے لیے اطمینان کا سبب ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو سچے اِیمان کی دو لت اور اس کے دنیاوی اور اُخروی پھلوں سے نوازے۔
والسلام علیکم و رحمۃُاللہ و برکاتہُ، طلب گارء دُعاء ، آپ کا بھائی ،
عادِل سُہیل ظفر ۔
تاریخ کتابت :03-05-1429 ہجری، بمُطابق ، 08-05-2008 عیسوئی ۔
تاریخ تحدیث و تجدید : 12-10-1441 ہجری، بمُطابق، 04-06-2020 عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برقی کتابی نُسخہ (PDF) :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صوتی نُسخہ ( آڈیو فائل MP3) :
https://archive.org/details/20200812_20200812_1921
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یو ٹیوب :
سب ہی قارئین محترمین سے گذارش ہے کہ میرے چینل میں شمولیت اختیار فرما لیجیے، اور نئی ویڈیوز کی خبر پانے ( یعنی نوٹیفیکیشن) میں شراکت بھی، جزاکم اللہ خیراً ، اور پیشگی شکریہ بھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نفسیاتی امراض کے اسباب اور ان امراض کے علاج کے بارے میں درج ذیل مضامین کا مطالعہ بھی اِن شاء اللہ فائدہ مند رہے گا :
::: نفسیاتی دباؤ Anxiety سے نجات کا طریقہ :::
::: نفسیاتی امراض کے بنیادی اسباب میں سے أٔہم ترین سبب:::
::: اللہ کی عطاء پر راضی ہونا ہی اصل تونگری (غِناءَ)، اورحقیقی سُکون ہے :::
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] مدینہ منورہ کے ایک بہت بڑے پہاڑ کا نام اُحد ہے ، جس کے دامن میں ہونے والا غزوہ اُحد اسلامی تاریخ میں معروف ہے۔
No comments:
Post a Comment