::::::: جہنم میں داخل
کر دینے والوں کو پہچانیے :::::::
بِسمِ اللَّہ ،و السَّلامُ عَلیَ مَن اتَّبَع
َالھُدیٰ و سَلکَ عَلیَ مَسلکِ النَّبیِّ الھُدیٰ مُحمدٍ صَلی اللہُ علیہِ وعَلیَ
آلہِ وسلَّمَ ، و قَد خَابَ مَن یُشاقِقِ الرَّسُولَ بَعدَ أَن تَبیَّنَ لہُ
الھُدیٰ ، و اتَّبَعَ ھَواہُ فقدوَقعَ فی ضَلالٍ بعیدٍ۔
میں
شیطان مردُود(یعنی اللہ کی رحمت سے دُھتکارے ہوئے)کے ڈالے ہوئے جُنون،اور
اُس کے دِیے ہوئے تکبر، اور اُس کے (خیالات و افکار پر مبنی)اَشعار سے، سب کچھ
سننے والے ، اور سب کچھ کا عِلم رکھنے والے اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں،
شروع اللہ کے نام سے ، اورسلامتی ہو اُس شخص پر جس نے ہدایت کی پیروی کی ، اور ہدایت لانے
والے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی راہ پر چلا ، اور یقینا وہ شخص تباہ
ہوا جس نے رسول کو الگ کیا ، بعد اِس کے کہ اُس کے لیے ہدایت واضح کر دی گئی اور(لیکن
اُس شخص نے)اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی
کی پس بہت دُور کی گمراہی میں جا پڑا ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
کافی عرصہ پہلے ، اپنی ایک زیر تیاری
کتاب """ مثالی شخصیات """ کے لیے رسول صلی اللہ
صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے راز دان حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہما کے بارے
میں لکھتے ہوئے اُنکی روایت کی ہوئی ایک حدیث مُبارک لکھی تھی ،
آج ایک محترم بھائی سے بات کرتے ہوئے
اس حدیث کو ذکر کرنے کی ضرورت پیش آئی ، اور اُس کے بعد یہ خیال آیا کہ اس حدیث مُبارک
کو ایک الگ مضمون کی صُورت میں بھی ارسال کر دوں ،
مذکورہ بالا کتاب میں سے ہی یہاں نقل
کر رہا ہوں:::
""""""
آیے یہاں ہم حذیفہ رضی اللہ عنہ ُ کی بیان فرمائی ہوئی ایک حدیث کا مطالعہ کرتے
ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے اپنی اُمت کے لیے ایک
بہترین سبق ہے اور اِسلام کے نام پر گمراہی پھیلانے والوں کی ، اور مُسلمانوں میں
جماعت سازی کی حقیقت بیان کرنے والی ہے:::
((( كان الناس يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللَّہُ علیہ وعلی
آلہ وسلم عَن الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَن الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ
يُدْرِكَنِي :::
لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ
وسلم سے خیر کے بارے میں سوال کیا کرتے تھے اور میں اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ
وسلم سے شر کے بارے میں پوچھا کرتا تھا اس خوف سے کہ کہیں شر مجھے قابو نہ کر لے (
اور میں اسے جانتا نہ ہوں) ۔ )))،
فقُلتُ يا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كنا
في جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا الله بهذا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هذا
الْخَيْرِ مِن شَرٍّ ؟::: پس میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول ہم جہالت اور شر کی حالت میں
تھے تو اللہ ہمارے پاس یہ خیر ( یعنی اِسلام)لے کر آیا تو کیا اس خیر کے بعد شر
میں سے کچھ ہے ؟
تو اِرشاد فرمایا(((نعم ::: جی ہاں)))،
قُلتُ وَهَلْ بَعْدَ ذلك الشَّرِّ من
خَيْرٍ؟ :::میں نے عرض کی اور کیا اس شر کے بعد
خیر میں کچھ ہے ؟
تو اِرشاد فرمایا(((نعم وَفِيهِ دَخَنٌ::: جی ہاں، اور اُس میں دُھندلاہٹ ہے)))،
تو اِرشاد فرمایا(((نعم وَفِيهِ دَخَنٌ::: جی ہاں، اور اُس میں دُھندلاہٹ ہے)))،
قُلتُ وما دَخَنُهُ ؟:::میں نے عرض کی اور اُس شر کی دُھندلاہٹ کیا ہے ؟
تو اِرشاد فرمایا((( قَوْمٌ يَهْدُونَ
بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ منهم وَتُنْكِرُ ::: ( اُسکی دُھندلاہٹ ) ایسی قوم ہو گی جو میری دی ہوئی ہدایت کے
عِلاوہ ہدایت اختیار کرے گی تُم اُنہیں پہچانو گے بھی اور اُن پر انکار بھی کرو گے )))،
قُلتُ فَهَلْ بَعْدَ ذلك الْخَيْرِ من
شَرٍّ ؟:::میں نے عرض کی ، تو کیا اُس خیر کے بعد شر میں سے کچھ (اوربھی
) ہو گا ؟ ،
تو اِرشاد فرمایا((( نعم دُعَاةٌ على أَبْوَابِ
جَهَنَّمَ من أَجَابَهُمْ
إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فيها::: جی ہاں، [ اسکے بعد یہ شر ہو گا کہ ]ایسے لوگ ہوں گے جو جہنم کے دروازں پر کھڑے ہو کر (بظاہر اِسلام کی ) دعوت دیں گے جو کوئی اُن کی بات قبول
کرے گا اُسے وہ جہنم میں گاڑ دیں گے)))،
قُلتُ يا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لنا:::میں نے عرض کی ، اے اللہ کے رسول ہمیں اُن کی نشانی بتایے ،
تو اِرشاد فرمایا((( هُمْ من جِلْدَتِنَا
وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا ::: وہ ہماری ہی
جِلد (یعنی اِسلام کے لبادے میں ) ہوں گے اور ہماری ہی زُبانوں میں بات کریں گے)))،
قُلتُ فما تَأْمُرُنِي إن أَدْرَكَنِي
ذلك؟:::میں نے عرض کی ، اگر میں ایسی حالت
پاؤں تو آپ مجھے اُس کے بارے میں کیا حُکم فرماتے ہیں ؟ ،
تو اِرشاد فرمایا((( تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ::: مُسلمانوں کی جماعت اور اُن کے اِمام کے ساتھ مضبوطی سے لگے رہو )))،
قُلتُ فإِن لم يَكُنْ لهم
جَمَاعَةٌ ولا إِمَامٌ؟::: میں نے عرض کی،
اگر (اُس وقت) مُسلمانوں کی کوئی جماعت نہ ہو اور نہ ہی کوئی اِمام (تو میں کیا
کروں)،
فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ
شَجَرَةٍ حتى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلىَ ذَلِک ::: اُن تمام فرقوں سے
بالکل الگ رہنا خواہ تُمہیں(تنہا زندہ رہنے کے لیے)درخت کی جڑ چوسنا پڑے(اِسی طرح
اپنا وقت گذارلینا) یہاں تک موت تمہیں آن
لے اور تُم اِسی حال میں ہو)))، مُتفقٌ علیہ ، صحیح
البُخاری /حدیث6673 /کتاب الفِتن /باب 11 ، صحیح مُسلم /حدیث1847/کتاب الأمارۃ /باب13،
اِس حدیث پاک میں حذیفہ رضی اللہ عنہ
ُ کے شر سے بچے رہنے کے لالچ کے سبب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وعلی
آلہ وسلم کی ز ُبان مُبارک سے ہمیں نہ صِرف ایک بہت بڑے شر کی خبر دے دی بلکہ اُس
کی پہچان بھی بتا دی اور قیامت تک کے لیے اُس سے بچنے کا حُکم بھی فرما دیا اور
صبر اور استقامت کی تعلیم بھی فرما دی ،
قارئین کرام ، کچھ دیر کے لیے اپنے
اپنے اِرد گِرد مختلف نعروں کی گونج سے نکل کر ، اپنے اختیار کردہ ، یا آپ پر مسلط
کردہ فلسفوں کی دُھند سے نکل کر، اپنے پسند کردہ ، اپنے اختیار کردہ حضرات کی طرف
میلان سے جُدا ہو کر اپنے محبوب محمد رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی اِس
حدیث شریف پر غور فرمایے ،
اور وہ
شر مُسلمانوں میں جماعت بندی اور گروہ بندی ہے ، کہ مُسلمانوں میں سے ہی کئی لوگ اِسلام کا ہی نام لے کر مُسلمانوں کو ایک دُوسرے سے دُور
کرنے کا سبب بنیں گے ، اُن میں سے کچھ ایسے ہوں گے جو اپنے پیروکاروں اور ارکان کی
تعداد بڑ ھانے کے لیے بظاہر تو سب کو ہی
ساتھ ملانے کے لیے کوشاں رہیں گے ، لیکن اندر
ہی اندر صِرف خود کو حق پرسمجھتے ہوں گے ، اور اِس کوشش میں ہی تمام ہوتے رہیں گے
کہ کِسی طرح اکثریت اُن کے ساتھ ہو جائے وہ لوگ حکومت حاصل کر لیں ، اور پھر جو
اِسلام اُنہوں نے اپنا رکھا ہے اُسے نافذ کر لیں ،
یہ فتنہ
پھیلانے والے لوگ کافر نہیں ہوں گے ، بلکہ
مُسلمانوں میں سے ہی ہوں گے ،
اور واقعتا ایسا ہو رہا ہے ، اِسلام اور نفاذ ء اِسلام کے
نام پر، مُسلمانوں کو کاٹنے پھاڑنے اور ایک دُوسرے سے دُور کرنے والے ایسے بہت سے لوگ
آج ہمارے درمیان موجود ہیں ، جو مُسلمانوں
میں سے ہی ہیں اور مُسلمانوں کی ز ُبانوں
میں ہی بات کرتے ہیں اور اِسلام کی ہی بات
کرتے ہیں لیکن اپنی اپنی الگ الگ جماعتیں بنائے رکھتے ہیں ، اپنے اپنے پیر و
مُرشد، اپنے اپنے حضرت اور سکالرز، اپنے
اپنے اِمام اور لیڈر ، اور سب کے سب اِسلام کا لِبادہ اوڑھے ہوئے ، اپنی جماعت،
گروہ، حضرت ، اِمام، پیر و مُرشر ، مسلک، مذھب اور فرقے وغیرہ کو ہی دُرُست کہتے ہوئے اُسی کی
اِتباع کی دعوت دیتے ہیں، اور دُوسرے مُسلمانوں
کو گمراہ سمجھتے ہیں ، بوقت ضرورت اِس کا
اظہار بھی کرتے ہیں ، اپنے عِلاوہ ، اپنی جماعت کے ارکان کے عِلاوہ ، اپنے حضرت کے
مریدین کے عِلاوہ باقی کلمہ گو اُن کے ہاں
بس تقصیر وار ، گناہ گار، اور فاسق ہی ہوتے ہیں ، اور اِس ترنگ میں اِس قدر بہک
جاتے ہیں کہ بسا اوقات طرح کے طرح کے فتوے صادر کر کے ایک دُوسرے کے جان مال اور عِزت حلال کر لیتے ہیں ،
اور یہ
سب کچھ بظاہر اِصلاح ، طاغوت کے خلاف جہاد، نفاذء دِین ، نفاذء شریعت قِسم کے نعروں کے پردے میں کیا جاتا ہے ،
رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی بتائی ہوئی نشانیوں کے مُطابق ، حقیقتا یہ لوگ جہنم کے دروازوں پر کھڑے ہوتے ہیں جو کوئی اِن
کی دعوت قبول کرتا ہے یہ لوگ اُس شخص کو جہنم میں داخل کر دینے کا سبب بن جاتے ہیں
،
اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں ایسے لوگوں کی پہچان
عطا ءفرمائے، اور اُن کے شر سے ہمیں اور ہر ایک مُسلمان کو محفوظ رکھے
"""""""،
اِس حدیث شریف میں مُسلمانوں کی جماعت
کے ساتھ جڑ کر رہنے کی تلقین کی گئی ہے، کچھ لوگ اِس حدیث کو ، اور اِس مفہوم کی
دیگر احادیث شریفہ کو اپنی اپنی جماعت کے ساتھ ملانے کے لیے اِستعمال کرتے ہیں ،
جبکہ احادیث شریفہ میں جِس جماعت کا
ذِکر کیا گیا ہے ، اُس جماعت کی خصوصیات بھی بتائی گئی ہیں ، جنہیں
عموماً یہ جماعتوں میں تقسیم شُدہ اور تقسیم کرنے والے لوگ ظاہر نہیں کرتے، کیونکہ اُن خصوصیات کو جاننے کے بعد شاید ہی
کوئی صحت مند عقل والا اُن کی جماعت میں شامل ہو گا ، اور وہ اِ س لیے کہ وہ جان
لے گا کہ اِن بھانت بھانت کی جماعتوں میں سے کوئی جماعت بھی وہ نہیں جِس کے ساتھ
جُڑنے کی تلقین کی گئی ہے ،
اور نہ ہی اِن جماعتوں میں کِسی کا بھی
مؤسس یا امیر وہ امیر ہے جِس کی موجودگی میں اُس کی اطاعت لازم ہے ،
اِس موضوع کو ضروری تفصیلات کے ساتھ درج
ذیل مضمون میں نشر کیا گیا ، وللہ الحمد ،
::: فرقہ
اور فرقہ واریت ، تعریف اور مفہوم ، فرقہ ناجیہ، نجات پانے والا فرقہ ، صِفات اور
نشانیاں:::
کچھ تسلی و تدبر والا وقت نکال کر اِس
مضمون کا مطالعہ بھی ضرور فرمایے گا،
اللہ تعالیٰ میری اِن گُذارشات کو ، اور مہیا کی گئی معلومات
کو یہ سمجھنے کا سبب بنا دے کہ جماعت بندی
کس قدر نقصان اور شر والا کام ہے ، اور وہ کون سی جماعت ہے جس کے ساتھ رہنے کی
تلقین فرمائی گئی ہے، و السلام علیکم ۔
تاریخ کتابت: 07/04/1431ہجری، بمُطابق، 23/03/2010عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی
نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے :::
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment