صفحات

Friday, September 26, 2014

::: دو سال کے گناہ معاف کروایے ::: یوم ء عرفات نو ذی الحج کا روزہ :::




::: دو سال کے گناہ معاف کروایے ::: یوم ء عرفات نو ذی الحج کا روزہ :::
أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ
بِسمِ اللَّہ ،و السَّلامُ عَلیَ مَن اتَّبَع َالھُدیٰ و سَلکَ عَلیَ مَسلکِ النَّبیِّ الھُدیٰ مُحمدٍ صَلی اللہُ علیہِ وعَلیَ آلہِ وسلَّمَ ، و قَد خَابَ مَن یُشاقِقِ الرَّسُولَ بَعدَ أَن تَبیَّنَ لہُ الھُدیٰ ، و اتَّبَعَ ھَواہُ فقدوَقعَ فی ضَلالٍ بعیدٍ۔
شروع اللہ کے نام سے ، اورسلامتی ہو اُس شخص  پر جس نے ہدایت کی پیروی کی ، اور ہدایت لانے والے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی راہ پر چلا ، اور یقینا وہ شخص تباہ ہوا جس نے رسول کو الگ کیا ، بعد اس کے کہ اُس کے لیے ہدایت واضح کر دی گئ اور(لیکن اُس شخص نے) اپنے نفس  کی خواہشات کی پیروی کی پس بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا ۔
السلامُ علیکم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
ماہ ذی الحج کے پہلے دس دِن بہت ہی فضیلت والے ہیں ، اِس کا بیان '''ماہ حج اور ہم::: ماہ حج کے پہلے دس دِن:: فضیلت اور احکام ''' میں کر پیش چکا ہوں ،اِن ہی دس بلند رتبہ دِنوں کا نواں دِن وہ ہے جِس دِن حاجی میدانِ عرفات میں قیام کرتے ہیں ، اِس دِن اور قیام کی فضیلت بھی ابھی اُوپر ذِکر کیے گئے مضمون میں مختصراً بیان کر چکاہوں، وللہ الحمد ،
نو ذی الحج وہ دن ہے جس دن سب حاجی میدان عرفات میں جمع ہو کر اللہ کی عبادت کرتے ہیں ، لحظہ بہ لحظہ کی خبر ہونے کے باوجود جغرافیائی اختلاف کی بنا پر چاند کی تاریخوں میں اختلاف کی بنا پر مُسلمانوں کی عیدیں تو ایک نہیں ہو پاتیں ، لیکن یوم عرفات ایسا دن ہے جس کو کسی دوسری جگہ دوسری تاریخ میں نہیں مانا جا سکتا ہے ، کیونکہ دُنیا میں ایک ہی عرفات ہے اور وہاں کی مقامی تاریخ کے مطابق ہی ، نو9 ذی الحج کو سارے حاجی وہاں یعنی میدان عرفات میں قیام کرتے ہیں ، پس کسی منطق و فلسفے میں گھسے بغیر صاف اور سیدھی بات یہ ہے کہ وہ دِن جِس دِن حاجی صاحبان میدان عرفات میں قیام کرتے ہیں وہی دِن ساری دُنیا کے مُسلمانوں کے لیے یوم عرفات ہی ہے ،اور یہ ہی وہ دِن ہے کہ  جِس دِن کا روزہ رکھنے والا غیر حاجی مُسلمان کے لیے بہت بڑے اجر و ثواب کی خُوشخبری عطاء فرمائی گئی ہے ،
اِس با برکت دِن میں عرفات میں قیام کرنے والوں کو اللہ کی طرف سے مغفرت کی خوشخبری دی گئی ، اور جو وہاں نہیں ہوتے لیکن اُس دِن اللہ کی رضا حاصل کرنے کی نیّت سے روزہ رکھیں تو اُنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ  وسلم کی ز ُبانِ مُبارک سے یہ خوشخبری سُنائی گئی کہ (((((صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِى قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِى بَعْدَهُ:::عرفات کے دِن کے  روزے کےبارے میں مجھے اللہ  سے یقین ہے کہ اُس کے ذریعے اللہ تعالیٰ ایک گذرے ہوئے سال اور ایک یومء عرفات کے بعد والے سال کے گناہ معاف فرما دیتا ہے)))))صحیح مُسلم/کتاب الصیام/باب36،
اور دُوسری روایت کے الفاظ ہیں((((( یُکَفِّرُ السَّنَۃَ المَاضِیَۃَ وَالبَاقِیَۃَ::: پچھلے ایک سال اور اگلے ایک سال کے گُناہ معاف کرواتا ہے)))))صحیح مُسلم/کتاب الصیام/باب36،
::::::: ایک بہت ہی أہم بات:::::::
دو سال کے صغیرہ (چھوٹے) گُناہ معاف ہونا ، عرفات کے دِن کے روزے کے نتیجے میں ہے ، یعنی وہ دِن جِس دِن حاجی میدانِ عرفات میں قیام کرتے ہیں ، نہ کہ اپنے اپنے مُلکوں ، عِلاقوں میں اپنے اپنے مذاہب و مسالک کی پابندتاریخوں کے مُطابق آنے والے نو ذی الحج کے دِن کے روزے کے نتیجے میں، پس اِس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ روزہ  قیام عرفات والے دِن کا رکھنا ہے ۔
::::::: ذرا غور تو فرمایے ::::::: اگر آپ اِس چھوٹے سے مضمون کو نشر کریں اور آپ کو سبب بنا کر اللہ تعالیٰ کچھ مُسلمانوں کو یوم عرفات کا روزہ رکھنے کو توفیق عطاء فرما دے ، تو اُن سب کے روزے کے ثواب کے برابر آپ کو بھی ثواب ملے گا ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے(((((مَن دَلَّ عَلَی خَیرٍ فَلَہُ مِثلُ اَجرِ فَاعِلِہ::: جِس نے خیر کی طرف راہنمائی کی اُس کو اُس خیر پر عمل کرنے والے کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا))))) صحیح مُسلم /حدیث 1893/کتاب الامارۃ /باب38،
اللہ تعالیٰ اِس کو سبب بنا کر زیادہ سے زیادہ مُسلمانوں کو یوم عرفات کا روزہ رکھنے کی توفیق عطاء فرمائے اور اُن کے روزے قُبُول فرمائے اور ہمیں اُن کے برابر ثواب عطاء فرمائے۔
::::::: ایک اور أہم بات :::::::
اگر عرفات کا دِن ، یا کوئی بھی اور ایسا دِن جِس دِن میں نفلی  روزہ رکھنے کی فضیلت اور اضافی اجر وثواب کی خبر دی گئی ہو ، ہفتے کے دِن میں آن پڑے تو وہ روزہ نہیں رکھا جائے گا ،
 کیونکہ ہفتے کے دِن نفلی روزہ رکھنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے بہت سختی سے منع فرمایا ہے ،
ارشاد فرمایا ہے کہ ((((( لاتصوموا یومَ السبت اِلَّا فیمَا افتُرض َ علیکُم ، فاِن لم یَجِدَ أحدکُم اِلَّا عُودَ عِنَبٍ أو لَحَاءَ شجرۃٍ ، فَلیَمُصّہُ:::ہفتے کے دِن کا روزہ مت رکھو ، سوائے فرض روزے کے اگر تُم سے کِسی کو انگور کی لکڑی یا درخت کی جڑ کے عِلاوہ اور کُچھ نہ ملے تو اِسی کو چُوس لو)))))نہ ہی اس حکم سے کسی استثناء کی گنجإئش ہے ، جیسا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر  ہفتے کے ساتھ کسی اور دِن کا روزہ ملا لیا جإئے تو پھر ہفتے کا نفلی روزہ رکھا جا سکتا ہے ،
اس موضوع پر جنوری 2004 میں‌ میں نے ایک تحقیقی کتاب لکھی تھی ، ان شاء اللہ جلد ہی اسے ری فارمیٹ کر کے قارٕئین کے لیے پیش کروں گا ، اِن شاء اللہ اُس کا مطالعہ تمام اشکال رفع کرنے کا سبب ہو گا ، فی الحال یہ سمجھ لیجیے کہ ہفتے کا نفلی روزہ نہیں رکھا جانا چاہیے،
اور اِسی طرح صِرف جمعے کے دِن کوئی نفلی روزہ نہیں رکھا جانا چاہیے ،یہ بھی ممنوع ہے ،لہذا اگر کوئی جمعے کے دِن کا نفلی روزہ رکھنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے لازم ہے کہ وہ جمعے سے پہلے جمعرات کا روزہ بھی رکھے ، اِس مسئلے کی ساری تفصیل بھی میری اُس کتاب میں میسر ہے ، جس میں  سےکچھ حصے درج ذیل ربط پر کچھ شبہات کے جواب کے طور پر بھی میسر ہیں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِس مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے : ::     http://bit.ly/1yulgla
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاند کی تاریخیں مختلف ہونے کی وجہ  سے یومء عرفات کا روزہ رکھنے کے دِن کے بارے میں مختلف اقوال و آراء کا ظہور ہو چکا ہے ، لہذا اِس مسئلے کو اچھی طرح سے سمجھنے کے لیے  درج ذیل مضمون کا مطالعہ بھی ضرور فرمایے :::
::: یوم ء عرفات  کا روزہ کِس دِن رکھا جانا چاہیے ؟:::  http://bit.ly/2bVJHle
والسلام علیکم۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صوتی درس (آڈیو فائل) درج ذیل ربط پر مسیر ہے:
https://bit.ly/2D1L69G

No comments:

Post a Comment