صفحات

Tuesday, August 12, 2014

::::::: جشن آزادی سے پہلے آزادی حاصل تو کر لیجیے :::::::




::::::: جشن آزادی   سے  پہلے  آزادی  حاصل تو کر لیجیے  :::::::

أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

و الصَّلاۃُ والسَّلامُ عَلیٰ رَسولہ ِ الکریم مُحمدٍ و عَلیَ آلہِ وَأصحابہِ وَأزواجِہِ وَ مَن تَبِعَھُم بِاِحسانٍ إِلٰی یَومِ الدِین ، أما بَعد :::

میں  شیطان مردُود(یعنی اللہ کی رحمت سے دُھتکارے ہوئے)کے ڈالے ہوئے جنون،اور اُس کے دیے ہوئے تکبر، اور اُس کے (خیالات و افکار پر مبنی)اشعار سے، سب کچھ سننے والے ، اور سب کچھ کا عِلم رکھنے والے اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں،

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے ،  جو کہ دُنیا اور آخرت میں سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے،

اللہ کی   رحمتیں اور سلامتی  ہو  اُس کے عِزت مآب رسول محمد پر، اُن کی آل پر، اُن کے صحابہ پر، اُن کی پاکیزہ بیگمات پر ، اور جِس جِس نے اِن سب کی دُرُست طور پر پیروی کی اُن سب پر بھی اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو ،

السلامُ علیکُم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،

ہم میں سے کتنے ایسے ہیں جو یہ حقائق جانتے ہیں کہ،

آج جِس پاکستان میں ہم اپنی خوش فہمیوں کی بِناء پر، اپنی خیالی ، اور نام نہاد آزادی کے جشن مناتے ہیں ،

  اِس  پاکستان کو بنانے کے لیے ، پانے کے لیے ہزاروں مُسلمانوں نے اپنے مال اور جانیں قربان کیں ، وہ سب ہمارے  بھائی تھے،

ہماری  ہزاروں کلمہ گو ماؤں بہنوں ، بیٹیوں کی عِزتیں لُٹ گئیں ،

ہزاروں محل نشین خانہ بدوش  ہو کر رہ  گئے ،

اُن لوگوں نے کیا حاصل کرنے کے لیے ، کیا بنانے کے لیے یہ سب قربانیاں دیں تھیں ؟؟؟

وہ  پاکستان بنانے کے لیے ، اپنے لیے اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے وہ پاکستان پانے کے لیے جِس کا مطلب تھا """ لاإِلہَ إِلّا اللَّہ ::: اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا حقیقی معبود نہیں """،

لیکن ، افسوس ، صد افسوس، اُن کے بعد والوں نے ، اُن ہی کی اولادوں اور نسلوں نے اپنے بڑوں کی وہ سب  قُربانیاں بُھلا ہی دِیں ، ضائع ہی کر دِیں ،

وہ قُربانیاں دینے والے تو اللہ سے اپنی اپنی نیتوں کے مُطابق اجر پائیں گے ،  لیکن کیا کبھی  ہم نے سوچا کہ اُن لوگوں نے یہ سب قُربانیاں کیوں دِیں ؟؟؟

اور ہم نے اُن کی قُربانیوں کا   کیا صِلہ دِیا ؟؟؟

اُن لوگوں کا ھدف زمین کا ایک ایسا ٹکڑا حاصل کرنا تھا جہاں وہ لوگ خود اور اُن کی آنے والی نسلیں کِسی بھی اندرونی دباؤ کے بغیر ، کِسی خلفشار اور منافقت کے بغیر، اور بیرونی دباؤں کو بھی خوب اچھی طرح سے رد کرتے ہوئے ،  اِس کلمہ طیبہ یعنی """ لاإِلہَ إِلّا اللَّہ ::: اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا حقیقی معبود نہیں """کے مُطابق اپنی زندگیاں بسر کر سکیں ، اِس کلمہ طیبہ کو اپنی زندگیوں کے تمام معاملات پر نافذ کر سکیں، سچے عملی مُسلمانوں کی سی زندگیاں گذارتے ہوئے اپنے اللہ کے سامنے حاضر ہوں ،

جی ہاں ، اُن کی تمنا ، اُن کا ھدف ایک اِسلامی ریاست (Islamic State)تھی،

نہ کہ کوئی نام نہاد مُسلم ریاست(Muslims State

اور نہ ہی محض جغرافیائی طور پر آزاد کوئی ریاست(So Called An Independent State     

انگریزی میں یہ نام اِس لیے لکھے ہیں کہ ہمیں  دھوکہ دینے والے لوگ  ، یہ نام اور اِن سے ملتے جلتے نام اور اِلفاظ اِستعمال کر کے دھوکہ دیتے چلے آ رہے ہیں ، اور ہم ہیں کہ  ہمیں اُن مکاروں کی چالبازیوں کی سمجھ ہی  نہیں آتی ؟؟؟

یا ہم سمجھ بوجھ کر بھی انجان بنے ہوئے  ہیں ، اور غلامی کی زنجیروں کو اپنے اِرد گِرد کستے  ہی چلے جا رہے ہیں ؟؟؟

اِس میں تو کوئی شک نہیں کہ جِس نے بھی اللہ کے دِین کے نفاذ کے لیے اِسلامی ریاست  بنانے کے لیے قُربانی دِی ، اللہ تبارک و تعالیٰ اُسے اُس کی نیت کے مُطابق اجر عطاء فرمائے گا ،

اور جِس نے مُسلم ریاست کے قیام کے لیے کام کیا ، اللہ تبارک و تعالیٰ اُسے اُس کی نیت کے مُطابق اجر عطاء فرمائے گا ،

اور جِس نے  محض جغرافیائی طور پر آزاد ریاست بنانے کے لیے کام کیا ، ، اللہ تبارک و تعالیٰ اُسے اُس کی نیت کے مُطابق اجر عطاء فرمائے گا ،

قارئین کرام ، یاد رکھیے کہ اللہ جلّ ثناوہ ُ نے ہمیں جغرافیائی طور پر آزاد زمین کا جو ایک حصہ عطاء فرمایا ہے ، جِس پر ہم رہ رہے ہیں  جِسے ہم اپنا وطن کہتے ہیں ، وہ ہمیں،  یعنی،  آج اِس خطہ ء زمین پر اِس کے مکین بن کر رہنے والوں کو ،  اللہ تعالیٰ نے محض اُس کی رحمت کے طور پر عطاء فرمایا ہے ، کیونکہ اِس نعمت  کو پانے کے ظاہری اسباب میں  ہماری کوئی قربانی شامل نہیں ،قُربانی تو دُور کی بات ہے کہیں کوئی رتی برابر محنت یا کوشش بھی دِکھائی نہیں دیتی ،

بلکہ اِس نعمت کے ملنے کا ظاہری سبب اُن لوگوں کی قربانیاں ہیں  جِن کا ذِکر بات کے آغاز میں کیا گیا ،

ہمارے سوچنے اور سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اُن لوگوں کے  خون،عِزتوں اور مال و متاع کی قربانیوں کی کیا قدر کی ، اور کیا قدر کر رہے ہیں ؟؟؟

اور اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ کی اِس عظیم نعمت کی کیا قدر  کی ، اور کیا قدر کر رہے ہیں ؟؟؟

اور اِس نعمت کو واقعتا ایک آزاد اور مضبوط اِسلامی ریاست بنانے کے لیے کیا، اور کیا  کر رہے ہیں ؟؟؟

سوچیے ، سوچیے ، سوچیے ، کہ ،،، اللہ کی خوشی حاصل کر کےیہ نعمت برقرار رہے گی ،،، یا ،،، اُس کی ناراضگی پا کر؟؟؟

کیا اللہ کی اِس نعمت کا شکر اُس کی نافرمانی کر کے ادا کیا جانا چاہیے ؟؟؟

"نام نہاد آزادی "کے جشن کے نام پر ایسے کتنے کام کیے جاتے ہیں جو سراسر اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں پر مشتمل ہوتے ہیں ؟؟؟

جی ہاں ،  میں نے کہا """نام نہاد آزادی """،

جشن منانا شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں ، اِس مسئلے پر بات تو الحمد للہ الگ سے بات کی جا چکی ہے ،

فی الحال تو یہ سمجھنا اور سمجھانا چاہتا ہوں کہ کیا ہم آزاد ہیں ؟؟؟ 

کیا محض جغرافیائی طور پر آزاد زمین کے ایک حصے پر بسنا آزادی ہے ؟؟؟ 

کیا ہمارے جِسم ، ہمارے اذہان ، ہمارے دِل ، واقعتا  آزاد ہیں ؟؟؟

جی نہیں ، اور ہر گِز نہیں ، ،،،،

 ہماری مُعاشیت ، مُعاشرت ، قوانین اور قانون نافذ کرنے کے انداز و اطوار، کِردار و گُفتار، حُلیہ و اِخلاق  کونسی چیز ہے جو آزاد ہے ، جِس پر غیروں اور ہمارے رب اللہ جلّ جلالہُ ،  اور رب باری تعالیٰ  کے آخری نبی اور رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے مُخالفین اور دُشمنوں کا اثر نہیں ،  

کیا یہی  آزادی ہے ؟؟؟

جی نہیں ، اور ہر گِز نہیں ، ،،،،

تو پھر کِس آزادی کا جشن منایا جائے ؟؟؟

یاد تو کیجیے کہ محمد بن قاسم رحمہُ اللہ کو عرب سے سندھ کیوں  بھیجا گیا ؟؟؟

خلیفہ معتصم باللہ ، رحمہُ اللہ  نے ایک مُسلمان بہن کی پکار پر اُس کی مدد کے لیے لشکر روانہ کر دیا ، کیوں ؟؟؟

اور ایک ہم ہیں "آزاد اِسلامی جمہوریہ پاکستان " کے  "پاکستانی مُسلمان " جو اپنی بہنوں ، بیٹیوں کی عِزتوں کو خُود بھی پامال کرتے ہیں ، اور دُوسروں کے ہاتھوں بیچتے بھی ہیں ، یہ فروخت پیسہ کمانے کے لیے بھی ہوتی ہے ، عہدے اور منصب پانے کے لیے بھی ہوتی ہے ، سیاست چمکانے کے لیے بھی ہوتی ہے ، اوراُن  لوگوں کی ناراضگی اور گرفت سے بچنے ، اُن کی رضا پانے کے لیے  بھی ہوتی ہے، جِنہیں ہم نے عملی طور پر اپنے "اِلہَ (معبُود )" بنا رکھا ہے ،

کیا یہی  وہ پاکستان ہے جِس کا مطلب """ لاإِلہَ إِلّا اللَّہ ::: اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا حقیقی معبود نہیں """  ہونا مقرر کیا گیا تھا ؟؟؟

کیا یہ آزادی ہے ؟؟؟

جی نہیں ، اور ہر گِز نہیں ، ،،،،

تو پھر کِس آزادی کا جشن منایا جائے ؟؟؟

اُس آزادی کا ، جو ہمارے پاس ہے نہیں ؟؟؟

یا  اُس آزادی کا جو ہمیں عطاء تو کی گئی تھی لیکن ہم نے اُسے پہچاننے اور جاننے کے بعد بھی اُس کی قدر نہ کی، اللہ کی اُس نعمت کا  اِنکار کر دِیا ، کیا یہ ہمارا حال ہی نہیں کہ (((یَعْرِفُونَ نِعْمَتَ اللّہِ ثُمَّ یُنکِرُونَہَا وَأَکْثَرُھُمُ الْکَافِرُونَ   :::  وہ اللہ کی نعمتوں کو جانتے ہیں لیکن اُن نعمتوں ( کو جاننے ، پہچاننے کے باوجود اُن نعمتوں ) کا اِنکار کرتے ہیں ، اور اُن لوگوں کی اکثریت اِنکار کرنے والوں کی ہے    ))) سُورت النحل(16) / آیت 83،

ہم  بحیثیت ء قوم ، اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو پہچاننے کے باوجود ،  جاننے کے باوجود، اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے اُس کی تابع فرمانی اختیار کرنے کی بجائے ، اُ س کی نافرمانیاں کر کر کے اُس کی عطاء کردہ  نعمتوں کا  اِنکار کرتے ہیں ، کیونکہ ہم تو    آزاد ہیں !!!

اور یہ آزادی ہماری سوچ ، اور ہمارے کاموں میں کچھ اِس طرح سے پھوٹے پڑتی ہے کہ  ،

 آزادی کی خوشی منانا تو بنتا ہی ہے ،  اور خوشی کے اظہار کے لیے   جشن منانے سے اچھا طریقہ بھلا کون سا ہو سکتا ہے ؟

اور یہ کہ ،   جشن منانا اُس وقت تک نہیں ہوپاتا جب تک اُس میں ڈھول ڈھمکا، مُوسیقی ،  ناچ گانا ، مرد و عورت کا اختلاط ،مل جُل کر اُچھل کُود ، وغیرہ نہ ہو ،

اور یہ کہ ، جب تک  اللہ کا عطاء کردہ مال، جان، وقت ، صحت و فراغت  وغیرہ اللہ ، اور اُس کے آخری نبی اور رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی نافرمانیوں  میں اِستعمال نہ ہو ،تو بھلا اظہار ء آزادی کیسے ہو سکتا ہے ؟؟؟

دِن بھر ، رات بھر، بے ہنگم شور و شرابا، اِدھر اُدھر  اپنی سواریاں دوڑانا، طرح طرح کی سجاوٹوں ، مصنوعی روشنیوں ، اور آتش بازی جیسے حرام کام نہ کیے جائیں تو ہماری آزادی کا پتہ کیسے چلے ؟؟؟

جی ہاں ،  اصل معاملہ یہ ہے کہ ،   اگر یہ سب کچھ، یا اِن میں سے ، کچھ نہ کچھ،   نہ کیا جائے  تو  اپنی  دِین اور اخلاقیات سے آزادی پر  خوشی کا  اظہار ہو کیسے  گا ،،،،،

اگر آپ ، اِسی طرح اللہ اور رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی نافرمانیوں پر مشتمل  ایسی آزادی کاجشن منانا ہی چاہتے ہیں جِس کا کوئی وجود ہی  نہیں ہے ،  تو یہ بھی  ضرور سوچیے گا کہ  ایسے  جشن منانے کا انجام کیا ہو گا؟؟؟ اُس جشن بازی کے  بدلے میں کیا ملے گا  ؟؟؟   جِس میں اللہ کی  لعنت پانے والی آوازیں گونجتی  رہی ہوں، اور وہ ہیں  مُوسیقی اور گانوں کی آوازیں ،

جی ہاں توجہ سے اپنے محبوب رسول اللہ  محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا یہ  اِرشاد  پاک سُنیے (((صَوْتَانِ مَلْعُونَانِ صَوْتُ مِزْمَارٍ عِنْدَ نِعْمَةٍ وَصَوْتُ رَنَّةٍ عِنْدَ مُصِيبَةٍ:::دو آوازیں لعنتی ہیں ، نعمت ملنے پر موسیقی کے آلات کی آواز، اور مصیبت آنے پر ماتم و نوحہ کی آواز)))سلسلہ الاحادیث الصحیحہ/حدیث427،

لہذا ، سوچ  رکھیے غیر موجود ، خیالی آزادی کا جشن منا تے ہوئے اللہ کی لعنتیں حاصل کرنے کا دُنیا اور آخرت میں کیا انجام ہوگا؟

اور کبھی یہ بھی سوچ لیجیے کہ آپ اپنی اِس خیالی آزادی کا جشن منانے کے لیے ، اللہ کے عطاء کردہ مال ، جان ، اور وقت میں سے جو کچھ اُسی اللہ ، اور اُس کے آخری نبی و رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی نافرمانیوں میں خرچ کر دیتے ہیں ،

اگر وہی کچھ آپ اپنے  رشتہ داروں ، اپنے اڑوس پڑوس، اپنے آس پاس موجود غریب، ضرورت مند مسلمانوں کی جائز ضروریات میں سے کچھ پورا کرنے میں خرچ کریں ،

ہزارو ں بلکہ لاکھوں جھنڈیوں اور طرح طرح کے پوسٹرز خریدنے میا ہے اغذ اسہیں جنں  جو  پیسہ  اِستعمال ہوتا ہے اُسے پیسے سے غریب طالب علموں کو کتابیں اور کاپیاں خرید دیں،

کپڑے سے بنے ہوئے ہزاروں اور لاکھوں  جھنڈیوں ، جھنڈوں اور کئی کئی میٹر لمبے چوڑے جھنڈے خریدنے میں جو مال  اِستعمال کیا جاتا ہے اُسی مال سے اُن غریبوں کو لباس لے دیں جِن کے پاس موسم کی سختیوں سے بچنے کے لیے کوئی مُناسب لباس نہیں ہوتا ، تو ، اللہ کی لعنتیں پانے کی بجائے ، اللہ کی رحمتیں پانے والوں میں سے بن سکتے ہیں ،

اللہ، اُس کے دِین اور اُس کے آخری نبی و  رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے مخالفین کی غُلامی سے نجات پانے والے حقیقی آزاد مُسلمان بن سکتے ہیں ،  

اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں توفیق عطاء فرمائے کہ ہم ہمارے دِین ، دُنیا اور آخرت کے مُعاملات کو دُرُست طور پر سمجھ سکیں ، اور حقیقی طور پر با عزت اورآزاد ہونے کی جرأت عطاء فرمائے، والسلام علیکم۔

تاریخ کتابت:16/10/1435 ہجری، بمُطابق ،  12/08/2014 عیسوئی ،

تاریخ تجدید و تحدیث : 20/11/1438 ہجری، بمُطابق،  12/08/2017 عیسوئی ،

تحدیث ثانی : 20-12-1441 ہجری،بمُطابق،  10-08-2020 عیسوئی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِس مضمون  کا   برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسرہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صوتی  نُسخہ (آڈیو فائل ) : 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 اِس کے ساتھ درج ذیل موضوعات کو بھی ضرور سنیے اور پڑھیے ، اور دُوسروں کو بھی اِن تک پہنچایے :

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

::: وطن ، وطنیت، وطن سے مُحبت، وطن کی خاطر موت وغیرہ کی اِسلامی حیثت :::

https://bit.ly/3iHM2j4

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

::: جشنء آزادی ، جائز یا ، جانائز ؟ :::

 https://bit.ly/2DZ2cWD

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

::: پاکِستانی کا پیغام ، پاکِستانی کے نام :::

   http://bit.ly/1IQG8mV     

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یو ٹیوب :

::: جشنء آزادی سے پہلے آزادی حاصل تو کر لیجیے :::

  https://youtu.be/IUC5oXRhui4

محترمین، میرے چینل میں شمولیت اختیار فرما لیجیے، اور نئی ویڈیوز کی پانے (نوٹیفیکیشن) میں شراکت بھی، جزاکم اللہ خیراً ، اور پیشگی شکریہ بھی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

::: آزادی، جشن ء آزادی ،  وطن ، وطنیت  :::

 موضوعات :

::: جشن ء آزادی سے پہلے آزادی  حاصل تو کر لیجیے :::

:::    جشن آزادی  ، جائز ، یا نا جائز ؟      :::

::: وطن ، وطنیت، وطن سے مُحبت، وطن کی خاطر موت وغیرہ کی اِسلامی حیثت  :::

 پلے لسٹ :

https://www.youtube.com/playlist?list=PLT-bSUcB8DXoVHLn2SeCCq_DK2vbladAZ

 


1 comment:

  1. Maashaa Allah,a good deed from your side on the occassion of this day and very close to tge idealogy of hassan nisar.

    ReplyDelete