صفحات

Saturday, October 8, 2016

::: جہنم کا پہلا ایندھن :::

::: جہنم کا پہلا ایندھن :::
بِسمِ اللَّہِ الرِّحمٰنِ الرِّحیم
الحَمدُ لِلّہِ وَحدہُ الذی لا اِلہَ اِلاَّ ھُو ،  و لا أصدق مِنہ ُ قِیلا ،  و الَّذی أَرسلَ رَسولہُ بالھُدیٰ و تبیّن مَا ارادَ ، و الصَّلاۃُ و السَّلام عَلیَ مُحمدٍ عبد اللَّہ و رسولِ اللَّہ ، الَّذی لَم یَنطِق عَن الھَویٰ و الَّذی أمانۃ ربہِ قد اَدیٰ ،
شروع اللہ کے نام سے جو بہت ہی مہربان اور بہت رحم کرنے والا ہے ،
سچی اور خالص تعریف کا حق دار اللہ ہی ہے ، جس کے عِلاوہ کوئی بھی اور سچا اور حقیقی معبود نہیں ، اور جس سے بڑھ کر سچ کہنے والا کوئی نہیں ، اور جس نے اپنے رسول کو ہدایت کے ساتھ بھیجا اور وہ سب کچھ واضح فرما دیا جسے واضح کرنے کا اللہ نے ارداہ کیا ، اور سلامتی ہو اللہ کے بندے اور اللہ کے رسول محمد(صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ) پر ، جو کہ اپنی خواہش کے مُطابق نہیں بات نہیں فرماتے تھے  ، اور جنہوں نے اپنے رب کی امانت مکمل طو رپر  دی،
السلامُ علیکُم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
آیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ایک ایسی حدیث شریف کا مطالعہ کرتے ہیں ، جِسے سناتے ہوئے  ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ چار دفعہ بے ہوش ہوئے، اور  جِسے سُن کر امیر المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ ُ اس قدر روئے  کہ حاضرین کو اُن کی جان کا خطرہ ہونے لگا،
یہ حدیث شریف ریا کاروں ، یعنی ، دِکھاوے کے لیے نیکیاں کرنے والوں کے لیے، دُنیا کے فائدے حاصل کرنے کے لیے نیکیاں کرنے والوں ، اور خود کو نیک ، صالح ، متقی ، عالِم ، مجاھد وغیرہ ظاہر کرنے والوں کے لیے بڑی ہی عِبرت والی ہے،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے  ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے اِرشاد فرمایا (((أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ يَنْزِلُ إِلَى الْعِبَادِ لِيَقْضِىَ بَيْنَهُمْ وَكُلُّ أُمَّةٍ جَاثِيَةٌ فَأَوَّلُ مَنْ يَدْعُو بِهِ رَجُلٌ جَمَعَ الْقُرْآنَ وَرَجُلٌ قُتِلَ فِى سَبِيلِ اللَّهِ وَرَجُلٌ كَثِيرُ الْمَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ لِلْقَارِئِ أَلَمْ أُعَلِّمْكَ مَا أَنْزَلْتُ عَلَى رَسُولِى قَالَ بَلَى يَا رَبِّ. قَالَ فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا عُلِّمْتَ قَالَ كُنْتُ أَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ. فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ كَذَبْتَ وَتَقُولُ لَهُ الْمَلاَئِكَةُ كَذَبْتَ وَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ إِنَّ فُلاَنًا قَارِئٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ.
وَيُؤْتَى بِصَاحِبِ الْمَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ أَلَمْ أُوَسِّعْ عَلَيْكَ حَتَّى لَمْ أَدَعْكَ تَحْتَاجُ إِلَى أَحَدٍ قَالَ بَلَى يَا رَبِّ. قَالَ فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا آتَيْتُكَ قَالَ كُنْتُ أَصِلُ الرَّحِمَ وَأَتَصَدَّقُ.
فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ كَذَبْتَ وَتَقُولُ لَهُ الْمَلاَئِكَةُ كَذَبْتَ وَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ فُلاَنٌ جَوَادٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ.
وَيُؤْتَى بِالَّذِى قُتِلَ فِى سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ فِى مَاذَا قُتِلْتَ فَيَقُولُ أُمِرْتُ بِالْجِهَادِ فِى سَبِيلِكَ فَقَاتَلْتُ حَتَّى قُتِلْتُ. فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى لَهُ كَذَبْتَ وَتَقُولُ لَهُ الْمَلاَئِكَةُ كَذَبْتَ وَيَقُولُ اللَّهُ بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ فُلاَنٌ جَرِىءٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ ». ثُمَّ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى رُكْبَتِى فَقَالَ « يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أُولَئِكَ الثَّلاَثَةُ أَوَّلُ خَلْقِ اللَّهِ تُسَعَّرُ بِهِمُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ »:::  قیامت والے دِن اللہ تبارک و تعالیٰ بندوں کےت فیصلے فرمانے کے لیے اُن  کی طرف نزول  فرمائے گا ، اور اُس دِن ہر قوم (گروہ،جماعت ،فرقہ) گھٹنے ٹیکے ہوں گے ،
تو سب سے پہلے اُس آدمی کو بلایا جائے گا جِس نے قران سیکھا ، اور اُس آدمی کو جو (بظاہر) اللہ کی راہ میں قتل کیا گیا، اور ایک بہت مالدار  آدمی کو،
تو اللہ   قاری (قران  کا علم پانے والے) سے فرمائے گا """ کیا میں نے تمہیں اُس  کا علم نہیں دِیا تھا جو کچھ میں نے اپنے رسول پر نازل کیا تھا ؟"""،
وہ شخص کہے گا"""بے شک  (دِیا تھا ) اے میرے رب """،
تو اللہ   قاری (قران  کا علم پانے والے) سے فرمائے گا """ تو تُمہیں جو عِلم دِیا گیا ، تُم نے اُس کے ذریعے کیا کِیا ؟ """،
وہ شخص کہے گا """میں  دِن رات اُس کی تلاوت کرتا تھا ، اُس پر عمل کرتا تھا"""،
تو اللہ   قاری (قران  کا علم پانے والے) سے فرمائے گا """تو نے جھوٹ بولا """، اور فرشتے بھی کہیں گے""" تو نے جھوٹ بولا """،
تو اللہ   قاری (قران  کا علم پانے والے) سے فرمائے گا """ بلکہ تُم نے یہ چاہا تھا کہ تمہیں قاری (اور عالِم )کہا جائے  ، اور (لوگوں  کی طرف سے ) یہ کہہ دِیا   گیا """،
اور( پھر ) مالدار آدمی کو لایا جائے گا ،
تو اللہ اُس مالدار آدمی سے فرمائے  گا """کیا میں نے تمہیں (مال و دولت میں )اتنی وسعت نہیں دِی تھی کہ تُو کِسی بھی معاملے میں کِسی کا محتاج نہ رہے """،
مالدار آدمی کہے گا """ بے شک  (دِی تھی  ) اے میرے رب """،
تو اللہ اُس مالدار آدمی سے فرمائے  گا """تو جو کچھ میں نے تمہیں دِیا تھا تُم نے اُس سے کیا کِیا ؟  """،
مالدار آدمی کہے گا """ میں اُس کے ذریعے رشتہ داریاں نبھاتا تھا، اور صدقہ  کیا کرتا تھا  """،
تو اللہ   مالدار آدمی  سے فرمائے گا """تو نے جھوٹ بولا """، اور فرشتے بھی کہیں گے""" تو نے جھوٹ بولا """،
تو اللہ   مالدار آدمی  سے فرمائے گا """ بلکہ تُم نے یہ چاہا تھا کہ تمہیں مال خرچ کرنے والا رحم دِل کہا جائے    ، اور (لوگوں کی طرف سے ) یہ کہہ دِیا  """،
اور پھر اُس شخص کو لایا جائے گا، جو (بظاہر) اللہ کی راہ میں قتل کیا گیا ہو گا ،
تو اللہ   اُس  شخص   سے فرمائے گا """تُم کِس وجہ سے  قتل کیے گئے ؟   """،
مالدار وہ شخص  کہے گا """ مجھے آپ کی راہ میں جِہاد کرنے کا حُکم دِیا گیا ، تو میں نے قتال  کیا ، یہاں تک میں قتل کر دِیا گیا  """،
تو اللہ   اُس شخص   سے فرمائے گا """تو نے جھوٹ بولا """، اور فرشتے بھی کہیں گے""" تو نے جھوٹ بولا """،
تو اللہ   اُس شخص   سے فرمائے گا       """ بلکہ تُم نے یہ چاہا تھا کہ تمہیں  بہادر کہا جائے    ، اور (لوگوں  کی طرف سے  ) یہ کہہ دِیا   گیا """،
پِھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے میرے (ابو ہریرہ) کے دونوں گھٹنوں پر(اپنے مُبارک ہاتھوں سے) ضرب لگائی اور اِرشاد فرمایا ((( اے ابو ھریرہ   اللہ کی مخلوق میں سے یہ وہ تین لوگ ہیں جِن سے  قیامت والے دِن جہنم کی آگ بھڑکائے گا )))،
العلاء بن ابی حکیم رحمہُ اللہ کا کہنا ہے کہ ، ایک آدمی نے ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ ُ ) سے روایت کرتے ہوئے یہ حدیث معاویہ (رضی اللہ عنہ ُ ) کو سنائی تو وہ رونے لگے ، اور اس قدر روئے کہ ہمیں اُن کی جان کا خطرہ لا حق ہو گیا، تو ہم نے کہا یہ آدمی  شر (والے اِرادے) کے  ساتھ آیا ہے، 
پھر (جب ) معاویہ (رضی اللہ عنہ ُ ) کو افاقہ ہوا تو انہوں نے اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرا ، اور فرمایا """اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے ) سچ فرمایا """۔
 سُنن الترمذی /حدیث /2557کتاب الزُھد/باب 48 مَا جَاءَ فِى الرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ، إِمام البانی رحمہُ اللہ نے صحیح قرار دِیا، مختصر طور پر یہ حدیث شریف سُنن النسائی  /حدیث /3150کتاب الجِہاد/باب 22 مَنْ قَاتَلَ لِيُقَالَ فُلاَنٌ جَرِىءٌ، اِسے بھی إِمام البانی رحمہُ اللہ نے صحیح قرار دِیا ، صحیح مُسلم /حدیث  /5032کتاب الإمارۃ /باب 43 مَنَ قَاتَلَ لِلرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ اسْتَحَقَّ النَّارَ،
اللہ عزّ و جلّ ہم سب کو ، اور ہمارے سب کو ریا کاری سے بچنے کی ہمت دے، اور دِین کے سارے کام خالصتاً اللہ کی رضا کے حصول کے لیے ہی کرنے والوں میں سے بنائے ۔ والسلام علیکم۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط سے نازل کیا جا سکتا ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment