::: مِلاوٹ، خیانت ، بد دیانتی اور دھوکہ دہی وغیرہ کا انجام :::
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
و الصَّلاۃُ والسَّلامُ عَلیٰ رَسولہ ِ الکریم مُحمدٍ و عَلیَ آلہِ وَأصحابہِ وَأزواجِہِ وَ مَن تَبِعَھُم بِاِحسانٍ إِلٰی یَومِ الدِین ، أما بَعد :::
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
ہمارے مُسلم مُعاشرے میں عمومی طور پر اور پاکستانی مُعاشرے میں خصوصی طور پر کھانے پینے کی چیزوں میں مِلاوٹ اور خرید وفروخت میں خیانت اور بد دیانتی معمول سا بن گئی ہیں ،
اور یہ کام کرنے والے دُنیا میں کچھ مال تو کما لیتے ہیں لیکن اُنہیں اِس بات کا شاید احساس تک بھی نہیں ہوتا کہ اُس مال کے بدلے میں وہ اپنی آخرت میں سے کیا گنوا رہے ہیں ؟
اپنی اُس زندگی کو ، جِس کی کوئی انتہا ء نہیں ، کوئی خاتمہ نہیں ، اُس زندگی کو گذارنے کے لیے کیا کما رہے ہیں ؟
الحمد للہ ، کہنے کو تو ہم سب مُسلمان ہیں ، اور تقریباً سب ہی کو قیامت ، حساب ، جنّت و جہنم ، انعام و سزا، ثواب و عذاب کی خبر ہوتی ہے ، لیکن بس خبر ہی ہوتی ہے ، اُس پر اِیمان نام کی کوئی چیز عملی طور پر اب ہماری زندگیوں میں شاذ شاذ ہی دِکھائی دیتی ہے ز ُبانی اقرار بہت کرتے ہیں ، لیکن عمل کرتے ہوئے گویا سب کچھ بھول جاتے ہیں ، ولا حول ولا قوۃَ اِلا باللَّہِ ،
اللہ تعالیٰ کے فرمان (((فَذَكِّرْ إِن نَّفَعَتِ الذِّكْرَىٰ O سَيَذَّكَّرُ مَنْ يَخْشَى ::: پس آپ نصیحت کیجیے کہ( شاید) نصیحت کرنا فائدہ مند ہو O تو جو (اللہ سے ) ڈرتا ہے وہ نصیحت پا لے گا ))) سُورت الاعلیٰ (87)/آیات 9،10، کے مُطابق اپنے مُسلمان بھائی بہنوں کی خدمت میں کچھ نصیحت پیش کر رہا ہوں، اور اپنی کِسی سوچ و فِکر کی بنیاد پر نہیں ، بلکہ اللہ عزّ و جلّ کےآخری رسول اور نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فرامین مُبارکہ کے ساتھ اور اُن فرامین شریفہ کی بنیاد پر پیش کر رہا ہوں ،
توجہ فرمایے ، محترم قارئین ، کہ مِلاوٹ ، خیانت اور بددیانتی کرنے کا کیا انجام ہے :::
::::::: أبو ھریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشادفرمایا :::
﴿مَن حَمَلَ عَلِینَا السِّلَاحَ فَلیسَ مِنَّا،و مَن غَشّنَا فَلیسَ مِنَّا:::جِس نے ہم پر ہتھیار اُٹھایا وہ ہم میں سے نہیں،اور جِس نے ہمارے ساتھ دھوکہ بازی کی وہ ہم میں سے نہیں﴾ *(1)، (2)،
::::::: ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ایک کھانا بیچنے والے کے پاس سے گذرے تو اُنہوں نے کھانے کے برتن میں ہاتھ داخل فرمایا تو اُنکے ہاتھ مُبارک کو کھانے کا نیچے والا حصہ نرم محسوس ہوا ، تو اُنہوں نے دریافت فرمایا﴿ مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ:::اے کھانے(کا سامان بیچنے)والے یہ کیا ہے ؟ ﴾
اُس نے کہا """اے اللہ کےرسول ، بارش کا پانی اِس میں پڑ گیا ہے """،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشادفرمایا ﴿ أَفَلاَ جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ كَىْ يَرَاهُ النَّاسُ:::تم نے اِسے کھانےکے اُوپر کیوں نہیں رکھا تاکہ لوگ اِسے دیکھ سکیں ، مَن غَشَّ فَلیسَ مِنیِّ ، جِس نے دھوکہ بازی کی وہ مجھ میں سے نہیں﴾ * (3 )
::::::: عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشادفرمایا ﴿مَن غَشّنَا فَلیسَ مِنَّا و المَکرُ و الخِدَاعُ فی النَّارِ:::جِس نے ہمارے ساتھ بد دیانتی کی وہ ہم میں سے نہیں اور دھوکہ اور فریب جہنم میں ہیں﴾یعنی یہ کام کرنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے،* (4) ،
::::: فقہ الحدیث ::: مذکورہ بالا تین احادیث شریفہ کی تشریح اور أحکام :::::
"""غِشٌ ،،،یعنی ،،،خیانت ، بد دیانتی """،
اور"""خَدعٌ ،،، یعنی ،،،دھوکہ ، دِل کی سیاہی ، اور مکر """،
یہ صِفات قول اور فعل دونوں میں پائی جاتی ہیں ، لہذا اِس سے مُراد یہ نہیں ، کہ چونکہ رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے یہ بات سودا بیچنے والے کو کہی تھی لہذا یہ ممانعت صرف خرید و فروخت کے معاملات میں ہے ، بلکہ زندگی کے ہر معاملہ میں ، خیانت و بد دیانتی ،دھوکہ دہی ، مکر و فریب ، سب حرام کام ہیں ، اور کسی بھی قِسم کی دھوکہ دہی ، خیانت اور فریب وغیرہ کرنے والا شخص رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے اِن مذکورہ بالا فرامین شریفہ کے مُطابق، قیامت والے دِن اُن میں شمار نہیں ہو گا جن کا حشر اُن کے اُمتی کی حیثیت سے ہونا ہے، یعنی ، اُس شخص کو قیامت والے دِن محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی اُس شفاعتءِ عام میں کوئی حصہ نہیں ملے گا جو شفاعت ساری اُمت کے لیے ہوگی ،
ذرا سوچیے ، کہ ، مِلاوٹ ، دھوکہ بازی، خیانت بد دیانتی وغیرہ کا انجام کِس قدر خوفناک ہے ، کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا اُمتی ہونے کی حیثیت میں ، آخرت کی جو کوئی بھی رعایت یا خیر ملنے کی اُمید ہے وہ اُمید تک نہ رہے گی، اور فقط تباہی اور عذاب ہی نصیب ہو گا ،
کیونکہ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے مِلاوٹ ، خیانت ، بددیانتی اور دھوکہ بازی کرنے کرنے والے کو اپنی اُمت میں شُمار نہیں فرمایا ،
دُنیاوی زندگی میں تو ایسا شخص مُسلمان ہی مانا جائے گا ، اور اُس کے ساتھ مُسلمانوں جیسے مُعاملات ہی کیے جائیں گے ، لیکن آخرت میں اُس کا معاملہ اُلٹ ہو گا ،
قارئین کرام ، ذرا یہ بھی سمجھ لیجیے کہ ، فقط یہ مِلاوٹ ، خیانت ، بددیانتی، دھوکہ بازی ہی ایسے کام نہیں جِن کی وجہ سے ، روز محشر رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے ناتہ ٹوٹ جائے گا ، بلکہ ایسے اور بھی کئی کام ہیں ،
تقریباً ڈھائی سال پہلے اِس موضوع پر ، الحمد للہ ، میری ایک کتاب بعنوان ’’’ وہ ہم میں سے نہیں ‘‘‘ ، ’’’ کتاب و سُنّت لائبریری ‘‘‘ میں شائع ہو چکی ہے،
آپ سب سے گذارش ہے کہ اِس موضوع ، اِس مسئلے کے بارے میں کِسی غلط فہمی، کِسی خوش فہمی ، یا کِسی قِسم کے فیصلے پر پہنچنے سے پہلے اُس کتاب کا مطالعہ ضرور فرمایے، اِن شاء اللہ خیر کا سبب ہو گا ،
وہ کتاب درج ذیل ربط پر مُیسر ہے :
اللہ عزّ و جلّ ہم سب کو واقعتا ہی یہ حقیقت مان لینے ، اور اِس پر اِیمان لانے کی ہمت دے ، اور اِسی کے مُطابق عمل کرنے کی توفیق دے ،
کہ دُنیا کی زندگی چند روزہ ہے ، اور اِس میں کیے گئے ہر عمل اور کہے لکھے گئے ہر قول کے مُطابق ہی ہماری ہمیشہ والی ابدی زندگی بننی ہے ۔ والسلام علیکم ۔
طلب گارء دُعاء ، آپ کا بھائی ،
عادِل سُہیل ظفر۔
تاریخ کتابت:25/11/1438 ہجری ، بمُطابق، 17/08/2017 عیسوئی ،
تحدیث و تجدید : 01/02/1442 ہجری ، بمُطابق ، 18/09/2020عیسوئی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برقی کتابی نُسخہ (PDF) : http://bit.ly/2fO1ezP
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یوٹیوب (MP4) : https://youtu.be/wCRG_A-ea8o
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
* ( 1 ) * ( 2 ) صحیح مُسلم/حدیث101،102/کتاب الاِیمان/باب43،کی پہلی اور دوسری حدیث ( 2 ) صحیح ابن حبان/حدیث 4885/کتاب البیوع کی تیسری حدیث،
* (3 ) المُستدرک الحاکم/حدیث2154،سُنن الدارمی/حدیث2541/کتاب البیوع باب10، صحیح ابن حبان،المُستدرک الحاکم اور سُنن الدارمی کی روایات میں﴿جِس نے دھوکہ بازی کی وہ مجھ میں سے نہیں﴾کی بجائے﴿جِس نے ہمارے ساتھ دھوکہ بازی کی وہ ہم میں سے نہیں﴾کے اِلفاظ ہیں ،
* (4) تعلیقات الحسان علیٰ صحیح ابن حِبان/حدیث5533، کتاب الحضروالإِباحۃ کی پانچویں حدیث إِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے حسن قرار دِیا ۔
No comments:
Post a Comment