صفحات

Friday, August 15, 2014

::::::: اللہ نہیں ہے خُدا ::: ALLAH Is Not Khuda:::::::

::::::: اللہ نہیں ہے خُدا ::: ALLAH Is Not Khuda:::::::
بِسّمِ اللَّہِ الرّ حمٰنِ الرَّحِیم
اِن اَلحَمدَ لِلِّہِ نَحمَدُہ، وَ نَستَعِینُہ، وَ نَستَغفِرُہ، وَ نَعَوُذ بَاللَّہِ مِن شُرُورِ أنفُسِنَا وَ مِن سِیَّأَتِ أعمَالِنَا ، مَن یَھدِ ہ اللَّہُ فَلا مُضِلَّ لَہُ ، وَ مَن یُضلِل ؛ فَلا ھَاديَ لَہُ ، وَ أشھَدُ أن لا إِلٰہَ إِلَّا اللَّہُ وَحدَہُ لا شَرِیکَ لَہُ وَ أشھَدُ أن مُحمَداً عَبدہ، وَ رَسُو لُہ،
بے شک خالص تعریف اللہ کے لیے ہے ، ہم اُس کی ہی تعریف کرتے ہیں اور اُس سے ہی مدد کرتے ہیں ، اور اُس سے ہی مغفرت طلب کرتے ہیں اور اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں اپنی جانوں کی بُرائی سے اور گندے کاموں سے ، جِسے اللہ ہدایت دیتا ہے اُسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جِسے اللہ گُمراہ کرتا ہے اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اُسکا کوئی شریک نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک محمد اللہ کے بندے اور اُسکے رسول ہیں :
اللہ کی توحید یعنی واحدانیت میں سے ایک اُسکے ناموں اور صفات کی واحدانیت ہے ، جِسے"""توحید فی الأسماءِ و الصِّفات"""یعنی """ناموں اور صِفات کی توحید"""کہا جاتا ہے ،
مُسلمانوں کو اِس توحید سے دُور کرنے کےلیے کچھ"""شیطانی علوم"""اُن میں داخل کیے گئے اور اُنہیں اپنے رب کی پہچان سے بہت دُور کر دِیا ،
اِن شیطانی علوم میں سے ایک """علم الاعداد""" یا """علم جُفر""" بھی ہے ، اُس کی تفصیل ایک الگ سبق میں بیان کی جاچکی ہے اور ایک تحریری مضمون """علم الاعداد، علم جفر اور 786کی حقیقت"""کی شکل میں بھی نشر کیا جا چکا ہے، وللہ الحمد، اور درج ذیل ربط پر میسر ہے:
یہاں اِس مضمون یعنی """ اللہ نہیں ہے خُدا "" میں """ توحید فی الأسماءِ و الصفات """ یعنی"""ناموں اور صِفات کی توحید """کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک گھناؤنی غلطی کی نشاندہی کرنا چاہ رہا ہوں جِس کا شکار اُردو اور فارسی بولنے والے مُسلمان ہو چکے ہیں ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو کِسی تعصب کاشکار ہوئے بغیر صحیح بات سمجھنے قُبُول کرنے اوراُس پر عمل کرتے ہوئے اُسے نشر کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ،
اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ نے اپنے ناموں کے بارے میں حُکم دیتے اور تنبیہ کرتے ہوئے اِرشاد  فرمایا ہے ﴿ و لِلَّہِ الأسماءَ الحُسنیٰ فأدعُوُہُ بھا وَ ذَروا الَّذین یُلحِدُونَ فی أَسمائِہِ سَیجزُونَ مَا کانُوا یَعمَلُونَ ::: اور اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں لہذا اللہ کو اُن ناموں سے پکارو اور جو اللہ کے ناموں میں الحاد(یعنی کج روی)کرتے ہیں اُنہیں (اُنکے حال پر) چھوڑ دو(کیونکہ) بہت جلد یہ اپنے کیے(ہوئے اِس الحاد)کی سزا پائیں گے سورت الأعراف(7)/ آیت180 ،
    اور اِرشاد فرمایا فرمایا﴿رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالُأَرضِ وَمَا بَینَہُمَا فَاعبُدہُ وَاصطَبِر لِعِبَادَتِہِ ھَل تَعلَمُ لَہُ سَمِیّاً ::: آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ اِن کے درمیان میں ہے سب کا پالنے والا ( اللہ ہی ہے ) لہذا تُم (صِرف ) اُس کی ہی عِبادت کرواور اُس کی عِبادت کے لیے صبر اختیار کیے رہو ، کیا تُم جانتے ہو کہ کوئی اُس کا ہم نام ہے؟ سورت مریم(19)/ آیت 65 ،
 یعنی اللہ تعالیٰ کا کوئی ہم نام نہیں ، اور اِسی طرح اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی ایسا نام نہیں جو اللہ جلّ ثناوہ ُ نے یا اللہ کے رسول کریم محمد  صلی اللہ علیہ و علی آلہ  وسلم نے نہ بتایا ہو ،
    اور رسول اللہ، خلیل اللہ محمد  صلی اللہ علیہ و علی آلہ  وسلم نے ہمیں اللہ تبارک و تعالیٰ کے ناموں کو یاد کرنے اور اُنکے معنیٰ اور مفہوم کو جاننے کے لیے ترغیب دیتے ہوئےاِرشاد  فرمایا﴿ إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلاَّ وَاحِدًا ، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ  الجنَّۃَ ::: بے شک اللہ کے ننانوے نام ہیں ، ایک کم سو جِس نے ان ناموں کا احاطہ کر لیا ( یعنی اِنکو سمجھ کر یاد کر لیا اور اِن کے مُطابق عمل کیا ) وہ جنّت میں داخل ہو گیا صحیح البُخاری/حدیث 2736/کتاب الشروط/باب18،صحیح مُسلم/حدیث/6986کتاب الذِکر والدُعاء و التوبہ/باب2,
    اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام تو دُور ٹھہرے ، ہمیں اِن باطل علوم کے چکر میں """اللہ """کا نام بھی بھلا دیا گیا ،
لہذا کہیں تو اللہ کو أعداد میں لکھا اور یاد کیا جاتا ہے اور کہیں"""خُدا خُدا"""کہہ اور لکھ کر ، اور یہ سب اللہ تعالیٰ کے حُکم کی نافرمانی ہے اور اللہ تعالیٰ کے عذاب کی طرف پیش قدمی ہے ۔
    اللہ تعالیٰ نے اپنے اچھے اچھے نام ہونے کی خبر دِی ہے اور اُن ناموں سے پکارنے کا حُکم دیا ہے ، اور اُس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اُس کے ناموں کوگِن گِن کر بتایا ہے کہیں بھی کوئی عددی (numerical) نام نہیں ہے ، کوئی"""خُدا """ نہیں ،
 بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ : محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ  وسلم نے سارے """ خُدا """ ختم کر دئیے ۔
    جی ہاں ، """ خُدا """ فارسیوں کا باطل معبود تھا ، جیسے ہندوؤں کا بھگوان ،
 اور فارسیوں میں بھی ہندوؤں کے بہت سے بھگوانوں کی طرح ایک نہیں تین """ خُدا """تھے ،
 ایک کو وہ  لوگ """ خدائے یزداں اور خدائے نُور"""کہا کرتے تھے اور اِس جھوٹے مَن گھڑت معبود کو وہ نیکی کا خُدا مانتے تھے ،
 دوسرے کو وہ لوگ""" خدائے أہرمن اور خدائے ظُلمات """ اور اِس جھوٹے مَن گھڑت معبود کو وہ بدی کا خُدا مانتے تھے، اور تیسرے کو """خدائے خدایان """ یعنی دونوں خُداؤں کا خُدا مانتے تھے ،
لاَحَولَ ولاَقُوةَ إلاّ باللّهِ،  
    کیا کبھی کِسی کو یہ سوچنے کی زحمت نہیں ہوتی کہ ایک باطل جھوٹی مَن گھڑت ہستی کا نام ہم نے اپنے اللہ الواحد ، معبود بر حق کو کیوں دے رکھا ہے ؟ ؟؟
یہ اللہ کے ناموں اور صفات کی توحید کی نفی نہیں تو اور کیا ہے ؟؟؟ کیا یہ ہی اللہ کے ناموں میں اِلحاد نہیں ؟؟؟
جِس کا پھل جلد ہی اللہ کے عذاب کی شکل میں اِن مُلحِدوں کو ملے گا جو یہ اِلحاد کر رہے ہیں ،  اور کروانے پر مُصر ہیں ،
    اور تو اور ہمارے بڑے بڑے نامور أدیب اور شاعر حضرات ،بلکہ وہ لوگ جو دینی عالم کہلاتے ہیں اُنکی تقریروں اور تحریروں میں بھی  اللہ کا نام کم اور """ خُدا """ کا پرچار زیادہ ہوتا ہے ،
 اور اِس سے زیادہ بڑا ظُلم یہ کہ معاملات کا ہونا نہ ہونا ، مرنا جینا """ مشیتِ اللہ """ کی بجائے """ مشیتِ یزداں """ اور """مشیتِ ایزدی"""کے سپرد کر دیا جاتا ہے ، اور"""بارگاہِ اللہ """ کی بجائے """ بارگاہِ ایزدی """ میں فریاد کرنے کی تلقین و درس ہوتا ہے، ایک صاحب کی دینی کتاب میں تو، معاذ اللہ ، معاذ اللہ ، ثُم معاذ اللہ ،  رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو بھی اُس جھوٹے خود ساختہ معبود """ یزداں """ کی بارگاہ میں دُعا گو دِکھایاگیا ہے ، لاَحَولَ ولاَقُوةَ إلاّ باللّهِ،
    کیا فارسیوں کا جھوٹا معبود """ یزداں """ ہی ہمارا اللہ ہے ؟؟؟
     یا فارسیوں کا خود ساختہ """ خُدا """ ہمارا اللہ ہے ؟؟؟
    اگر کوئی یہ کہے کہ ہم تو لوگوں کو سمجھانے کے لیے اللہ کو خُدا کہتے ہیں کیونکہ لوگوں میں خُدا مشہور و معروف ہے ، تو اُس سے پوچھا جانا چاہیے کہ لوگوں میں اللہ کی بجائے خُدا کِس نے معروف کیا ؟؟؟ اور کیوں لوگوں کو اُن کے سچے رب اور معبود سے ہٹا کرجھوٹے کی طرف لگایا گیا ؟؟؟
    اگر کوئی یہ کہے کہ اللہ کے نام کا ترجمہ ہے """ خُدا """ تو اُس سے پوچھنا چاہیے مُسلمانوں میں کون ایسا بدبخت ہو گا جو اللہ کو اللہ کے نام سے نہیں جانتا ، اگر کوئی ہے بھی تو اُسے اللہ کی ذات کی پہچان کروانے کے لیے اُس کے ماحول و معاشرے میں پائے جانےباطل معبود کے نام کے ذریعے اللہ کی پہچان کروانی چاہیے یا اللہ کے نام سے ؟؟؟
ترجمے اور معروفیت کے  اِس فلسفے کے مطابق تو ، ہندوستان کے مُسلمانوں کو اجازت ہونا چاہیے کہ اللہ کو بھگوان کہیں ، اور انگریزی بولنے والے مسلمانوں کو اجازت ہونا چاہیے کہ وہ اللہ کو (God)کہیں ، اور اگر یہ راستہ کھولا جائے گا تو  یہ خُدا سے بھی بڑی مصیبت ہے کیونکہ خُدا کی تو مؤنث نہیں لیکن (God) اور بھگوان کی مؤنث بھی ہوتی ہے ،
     اگر ترجمے کا فلسفہ درست مانا جائے تو پھر ہر علاقے کے مُسلمان کو اپنے علاقے اور زبان میں اُس ہستی کا نام اللہ کے لیے اِستعمال کرنا درست ہو جائے گا جو اُس کے ہاں معبود کے طور پر معروف ہے ، پھر اُس مُسلمان کا اپنے اکیلے حقیقی اور سچے معبود اللہ کے ساتھ کیا ربط اور تعلق رہا ؟؟؟ اور اُس شخص کی عبادات اور دُعائیں کہاں جائیں گی ؟؟؟
﴿     فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ ::: پس عِبرت حاصل، اے بصیرت والو
     اللہ جلّ جلالہُ  تو واحد ا لأحد ہے ، یک و تنہا ، جِس کا کوئی برابری والا نہیں ، کوئی شریک نہیں ، تین تین ہستیوں والا نہیں ، شریکوں والا نہیں ،
    اللہ سبحانہُ و تعالیٰ ، کوئی نمبر یا عدد نہیں ، اللہ عزّ وجلّ کوئی مَن گھڑت """ خُدا """ نہیں ، معبودِ حق ہے اور وہ ہی حق ہے جبکہ""" خُدا """ باطل ہے ۔
     لیکن کون سوچتا ہے کہ جسے ہم اپنا رب سمجھ کر پکار رہے ہیں وہ ہمارا رب ہے بھی کہ نہیں ؟؟؟
 بلکہ سرے سے وہ کوئی چیز ہے بھی کہ نہیں ؟؟؟
    اللہ تعالیٰ ، ہمیں حق جاننے سمجھنے اور کِسی ہچکچاہٹ کے بغیر اُس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ،
وَآخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ::: ہماری بات کا أختتام یہ ہے کہ بے شک خالص تعریف اللہ رب العالمین کی ہے ۔
اللہ تو معبودِ حق ہے  ، نہیں ہے وہ خُدا
خُدا تو معبودِ باطل تھا اِک قوم کا گَھڑا ہوا
پھر اِسی پر ہی نہیں کِیا اُس قوم نے اِکتفاء
اِس اِک کے ساتھ دو اور بھی رکھے تھے بَنا
اِک أہرمن ، خدائے ظُلمات یعنی خُدا شر والا
دُوجا خُدائے نُور ، خُدا نیکی کا ، کہتے تھے اُسے یزداں
اللہ ہی خالق ہے خیر اور شر کا أکیلا و تنہا
مگرہے ہر کام اُس کا خیر والا نہیں کرتا کام شر کا
جو کچھ بھی ہوتا ہے ، ہوتا ہے بِمشیتِ اللہ
کیا ہو گی مشیتِ أیزدی ، جب کہ باطل ہے یزداں
اللہ کو چھوڑ کر گر پُکارا جائے در بارگاہِ یزداں
کہاں جائے گی ؟ اور کیا قُبُول ہو گی وہ دُعاء
سُن ! بات کِسی اور کی نہیں فرماتا ہے خود اللہ
ہیں اُسکے لیے نام پیارے پیارے ، الأسما ءَ الحُسنیٰ
گر پُکارا کِسی اور نام سے تو اللہ نے دِیا حُکم الحاد کا
پس اِنہی ناموں سے عادِل تُو رہ اللہ کو پُکارتا
اِس موضوع سے متعلق کچھ مزید بات چیت اور سوال و جواب درج لنکس پر موجود ہیں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخ کتابت  ::: 10/01/1425ہجری ،بمطابق،01/03/2004 عیسوئی ۔
تاریخ نظر ثانی  25/02/1435ہجری ،بمطابق،29/12/2013 عیسوئی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 اِس مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment