Monday, October 13, 2014

::: عورتوں کے لیے جنّت میں کیا ہے ؟ جنتی عورتوں کی جوڑا بندی کیسے ہو گی؟ :::



{{{عورتوں کے لیے جنّت میں کیا ہے ؟ ؟ جنتی عورتوں کی جوڑا بندی کیسے  ہو گی؟    {{{

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ                

و الصَّلاۃُ والسَّلامُ عَلیٰ رَسولہ ِ الکریم مُحمدٍ و عَلیَ آلہِ وَأصحابہِ وَأزواجِہِ وَ مَن تَبِعَھُم بِاِحسانٍ إِلٰی یَومِ الدِین ، أما بَعد :::

أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ

اللہ تبارک و تعالیٰ کا  اِرشاد ہے ﴿وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنْثَى:::اور مُذکر(مَرد)مؤنث(عورت)کے جیسا (تو )نہیں سُورت آل عِمران (3)/ آیت 36،

نیک عمل کرنے والے اِیمان والوں کے لیے جنّت ایک ایسی چیز ہے جِس کا ذِکر سُنتے ہی اُن کے دِل اُس کے حصول کے لیے تڑپنے لگتے ہیں ، اور وہ اللہ  کی رضا کے نتیجے میں اُس جنّت کو حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کرتے ہی رہتے ہیں ،

اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی اُس جنّت میں اپنے اِیمان والے نیک بندوں کے لیے کتنے اور کیا کیا اِنعامات تیار کر رکھے اُس کا اندازہ کسی کو ہونا نا ممکن ہے ، کیونکہ کسی مخلوق  کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے سوچ ، فہم اور تخیل کی وہ قوت نہیں دی جو اللہ کی جنّتوں میں پائی جانے والی نعمتوں کو جان سکے ، جی ہاں ایسا ہی ہے کیونکہ تمام تر مخلوق کےاکیلے لا شریک خالق و مالک  اللہ جلّ و عُلا نے ہی اسکی خبر عطاء فرمائی ہے  کہ ﴿فلا تَعلَمُ نَفسٌ ما أُخفِیَ لَھُم مِن قُرَّۃِ أَعیُنٍ جَزَاء ً بِمَا کَانُوا یَعمَلُونَ:::کوئی بھی جان یہ  نہیں جانتی کہ (اللہ نے جنّت میں ) اُس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چُھپا رکھا ہے ، (یہ)اُن(نیک) کاموں کا  بدلہ ہے جو (نیک کام)وہ کیا کرتے تھےسُورت السجدہ/آیت 17،

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِس کی تفسیر بذریعہ حدیث قُدسی یہ بیان فرمائی کہ﴿ قَال اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی أَعدَدتُ لِعِبَادِی الصَّالِحِینَ ما لَا عَینٌ رَأَت ولا أُذُنٌ سَمِعَت ولا خَطَرَ علی قَلبِ بَشَرٍ اقرؤوا،إن شِئتُم ،فلا تَعلَمُ نَفسٌ ما أُخفِیَ لَھُم مِن قُرَّۃِ أَعیُنٍ ::: اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا ، میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا اور نہ کبھی کسی انسان کے دل میں اس کا کوئی شائبہ تک ہوا (اس کی مزید تاکید کے لیے ) اگر چاہو تو (اللہ کایہ فرمان) پڑھو '''کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ(اللہ نے جنت میں) اُس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کو لیے کیا چھپا رکھا ہے"""صحیح البخاری / کتاب التفسیر بدء الخلق/ باب 8 ، صحیح مسلم / کتاب الجَنّۃَ و صِفۃ نعیمھا و أھلھا ۔

اگر کوئی قران و احادیث سے ہٹ کر جنت کے نظارے بیان کرے یا جنت دیکھے جانے کا دعویٰ کرے  تو وہ اللہ اور اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ بالا اقوال کے انکار کا مرتکب ہوتا ہے، اللہ ہرمسلمان کو ہر قسم کی گمراہی سے محفوظ رکھے۔

اللہ تعالیٰ نے جنت کے انعامات میں سے جن کا ذکر فرمایا ہے ، جن کی خبر دی ہے وہ سب ایمان والے مردوں اور عورتوں کے لیے یکساں ہیں، مثال کے طور پر چند آیاتِ مبارکہ دیکھیے::: ﴿ یَا عِبَادِ لَا خَوفٌ عَلَیکُمُ الیَومَ وَلَا أَنتُم تَحزَنُونَ :::اے میرے بندو! تم پر آج کے دن کوئی ڈر نہیں اور نہ ہی تم لوگ غمزدہ ہو گے (68) الَّذِینَ آمَنُوا بِآیَاتِنَا وَکَانُوا مُسلِمِینَ ::: وہ جو ہماری آیات پر ایمان لائے اور جو مسلمان تھے (69)ادخُلُوا الجَنَّۃَ أَنتُم وَأَزوَاجُکُم تُحبَرُونَ ::: تم سب جنت میں داخل ہو جاؤ ،وہاں تم اور تمہاری بیویاں مسرور ہوں گے (70) یُطَافُ عَلَیھِم بِصِحَافٍ مِّن ذَھَبٍ وَأَکوَابٍ وَفِیھَا مَا تَشتَھِیہِ الأَنفُسُ وَتَلَذُّ الأَعیُنُ وَأَنتُم فِیھَا خَالِدُونَ ::: ان جنتیوں کے لیے وہاں سونے کی رکابیاں (کھانے کی پلیٹ) اور گلاس گھومتے ہوں گے اور جو کچھ انکا دل چاہے گا اور جس سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہو گی ، اس جنت میں ہوں گی(71)وَتِلکَ الجَنَّۃُ الَّتِی أُورِثتُمُوھَا بِمَا کُنتُم تَعمَلُونَ ::: اور یہ وہ جنت ہے جس کو تم نے اپنے اعمال کے بدلے  میں بطور وراثت پا لیا ہے (72)  لَکُم فِیھَا فَاکِھَۃٌ کَثِیرَۃٌ مِنھَا تَأکُلُونَ:::اس جنت میں بہت زیادہ پھل ہیں جن میں سے تم لوگ کھاؤ گے(73)  سورۃ  الزخرف،

﴿ وَمَنۡ یَعمَل مِنَ الصَّالِحَاتَ مِن ذَکَرٍ أَو أُنثَی وَھُوَ مُؤمِنٌ فَأُولَـئِکَ یَدخُلُونَ الجَنَّۃَ وَلاَ یُظلَمُونَ نَقِیراً ::: اور جو کوئی ایمان والا ہو گا اور نیک عمل کرے گا، مردوں میں سے ہو یا عورتوں میں سے تو وہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر رتّی برابر بھی ظلم نہ کیا جائے گا سورۃ النساء / آیت 124،

﴿ مَن عَمِلَ صَالِحاً مِّن ذَکَرٍ أَو أُنثَی وَھُوَ مُؤمِنٌ فَلَنُحیِیَنَّہُ حَیَاۃً طَیِّبَۃً وَلَنَجزِیَنَّہُم أَجرَھُم بِأَحسَنِ مَا کَانُوا یَعمَلُونَ ::: ایمان والوں میں سے جو کوئی نیک کام کرے گا خواہ مرد ہو یا عورت تو یقیناً ہم اسے پاکیزہ زندگی میں زندہ رکھیں گے اور ضرور انہیں ان کے کاموں  کا بہترین اجر عطا فرمائیں گے سورۃ النحل / آیت 97،

ان آیات میں نیک ایمان والوں میں سے مرد اور عورت دونوں کے لیے جنت میں داخل ہونے اور وہاں کے انعامات کو حاصل کرنے کا ایک ہی جیسا بیان فرمایا ہے،

اور دیگر کئی مقامات پر جنت کے کھانے پینے کی چیزوں ، خدمتگار بچوں ، حسین مناظر  اور خوبصورت رہنے کی جگہوں کا ذکر فرمایا ہے اور سب مرد اور عورت کے لیے یکساں رکھا ہے،

ان سب مشترکہ انعامات کے ذکر سے ایمان والوں کے دلوں میں اللہ کی جنت کے حصول کا شوق پیدا فرمانا،اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مکمل  بے عیب حکمت کا ایک نمونہ ہے، اور اس سے بڑھ کر یہ ہے کہ اللہ نے انسان کو اس جنت کا شوق دلانے کے لیے انسان کی خصوصی رغبت کے مطابق بھی انعامات کا ذکرفرمایا،

جیسا کہ، اللہ  سبحانہ و تعالیٰ  نے انسان کی سرشت میں جن چیزوں کی رغبت رکھی ہے ، ان میں سے ایک اُس کا جوڑا ہے، یعنی مرد کے لیے عورت کے وجود میں بحیثیت ساتھی اور مونسہ، اور ایسی ہی رغبت عورت کے لیے مرد کے وجود میں رکھی،

یہ رغبت اُن جذبات میں سے ہے جو آخرت میں بھی  برقرار رکھے جائیں گے ، اور اللہ تعالیٰ نے اپنی افضل مخلوق کو اللہ کی تابع فرمانی کے پھلوں میں جو کچھ بتایا، ان میں سے ایک جنت میں ان کی جوڑے بندی ہے،

قران کریم میں اللہ تعالیٰ نے مَردوں کو لیے اُن کے جوڑے حوروں کو ساتھ مکمل کرنے کی خوشخبری بہت واضح طور پر عطا فرمائی، لیکن عورتوں کے لیے ان کے جوڑے مکمل فرمانے کی کوئی واضح بات نہیں فرمائی ، جبکہ یہ نا ممکن ہے کہ جنت میں کوئی مرد یا عورت اکیلا اپنے جوڑے  کے بغیر رہے ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ  وعلی آلہ وسلم نے فرمایا﴿ وَمَافی الجّنَّۃِ أعزبٌ ::: اور جنت میں کوئی بغیر جوڑے کے نہ ہو گاصحیح مسلم / کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا واھلھا / باب 6 ،

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی حکمت ِ بالغہ کا ایک نمونہ یہ بھی دکھایا کہ ، مَردوں کو عورت میں خاص  رغبت رکھنے کی وجہ سے انہیں حوریں عطا فرمانے کی خوشخبری دی،لیکن عورتوں کی مرد میں فطری رغبت کے باوجود ، عورت کی شرم و حیاء کے مطابق اسے جنت میں سے کسی مرد ساتھی کی کوئی خبر نہ دی،

اسی لیے یہ سوال اکثر سننے میں آتا ہے کہ"""مَردوں کے لیے تو حوریں ہوں گی مگر عورتوں کے لیے جنت میں کون ہو گا؟"""

اللہ تعالیٰ نے اپنی سنتِ مبارکہ کے مطابق اس سوال کا جواب  بھی اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے عطا فرمایا،جسکا ذکر ابھی کیا گیا ہے کہ ﴿ وَمَافی الجّنَّۃِ أعزبٌ ::: اور جنت میں کوئی بغیر جوڑے کے نہ ہو گاپس اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے  مرد و عورت کے نکاح ، شرم و حیاء اور غیرت کے لیے مقرر کردہ عام قوانین اور احکام کی روشنی میں ہمیں اس سوال کا جواب میسر ہے ، کہ،،،عورت کی دنیاوی زندگی میں ، اُس کی ازدواجی حالت کے مطابق ہی جنت میں اس کا جوڑا بنایا جائے گا،اور یہ  ازدواجی حالت درج ذیل میں سے کوئی ایک رہی ہو گی:::

(1) شادی ہونے سے پہلے ہی مر جائے ،

(2) ایک مرد سے طلاق یافتہ ہو کر مر جائے، یعنی دوسرا نکاح نہ کیا اور اس سے پہلے ہی مر گئی،

ان دونوں صورتوں میں اس عورت کا نکاح اللہ تعالیٰ جس جنتی مرد سے چاہے گا ، فرما دے گا،

(3) یا دنیا میں اس کا ایک ہی خاوند رہا اور اس سے پہلے مر گئی،لیکن اس کا وہ خاوند اس کے ساتھ جنت میں داخل نہ ہو سکا (اللہ ہر مسلمان  کو جنت سے محروم ہونے والا بننے سے بچائے)

(4) ایک ہی خاوند سے بیوگی کی حالت میں مر جائے ، اور وہ خاوند جنت میں داخل ہونے والوں میں سے نہ ہو ،

ان دونوں صورتوں میں  بھی اس عورت کا نکاح اللہ تعالیٰ جس جنتی مرد سے چاہے گا ، فرما دے گا،

اور اگر ایسی دو صورتوں والی کسی عورت کا خاوند بھی جنت میں ہوا تو وہ عورت اپنے اسی خاوند کے نکاح میں دی جائے گی۔

(5) ایک خاوند کے مرنے کے بعد کسی (یا یکے بعد دیگرے  کچھ)اور  سے نکاح کیا ہو اور اس نکاح کی حالت میں مر جائے،اور سب ہی خاوند جنت میں ہوں ، یا کچھ جنت میں ہوں ،

ایسی عورت بالترتیب اپنے آخری خاوند کے نکاح میں دی جائے گی ،

جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا﴿ المرأۃ لِآخرأزواجھا ::: عورت اپنے آخری خاوند کے لیے ہو گیصحیح الجامع الصغیر و زیادتہ  / حدیث 6691،

اس آخری صورت رقم (5) کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایسی عورت سب سے اچھے اخلاق اور کردار والے کے نکاح میں جائے گی، لیکن یہ درست نہیں کیونکہ اس کی دلیل ایک ضعیف یعنی کمزور ناقابلِ حجت حدیث بنائی جاتی ہے جو کہ درج ذیل ہے :::

ایمان والوں کی والدہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے عرض کیا """ المرأۃ مِنا تتزوج الزوجین والثلاثۃ والأربعۃ ثم تَموت فتَدخُل الجنّۃ ویَدخُلون مَعھا مَن یَکون زَوجہا مِنھُم::: ہم میں سے کوئی عورت دو یا تین یا چار نکاح کرتی ہے اور مرتی ہے تو اس کے یہ سارے خاوند بھی اس کے ساتھ جنت میں ہوتے ہیں تو ان میں کون جنت میں اس کا خاوند ہو گا؟"""،

تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا ﴿ یا أم سلمۃ أنَّھا تُخیّر فتَختَار أحسنُھُم خُلقاً فتَقول أی رب إنَّ ھذا کان أحسنُھُم مَعی خُلقاً فی دارِ الدُّنیا فزَوجنیہِ ، یا أم سلمۃ ذھب حُسن الخُلق بخیرِ الدُنیا والآخرۃ  ::: اے ام سلمہ ! اس عورت کو اختیار دیا جائے گا کہ ان میں سے کسی کو بھی  اپنے لیے چن لے اور  وہ سب سے  اچھے اخلاق والے کو چنےگی، اور کہے گی اے رب دنیا میں یہ (شخص) میرے سب خاوندوں میں سے میرے ساتھ سب سے اچھا سلوک کرنے والا تھا ، پس میرا نکاح اس کے ساتھ فرما دیجئیے ، اے ام سلمہ ! خوش کرداری دنیا اور آخرت کی خیر (میں سبقت)لے گئی

یہ حدیث امام الطبرانی کی، المعجم الکبیر اور المعجم الاوسط میں روایت کی ہے، اور امام الھیثمی نے ""مجمع الزوائد""  میں اس روایت کے بارے میں کہا "" اس کی سند میں سلام بن ابی کریمہ ہے جو کمزور ہے"" اور امام الالبانی  نے اس روایت کو ""منکر"" قرار دیا ہے (ضعیف الترغیب والترھیب/حدیث 2230)۔

تو اجمالی طور پر یہ معلوم ہوا کہ جنت میں اللہ تعالیٰ کسی مرد یا عورت کو اکیلا نہ رکھے گا بلکہ سب کے جوڑے بنا دے گا۔

قارئین کرام ، جو کچھ ابھی بیان کیا گیا ہے ، اِن باتوں اور ایسے معاملات کو وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو ، اللہ تبارک و تعالیٰ کے فرامین کی  شرح اور تفسیر   اللہ تعالیٰ کے ہی دیگر فرامین اور اللہ کے آخری رسول  اور نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی صحیح ثابت شُدہ سُنّت شریفہ کے ذریعے سمجھتے ہوں ،

 اور جن معاملات میں ا للہ تعالیٰ نے اپنے کلام "قران کریم" میں کوئی حکم نہ دیا ہو ، اُن سب معاملات کو بھی  کو  اللہ کے آخری نبی اور  رسول محمد  صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی صحیح ثابت شُدہ سُنّت شریفہ کے ذریعے سمجھتے ہوں ،

  اور وہی لوگ سچے إِیمان کی وہ حقیقی مٹھاس پا سکتے ہیں جس سے کئی فلسفے زدہ، مذھب ، مسلک، جماعت اور شخصیات کی نسبتوں میں قید  ذہن  و قلب محروم رہتے ہیں ، اور اپنے فلسفوں اور نسبتوں  کی رو میں بہتے بہتے حق سے بہت دور ہو جاتے ہیں ،اللہ ہم سب کو اس شر سے بھی محفوظ رکھے۔

اس مضمون کے سابقہ اصدار کا آن لائن مطالعہ درج ذیل ربط پر کیا جا سکتا ہے ، اور اس موضوع کے بارے میں کچھ مفید سوال و جواب بھی ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں ،

http://bit.ly/Zgksx0

طلبگارِ دعا،آپ کا بھائی، عادل سہیل ظفر ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تاریخ کتابت : 24/04/1430 ہجری ، بمطابق ، 19/04/2009،

تاریخ تجدید : 19/07/1435 ہجری ، بمطابق ، 18/05/2014۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

برقی کتابی نُسخہ (PDF) : http://bit.ly/Zoq2jS

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یو ٹیوب ، ویڈیو (MP4) :

https://youtu.be/peHw3MAu2vo

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔