::::::: علم حاصل کرو
خواہ چین جانا پڑے ایک جھوٹی روایت :::::::
بِسّمِ اللہ الرّ حمٰنِ الرَّحیم
بِسّمِ اللہ الرّ حمٰنِ الرَّحیم
اِنَّ اَلحَمدَ لِلِّہِ
نَحمَدہ، وَ نَستَعِینہ، وَ نَستَغفِرہ، وَ نَعَوذ بَاللَّہِ مِن شَرورِ أنفسِنَا
وَ مِن سِیَّأاتِ أعمَالِنَا ، مَن یَھدِ ہ اللَّہُ فَلا مُضِلَّ لَہ ُ وَ مَن
یُضلِل ؛ فَلا ھَاديَ لَہ ُ، وَ أشھَد أن لا إِلٰہَ إِلَّا اللَّہ وَحدَہ لا
شَرِیکَ لَہ ، وَ أشھَد أن مُحمَداً عَبدہ، وَ رَسو لہ::: بے شک خالص تعریف اللہ کے لیے ہے ، ہم اُس کی
ہی تعریف کرتے ہیں اور اُس سے ہی مدد طلب کرتے ہیں اور اُس سے ہی مغفرت طلب کرتے
ہیں اور اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں اپنی جانوں کی بُرائی سے اور اپنے گندے کاموں
سے ، جِسے اللہ ہدایت دیتا ہے اُسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جِسے اللہ
گُمراہ کرتا ہے اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک
اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں اور وہ اکیلا ہے اُس کا کوئی شریک
نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک محمد اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں :
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہُ ،
20/08/2007 کو میں نے یہ
مضمون پاک نیٹ پر نشر کیا تھا ، اب کافی
عرصہ بعد اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اس پر نظر ثانی کر کے دوبارہ نشر کر کرر ہا ہوں
، اللہ تبارک وتعالیٰ اسے ہر پڑھنے والے کے لیے خیر کا سبب بنائے ،
ہمارے ہاں عموماً کچھ باتوں کو بطور
حدیث سنایا اور پڑھایا جاتا ہے ، اور مکھی پر مکھی مارنے کے مصداق ان باتوں کی
کوئی تحقیق کیے بغیر ، حسنء ظن اور نام نہاد عقیدت و محبت کی بِناء پر انہیں جُوں
کا ٹُوں مان لیا جاتا ہے ،
انہی باتوں میں سے ایک یہ بات بھی ہے جو بطورِ حدیث سنائی جاتی ہے کہ ((( اُطلُبُوا العِلمَ و لَو بِالصِّینِ ::: عِلم طلب کرو خواہ چین سے(یعنی خواہ چینChina جانا پڑے) )))
گو کہ اِس مقولے کی کمزوری کے عقلی دلائل
بھی دیے جا سکتے ہیں لیکن دِین کے معاملات کو، اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ
علیہ وعلی آلہ وسلم سے منسوب خبروں کو عقل پر پرکھنا دُرُست منھج نہیں ، لہذا ایسی
پرکھ عموماً غلطی کا باعث ہوتی ہے، اِسی لیے
ایسی خبروں کی پرکھ کے لیے اُن خبروں کے نقل ہو کر آنے والے ہر ذریعے کو جانچنے پرکھنے کے لیے کسوٹیاں مقرر کی گئیں ،
اور ان کسٹیوں پر پرکھ کے مطابق خبر کو قُبول یا رد کیا گیا ،
اِن شاء اللہ ،بات کو موضوع سے جُڑے
ہوئے رکھنے کے لیے اور اختصار کے پیش نظر میں ِاس وقت خبروں کی نقل کے ذرائع اور
ان کی پرکھ کی کسوٹیوں کے بارے میں کچھ بات نہیں کروں گا ،اور یہاںصِرف
اِس مذکورہ بالا روایت ، یا مقولے کی حقیقت کے بارے میں اُمت کے اِماموں
رحمہم اللہ جمعیاً کی تحقیق ذِکر کروں گا ، اِن شاء اللہ ۔
::::: اِمام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے ا ِس مقولے کے بارے میں """
الموضوعات"""میں اِمام ابن حبان رحمہُ اللہ کا قول ذِکر کیا کہ"""یہ بات باطل ہے اور اِس کی کوئی
اصل نہیں"""،
میں نے رجب کے بارے میں مَن گھڑت احادیث
سے متعلق مضمون"""ماہ
رجب کی کونسی بہاریں اور فضلتیں """ میں ذِکر کیا تھا کہ روایات کی صحت کے بارے کہ إِمام ابن حبان رحمہُ
اللہ نرمی سے کام لیتے تھے،
غور فرمایے ، قارئین کرام کہ إِمام
صاحب رحمہُ اللہ کی اِس نرمی کے باوجود اگر وہ کسی حدیث کو کمزور یا باطل قرار دیں
تو اُنکی بات کافی مضبوط ہوتی ہے،
یہ ، چین میں جا کر عِلم حاصل کرنے
والی مندرجہ بالا روایت ، مذکورہ ذیل کتابوں
میں روایت کی گئی ہے ،
اِمام ابو نعیم الاصبہانی رحمہُ اللہ کی""" اخبار اصبھان
"""، اور ، اِمام ابن علیک رحمہُ اللہ کی"""الفوائد"""،
اور ،
اِمام الخطیب البغدادی رحمہُ اللہ کی"""تاریخ
بغداد"""،اور ، اِمام البیہیقی رحمہُ اللہ کی"""المدخل"""،
اور اِمام ابن عبدالبر رحمہُ اللہ کی"""جامع
بیان العِلم"""، اور پھر کئی دیگر کتابوں میں نقل کی گئی ، سب روایات
کی سندیں ایک مُقام پر مشترک ہو کر یہ ایک
سند بن جاتی ہے:::
"""حسن بن عطیہ کے ذریعے
، کہ اُس نے ابو عاتکہ طریف بن سلیمان سے سُنا
، کہ وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ ُ کے ذریعے روایت کرتا کہ ،،،،،،"""،
قارئین کرام ، اِس سند کے مرکزی اور مشترک
راوی ابو عاتکہ طریف بن سلیمان کے بارے میں
أمیر المؤمنین فی الحدیث إِمام محمد بن إسماعیل البخاری رحمہ اللہ و رفع درجاتہُ
نے اپنی معروف کتاب """تاریخ الکبیر"""میں فرمایا
کہ """مُنکر الحدیث"""
ہے ، یعنی اِسکی بیان کردہ روایت (حدیث)مُنکر ہے، یعنی ناقابل یقین اورنا قابل
اعتماد ہے ، انکار کیے جانے کی مستحق ہے ،،
"""الجرح و تعدیل"""میں
اِمام ابو حاتم محمد بن اِدریس الرازی رحمہُ اللہ نے"""ضعیف الحدیث""" قرا دِیا ، ،،یعنی اِس
کی بیان کردہ حدیث کمزور ہے ،،،
اِس روایت
کی دو اور سندیں بھی ہیں ،
جن کا ذِکر إِمام عبدالرحمن السیوطی
رحمہُ اللہ نے """
اللآلىء المصنوعة في الأحاديث
الموضوعة """ میں کیا ہے ،
جِن میں سے ایک میں"""یعقوب بن اِسحاق بن اِسماعیل العسقلانی"""نامی
راوی ہے جِسے اِمام شمس الدین الذہبی رحمہُ اللہ نے"""جھوٹا"""قرار دِیا ،
اور دوسری سند میں"""احمد بن عبداللہ الجُویباری """نامی راوی
ہے جِسے خود اِمام السیوطی رحمہُ اللہ نے"""حدیث گھڑنے والا"""کہا ہے ،
اختصار کے پیش نظر میں نے تفصیل سے حوالہ
جات کا ذِکر نہیں کِیا ، کِسی کے پاس اگر اِس مِن گھڑت روایت کی اِن ناقابل اعتبار
سندوں کے عِلاوہ کوئی اور سند ہو براہِ مہربانی مجھے اُس کی اطلاع کرے اور اگر نہیں
ہے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی ذات پاک سے محبت کے صرف ز ُبانی
دعوے مت کیجیے ، بلکہ اُس محبت کے عملی
تقاضے پورے کیجیے ، جن میں سے ایک بنیادی
تقاضا یہ ہے کہ اُن صلی اللہ علیہ وعلی
آلہ وسلم کی ذاتِ مبارک سے کوئی ایسا قول یا فعل منسوب ہونے سے روکیے جو اُن صلی اللہ
علیہ وعلی آلہ وسلم کے بارے میں ثابت نہیں
ہوتا ،
نہ ہی ہر کوئی کام یا بات جو اُن صلی
اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے منسوب ہو کر سامنے آئے اسے مانیے اور نہ ہی اسے کہیں
نشر کیجیے ، ہمیشہ یاد رکھیے کہ ان صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے یہ فیصلہ فرما دیا ہے کہ
(((((مَنْ كَذَبَ عَلَىَّ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ:::جس نے مجھ پر جھوٹ بولا (یعنی میرے
بارے میں کچھ جھوٹ بولا )تو اُس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا )))))صحیح بخاری /حدیث/107کتاب العلم/باب38،
و السلام علیکم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ
، طلبگارِ دُعا ، عادِل سُہیل ظفر۔
نظر ثانی و نشر ثانی ۔16/10/2013۔
اس مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط
سے اتارا جا سکتا ہے :
اسلام و علیکم،
ReplyDeleteبدقسمتی سے مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے واقف نہیں اسلیے اسلامی تعیلیمات کے اصؒل ماخزوں
تک رسائی ہی نہیں انکی، ایسے میں اردو مین ایسے مضامین شایع کرنا ایک خؤشآئیدبات ہے جن کے زریعے اسلامی
تعیلمات عام عوام تک پہنچ سکیں برایے مہربانی علم حدیث پر آسان مضامین کا سلسلہ جاری رکھٰن
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
Deleteجزاک اللہ خیرا، محترم بھائی / بہن ،
انسان سے جو کوئی اچھا کام ہو پاتا ہے تو یہ اللہ کی عطاء کردہ توفیق ہے ، اللہ تعالیٰ مجھے اُس کے دِین کی خدمت میں قبول کرے تو یہ اُس کے ایک عظیم احسان ہو گا ، والسلام علیکم ۔
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
ReplyDeleteایک کافی پرانی اور مشہور غلط روایت سے صیحیح کی طرف رہنمائی فرمائی۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
Deleteاللہ تبارک وتعالیٰ آپ کو بھی بہترین اجر سے نوازے بھائی سعود ناصر ،
یہ سب اللہ کی عطاء کردہ توفیق سے ہے ، ولہ الحمد المنۃ ،
والسلام علیکم ۔