Tuesday, September 6, 2016

::::::: رسُول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہِ وسلم کی سیرت مُبارکہ(مُختصراً) 7 :::::::


:::::::  رسُول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہِ وسلم کی سیرت مُبارکہ(مُختصراً)  ::::::: 

::::: (7)  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلِہ وسلم کے حقوق:::::


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ     
أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ
و الصَّلاۃُ والسَّلامُ عَلیٰ رَسولہ ِ الکریم مُحمدٍ و عَلیَ آلہِ وَأصحابہِ وَأزواجِہِ وَ مَن تَبِعَھُم بِاِحسانٍ إِلٰی یَومِ الدِین ، أما بَعد :::
:::::::  اللہ سُبحانہُ وتعالیٰ نے ہم پر یہ کرم فرمایا کہ نبی علیہ الصلوۃ والسلام کو ہماری طرف بھیجا اور اللہ تعالیٰ نے ہم پر یہ احسان فرمایا کہ اُن صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے دِین اور دُنیا کی ہر خیر ہم تک پہنچائی اللہ سُبحانہُ وتعالیٰ کا فرمان ہے﴿ لَقَد مَنَّ اللّہُ عَلَی المُؤمِنِینَ إِذ بَعَث َ فِیہِم رَسُولاً مِّن أَنفُسِہِم یَتلُو عَلَیہِم آیَاتِہِ وَیُزَکِّیہِم وَیُعَلِّمُہُمُ الکِتَابَ وَالحِکمَۃَ وَإِن کَانُوا مِن قَبلُ لَفِی ضَلالٍ مُّبِینٍ  ::: یقینا اللہ نے اِیمان والوں پر اُن میں سے ہی رسول بھیج کر احسان فرمایا (وہ رسول) جو اُن کے لیے اللہ کی آیات تلاوت کرتا ہے اور( اُن آیات کے ذریعے کفر وشرک سے) اُن اِیمان والوں (کے دِلوں )کو صاف کرتا ہے اور اُنہیں (اللہ کی )کتاب اور حِکمت سِکھاتا ہے جبکہ وہ لوگ اِس سے پہلے کُھلی گُمراہی میں تھے ) سورت آل عمران /آیت 164،
    : : : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے ہم پر بہت زیادہ حقوق ہیں ،اور ہم پر فرض ہے کہ ہم ان کے حقوق کی حفاظت کریں، ان حقوق کو بہترین طور پر ادا کریں ،اور ان کو ضائع ہو جانے سے یا ان میں کسی قسم کی کمی، بےعزتی، نقصان ہونے سے ان حقوق کو محفوظ رکھیں، 
::::: ان حقوق میں سے اہم ترین اور پہلا حق :::::
  اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر ایمان لاناہے ، اور اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر اِیمان یہ ہے کہ زُبانی اور عملی طور پر اُن کو آخری نبی اور رسول مانتے ہوئے اُن کی نبوت و رسالت کی تصدیق کی جائے ،کیونکہ جو رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر اِیمان نہیں لاتا اور انہیں تمام تر نبیوں اور رسولوں میں سے آخری رسول اور نبی نہیں مانتا وہ کافر ہے ،خواہ مُحمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے پہلے آنے والے تمام نبیوں پر وہ ایمان رکھتا ہو لیکن اگر ان صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر ایمان نہیں رکھتا اُن کے آخری نبی اور رسول ہونے پر ایمان نہیں رکھتا تو وہ شخص کافرہے ، قرآن میں بے شمار ایسی آیات ہے جن کے ذریعے اللہ سُبحانہُ وتعالیٰ نے یہ حکم دیا ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے رسول اور نبی ہونے پر ایمان لائیں ، مثلاً اللہ سُبحانہُ وتعالیٰ نے فرمایا (فَآمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ وَالنُّورِ الَّذِی أَنزَلنَا وَاللَّہُ بِمَا تَعمَلُونَ خَبِیرٌ ::: پس اِیمان لاؤ اللہ اور اُس کے رسول پر اور اُس روشنی(یعنی قُرآن ) پر جو ہم نے اُتاری اور جو کچھ تُم لوگ کرتے ہو اللہ وہ اچھی طرح جانتا ہے سورت التغابن / آیت 8
    ::::: رسول اللہ صلی علیہ و علی آلہ وسلم کا فرمان ہے ﴿وَالَّذِی نَفسُ مُحَمَّدٍ بیدہ لَا یَسمَعُ بِی أَحَدٌ مِن ھَذہِ الأُمَّۃِ یَہُودِیٌّ ولا نَصرَانِیٌّ ثُمَّ یَمُوتُ ولم یُؤمِن بِالَّذِی أُرسِلتُ بِہِ إلا کان مِن أَصحَابِ النَّارِ:::اُس کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے اِس اُمت میں سے کوئی بھی میرے بارے میں سنے ، وہ یہودی ہو یا نصرانی ہو ، اور اُس چیز پر ایمان لائے بغیر مر جائے جو مجھے دے کر بھیجی گئی ہے تو وہ جہنمی ہے صحیح مُسلم /حدیث 153/کتاب الاِیمان /باب 70،
::::: دوسرا حق رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی اِتباع کرنا  :::::
   ::::: رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی اِتباع (یعنی تابع فرمانی )اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر ایمان کی ایک حقیقی عملی دلیل ہے ، اب اگر کوئی نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر اِیمان کا دعویٰ کرتا ہے،محبت کا دعویٰ کر تا ہے ، اور پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے حکم پر عمل نہیں کرتا اُن کی منع کی ہوئی چیزوں سے باز نہیںرہتا ،تو اپنے دعویٰ اِیمان و مُحبت میں جھوٹا ہے ، کیونکہ اِیمان دِلوں میں ہوتا ہے اور جو چیز دِلوں میں ہوتی ہے وہ اعمال سے ظاہر ہوکر ہی رہتی ہے ، اللہ سُبحانہُ وتعالیٰ نے بڑی وضاحت سے یہ چیز بتائی کہ اللہ کی رحمت اِتباع کرنے والوں اور ایمان کو عملی طور پر نافذ کرنے والوں کے عِلاوہ کسی اور کو ملنے والی نہیں ،
     ::::: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ﴿ وَرَحمَتِی وَسِعَت کُلَّ شَیء ٍ فَسَأَکتُبُہَا لِلَّذِینَ یَتَّقُونَ وَیُؤتُونَ الزَّکَـاۃَ وَالَّذِینَ ھُم بِآیَاتِنَا یُؤمِنُونَO الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الأُمِّیَّ ::: اور میری رحمت نے ہر ایک چیز کو گھیر رکھا ہے لہذا میں اپنی یہ رحمت اُنکے نام لکھوں گا جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور زکاۃ ادا کرتے ہیں اور ہماری آیات پر اِیمان لاتے ہیںO وہ جو اُس رسول اور نبی کی اِتباع کرتے ہیں جو پڑھنا لکھنا نہیں جانتے الااعراف/ آیت نمبر156، 157،
     ::::: اللہ سُبحانہُ وتعالیٰ نے ان لوگوں سے عذاب کا وعدہ کیا جو رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی ہدایت سے منہ پھیرتے ہیں،جو اُن کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿ لَاتَجعَلُوا دُعآءَ الرَّسُولِ بَینَکُم کَدُعَآءِ بَعضُکُم بَعضَاً قَد یَعلمَ اللَّہُ الَّذِینَ یَتَسَلَّلُونَ مِنکُم لَوَاذًا فَلیَحذَر الَّذِینَ یُخَالِفُونَ عَن أمرِہِ أن تُصِیبَھُم فَتنَۃٌ أو یُصِیبَھُم عَذَابٌ ألِیم ::: تُم رسول کے بلانے کو ایسا بلانا مت بناؤ جیسا کہ تُم لوگوں کا ایک دوسرے کو بلانا ہوتا ہے ، تُم میں سے اللہ اُنہیں خوب جانتا ہے جو ( رسول کی طرف سے بلاوے پر ) نظر بچا کر چُپکے سے کِھسک جاتے ہیں لہذا جو لوگ اُس ( یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ) کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں وہ خبردار رہیں کہ ( کہیں ) اُن پر کوئی آفت نہ آ پڑے یا ( کہیں ) اُنہیں کوئی عذاب نہ آ پکڑے سورت النور /آ یت ٦٣،
     ::::: اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے ہر حکم کو ہر بات کوقُبُول کریں اپنا آپ اُن کے سپرد کر دیں ، اُن کی اِتباع کے لیے اُن کے حوالے کر دیں ، اور بڑے کھلے دل سے اُن کے حکموں کوقُبُول کریں ،پس اللہ تعالیٰ نے حکم دیا﴿ فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یؤمِنونَ حَتَّیٰ یحَکِّموکَ فِیمَا شَجَرَ بَینَھم ثمَّ لَا یَجِدونَ فِی أنفسِھِم حَرَجاً مَمَّا قَضَیتَ وَ یسَلِّموا تَسلِیماً ::: اور تُمہارے رب کی قسم ، یہ لوگ ہر گِز اُس وقت تک اِیمان والے نہیں ہو سکتے جب تک اپنے اِختلافات میں تمہیں حاکم نہ بنائیں اور پھر(تمہارے کیئے ہوئے فیصلے کے بارے میں اپنے اندر کوئی پریشانی محسوس نہ کریں اور خود کو مکمل طور پر (تمہارے فیصلوں کے )سُپرد کر دیں سورت النِساءَ /آیت 65
     ::::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی بلا مشروط ، کِسی فلسفے ، مذھب ، مسلک کی قید کے بغیر اِتباع کرنے کی فرضیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے اور بھی بہت سے احکامات ہیں ، (جِن  '''اپنے عقیدے کا جائزہ لیں سوال رقم 7 '''میں ذِکر کیا گیا ) 
::::: تیسرا حق رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے مُحبت کرنا    :::::
     ::::: نبی اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے مُحبت کرنا بھی اُن حقوق میں سے ہے اور اُمت پر فرض ہے ، اور اللہ کے بعد اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے کِسی بھی اور سے زیادہ مُحبت کرنا فرض ہے،
     ::::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ﴿لَا یُؤمِنُ أحدُکم حَتٰی أَکُونَ أَحَبَّ إلیہِ مِن وَلَدِہِ وَوَالِدِہِ وَالنَّاسِ أَجمَعِین ::: تُم سے کوئی بھی اُس وقت تک اِیمان والا نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اُسے اُس کے بیٹے ، باپ اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں صحیح البُخاری / کتاب الاِیمان /باب6،
    ::::: پس ہر وہ شخص جو رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے مُحبت نہیں کرتا اُس کا اِیمان مکمل نہیں ، اور رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے مُحبت میں سب سے زیادہ بلند رتبہ والی مُحبت یہ ہے کہ اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے اپنی جان سے بھی زیادہ مُحبت کی جائے ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسی ہی مُحبت کرنے والا مُحبِّ رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم بنائے ۔
::::: چوتھا حق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی مدد کرنا  :::::
    ::::: یہ حق اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی زندگی میں اُن کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے انتہائی مکمل اور بہترین طورپر ادا کیا اور اُن صلی اللہ علیہ وسلم کے دُنیاسے تشریف لے جانے کے بعد اب اِس حق کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ اُن صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مُبارک اُن کی سُنّت، اُن کے لائے ہوئے دِین ،اُنکی دی ہوئی تعلیمات کے بارے میں اعتراضات کرنے والوں اور اُس میں تبدیلیاںپیدا کرنے والوں اور اُن چیزوں کی تاویلات کرنے والوں کی غلطیوں کے خلاف کام کیا جائے، اور ان صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی تعلیمات کے عین مطابق اپنی زندگیوں کو عملی نمونہ بنایا جائے ، تاکہ اگر کوئی ان صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی ذات مُبارک کے بارے میں کوئی بری بات کہے مذاق اُڑائے یا اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے بارے میں ایسی صفات اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے منسوب کرے ، جو اُن کی نہیں تو اس کو روکا جائے ،
::::: پانچوا ں حق اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی دعوت کو پھیلانا :::::
    رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے حُقوق اور اُن سے مُحبت اور وفاء میں سے یہ بھی ہے کہ ، اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی لائی ہوئی دعوت ، اللہ کے دِین اِسلام کو دُنیا کے ہر ایک گوشے تک پہنچا جائے ، اور دُنیا کے ہر کونے میں پہنچایا جائے ، کِسی کمی ، کِسی زیادتی ، کِسی تحریف ، کِسی تبدیلی کے بغیر مِن و عَن بالکل اُسی طرح پہنچائے جِس طرح اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو وہ دِین دے کر بھیجا ،
     ::::: رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ﴿بَلِّغُوا عَنِّی وَلَو آیَۃً :::میری طرف سے( آئی ہوئی باتوں کی)تبلیغ کرو خواہ (تُمہارے پاس اُن میں سے ) ایک ہی بات کیوں نہ ہوصحیح البخاری /کتاب الانبیاء /باب51،
    ::::: اور فرمایا ﴿ فَوَاللَّہِ لَأَن یَہدِیَ اللہ بِکَ رَجُلًا وَاحِدًا خَیرٌ لک من أَن یَکُونَ لک حُمرُ النَّعَمِ  ::: اللہ کی قَسم اگر اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعے کسی ایک شخص کو بھی ہدایت دے دیتا ہے ، تو یہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ فائدہ کی چیز ہے (مُتفقٌ علیہ)    
    ::::::  اور فرمایا ﴿إنّی مُکَاثِرٌ بِکُم الأُمَمَ فلا تَقتَتِلُنَّ بَعدِی ::: میں قیامت والے دن تم لوگوں کی کثرت کی وجہ سے دوسری قوموں کے سامنے فخر کروں گا پس تُم لوگ میرے بعد ہر گِز(آپس میں) لڑائی نہ کرنا سُنن الترمذی /کتاب ابواب الطہارۃ /باب2 ، صححہ الامام الالبانی،
     اُمت میں کثرت کے اسباب میں سے ایک بڑا اور اہم سبب یہ ہے ، کہ ہم لوگ اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی دعوت کو ہر ایک تک پہنچائیں اور لوگ اللہ کے حکم سے اِس دعوت کو قُبُول کریں اور اُمتِ مُحمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم میں داخل ہوں ، یہ ایسا کام ہے جو تمام تر رسولوں اور اُن کی اِتباع کرنے والوں کی صفات میں سے ہے ، اللہ سُبحانہُ وتعالیٰ فرماتے ہیں﴿ قُل ھَذِہِ سَبِیلِی أَدعُو إِلَی اللّہِ عَلَی بَصِیرَۃٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِی:::اے رسول(صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم )آپ فرما دیجیے کہ یہ ہی میرا راستہ ہے کہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں اور پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ بلاتا ہوں ، میں بھی یہ ہی کرتا ہوں اورجِس جِس نے میری اتباع کی وہ بھی یہی کرتا ہے سورت یوسف / آیت 108،
::::: رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم چھٹا حق :::::
    اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی تعظیم اور توقیر کی جائے ، اِسکا بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کا حُکم ہے ﴿ لِتُؤمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ وَتُعَزِّرُوہُ وَتُوَقِّرُوہُ وَتُسَبِّحُوہُ بُکرَۃً وَأَصِیلاً :::لازم ہے کہ تُم لوگ اللہ پر اِیمان لاؤ اور رسول پر اور اُسکی عِزت کرو اور اُسکی توقیر کرو اور صُبح اورشام اللہ کی پاکیزگی بیان کرو الفتح / آیت 9 ،
میرا سب کچھ اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر قُربان ہو جائے۔
اللَّہُمَ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَأَزوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ کما صَلَّیتَ عَلی آلِ إبراھِیم وَبَارِک علی مُحَمَّدٍ وَأَزوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ کما بَارَکتَ علی آلِ إبراھِیم إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(اِس موضوع کو تفصیل سے """الرسالہ جمادی الثانی 1429ہجری """میں بیان کیا گیا ہے ،
اور """رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کیجیے"""نامی سلائیڈ شو میں بھی شامل کیا گیا ہے،
جہاں اس کے ساتھ ساتھ """رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے محبت ، اِس محبت کے فائدے اور تقاضا """بھی بیان ہوا ہے ،
یہ سلائیڈ شو با آواز بھی تیار کیا تھا اور بغیر آواز کے بھی )،
 و الحمد للَّہِ الذی تتم بنعمتہ الصالحات ، اور اللہ کا ہی شکر ہے جس کی توفیق سے نیکیاں مکمل ہوتی ہیں ۔  والسلام علیکم۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے :

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔