صفحات

Saturday, January 7, 2017

:::::: جلد بازی عموماً شیطان کی طرف سے کروائی جاتی ہے ::::::




:::::: جلد بازی  عموماً    شیطان کی طرف سے کروائی جاتی ہے  ::::::
بِسّمِ اللَّہِ الرّ حمٰنِ الرَّحیم
الحَمدُ لِلّہ ِ وحدہُ و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ مَن لا نبیَّ   و لا مَعصُومَ بَعدَہ ُمُحمد ا ً  صَلَّی اللَّہُ عَلیہ ِوعَلیٰ آلہِ وسلّمَ ، و مَن  أَھتداء بِھدیہِ و سلک َ  عَلیٰ     مَسلکہِ  ، و قد خِسَرَ مَن أَبتداعَ و أَحدثَ فی دِینِ اللَّہ ِ بِدعۃ، و قد خاب مَن عدھا حَسنۃ :::  اکیلے اللہ کے لیے ہی ساری خاص تعریف ہے اور رحمت اور سلامتی اس پر جِس کے بعد کوئی بنی نہیں اور کوئی معصوم نہیں وہ ہیں محمد  صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم، اور رحمت اور سلامتی اُس پر جِس نے اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ہدایت کے ذریعے راہ  اپنائی اور اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی  راہ پر چلا، اور یقیناً وہ نقصان پانے والا ہو گیا جِس نے اللہ کے دِین میں کوئی نیا کام داخل کیا ، اور یقیناً وہ تباہ ہو گیا جِس نے اُس بدعت کو اچھا جانا ۔
السلام علیکم ور حمۃُ اللہ و برکاتہ ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا اِرشاد گرامی ہے کہ ﴿ التَّأَنِّي مِنَ اللَّهِ وَالْعَجَلَةُ مِنَ الشَّيْطَانِ:::ثابت مزاجی اللہ کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی طرف سےسُورت سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ /حدیث1795،
اِس حدیث شریف کی روشنی میں ہمارے عُلماء اور أئمہ کرام رحمہم اللہ نے بہت کچھ سمجھایا ہے ، جیسا کہ ،
إِمام ابن القیم رحمہُ اللہ کا کہنا ہے کہ """ جلد بازی شیطان کے کاموں میں سے ہی ہے کیونکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو کِسی بندے میں بیک وقت ہلکا پن اور غصہ کا امتزاج پیدا کر دیتی ہے ، اور اُس بندے کو وقاراور حِلم سے دُور کر دیتی ہے اور کِسی بھی چیز کو اُس کی مُناسب جگہ پر رکھنے سے روک دیتی ہے ، اور شرلانے کا سبب بنتی ہے """،
پس ہر ایک عقل مند بندے کو چاہیے کہ کِسی بھی معاملے میں جلد بازی سے دُور رہے ، ہر ایک معاملے کے اچھے برے نتائج کے بارے میں اچھی طرح سے دُرُست معلومات حاصل کرے ، نیک صالح عقلمند اور تجربہ کار لوگوں سے مشورہ کرے ، اللہ سے خیر طلب کرے ، یعنی استخارہ کرے ، اور پھر کِسی کام ، چیز ،شخصیت یا مسئلے  کے بارے میں کوئی فیصلہ  کرے ، اور کِسی کام کی طرف بڑھے ،
جلد بازی میں چند باتوں کا عِلم حاصل کر کے  ، کچھ لوگوں کی آراء جان کر، کِسی کام ، چیز، شخصیت یا مسئلے کے بارے میں فیصلے اور فتوے اپنا لینا یا صادر کرنا کِسی بھی دُوسرے سے پہلے خود اپنے لیے وبال کا سبب ہو جاتا ہے ،
 جی ہاں شاذ و نادر ایسا ہوتا ہے کِسی فوری فیصلے اور کام کی ضرورت ہو تی ہے ، تو جلد باز لوگ ایسی حالت میں عموماً وہ ہی کچھ کرتے ہیں جس کا خمیازہ بعد میں نہ صِرف اُنہیں بلکہ کئی اور لوگوں کو بھی بھگتنا پڑتا ہے ، ُدوسری طرف جو لوگ جلد بازی کے عادی نہیں ہوتے ، ایسےاوقات میں عموما ً اُن سے ایسے فیصلے یا حرکات سر زد ہوتی ہیں جو کم ہی کم نقصان کا سبب بنتی ہیں ، اور اگر کوئی اِیمان والا اپنے اللہ  کا نام لے کر ، اُسی پر توکل کرکے ، اُسی  سے خیر طلب کر کے ، کام کرنے والا ہو تو اُس کا اللہ اُس کے کِسی جلد ی والے فیصلے اور کام میں سے بھی شر کو دُور کر تا ہے ،
آپ اپنے آپ کو کون سے گروہ میں پاتے ہیں ؟؟؟ اور کون سے گروہ میں ہونا پسند فرماتے ہیں؟؟؟
مجھے اِن سوالات کے جوابات درکار نہیں ، لیکن آپ کو یہ جوابات ضرور جاننے ہی چاہیں ، والسلام علیکم ۔
طلبگارء دُعاء ، آپ کا بھائی ، عادِل سُہیل ظفر ،
تاریخ کتابت : 26/08/1435 ہجری ، بمطابق ، 25/06/2014۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برقی نسخہ درج ذیل ربط پر موجود ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment