::::::: جھوٹی روایت، عرب
ہونا باعث فخر ، اور اہل جنت کی زبان عربی :::::::
بِسّمِ اللَّہِ الرّ حمٰنِ الرَّحیم
بِسّمِ اللَّہِ الرّ حمٰنِ الرَّحیم
اِنَّ اَلحَمدَ لِلِّہِ
نَحمَدہ، وَ نَستَعِینہ، وَ نَستَغفِرہ، وَ نَعَوذ بَاللَّہِ مِن شَرورِ أنفسِنَا
وَ مِن سِیَّأاتِ أعمَالِنَا ، مَن یَھدِ ہ اللَّہُ فَلا مُضِلَّ لَہ ُ وَ مَن
یُضلِل ؛ فَلا ھَاديَ لَہ ُ، وَ أشھَد أن لا إِلٰہَ إِلَّا اللَّہ وَحدَہ لا
شَرِیکَ لَہ ، وَ أشھَد أن مُحمَداً عَبدہ، وَ رَسو لہ::: بے شک خالص تعریف اللہ کے لیے ہے ، ہم اُس کی
ہی تعریف کرتے ہیں اور اُس سے ہی مدد طلب کرتے ہیں اور اُس سے ہی مغفرت طلب کرتے
ہیں اور اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں اپنی جانوں کی بُرائی سے اور اپنے گندے کاموں
سے ، جِسے اللہ ہدایت دیتا ہے اُسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جِسے اللہ
گُمراہ کرتا ہے اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک
اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں اور وہ اکیلا ہے اُس کا کوئی شریک
نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک محمد اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں :
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہُ ،
ہم مسلمانوں میں سے کمزور اِیمان
والوں کے اِیمان کی کمزوری کی نشانیوں میں
سے ایک یہ بھی ہے کہ جس چیز کو اللہ اور اُس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی
آلہ وسلم کی طرف سے جو شرف اور فضیلت عطاء ہوا ، ہم اُس پر راضی نہیں ہو پاتے ،
لہذا کہیں تو کوئی اپنی گمراہ ، جاھل عقل، یا اپنے کسی تعصب کی بِناء پر اُس شرف ، عِزت اور فضیلت کا انکار کرتا ہے ،
اور کہیں کوئی اپنی کسی ذاتی دلچسپی یا پسند کی بِناء پر کسی چیز یا
شخصیت کے لیے اپنے طو ر پر فضیلت گھڑ کر اللہ ، یا اُس کے خلیل رسول اللہ محمد صلی
اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ذات سے منسوب کرتا ہے ،
جی ہاں ، ایسی منسوب
شدہ باتوں کو بلا تحقیق و تصدیق آگے بڑھانے والے بھی منسوب کرنے والوں کی طرح ہی
ہیں ، پس اگر اگر ایسی کوئی خبر صدیوں پہلے بنائی اور نشر کی گئی اور اب تک لوگ اس
کی حقیقت جانے بغیر نشر کرتے ہیں تو وہ بھی اُسی کے جیسے ہیں جِس نے پہلے دفعہ
جھوٹ نشر کیا ، کیونکہ اُن پر یہ فرض تھا
کہ وہ بات ماننے ، اپنانے اور آگے بڑھانے سے پہلے اس کی تحقیق اور تصدیق ضرور حاصل
کریں ، اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو جھوٹی بات مان کر ، اپنا کر ، اُسے پھیلا کر
جھوٹ بنانے والوں کے کام میں برابر کے شریک ہوئے ، و لا حول ولا قوۃ الا باللہ ،
کچھ لوگوں کو یہ غلط
فہمی ہوتی ہے کہ جی ہم تو علماء کی لکھی ہوئی آگے بڑھاتے ہیں ، جھوٹ جان پہچان کر تو نہیں بڑھاتے ،
تو ایسے لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا یہ
فرمان مبارک یاد کر لینا چاہیے کہ
(((((مَنْ
يَقُلْ عَلَىَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ:::جِس نے میرے
بارے میں وہ کچھ کہا ، جو میں نے نہیں کہا تو اُس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا ))))) صحیح بخاری /حدیث/109کتاب العلم/باب38،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم
کی ذات مُبارک سے منسوب کیے جھوٹوں میں سے ایک جھوٹ وہ بھی ہے جِس میں
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو معاذ اللہ اپنے عرب ہونے پر
فخر کرتے ہوئے دکھایا گیا ، اور یہ خبر بنائی گئی کہ """"" اھل جنّت
کی ز ُبان عربی ہے """""،
یہ روایت درج
ذیل الفاظ میں ملتی ہے :::
(((أحبُوا
العَرب لِثلاث: لأني عربي، والقرآن عربي، وكلام أهل الجنة عربي ::: عربوں سے تین وجہ سے محبت کرو ، کیونکہ
میں عرب ہوں ، اور قران عربی میں ہے ، اور اھل جنّت کی ز ُبان عربی ہے)))،
کسی کتاب میں یہ
روایت (((أُحبُ العَرب لِثلاث))) کے الفاظ میں لکھی ملے گی ،
اور دوسری روایت
:
(((أنا
عربي، والقرآن عربي، ولسان أهل الجنة عربي ::: میں عرب ہوں ، اور قران عربی ز ُبان میں ہے ، اور اھل جنّت کی ز ُبان عربی ہے)))
پہلی روایت کی تمام اسناد میں کا سلسلہ دو رایوں پر مشترک
ہوتا ہے ،
(1) العلاء بن العلاء بن عمرو الحنفي ، اور
(2) يحيى بن يزيد الأشعري،
اور
ان دونوں رایوں کے بارے میں محدثین رحمہم اللہ نے بڑی وضاحت سے اور کافی سخت الفاظ
میں ان کے ضعیف اور جھوٹے اور روایتیں گھڑنے والے ہونے کے فیصلے صادر کیے ہیں ،
اس کے علاوہ بھی
اس روایت کی سند میں کچھ اور نقائص بھی
ہیں ، اِس کی تفصیل جاننے کے خواہش مند حضرات ،إِمام محمد ناصر الدین الالبانی
رحمہ ُ اللہ کی """ سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ /حدیث رقم 160"""
کا مطالعہ فرما سکتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور مذکورہ بالا
دوسری روایت کی سند میں """ عبدا لعزیز
ابن عمران """ نامی راوی کے بارے میں بھی محدثین کرام
رحمہم اللہ نے یہ فیصلے صادر کر رکھے ہیں کہ :::
" منکر الحدیث::: منکر ، رد کیے جانے کی مستحق روایات
بیان کرنےو الا"،
"متروک::: ترک کیے جانے کی مستحق روایات بیان کرنےو
الا "،
اور " لا یکتب
حدیثہ::: اس کی بیان کردہ روایات لکھی نہیں جائیں "،
پس کسی شک اور
شبہے کے بغیر یہ روایت بھی جھوٹی اور خود ساختہ ثابت ہوتی ہے ، اور اس روایت پر
أئمہ حدیث رحمہم اللہ نے صدیوں پہلے سے یہ ہی فیصلہ دے رکھا ہے ، اس کی تفصیلی
تخریج و تحقیق کے لیے دیکھیے،إِمام محمد ناصر الدین الالبانی رحمہ ُ اللہ کی
""" سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ /حدیث رقم 161"""،
:::::
ایک اہم نکتہ ::::: یہ روایات رسول کریم محمد صلی اللہ
علیہ وعلی آلہ وسلم کی شان کے خلاف ہیں ، اُ ِن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی
قولی اور فعلی تعلیمات ، ذات مُبارک اور کردار شریف کے منافی ہیں ،
اِن جھوٹی من
گھڑت خود ساختہ روایات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو اپنے عرب ہونے
پر فخر کرتے ہوئے ، اور عربوں سے محبت کرنے کے اسباب میں دکھایا گیا ، جبکہ میں اپنے
دِل کی اتھاہ گہرائیوں میں پائے جانے والے مکمل یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ محمد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ذات پاک ہر اُس عیب سے پاک تھی جسے اللہ
اور خود اُسی رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے عیب بتایا ،
اللہ جلّ و عُلا نے تو مسلمانوں کے درمیان محبت اور
احترام کا ایک معیار مقرر فرماتے ہوئے
اِرشاد فرما دیا کہ (((((إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ
أَتْقَاكُمْ ::: یقیناً
تُم لوگوں میں سے زیادہ تقوے والا ہی اللہ کے ہاں زیادہ رتبے والا ہے)))) تو ظاہر ہے کہ سچے اِیمان والا بھی
کسی سے محبت، اور کسی کا احترام اُس شخص کے تقویٰ کے مطابق ہی کرے گا ، اور محمد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے بڑھ کر اِیمان والا بھلا کون تھا ؟؟؟
لہذا اُن صلی
اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ذات شریف سے کسی ذات پات ، حسب نسب اور قبیلے یا ز ُبان کی وجہ سے کسی سے محبت
کرنے یا کسی کا احترام کرنے کا عمل یا قول ظاہر ہونا ممکن ہی نہیں ،
انہوں نے تو خود
ہمیں یہ سبق دِیا اور ہمیشہ اس پر عمل بھی فرمایا کہ ((((أَلاَ لاَ
فَضْلَ لِعَرَبِىٍّ عَلَى أَعْجَمِىٍّ وَلاَ لِعَجَمِىٍّ عَلَى عَرَبِىٍّ وَلاَ
لأَحْمَرَ عَلَى أَسْوَدَ وَلاَ أَسْوَدَ عَلَى أَحْمَرَ إِلاَّ بِالتَّقْوَى::: خبردار (سُن
رکھو ، یاد رکھو کہ)عربی کو غیر عربی پر اور نہ ہی غیر عرب کو عرب پر کوئی فضیلت
حاصل ہے ، اور نہ ہی کسی سُرخ رنگت والے کو کالی رنگت والے پر اور نہ ہی کسی کالی
رنگت والے کو کسی سُرخ رنگت والے پر ، سوائے(ہر ایک کے ) تقویٰ کے(مطابق )۔))))مُسند أحمد /حدیث/24204
إِمام الالبانی رحمۃُ اللہ علیہ نے صحیح قرار دِیا ، سلسلة
الأحاديث الصحيحة /حدیث2700،
اِس أہم نکتے
کا ذِکر إمام الالبانی رحمہُ اللہ نے بھی فرمایا
ہے ، و للہ الحمد ۔
مستقل یاد دہانی کے طور پر ، بات کا اختتام اپنے اور آپ سب کے محبوب محمد رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فرمان مبارک پر کرتا ہوں کہ (((((مَنْ كَذَبَ عَلَىَّ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ:::جس نے مجھ پر جھوٹ بولا (یعنی میرے
بارے میں کچھ جھوٹ بولا )تو اُس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا )))))متفق علیہ ،صحیح بخاری /حدیث/107کتاب العلم/باب38،صحیح مُسلم/ حدیث4 / المقدمہ/باب2،
(((((مَنْ يَقُلْ عَلَىَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ
مِنَ النَّارِ:::جِس نے میرے
بارے میں وہ کچھ کہا ، جو میں نے نہیں کہا تو اُس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا )))))صحیح بخاری /حدیث/109کتاب العلم/باب38۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو حق جاننے ، پہچاننے ، ماننے ، اپنانے اور اُسی
پر عمل پیرا رہتے ہوئے زندہ رکھے اور اسی حال میں اُس کے سامنے حاضر فرمائے کہ ہم
حق والوں میں ہوں اور وہ ہم پر راضی ہو ، والسلام علیکم۔ طلبگارء دُعاء، عادل سہیل
ظفر ۔
اس
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے :::