::::::: آیے رب العالمین کی تکبیر بلند کریں
:::::::
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
ذی الحج کے پہلے دس دنوں میں تھلیل بیان کرنا یعنی اللہ کی لا
شریک الوہیت کا ذکر کرنا ، تکبیر بلند کرنا ، اللہ کی تحمید کرنا (یعنی اللہ کی
تعریف اور پاکی بیان کرنا ) ، اور باآواز بلند کرنا اور بھری محفلوں میں کرنا اللہ
کے محبوب کاموں میں سے ایک ہے ،
یہ کام صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین بھی کرتے رہے اور ان کے بعد
آج تک اُمت میں ایمان والے اپنے اپنے اِیمان اور عِلم کے مطابق اس پر عمل کرتے ہیں
، سوائے چند کوتاہ کاروں کے ،
اگلی بات سے پہلے ذی الحج کے پہلے دس دنوں میں اللہ کی تکبیر ،
تھلیل تحمید اور تسبیح وغیرہ کے بارے میں کچھ معلومات پیش کرتا چلوں ،
عبداللہ ا بن عُمَرَ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ نبی اللہ
صَلَّی اللہُ عَلِیہِ وَعَلَی آلِہِ وَسلَّمَ نے اِرشاد فرمایا﴿ مَا مِن أَيَّامٍ أَعْظَمَ عِنْدَ اللَّهِ وَلاَ أَحَبَّ إليهِ
مِنَ الْعَمَلِ فِيهِنَّ مِن هَذهِ الأَيَّامِ الْعَشْرِ فأكَثُروا فِيهِنَّ مِنَ
التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ::: اللہ کے ہاں ان (ذی الحج کے پہلے) دس دِنوں سے
بڑھ کر عظیم کوئی اور دِن نہیں اور نہ ہی اِن دونوں میں کیے جانے والے کاموں سے
بڑھ کر محبوب کوئی اور کام ہے لہذا تُم لوگ اِن دِنوں میں تھلیل (لا اِلہَ اِلَّا
اللہُ)اور تکبیر(اللہ اکبر)اور تحمید(الحمد للہ) کی کثرت کرو﴾
مُسنَد أحَمد / حدیث 5446 ، 5455 ،صحیح الترغیب و الترھیب /
حدیث 1248 ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
:::صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا عمل:::
((((( وكان بن عُمَرَ وأبو هُرَيْرَةَ يَخْرُجَانِ إلى السُّوقِ في
أَيَّامِ الْعَشْرِ يُكَبِّرَانِ وَيُكَبِّرُ الناس بِتَكْبِيرِهِمَا وَكَبَّرَ
محمد بن عَلِيٍّ خَلْفَ النَّافِلَةِ
::: عبداللہ
ابن عُمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنھم (ذی الحج) کے دس دنوں میں بازار کی طرف جاتے
اور (راستہ بھر اور
بازارمیں) تکبریں بُلند فرماتے اور لوگ ان دونوں کی تکبریں سن کر تکبیریں بلند
کرتے ، اور محمد بن علی (بن ابی طالب) رضی اللہ عنہُ (اِن دِنوں میں ) نفل نماز کے بعد تکبریں بُلند فرمایا کرتے)))))
صحیح البخاری /کتاب العیدین / بَاب 11فَضْلِ الْعَمَلِ في
أَيَّامِ التَّشْرِيقِ ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ان الفاظ میں تکبیر ، تسبیح اور تھلیل کی صدائیں بلند فرمایا کرتے تھے
اللہ أکبرُ ، اللہ أکبر ، اللہ أکبرُ کَبِیراً ،
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ان الفاظ میں تکبیر ، تسبیح اور تھلیل کی صدائیں بلند فرمایا کرتے تھے
اللہ أکبرُ ، اللہ أکبر ، اللہ أکبرُ کَبِیراً ،
اللَّہُ أکبرُ اللَّہُ أکبر ، لا اِلہَ اِلَّا اللَّہ،
و اللَّہُ أکبرُ ،اللَّہُ أکبرُ ،و لِلَّہِ الحَمد،
اللَّہُ أکبرُ ،اللَّہُ أکبر ، اللَّہُ أکبرُ لا
اِلہَ اِلَّا اللَّہ، و اللَّہُ أکبرُ ، اللَّہُ
أکبرُ و لِلَّہِ الحَمدُ ،
تکبیر اور تحمید کے مذکورہ بالا تین جملوں کی صورت میں صحابہ
رضی اللہ عنہم ذی الحج کے پہلے دس دنوں اور عید الفطر کے موقع پراستعمال فرماتے
تھے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان کے علاوہ کوئی اور ایسے الفاظ یا جملے جن میں تکبیر ، تھلیل ، اور تحمید ہو اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم یا ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہوں ، ان الفاظ کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ،
مثلاً صحیح مُسلم میں عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ کی ایک روایت میں یہ بیان ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہُ نے نماز کے آغاز میں یہ ذکر فرمایا """"" اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ::: اللہ سب سے بڑا بہت بڑا ہے اور اللہ کی ہی تعریف ہے بہت ہی زیادہ اور اللہ کی ہی پاکیزگی ہے (ہر) صُبح اور (ہر) شام """"" تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ﴿ مَن الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا ؟ ::: یہ یہ بات کہنے والا کون ہے ؟ ﴾
ان کے علاوہ کوئی اور ایسے الفاظ یا جملے جن میں تکبیر ، تھلیل ، اور تحمید ہو اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم یا ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہوں ، ان الفاظ کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ،
مثلاً صحیح مُسلم میں عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ کی ایک روایت میں یہ بیان ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہُ نے نماز کے آغاز میں یہ ذکر فرمایا """"" اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ::: اللہ سب سے بڑا بہت بڑا ہے اور اللہ کی ہی تعریف ہے بہت ہی زیادہ اور اللہ کی ہی پاکیزگی ہے (ہر) صُبح اور (ہر) شام """"" تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ﴿ مَن الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا ؟ ::: یہ یہ بات کہنے والا کون ہے ؟ ﴾
موجود لوگوں میں سے ایک نے عرض کیا """میں نے
یا رسول اللہ"""،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ﴿عَجِبْتُ لها فُتِحَتْ
لها أَبْوَابُ السَّمَاءِ:::میں اس بات پر حیران ہوا (کہ)اس (بات )کے لیے آسمان کے
دروازے کھول دیے گئے﴾
ابن عمر کا فرمان ہے """ فما تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سمعت
رَسُولَ اللَّهِ رَسُول اللہ صَلّی اللَّہُ عَلِیہِ وعَلی آلہ وسلّمَ يقول ذلك ::: پس جب سے میں رَسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلِیہِ وَعَلَی آلِہِ وَسلَّمَ
کو یہ بات فرماتے سنا اُس وقت سے میں نے یہ کلمات (کہنا اور پڑہنا) نہیں چھوڑا"""
صحیح
مُسلم /حدیث 601 / کتاب الصلاۃ المُسافِرین و قصرھا /باب 27 بَاب ما يُقَالُ بين
تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ ،
سُبحان اللہ یہ ہے محبت اور اطاعت ءِ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ، اللہ ہمیں بھی ایسی محبت اور اطاعت عطا فرمائے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس موضوع کواس طرح اور یہاں بیان کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہر ایک زائر یہاں اپنی طرف سے تکبیر ، تسبیح یا تھلیل والے کلمات میں سے کچھ لکھے اور با آواز بلند پڑھتا ہوا لکھے اور لکھ کر اسے با آواز بلند پڑہے ،
اس موضوع کواس طرح اور یہاں بیان کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہر ایک زائر یہاں اپنی طرف سے تکبیر ، تسبیح یا تھلیل والے کلمات میں سے کچھ لکھے اور با آواز بلند پڑھتا ہوا لکھے اور لکھ کر اسے با آواز بلند پڑہے ،
ہماری حالت اب یہ ہو ہی چکی ہے کہ ہم ایسا نیک
کام دو چار لوگوں میں بھی کرتے ہوئے جھجھکتے ہیں اور اگر کوئی گانا گانا ہو ، کسی
بھانڈ یا میراثی کی نقالی کرنا ہو تو بھرے بازار اور بھرے مجمعے میں بھی کرنے کو
تیار ہوتے ہیں اور اُس پر فخر بھی کرتے ہیں ، انا للہ و انا الیہ راجعون ،
چلیے کسی بھرے مجمع یا محفل میں نہ سہی ، ذی الحج کے پہلے دس دِنوں میں یہاں ہی تکبیر ، تسبیح اور تھلیل بیان کرتے چلیے اور زیادہ سے زیادہ حاضری کیجیے ،
اللہ تبارک و تعالیٰ قبول فرمائے ،
سب سے پہلے میں ہی اس کا آغاز کرتا ہوں ،،،،
اللَّہُ أکبرُ ،اللہ أکبر ، اللَّہُ أکبرُ لا
اِلہَ اِلَّا اللَّہ، و اللَّہُ أکبرُ ، اللَّہُ أکبرُ و لِلَّہِ الحَمدُ ،
اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
والسلام علیکم۔
اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
والسلام علیکم۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برقی نسخہ کے لیے :
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔