::: نماز
توبہ، پریشانی ، مُصیبت ، بیماری، بلاء، وباء وغیرہ کی دُعاء :::
أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ
الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ
بِسمِ اللَّہ ،و السَّلامُ عَلیَ مَن اتَّبَع َالھُدیٰ و سَلکَ
عَلیَ مَسلکِ النَّبیِّ الھُدیٰ مُحمدٍ صَلی اللہُ علیہِ وعَلیَ آلہِ وسلَّمَ ، و
قَد خَابَ مَن یُشاقِقِ الرَّسُولَ بَعدَ أَن تَبیَّنَ لہُ الھُدیٰ ، و اتَّبَعَ
ھَواہُ فقدوَقعَ فی ضَلالٍ بعیدٍ۔
میں
شیطان مردُود(یعنی اللہ کی رحمت سے دُھتکارے ہوئے)کے ڈالے ہوئے جُنون،اور
اُس کے دِیے ہوئے تکبر، اور اُس کے (خیالات و افکار پر مبنی)اَشعار سے، سب کچھ
سننے والے ، اور سب کچھ کا عِلم رکھنے والے اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں،
شروع اللہ کے نام سے ، اورسلامتی ہو اُس شخص پر جس نے ہدایت کی پیروی کی ، اور ہدایت لانے
والے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی راہ پر چلا ، اور یقینا وہ شخص تباہ
ہوا جس نے رسول کو الگ کیا ، بعد اِس کے کہ اُس کے لیے ہدایت واضح کر دی گئی اور(لیکن
اُس شخص نے)اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی
کی پس بہت دُور کی گمراہی میں جا پڑا ۔
السلامُ علیکُم و رحمۃُ اللہ و
برکاتہُ ،
ایک دو دِن پہلے کسی کا ایک ویڈیو کلپ
دیکھا جِس میں وہ صاحب کرونا وائرس سے بچاؤ کی ترکیب کے طور پر نمازء توبہ پڑھنے
کی ترغیب دے رہے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا کسی پریشانی
کے وقت میں نماز پڑھنے کے عمل پر قیاس کر رہے تھے،
اس سے پہلے بھی کئی ایسی باتیں سُننے
اور پڑھنے میں آئی ہیں جس میں کرونا وائرس سے بچنے کے لیے طرح طرح کے خود ساختہ ذِکر أذکار، وِرد اور
چِلّے سکھائے گئے،
اِس کرونا وائرس نے مُسلمانوں کو شاید
کوئی خاص جانی نقصان تو نہیں پہنچایا لیکن اِن کے اِیمان کو خُوب لتاڑ دِیا ہے،
کہیں مسجدیں اور حرم تک بند کر دیے
گئے ہیں اور کہیں یہ خود ساختہ عِبادات سِکھائی جا رہی ہیں ، ولا حول ولا قوۃ اِلا باللَّہ۔
نماز توبہ، کسی گناہ کے بعد اس سے
توبہ کرنے اور اس گناہ کی بخشش کی طلب کے لیے سکھائی گئی ہے،
کسی پریشانی ، مشکل ، بلاء یا وباء کے
آن پڑنے کی صورت میں نمازء توبہ پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی
تعلیمات میں سے نہیں ،
لہذا نماز توبہ کی بجائے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ
وسلم کی تعلیمات کے مُطابق نمازوں میں
دعاء قنوت (قنوت نازلہ) کی جانی چاہیے، اور ، یہ درج ذیل دُعائیں کثرت کی جانی چاہیں:
(1) ﴿ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ
اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ
وَرَبُّ الأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ ::: اللہ کے عِلاوہ کوئی بھی سچا اور حقیقی معبود
نہیں وہ سب سے بڑھ کر عظیم اور حِلم والا ہے، اللہ کے سِوا کوئی بھی عِبادت کا
مستحق نہیں وہ عظیم عرش کا رب ہے، اللہ کے عِلاوہ کوئی بھی سچا اور حقیقی معبود
نہیں وہ آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور اور بزرگی والے عرش کا رب ہے ﴾ صحیح بخاری / کتاب الدعوات / باب 26 الدعاء عند الکرب ، صحیح مُسلم / کتاب الذِکر
و الدعاء والتوبۃ / باب دعاء الکرب۔
(2) ﴿ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ
سُبْحَانَكَ إِنِّى كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ::: (اے اللہ) تیرے سِوا کوئی بھی عبادت کا حق دار
نہیں تیری ہی پاکیزگی ہے بے شک میں ہی ظلم کرنے والوں میں سے ہوں﴾ سُنن الترمذی / کتاب
الدعوات / باب 85 مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ، الجامع الصغیر و
زیادتہُ / حدیث 4370، إمام الالبانی رحمہُ اللہ نے ’’’صحیح‘‘‘ قرار دِیا، السلسۃ
الاحادیث الصحیحۃ / حدیث 1744 ۔
(3) ﴿
اللَّهُ اللَّهُ رَبِّي لاَ أُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً ::: اللہ ، اللہ (وہ ہی فقط) میرا رب ہے میں اُس کے
ساتھ کِسی کو بھی(شخص یا چیز کو) شریک نہیں کرتا ﴾ سُنن الترمذی / کتاب الوِتر / باب 26 باب فِى
الاِسْتِغْفَارِ، سُنن ابن ماجہ / کتاب الدُعاء / باب 17 باب
الدُّعَاءِ عِنْدَ الْكَرْبِ ، إمام الالبانی رحمہُ اللہ نے ’’’صحیح‘‘‘ قرار دِیا
۔
(4)﴿ اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو فَلاَ تَكِلْنِى إِلَى نَفْسِى طَرْفَةَ
عَيْنٍ وَأَصْلِحْ لِى شَأْنِى كُلَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ ::: اے اللہ میں تیری رحمت کا اُمید وار ہوں ، لہذا
تُو مجھے پلک جھپکنے کے برابر بھی میرے نفس کے حوالے مت کر اور میرے تمام تر
معاملات کی إصلاح فرما دے تیرا سِوا کوئی بھی سچا اور حقیقی معبود نہیں ﴾ سُنن ابو داؤد / کتاب
الأدب / باب 110 مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ، إمام الالبانی
رحمہُ اللہ نے ’’’حَسن‘‘‘ قرار دِیا ۔
(5) ﴿ يَا حَىُّ يَا قَيُّومُ
بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ::: اے ہمیشہ زندہ رہنے والے ، اے ہمیشہ قائم رہنے
والے ، میں تیری رحمت کے ذریعے تجھ سے مدد طلب کرتا ہوں﴾ إمام الالبانی رحمہُ اللہ نے ’’’حَسن‘‘‘ قرار دِیا،
صحیح الجامع الصغیر / حدیث 4777۔
(دُعائیں تو اور بھی ہیں لیکن میں نے
مختصر دُعاؤں پر إکتفاء کیا ہے تا کہ قارئین کو یاد کرنے میں آسانی رہے ، اِن شاء
اللہ )
کسی پریشانی ، مشکل ، بلاء یا وباء کے
آنے کی صُورت میں ہمیں مجموعی طور پر اپنے سب ہی گناہوں سے باز آنے، اللہ اور اس
کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی تابع فرمانی میں اضافہ کرنے اور اللہ سے اُس کی رحمت اور حفاظت طلب کرنے کی
ضرورت ہوتی ہے،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ
وسلم نے عملی طور پر ایسا ہی کیا اور ایسا کر کے اپنی اُمت کو یہ سِکھایا کہ کِسی مُصیبت ،
پریشانی ، دُکھ ، تکلیف، غم ، بیماری، بلاء یا وباء وغیرہ کے آنے کی صُورت میں
ہمیں اپنے نیک اعمال میں اضافہ کرنا چاہیے، اور اپنے اللہ ہی طرف رجوع کرنا چاہیے،
اور اِس کا سب سے بہترین طریقہ نماز ہے، اللہ جلّ و عُلا نے
بھی ہمیں یہی حُکم دِیا ہے ﴿ وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ::: اور صبر اور نماز کے ذریعے (اللہ سے) مدد طلب
کرو﴾سُورت البقرہ (2)/آیت 45 ،
اِسی حُکم کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم عمل
فرمایا کرتے تھے جیسا کہ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہُ نے بتایا کہ ﴿ إِذَا
حَزَبَهُ أَمْرٌ صَلَّى ::: جب رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وعلی آلہ وسلم کو کوئی کام پریشان کرتا تو وہ نماز پڑھا کرتے تھے ﴾سُنن ابو داؤد / کتاب
التطوع / باب 23 ، إمام
الالبانی رحمہُ اللہ نے ’’’صحیح‘‘‘ قرار دِیا ۔
لہذا ہمیں اللہ تبارک و تعالیٰ کے اِس
حُکم شریف اور اِس پر عمل کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی دِی
ہوئی عملی تعلیم کے مُطابق نفلی نمازوں کی کثرت کے ذریعے اللہ سے مدد طلب کرنا
چاہیے، اور اِسی پر قیاس کرتے ہوئے عمومی نیکیوں میں اضافہ کرنا ہے ،
خود ساختہ ، غیر ثابت شُدہ ذِکر و
أذکار، چِلّے ، اور دیگر عِبادات سے گریز کرنا چاہیے، اور کِسی ثبوت کے بغیر کِسی
مخصوص عِبادت کو کِسی دُوسرے کام یا سبب سے نہیں جوڑنا چاہیے، جیسا کہ کچھ لوگ
نمازء توبہ کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے ساتھ جوڑ رہے ہیں ۔
ز ُ بانی اور عملی استغفار (یعنی اللہ
سے اُس کی بخشش طلب کرنے) کی کوششوں میں اضافہ کرنا بھی لازم ہے۔
و السلام علیکم۔
طلب گارء دُعاء ، عادِل سُہیل ظفر۔
تاریخ کتابت : 25/07/1441 ہجری ، بمطابق
، 20/03/2020عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ
درج ذیل سے نازل کیا جا سکتا ہے :
1 comments:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
بہت اچھی رہنمائی فرمائی ہے.جزاکم اللہ خیرا کثیرا
نماز حاجت بمعہ دعائے حاجت کے مسنون ہونے پر بھی روشنی ڈالیے کبھی . شکریہ.
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔