Sunday, April 28, 2013

: کچھ مخصوص جانوروں کے قتل کے حکم والی حدیث شریفہ پر اعتراض کا علمی جائزہ (6) :


: کچھ مخصوص جانوروں کے قتل کے حکم والی حدیث شریفہ پر اعتراض کا علمی جائزہ (6):
فرشتے کیا ہیں ؟؟؟
"""صحیح سُنّت شریفہ کے انکاریوں کے اعتراضات کی ٹارگٹ کلنگ """
بِسم اللَّہ ،و السَّلام علی مَن اتبع الھُدیٰ و سلک علی مسلک النبی الھدیٰ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ، و قد خاب من یشقاق الرسول بعد ان تبین لہُ الھُدیٰ ، و اتبع ھواء نفسہ فوقع فی ضلالا بعیدا۔
شروع اللہ کے نام سے ، اورسلامتی ہو اُس پر جس نے ہدایت کی پیروی کی ، اور ہدایت لانے والے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی راہ پر چلا ، اور یقینا وہ تباہ ہوا جس نے رسول کو الگ کیا ، بعد اس کے کہ اُسکے لیے ہدایت واضح کر دی گئی ، اور اپنے نفس  کی خواہشات کی پیروی کی پس بہت دُور کی گمراہی میں جا پڑا ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
گذشتہ سے پیوستہ ہوئے کہتا ہوں کہ :::
جس قران کریم سے محبت ، اور اس  کی  اتباع کے یہ لوگ دعوے کرتے ہیں ، اپنی گمراہی کی رَو میں بہتے ہوئے اُسی قران کریم میں بیان کردہ وضاحتوں کی صریح خِلاف ورزی،  اور اِنکار کرتے ہوئے اللہ تبارک و تعالیٰ کی مخلوق""" ملائکہ ، یعنی فرشتوں """ کو وہ کچھ بنانے کی کوشش بھی کر ڈالی جو کچھ ان کی حقیقت کے خِلاف ہے اور اللہ جلّ و علا کے فرامین کا کفر ہے ،
اعتراض کرنے والا بھی جدید مادی علوم کے مارے ہوئے اُن لوگوں میں سے لگتا  ہے جنہیں یہ ہدف دیا گیا ہے کہ وہ جدید مادی علوم  کی معلومات کو  کسی بھی طور قران کریم سے موافق ثابت کریں ، اور قران کریم میں بیان کردہ معلومات کو کسی بھی طور جدید مادی علوم کے تابع کر دکھائیں ، اس چکر میں اس اعتراض کرنے والے نے اللہ جلّ جلالہُ کے فرامین کی صرف معنوی تحریف ہی نہیں کر ڈالی بلکہ وہ کچھ کہہ ڈالا ہے جو اللہ تبارک و تعالیٰ کے فرامین کا انکار یعنی کفر ہے ،جی ہاں ، ابھی اِن شاء اللہ اگلی سطور میں یہ سب واضح ہوتا ہے ،
اپنی گمراہی کے اندھیرے میں بھٹکتے ہوئے  اِس اعتراض کرنے والے نے  ایک صحیح ثابت شدہ حدیث شریف پر اعتراض کرتے ہوئے ، """ ملائکہ ، یعنی فرشتوں """کے بارے میں لکھا ہے :::
"""اسی طرح باب بد الخلق میں امام بخاری نے ایک اور حدیث ڈالی ہے جس کا مختصر خلاصہ یہ ہے کہ :
" رسول ﷺ نے فرمایا کہ ملائکہ ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کوئی کتا ہو یا تصویر ۔"
(بخاری شریف ۔جلد دوم ۔ باب بداءلخلق۔حدیث نمبر 547)
قارئین ادھر بھی روایت میں ملائکہ کے حقیقی معانی کے خلاف ملائکہ کا تصور پیش کیا گیا ہے ۔ ملائکہ پر تفصیلی گفتگو  کا یہاں وقت ہے نہ جگہ ۔ البتہ مختصراً ملائکہ کا مفہوم پیش خدمت ہے ۔ """
میرے محترم قارئین ، اس بد دیانت شخص کی طرف سے """ملائکہ""" کے بارے میں اور اُن سے متعلق جو """خِلاف ء قران"""مفہوم  پیش کیا گیا ہے ، اُس کی حقیقت جاننے سے پہلے یہ دیکھتے چلیے  کہ اِس خائن نے ایک دفعہ پھر ایک صحیح ثابت شدہ حدیث شریف کو کچھ اُس طرح  بد دیانتی کے ساتھ پیش کیا کہ  جس طرح وہ اپنے بد مقاصد کو پورا کرنے کی کوشش کر سکے ،
یہ حدیث شریف امیر المؤمنین فی الحدیث امام بخاری رحمہُ اللہ و رفع درجاتہُ نے اپنی صحیح میں، اِیمان والوں کی امی جان عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا و أرضاھا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے  اِن اِلفاظ مُبارکہ میں روایت کی ہے کہ(((((لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلاَ صُورَةُ تَمَاثِيلَ:::فرشتے اُس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس گھر میں  کتا ہو ، یا تصویریں ہوں)))))صحیح البخاری /حدیث/3225کتاب بدء الخلق /باب7،
قارئین کرام ، اِسی باب میں ، اِس مذکوررہ بالا حدیث شریف سے صِرف ایک اور حدیث شریف کے بعد وہ  حدیث شریف بھی مروی ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ خبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو ، اللہ کے دوسرے رسول جبرئیل علیہ السلام نے دی تھی ، ملاحظہ  فرمایے :::
سالم رحمہُ اللہ نے اپنے والد محترم عبداللہ ابن عمر  رضی اللہ عنھُما سے روایت کی کہ عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنھُما نے فرمایا کہ :::
"""جبرئیل علیہ السلام نے  رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے (اُن کے پاس تشریف لانے کا )وعدہ کیا(اور وعدے کے وقت پر وہاں نہ پہنچے ، جس کی وجہ سے رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو پریشانی ہوئی ، جب اُن کی ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے ہوئی ، تو رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے رسول اللہ جبرئیل علیہ السلام سے شکوہ فرمایا ) تو رسول اللہ جبرئیل علیہ السلام نے (رسول اللہ محمد  صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے پاس اُن کے حجرہ شریف میں وعدے کے مطابق  تشریف لانے میں دیر کا سبب بیان فرماتے ہوئے )اِرشاد فرمایا(((((إِنَّا لاَ نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلاَ كَلْبٌ:::ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس گھر میں تصویر یا کتا ہو )))))"""صحیح البخاری /حدیث/3227کتاب بدء الخلق /باب7،اور دیکھیے کتاب اللباس /حدیث/5960باب94، ، 
کیا اعتراض کرنے والے  بد دیانت جھوٹے کو یہ مذکورہ بالاحدیث مبارکہ  نظر نہیں آئی تھی ؟؟؟
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے دُشمنی کے جھونک میں اسے بھی نظر انداز کر کے اپنی"""خِلافء قران """ خرافات کو قران کریم کی آڑ مہیا کرنے کے کوشش کر ڈالی ؟؟؟
اللہ کے دو رسولوں علیہم السلام کی طرف سے دی گئی اس خبر کی روایت  امی جان عائشہ رضی اللہ عنہا و أرضاھا ، اور عبداللہ ابن عُمر رضی اللہ عنہُما و أرضاھما کے علاوہ  دیگر  صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی کی ہے ،
::::::: رسول اللہ جبرئیل علیہ السلام ، اور رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے دی گئی یہ خبر ابو طلحہ رضی اللہ عنہ  نے بھی روایت  کی ہے ، اور اسی صحیح بخاری میں بھی مروی ہے ، دیکھیے کتاب المغازی /باب12،
::::::: اور یہ واقعہ  امی جان میمونہ رضی اللہ عنہا و أرضاھا سے بھی صحیح اسناد کے ساتھ مروی ہے ، سُنن ابو داؤد /حدیث/4159کتاب اللباس/آخری باب ، سُنن النسائی /حدیث/4293کتاب الصید و الذبائح/باب 9، صحیح مسلم/حدیث /5635کتاب اللباس والزینہ/باب23،
::::::: اور امی جان عائشہ رضی اللہ عنہا و أر ضاھا سے صحیح بخاری شریف کے علاوہ  بھی  حدیث شریف کی دیگر کتب میں صحیح اسناد کے ساتھ مروی ہے ،سُنن ابن ماجہ /حدیث/3782کتاب اللباس/باب 44، صحیح مسلم/حدیث /5633کتاب اللباس والزینہ/باب23،
((( ایک اضافی فائدہ :::صحیح مسلم کی روایت میں یہ بھی مذکورہ ہے کہ کتے کا ایک پلہ کسی وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی چارپائی کے نیچےآن چُھپا تھا ، جس کی وجہ سے رسول اللہ جبرئیل علیہ السلام وہاں داخل نہ ہوئے ، یہ اس بات کی دلیل بھی ہے کہ رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو غیب کی صرف وہ ہی خبریں معلوم تھیں جتنی اللہ تبارک و تعالیٰ نے انہیں بتائیں ، انہیں ماکان ومایکون کا کلی علم غیب نہ تھا )))،
::::::: اور یہ واقعہ  اسامہ ابن زید رضی اللہ عنھُما سے بھی صحیح سند کے ساتھ مروی ہے ، مسند احمد /حدیث /22404مسند اسامہ بن زید میں سے حدیث رقم 30،امام الالبانی نے صحیح قرار دِیا ، صحیح الجامع الصغیر و زیادتہُ /حدیث4349،
::::::: اور یہ واقعہ بریدہ رضی اللہ عنہ ُ سے بھی صحیح سند کے ساتھ مروی ہے ، مُسند احمد /حدیث /23689مسند اسامہ بن زید میں سے حدیث رقم41، امام الالبانی نے صحیح قرار دِیا ، صحیح الجامع الصغیر و زیادتہُ /حدیث4349، اورصحیح الترغیب و الترھیب /حدیث 3104،
لیکن اعتراض کرنے والے بد دیانت ،جھوٹے نے کتوں کی وکالت کرتے ہوئے ، صِرف ایک حدیث شریف کو لے کر اپنے مَن کی سیاہی قارئین کے دِل و دِماغ پر ڈالنے کی کوشش کی ،
اب اس خائن کی اگلی خیانتوں کا محاسبہ کرنے  کے لیے بڑھتے ہیں ، اور جو کچھ اس نے اِس صحیح ثابت شدہ حدیث شریف کو جھوٹ دکھانے کےلیے"""ملائکہ یعنی فرشتوں """ کی حقیقت کے بارے میں ، اللہ پر جھوٹ باندھے ہیں ان کی اصلیت دیکھتے ہیں ،
""" ملائکہ """ عنوان لگا کر ، لکھتا ہے :::
"""لفظ ملائکہ "ملا" سے ماخوذ ہے ۔ ملا ، یملا، ملئن وغیرہ قران کریم کےالفاظ ہیں جن کے لغوی معانی ہیں کسی چیز کو بھرنا ، بھرا ہوا ہونا ، لبریز ہونا۔ فامل ا۔ وہ بھر گئی ۔لاملئن جھنم (7-18) میں جہنم کو ضرور بھردوں گا ۔
ملء۔ وہ مقدار جس سے کوئی چیز بھر جائے (لغت تاج العروس)مالئون۔بھرنے والے(37-66)
الملاء۔ بڑے بڑے سردار جن کے گھر مال سے بھرے ہوں ، دولتمند سردار۔
اس توجیہہ سے ملائکہ کا مفہوم سمجھا جا سکتا ہے ۔ کہ بھرنے والے ۔جگہ پر کرنے والے۔ """
 قارئین کرام ، اس بد دیانت جھوٹے نے لغت کی جس کتاب کا ذِکر کرتے ہوئے""" ملائکۃ """ کا  مادہ (روٹ ورڈ)"""ملاء """بتانے کی کوشش کی  ہے ،
پہلی بات تو یہ کہ """ملاء """کوئی لفظ نہیں ، بلکہ """ملأ""" ہے ، الف کے اوپر ہمزہ کے ساتھ نہ کہ الف کے بعد الگ منفصل ہمزہ کے ساتھ ،
دوسری بات یہ کہ  اِسی کتاب """تاج العروس """ میں ، جس کا ذِکر اعتراضی نے کیا ہے ، صاحب کتاب نے  بڑی وضاحت کے ساتھ""" ملائکۃ """ کا ذکر مادہ """المَلَکُ """ کے تحت اِن اِلفاظ میں کیا ہے کہ """والمَلَكُ مُحَرَّكَةً : واحِدُ الملائِكَةِ والمَلائِكِ يَكُونُ واحِدًا وجَمْعًا ::: اور (آخری حرف ک کی)حرکت والا لفظ"المَلَكُ"، واحد ہے لفظ " الملائِكَةِ "کی ، اور لفظ "المَلائِكِ"واحد (کے طور پر )بھی (استعمال ) ہو سکتا ہے اور جمع(کے طور پر ) بھی """،
لیکن مادہ """ ملأ """کے تحت کہیں بھی """ ملائکۃ """ کا ذِکر نہیں ہے ، نہ ہی اِس کتاب میں اور نہ ہی لُغت کی کسی اور کتاب میں ، بلکہ سب ہی کتب میں ملائکہ کو مادہ """ المَلَکُ """ کے تحت ہی بیان کیا گیا ہے ،
الحمد للہ ، اعتراض کرنے والے کی ایک اور خیانت اور بد دیانتی ثابت ہوئی ، اور مزید یقین ہوا کہ یہ شخص اللہ کی کتاب کا محب نہیں ، بلکہ اس کا بھی دُشمن ہے ،
""" ملائکہ """کے مفہوم میں لُغت کے نام پر دھوکہ دہی کی بے ہودہ کوشش کے مطابق اعتراض کرنے والے خائن نے مزید لکھا ::: 
"""زمین و آسمان کے درمیان ہمیں ظاہری طور پہ ایک خلاء سا نظر آتا ہے ۔ یہ دراصل خلاء نہیں ہے بلکہ یہ ملاء ہے۔ درج بالا روایت کے تناظر میں ہم ملائکہ کا مفہوم سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ملاء کا مطلب ہے کہ کئی اقسام کے ذرات جو اپنی انتہائی خفیف الوزنی کے باعث زمین کی کشش ثقل کی زدمیں نہیں آتے بلکہ فضاء میں بھرے ہوئے معلق رہتے ہیں ۔ان میں کئی ذرات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ انہیں خوردبینی آنکھ بھی نہیں دیکھ پاتی ۔"""
قارئین کرام ، مذکورہ بالا خرافات کا لُغوی اعتبار سے  جھوٹ ہونا ثابت ہو چکا ، اعتراض کرنے والے نے اپنی بد دیانتی کو جاری رکھتے ہوئے  لفظ """ ملائکہ """کو """ملاء""" سے ہی ماخوذ دِکھانے کے چکر میں لُغوی طور پر فاش ہی نہیں بلکہ فحش غلطیاں کرتا گیا ہے ،
جیسا کہ میں نے ابھی عرض کیا کہ لفظ """ملاء """کوئی لفظ نہیں ، بلکہ """ملأ""" ہے، پس اولاً تو اِس اعتراضی کی بات سِرے سے ہی غلط ہے ، اور اگر اس کو کتابت کی غلطی سمجھ لیا جائے تو بھی درست لفظ"""ملأ""" کا معنی """بھرا ہوا """ نہیں ہوتا ، جیسا کہ اِس خائن نے دکھانے کی کوشش کی ہے ، کیونکہ یہ لفظ ماضی کا صیغہ ہے ، کسی صِفت کا نام نہیں ، اور نہ ہی کسی موصوف کا ، اور نہ ہی کسی ظرف کا ،
لہذا اس  لفظ کا معنی """اس نے بھر دیا""" بنتا  ہے ،
 اور """بھرا ہوا ، یا بھری ہوئی """کے لیے """مَلآنُ ومَمْلوءٌ ومَمْلوء ۃٌ """ بنتا  ہے ،
اگر اس جھوٹے بد دیانت  اعتراضی نے واقعتاً اپنی ہی ذکر کردہ کتاب"""تاج العروس""" کا مطالعہ کیا  ہوتا توشاید  اس قدر واہیاتی سے ایسے جھوٹ لکھنے کی ہمت نہ کر پاتا ،
اب اس شخص کو کیا کہیے جو چلا ہے صحیح احادیث شریفہ پر اعتراض کرنے ، اور خود کو قران کریم کاعالم دکھانے کی کوشش کرتا ہے ، لیکن عربی لغت میں فعل ، اسم ظرف ، اسم مکان ، اسم صفت ، اسم موصوف وغیرہ  کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا ، جو کچھ اسے اس کی قران و حدیث دشمنی کے دھویں میں اِدھر اُدھر ٹٹول ٹٹول کر سجھائی دیتا ہے اسے ہی درست ثابت کرنے کے لیے جھوٹ در جھوٹ لکھتا چلا جاتا ہے ،
اور اللہ کے فرشتوں کو سائنس دانوں کےلیے مسخر ، اور سائنس دانوں کے حکم کا پابند ثابت کرتے ہوئے اللہ کے فرمان کا کفر کرتے ہوئے لکھتا ہے :::
"""آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو سکتا ہے کہ اگر یہ بات ہے تو پھر یہ اتنے خفیف الوزن اور غیر مرئی ذرات پھر ملائکہ کے اتنے بڑے فرائض کیسے سر انجام دے سکتے  ہیں؟
تو اس کے جواب میں عرض صرف اتنی ہے کہ ان ذرات سے کام لینا اس انسان  کا کام ہے جسے ہم سائنس دان کہتے ہیں ، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے قران میں بتایا گیا ہے کہ"ملائکہ انسان کے آگے سجدہ ریز ہو گئے ۔"کائناتی قوتیں انسان کے لیے قابل تسخیر بن گئیں  ۔"""
قارئین کرام ، قران کریم کے نام پر اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرامین کا انکار یعنی کفر  کرنے والے  کی ، یا جس کسی کی خُرافات اِس نے نقل کی ہیں وہ خُرافات آپ نے پڑھ لیں ، آیے اب اللہ جلّ جلالہُ کے فرامین پڑھتے ہیں، جن سے اِن شاء اللہ آپ پر واضح ہو  جائے گا یہ لوگ صرف""" منکران حدیث """ ہی نہیں ہیں  بلکہ""" منکران قران""" بھی ہیں ،
غور فرمایے محترم قارئین ، اللہ جلّ و عُلا نے اِرشاد فرمایا ہے کہ (((((وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ ::: اور جب ہم نےفرشتوں سے کہا کہ وہ آدم کو سجدہ کریں تو سب نے سجدہ کیا ، سوائے ابلیس کے ، اُس نے تکبر کیا اور وہ کفر کرنے والوں میں سے ہوگیا)))))سُورت البقرہ(2)/آیت 34،
یعنی ،،،،، اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو  صِرف ایک شخص "آدم علیہ السلام "کو سجدہ کرنے کا حکم دِیا ، اور صِرف انہی ایک شخص کو فرشتوں نے سجدہ کیا ، اور یہ""" منکران قران""" لوگ ، اللہ کے اِس مذکورہ بالا فرمان پاک کا اِنکار کرتے ہوئے فرشتوں کا مسجود سائنس دانوں کو بنا چکے ہیں ، کیا یہ اللہ کے مذکورہ بالا فرمان کا کفر نہیں ؟؟؟
(((((فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ:::پس ہم جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجتے ہیں))))) 
::: ایک نکتہ  ء فِکر ::: اللہ تعالیٰ نے اپنے اِس  مذکورہ بالا بیان شریف  میں واضح  فرما دِیا ہے کہ ابلیس نے سجدہ نہیں کیا، اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس وقت دنیا بھر میں موجودکیمونیکشن ٹیکنالوجیز کے ذریعے جو کچھ کیا جاتا ہے اس کا کم از کم اسی فیصد حصہ ابلیسی کاروائیوں پر مشتمل ہوتا ہے ، تو کیا خیال ہے یہ کیوں  نہ سمجھا جائے کہ جن"خفیف الوزن ذرات" کو یہ """منکران قران """لوگ اللہ کے فرشتے دکھا کر سائنس دانوں کا تابع فرمان دکھانا چاہ رہے ہیں وہ "خفیف الوزن ذرات "ابلیس کے چیلے شیاطین ہیں جو اس کی کاروائیوں کی ترویج کے سائنسی ایجادات کو رواں دواں رکھتے ہیں ،
خیر چھوڑیے ، الحمد للہ ہمیں اس قسم کی عقلی اور فلسفیانہ موشگافیوں کی قطعا کوئی حاجت نہیں کیونکہ ہمارے پاس اللہ کی  کتاب کریم قران حکیم میں سے ہی ان """منکران قران """کی خُرافات کے بُطلان کے بہت سے ثبوت موجود ہیں او ر وہ ہی سب سے اعلی اور مضبوط ثبوت ہیں ،
آیے ہم اللہ کے قران کریم میں سے اللہ کے فرامین مبارکہ کی روشنی میں اِن اعتراضیوں کی گمراہیوں اور اِن کی طرف سے اللہ جلّ  وعُلا پر لگائے گئے جھوٹوں کا جائزہ لیتے ہیں :::
اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ کا اِرشاد پاک ہے (((((وَجَعَلُوا الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمَنِ إِنَاثًا أَشَهِدُوا خَلْقَهُمْ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْأَلُونَ:::اور انہوں نے فرشتوں کو جو کہ رحمان کے بندے ہیں ، مؤنث بنا دیا ،کیا اِن لوگوں نے فرشتوں کی تخلیق ہوتے ہوئے دیکھا تھا ؟اِن کی یہ (جھوٹی)گواہی لکھی جائے گی اور ان لوگوں سے (اسکے بارے میں)سوال کیا جائے گا))))) سُورت الزُخرف (43)/آیت 19،
غور فرمایے ، محترم قارئین ، قران مجید کے نزول کے وقت موجود مشرک اِن اعتراضیوں سے اِس لحاظ سے بہتر تھے کہ اللہ کے فرشتوں کو صِرف مؤنث کہتے تھے ، اور یہ اعتراضی ٹولہ تو فرشتوں کو محض "ذرات " اور وہ بھی "خفیف الوزن ذرات"بنائے ہوئے ہے ،
اس مذکورہ بالا  آیت کریمہ میں جو سوال اللہ تعالیٰ نےاُن  مشرکوں سے کیا ، وہی سوال آج اِن """منکران قران""" اعتراضیوں سے بھی ہے کہ (((((أَشَهِدُوا خَلْقَهُمْ:::کیا اِن لوگوں نے فرشتوں کی تخلیق ہوتے ہوئے دیکھا تھا ؟)))))) جو یہ لوگ جانتے ہوں کہ فرشتے""" خفیف الوزن ذرات """ہیں؟ بلکہ یہ ان لوگوں کا ایسا جھوٹ ہے جو یہ لوگ اللہ جلّ و عزّ کی ذات مبارک پر لگا رہے ہیں ،
جی ہاں یہ لوگ """ قران کریم اور حدیث شریف دونوں کے ہی منکر """ ہیں اور  یقینی  طور پر اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پاک  اور صِفات علیا کےبارے میں اپنے گمراہی کے اندھیروں میں بھٹکتے ہوئےجھوٹ بول رہے ہیں ،
یہ بھی اللہ کی اِسی کتاب قران مجید میں اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ نے ہی فرمایا ہے کہ(((((أَمْ خَلَقْنَا الْمَلَائِكَةَ إِنَاثًا وَهُمْ شَاهِدُونَ o أَلَا إِنَّهُم مِّنْ إِفْكِهِمْ لَيَقُولُونَ:::کیا ہم نے فرشتوں  کو مؤنث  تخلیق کیا ، اور یہ لوگ (بوقتءتخلیق) دیکھ رہے تھے (کہ ہم نے فرشتوں کو کیا اور کیسا تخلیق کیا؟)oہر گِز نہیں (ایسا  بالکل نہیں ہے ، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ )یہ تو ان لوگوں کی بُہتان تراشی میں سے (ایک جھوٹ )ہے جو یہ لوگ بول رہے ہیں )))))سُورت الصافات(37)/آیات 150، 151،
پس اللہ تبارک و تعالیٰ کے اسی قران  کریم میں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ  اعتراضی ٹولہ قران کریم کانام لے  کر اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ کے بارے میں جھوٹی گواہیاں دے رہے ہیں ،
اور  ان  جھوٹے لوگوں کی یہ جھوٹی گواہی اللہ تعالیٰ کے وہی  فرشتے لکھ رہے ہیں جن فرشتوں کو یہ جھوٹے بد دیانت لوگ"خفیف الوزن ذرات" قرار دے رہے ہیں(((((سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ:::اِن کی یہ (جھوٹی)گواہی لکھی جائے گی)))))) 
اور  اگر یہ اعتراضی ٹولہ اپنے گناہوں سے توبہ کر کے اللہ کی راہ پر نہیں آتا تو جو انجام اللہ کے فرشتوں کو مؤنث کہنے والے مُشرکوں کا بیان ہوا ،وہی اِن """منکران قران """کا بھی ہوگا کہ (((((وَيُسْأَلُونَ::: اور ان لوگوں سے (اس کے بارے میں)سوال کیا جائے گا))))))اور جب اللہ اِن سے پوچھے گا تواِن کی کوئی بھی تاویل کام آنے والی نہیں کیونکہ (((((أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ:::کیا جِس نے تخلیق کی ہے وہ (اپنی تخلیق و مخلوق کے بارے میں)نہیں جانتا ، اور(یقیناً) وہ (تو)اندر تک خُوب جاننے والا ہے)))))سُورت المُلک (67)/آیت 14،
محترم قارئین ، ہمارے ، آپ کے ، فرشتوں کے اور ساری ہی مخلوق کے اکیلے لا شریک خالق اللہ جلّ جلالہُ نے اس بات کا اعلان فرما رکھا ہے کہ فرشتے اللہ کے بندے ہیں ، اور صرف اسی کے حکموں کے پابند ہیں ،لیکن  یہ""" منکر قران اعتراضی """یا جس کی بھی باتیں اس نے نقل کر ماری ہیں وہ لوگ اللہ کے فرشتوں کو سائنس دانوں کے احکام و اشارات وغیرہ کا پابند دکھانے کی کوشش میں ہیں ، کیا یہ اللہ تعالیٰ کے فرامین کا انکار نہیں؟؟؟
(((((فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ:::پس ہم جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجتے ہیں)))))
اللہ کے فرشتوں کو""" کئی قسم کے  انتہائی خفیف الوزن ذرات """، اور"""سائنس دانوں کے احکام کے مطابق کام کرنے والے"""قرار دینے والے کو، یا جن کی باتیں اس نے نقل کی ہیں ان سب جھوٹے بد دیانتوں کو ان کی """ قران دُشمنی """ اور """خِلاف قران ، قران فہمی """ میں شایداللہ جلّ و عزّ کے یہ مذکورہ بالا  فرامین دکھائی ہی نہیں دیے ہوں گے ، اور نہ ہی وہ فرامین شریفہ دکھائی دیے ہوں گے جن فرامین میں اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں کے بارے میں مختلف خبریں بیان فرمائی ہیں ،
 یا ان""" منکران قران و حدیث """نے وہ ارشادت الہی اگر  دیکھے بھی ہوں گے تو شیطانی وساوس کی دُھند نے سمجھنے ہی نہ دیے ہوں گے ،  واللہ أعلم عما حدث بھم و  علی ما ساروا،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قارئین کرام ،اب اِن شاء اللہ آپ کے سامنے اللہ سُبحانہُ وتعالی کے چند ایسے فرامین مبارکہ پیش کر رہا ہوں جن میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی مخلوق فرشتوں کی ہیئت، کیفیات اور صفات بیان فرمائی ہیں ، آپ اللہ پاک کے ان فرامین مبارکہ کو پڑھتے چلیے، اِن شاء اللہ ، میری طرف سے کسی تشریح کے بغیر ہی ،اعتراضی اور اس کے ہم مسلک""" منکران قران""" کی خُرافات کی حقیقت آپ پر واضح ہوتی جائے گی :::
اللہ جلّ و عُلااپنے فرشتوں کے بارے میں بتاتا ہے (((((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ :::اے ایمان لانے والو، اپنی جانوں کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ(وہ آگ)جِس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں ، اُس(آگ کی نگرانی )پرانتہائی مضبوط ، طاقتور اور بہت ہی سخت گیر فرشتے مقرر ہیں ،اللہ انہیں جو بھی حکم دیتا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے ، اور (اللہ کی طرف سے )جس کا انہیں حکم دیا جاتاہے(صِرف)وہی کرتے ہیں))))) سُورت التحریم(66)/آیت 6،
اورقران کریم کا نام لے کر قران کریم سے دُشمنی کرنے والے ، قران کریم میں دی گئی معلومات اور دیے گئے احکام کا انکار کرنے والے  یہ  قران دُشمن ، قران کے منکر لوگ، اللہ کے """ غِلَاظٌ شِدَادٌ:::انتہائی مضبوط ، طاقتور اور بہت ہی سخت گیر """فرشتوں کو "خفیف الوزن ذرات "قرار دے رہے ہیں ، اور انہیں"سائنس دانوں کے احکام کے مطابق کام کرنے والے "قرار دے رہے ہیں ،
معاذ اللہ ،  کیا یہ """ غِلَاظٌ شِدَادٌ:::انتہائی مضبوط ، طاقتور اور بہت ہی سخت گیر """فرشتے جہنم کی نگرانی اِن منکران قران کے سائنس دانوں کے کہنے پر کرتے ہیں ، اور کریں گے ؟؟؟کیا اِن منکران قران کی خرافات  اللہ  تعالیٰ کے اس مذکورہ بالا فرمان شریف کا انکار یعنی کفر نہیں ہے ؟؟؟
(((((فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ:::پس ہم جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجتے ہیں)))))  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ سُبحانہ ُ و تعالی نے ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ انسانوں اور جِنّات میں سے قیامت تک ہونے والے گناہ گار جہنم  ڈالے جانے کے بعد  اللہ تعالیٰ اور جہنم کے مابین یہ سوال و جواب ہو گا  کہ (((((يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ، وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِيدٍ::: اُس دِن ہم جہنم سے (سوال کرتے ہوئے )کہیں گے کہ کیا تُم بھر گئی ہو ؟، اور وہ کہے گی (جی نہیں )کیا اور ہیں ؟)))))سُورت ق (50)/آیت30،
قارئین کرام اتنی بڑی جہنم کی چوکیداری اور نگہبانی کے بارے میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمیں یہ خبر دی ہے کہ (((((عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ:::اُس(جہنم )پر اُنیس (نگران)مقرر ہیں)))))سُورت المدثر(74)/آیت 30،
ذرا لپک کر اِن""" قران و حدیث کےانکاریوں """سے پوچھیے تو سہی کہ  کیا اتنی بڑی جہنم کی نگرانی کے لیے انیس """خفیف الوزن ذرات """ مقرر ہیں ؟؟؟
اور کیا معاذ اللہ ، اُن ذرات سے  اللہ کی بجائے سائنس دان کام لے رہے  تھے ، اور لے رہے ہیں ، اور ہمیشہ ہمیشہ لیتے رہیں گے ؟؟؟کیا اِن منکران قران کی خرافات  اللہ  تعالیٰ کے اس مذکورہ بالا فرمان شریف کا انکار یعنی کفر نہیں ہے ؟؟؟
(((((فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ:::پس ہم جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجتے ہیں)))))  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ القادر القدیر اپنے فرشتوں کے بارے میں بتاتا ہے (((((الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ:::تمام تر سچی تعریف اللہ کے لیے ہی ہے جو آسمانوں اور زمین کو (بالکل نئے طور پر ابتداء سے)بنانےوالا ہے ، جس نے ملائکہ (فرشتوں)کو پیغام رسان بنایا ،دو دو پروں والے، تین تین پروں والے ، اور چار چار پروں والے (بنایا)، اللہ(اپنی مخلوق کی)تخلیق میں جو چاہے بڑھاتا ہے، یقیناً اللہ ہر ایک چیز پر قدرت رکھتا ہے)))))سُورت فاطر(35) / پہلی آیت ،
لیکن،،،،، یہ  قران دُشمن ، قران کے منکر لوگ فرشتوں کو "خفیف الوزن ذرات "قرار دے رہے ہیں ، کیا یہ اللہ کے فرامین کا انکار یعنی کفر نہیں ہے ؟؟؟
(((((فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ:::پس ہم جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجتے ہیں)))))  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ ذو العرش المجید نے  اپنے عرش کے بارے میں بتایا ہے (((((وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ:::اللہ کا عرش آسمانوں اور زمین کا احاطہ کیے ہوئے ہے)))))سُورت البقرہ (2)/آیت 255،
اورقیامت والے دِن  اُس عرش کے اُٹھانے والوں کے بارے میں بتایا(((((وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَانِيَةٌ:::اور اُس دِن آپ کے رب کا عرش آٹھ (فرشتوں )نے اُٹھا رکھا ہو گا)))))سُورت الحاقہ(69) / آیت 17،
کیا اللہ کا وہ عرش جس نے آسمانوں اور زمین کو اپنے احاطہ میں لے رکھا ہے ، اس عظیم عرش کو آٹھ" خفیف الوزن ذرات" اٹھائیں گے ، اور کیا وہ ذرات سائنس دانوں کے احکام و اشارات کے مطابق اللہ تبارک و تعالیٰ کا وہ عظیم عرش اٹھائے  ہوں گے؟؟؟
لیکن ،،،،، یہ  قران دُشمن ، قران کے منکر لوگ فرشتوں کو "خفیف الوزن ذرات "قرار دے رہے ہیں ، کیا یہ اللہ کے فرامین کا انکار یعنی کفر نہیں ہے ؟؟؟
(((((فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ:::پس ہم جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجتے ہیں)))))  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ کے فرامین کا اِنکار کرنے والوں پر جب موت طاری ہو گی ، تو اللہ کے فرشتے اِن کا کیا حال کریں گے وہ بھی اللہ تعالیٰ نے  بتایا ہے کہ(((((وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ:::   اور اگر آپ دیکھتے کہ جِس وقت فرشتے اُن کی جان نکالتے ہیں جو(اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فرامین کا) اِنکار کرتے ہیں ،(تو اس وقت وہ فرشتے )ان کافروں کے مونہوں او رپیٹھوں پر مارتے ہیں اور کہتے ہیں(اب )آگ  کا عذاب چکھو)))))سُورت الانفال (8)/آیت 50،
قران کریم کا ہی نام لے کر ، قران حکیم میں ہی دی گئی معلومات اور احکام کا اِنکار کرنے والوں کو جب اللہ کے عظیم القوت اور مضبوط فرشتے ماریں گے تو پھر انہیں عین الیقین ہو جائے گا کہ فرشتے"""خفیف الوزن ذرات """ ہیں  یا اللہ جلّ و عُلا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی بتائی ہوئی صِفات کے مطابق مختلف صِفات والی مخلوق ؟؟؟
لیکن ،،،،، یہ  قران دُشمن ، قران کے منکر لوگ فرشتوں کو "خفیف الوزن ذرات "قرار دے رہے ہیں ، کیا یہ اللہ کے فرامین کا انکار یعنی کفر نہیں ہے ؟؟؟
(((((فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ:::پس ہم جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجتے ہیں)))))  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تبارک وتعالیٰ  نے اپنے فرشتوں کی صِفات کے بارے میں یہ بھی بتایا ہے کہ (((((وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ   Oكِرَامًا كَاتِبِينَ    O يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ::: اور بے شک تُم لوگوں پر نگران (مقرر) ہیں O(جو )عِزت و بزرگی والے (ہیں اور تُم لوگوں کے)اعمال لکھنے والے(ہیں)Oجو کچھ بھی تُم لوگ کرتے ہو وہ جانتے ہیں))))) سُورت الانفطار(82)/آیات 9 تا 11،
کیا یہ بزرگی والے کاتب""" خفیف الوزن ذرات """ ہیں ؟؟؟
کسی سائنس دان کی  طرف سے ذرات جوڑ کر بنائی ہوئی کوئی سکینگ ڈیوائس ہیں ؟؟؟ یا کوئی ریکارڈنگ  ڈیوائس ؟؟؟یا کوئی رائٹنگ ہیڈ ہیں ؟؟؟یا کوئی  ٹریکنگ ڈیوائس ہیں ؟؟؟
یا اللہ کی ایسی مخلوق ہیں جو انسان کے ساتھ رہتے ہیں اور باقاعدہ  اُس کے تمام تر اعمال لکھتے ہیں ، اور معاملہ  صِرف ان کے لکھنے تک ہی محدود نہیں بلکہ  جو کچھ بھی وہ انسان کرتا ہے سب کچھ جانتے ہیں؟؟؟
لیکن ،،،،، یہ  قران دُشمن ، قران کے منکر لوگ فرشتوں کو "خفیف الوزن ذرات "قرار دے رہے ہیں ، کیا یہ اللہ کے فرامین کا انکار یعنی کفر نہیں ہے ؟؟؟
(((((فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ:::پس ہم جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجتے ہیں)))))  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سائنس کی موشگافیوں پر ایمان رکھنے والوں کو شاید یہ یاد نہیں رہتا کہ حقائق اور خیالات میں بہت فرق ہوتا ہے ، ایک دو ، دس بیس نہیں بلکہ بہت زیادہ تعداد میں ایسی  سائنسی تھیوریز ہیں جو جب ظاہر کی گئیں تو گویا ایسے لوگوں کے لیے حرف آخر ہو گئیں اور پھر جب ان کی غلطی نمودار ہوئی تو ان لوگوں کے لیے سوائے شرمندگی کے اور کچھ نہ بچا ، 
ایسا ہی معاملہ موجودہ دور میں پائی جانے والی ریڈیو ٹیکنالوجی ہے ، جو کہ دنیا بھر میں مختلف قسم کی کمیونکیشنز کے لیے بھی  استعمال ہوتی ہے ، جن کمیونکیشنز کی بنا پر دنیا کو گلوبل ولیج کہا جانے لگا ہے ،
جب کہ آج بھی حقیقت یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی یا کسی بھی اور ٹیکنالوجی کی بنا پر دنیا کا گلوبل ولیج بن جانا تو دُور ٹھہرا،  یہ سارے سائنس دان مل کر ، اپنی ساری ٹیکنالوجیز کا پورا زور لگا کر بھی چند انچ کے فاصلے پر پائے جانے والے انسان کے ساتھ ڈسکنٹکڈ  کمیونکیش کو ایکٹیویٹ نہیں کر سکتے ،
جی ہاں ، ایسا ہی ہوتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کا حکم ہو جاتا ہے، اورکوئی جیتا جاگتا انسان اپنے حواس کھو بیٹھتا ہے ، اور کوئی اس سے کچھ کہہ سن نہیں سکتا  تو پھر یہ وہ سائنس دان کہاں جاتے ہیں اور ان کی ریڈیو ٹیکنالوجی ، یا مائکرو ویو ٹیکنالوجی ، یا ایج ٹیکنالوجی ، یا تھری جی ، فور جی ٹیکنالوجی وغیرہ کہاں جاتی ہے ، اور  دیگر کمیونیکیٹنگ ٹیکنالوجیز کہاں جاتی ہیں ؟؟؟ کہ وہ  اپنے پاس ، اپنے قریب پائے جانے والے اُس انسان کو اپنی بات سنا نہیں پاتے ، سمجھا نہیں پاتے، اُس سے کچھ سن نہیں پاتے ،  خواہ اس کے منہ میں دنیا بھر   کی ٹیکنالوجی ٹھونس دی جائے ،
گلوبل ولیج کی سی  دُوری تو دُور  ٹھہری ، چند فٹ کا فاصلہ یونیورسل ڈسٹینس(Universal distance) بن جاتا ہے ،
اللہ جلّ جلالہُ کی قدرت کے سامنے یہ سائنس دان تو اس قدر بے کس و مجبور ہیں کہ بیسیویں بیماریوں کے اسباب پوری طرح سے جاننے کے باجود کسی ایک بیماری کے بارے میں بھی ایسا دعویٰ نہیں کر سکتے کہ اس کے لیے ان کے پاس ایسی دوا ہے جو اُس بیماری میں مبتلا ہر مریض کو یقینی طور پر اس بیماری سے ہمیشہ کے لیے شفاء  دینے والی ہے ، کہ ایک ہی بیماری کی ایک ہی دوا سےکسی کو تو شفا ملتی ہے اور کسی کا معاملہ مزید  بگڑ جاتا ہے ،اور سائنس دانوں کی ہوا اکھڑی رہتی ہے ،  اللہ کی قدرت کو نہیں مانتے ، اپنی کمزوری اور حقیقت کو نہیں مانتے ، سیلف امیون ڈیزیز کہہ کر جان بچانے کی کوشش کرتے ہیں ،
"""منکران قران و حدیث"""کے فرشتے  اگر """خفیف الوزن ذرات """ہی ہیں ، اور ان کے ارباب """سائنس دانوں """کے احکام کے مطابق کام کرتے ہیں تو کچھ ایسی بیماریوں کا یقینی علاج بنوا لائیں جن میں ان کی قوموں کے ہزاروں لاکھوں لوگ مرتے ہیں ،
کیوں اُن "خفیف الوزن ذرات" کو کام پر لگا کر بیماریوں کے جراثیم مریضوں کے اجسام میں سے ، دُنیا میں سے ختم نہیں کر پاتے ؟؟؟
اور ، اور ، اور، اس قسم کے چیلنجز کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع کیا جاسکتا ہے ، لیکن ،،،، الحمد للہ ، فیصلہ کُن بات وہی ہے جو میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ""" الحمد للہ ہمیں اس قسم کی عقلی اور فلسفیانہ موشگافیوں کی قطعا کوئی حاجت نہیں کیونکہ ہمارے پاس اللہ کی  کتاب کریم قران حکیم میں سے ہی ان منکران قران کی خرافات کے بطلان کے بہت سے ثبوت موجود ہیں او ر وہ ہی سب سے اعلی اور مضبوط ثبوت ہیں """،
اور الحمد للہ ، یہ ثبوت پیش کیے  جاچکے ہیں ، اور الحمد للہ ان ثبوتوں کی روشنی میں اعتراضی ٹولے کی حقیقت واضح ہو چکی ہے ،
قارئین کرام ،بظاہر قران کریم کا نام لے کر ، صحیح احادیث شریفہ پر اعتراض کرنے والوں کی  گھناؤنی حقیقت کا یہ پہلو بھی آپ پر واضح ہو چکا کہ یہ لوگ صِرف صحیح ثابت شدہ احادیث مبارکہ کے ہی انکاری نہیں ہیں ، بلکہ قران حکیم کی آیات مبارکہ کے بھی انکاری ہیں ، اور اس طرح یہ ثابت ہو گیا کہ یہ لوگ  صِرف اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے ہی دُشمنی میں مبتلا نہیں ہیں بلکہ اللہ سے دُشمنی میں بھی مبتلا ہیں ، اور اللہ کے فرشتوں سے  دُشمنی میں بھی مبتلا ہیں ، پس اللہ کے فرشتوں کو ، اللہ کے فرامین کا انکار کرتے ہوئے """خفیف الوزن ذرات""" قرار دیتے ہیں ،  اور اپنے ان انکاروں کی وجہ سے  اللہ کی طرف سے، اللہ کی دُشمنی کے حق دار بنتے ہیں ،
قران کریم کے فہم و تدبر کی غلط فہمی کے شِکار ان لوگوں کو شاید اللہ جلّ  جلالہُ  کا یہ فرمان پتہ نہیں کہ (((((مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِينَ::: جو کوئی بھی اللہ کا دُشمن ہے ، اور اللہ کے فرشتوں کا دُشمن ہے ، اور اللہ کے رسولوں کا دُشمن ہے ، اور جبریل اور میکال کا دُشمن ہے ، تو بے شک اللہ (ان )انکار کرنے والوں کا دُشمن ہے)))))سُورت البقرہ(2)/آیت 98۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم قارئین ، اِن شا ء اللہ آپ صاحبان پر اعتراض کرنے والے کے اعتراضات کا ، اور اس کے منھج ، مذھب اور مسلک کا باطل ہونا مزید واضح ہو چکا ہو گا ، اِن شاء اللہ ، اگلی فرصت میں اس  کے اعتراضات اور خرافات کی ٹارگٹ کلنگ کے لیے ساتواں اور ان شاء اللہ آخری  فائر ہو گا ، اور اِن شاء اللہ اس کے اعتراضات اور خُرافات کی آخری رمق بھی نکل جائے گی۔و السلام علی من اتبع الھُدیٰ و سلک علی مسلک النبی الھدیٰ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ، و قد خاب من یشقاق الرسول بعد ان تبین لہُ الھُدیٰ ، و اتبع ھواء نفسہ فوقع فی ضلالا بعیدا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔