Saturday, August 15, 2020

::: جشن آزادی ، جائز ، یا نا جائز ؟ :::

 


::::::: جشن آزادی  ، جائز ، یا نا جائز ؟  :::::::

أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

و الصَّلاۃُ والسَّلامُ عَلیٰ رَسولہ ِ الکریم مُحمدٍ و عَلیَ آلہِ وَأصحابہِ وَأزواجِہِ وَ مَن تَبِعَھُم بِاِحسانٍ إِلٰی یَومِ الدِین ، أما بَعد :::

میں  شیطان مردُود(یعنی اللہ کی رحمت سے دُھتکارے ہوئے)کے ڈالے ہوئے جنون،اور اُس کے دیے ہوئے تکبر، اور اُس کے (خیالات و افکار پر مبنی)اشعار سے، سب کچھ سننے والے ، اور سب کچھ کا عِلم رکھنے والے اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں،

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے ،  جو کہ دُنیا اور آخرت میں سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے،

اللہ کی   رحمتیں اور سلامتی  ہو  اُس کے عِزت مآب رسول محمد پر، اُن کی آپ پر، اُن کے صحابہ پر، اُن کی پاکیزہ بیگمات پر ، اور جِس جِس نے اِن سب کی دُرُست طور پر پیروی کی اُن سب پر بھی اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو ،

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،

’’’ جشنء آزادی منانا، جائز ہے یا ناجائز ‘‘‘ ، کافی عرصہ پہلے اِس موضوع  پر مختصر بات  پیش کی گئی تھی ، پھر  ایک الگ مضمون’’’ جشنء آزادی سے پہلے آزادی حاصل تو کر لیجیے ‘‘‘  میں یہ فِکر پیش کی گئی تھی کہ جشن منانے سے پہلے واقعتا آزادی حاصل  تو کی جائے، پھر اس مسئلے  پر بحث بھی کر لیجیے گا کہ جشن آزادی منانا جائز ہے یا ناجائز ،

 لیکن لگتا ہے کہ یا تو میں اپنی بات ٹھیک سے بیان نہیں کر پایا، یا پھر ، سامعین و قارئین کرام اُسے توجہ سے سُن ، اور، پڑھ نہیں پائے، سمجھ نہیں پائے، اور اُن میں سے کئی اِس بات پر مُصر ہیں ، کہ ، ہم پاکستانی واقعتا آزاد ہیں ،

چلیے، فی الوقت مانے لیتے ہیں کہ ہم پاکستانی واقعتا آزاد ہیں ، اور  پاکستان کا مطلب واقعتا "لا اِلہَ اِلا اللہ " ہو چکا ،

پاکستان کا ہر معاملہ ، اور ہر پاکستانی ، یا ، پاکستان کے معاملات اور پاکستانیوں کی بھاری اکثریت ’’’ لا اِلہَ إلا اللہ ‘‘‘   کا منفذ بن چکے ہیں ، یعنی ، اُن پر’’’ لا اِلہَ إلا اللہ ‘‘‘    کا نِفاذ ہو چکا ہے ، 

اور ، جیسا کہ کچھ بھائی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی قیام کردہ اِسلامی ریاست مدینہ منورہ کی مثال دیتے  ہیں ، چلیے یہ بھی مانے لیتے ہیں کہ پاکستان اِس وقت گویا مدینہ منورہ ہے ، ایک آزاد اِسلامی ریاست ہے ،

قارئین کرام ، یثرب کفر و شرک سے آزاد کروایا گیا، مدینہ منورہ بنایا گیا، دُنیا کی سب سے پہلی اور حقیقی اِسلامی ریاست وجود میں  لائی گئی ،    اللہ نے اُس خطہ ء زمین پر دُوسرا حرم بنوا دِیا ، کتنی بڑی نعمت عطا ء فرمائی، کِسی نے کوئی جشن منایا؟؟؟

آمد ء رسول کا کوئی دِن منایا؟؟؟

مکہ بھی اِسی طرح تھا ،  یثرب کی ہی طرح کچھ قبیلوں کے زیر انتظام تھا، کفر و شرک  کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوبا ہوا ، اور تو اور روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کے سب سے پہلے گھر کعبہ شریفہ میں بُت رکھے ہوئے تھے، بُتوں کی عِبادت ہوتی تھی، اللہ تعالیٰ نے اِسے  آزاد کروایا ، اپنے  سب سے پہلے گھر کو ، اپنے کعبہ کو  آزاد کروایا ،  مُسلمانوں کو ایک عظیم ترین نعمت عطاء فرمائی، کِسی نے کوئی جشن منایا؟؟؟

کوئی دِن منایا  گیا ؟؟؟

اللہ کا دِین سِر بُلند ہوتا رہا، اللہ کی شریعت کا نفاذ بڑھتا رہا، سچی حقیقی اِسلامی ریاست پھلتی پھولتی رہی، کِسی نے کوئی جشن منایا ؟؟؟

کیا ، معاذ اللہ ، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو ، اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کو اِن نعمتوں کا احساس نہ تھا؟؟؟

یا، معاذ اللہ انہیں اللہ کی عطاء کردہ نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کرنا نہ آتا تھا؟؟؟

یا ، معاذ اللہ ، اُنہیں اللہ کی عطاء کردہ نعمتوں پر اظہارء مُسرت کا شعور نہ تھا ؟؟؟

رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ، اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین  کے مُبارک ادوار میں بھی اور اُن کے بعد بھی   اِنسانی تاریخ کے خوفناک  ترین ، اور  خون آشام  ترین معرکوں میں فتح ملنا ، کافروں کے بڑے بڑے شہروں اور ملکوں پر قبضہ کرنا، یہ سب کچھ تو  پاکستان کے وجود میں آنے سے کہیں زیادہ مشکل اور  دردناک  کامیابیاں تھیں ،لاکھوں مُسلمانوں کے خُون اور مال قُربان کرنے کے بعد ملنے والی کامیابیاں ،  اللہ پاک کی عطاء کردہ عظیم الشان نعمتیں  تھیں ،

ایک دفعہ پھر سوچیے ، اور سمجھیے ، اور خُوب تحمل اور توجہ اور تدبر کے ساتھ سوچیے اور سمجھیے   کہ ، اللہ کی عطاء کردہ اِن نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا  ، اِن نعمتوں پر اظہار مُسرت کرنے کا ، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے ، اوراُن کے خلفاء راشدین اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے کیا انداز اپنایا ؟؟؟

کیا وہ ، یا اُن میں سے کوئی ایک  بھی وہ کام کرتے تھے ، یا اُن میں سے کوئی ایک کام بھی کرتے تھے جو ہم "جشن ء آزادی" کے نام  پر کرتے ہیں ؟؟؟

وہ کام دِینی انداز پر مبنی ہو ، یا دُنیاوی ، کوئی ایک کام بتایے !؟؟؟

پھر صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے بعد بھی مُسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار فتوحات عطاء فرمائیں ، اپنے اپنے  وقت کی سُپر پاورز کو اپنے مُسلمانوں کے زیر حکم کر دِیا،

بھلا کتنے دِن ، اور کیسے جشن منائے جاتے رہے ہیں اِن نعمتوں پر اظہار مُسرت کرنے کے لیے ؟؟؟

تو پھر کیوں ہم خود کو ملنے والے کِسی نعمت کے دِن ، اور جشن منانے کو دِین کا سرٹیفیکیٹ دینے پر مُصر ہیں ؟؟؟

یاد رکھیے، اور اچھی طرح سے یاد رکھیے ، اپنے خاندان ، قبیلے یا وطن سے محبت  اللہ تعالیٰ اور اُس کے آخری نبی اور رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی نافرمانیوں کا جواز نہیں ،

اور نہ ہی خود ساختہ عقائد و اعمال اپنانے کا ،

اور نہ ہی اپنی بے راہ رَوی کو راست رَوی سُجھانے کا ،

 وطن کی محبت کے بارے میں کافی عرصہ پہلے  کچھ گذارشات پیش کی تھیں ، کچھ وقت نکال کر ، جذباتیت  کی بجائے حقائق پسندی  کے ساتھ اُن کا مطالعہ فرمایے ،اُنہیں سنیے ،  اِن شاء اللہ خیر ہو گی ،

رسول اللہ  محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا مدینہ منورہ کی طرف واپسی کے وقت مدینہ میں داخل ہونے کے لیے کچھ جلدی کرنا، اِس بات کی دلیل تو نہیں کہ   اپنا وطن یا مسکن مُسیر ہونے پر جشن منائیں جائیں ،  

افسوس، کہ  ہم اپنی غلطیوں کی اِصلاح کرنے کی بجائے اُنہیں کِسی نہ کِسی طرح کِھنچ تان کر اِسلام کا لِبادہ اُوڑھنے کی کوشش کرنے لگتے ہیں ،  اِس کوشش میں جتنی محنت کرتے ہیں اگر اتنی ہی محنت اپنی غلطی کو پہچاننے ، ماننے اور اُس کی اِصلاح کرنے میں کریں تو اِن شاء اللہ ، دِین دُنیا اور آخرت کی وہ بہت سی خیر پا سکتے ہیں جو اپنی خوش فہمیوں کی وجہ سے ، اپنے ہی ہاتھوں خود سے دُور کیے ہوئے ہیں ،

ہم یہ کیوں نہیں سمجھ پاتے کہ جو لوگ درحقیقت ہم پر مسلط ہیں وہ ہی ہمیں نام نہاد آزادی کا غچہ دے کر   ہمیں حقیقی آزادی کے شعور سے ہی دُور کیے جا رہے  ہیں ، اور ہمیں اِس قدر خوش مست کیے دے رہے ہیں کہ ہم تصوراتی آزادی کی خوشی منانے کے لیے ، اپنے تئیں اللہ کی نعمت کا شکر ادا کرنے کے لیے ، اُسی اللہ کی  نافرمانی پر راضی ہوئے جا رہے ہیں ، اپنے لیے بھی اور دُوسروں کے لیے بھی،  کیا یہی آزادی ہے ؟؟؟    کیا یہی "لا اِلہَ اِلا اللہ" کا مطلوب و مقتضی ہے ؟؟؟

جی نہیں اور ہر گِز نہیں ،

اللہ اور اُس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی نافرمانی کو اپنا کر خوشیاں منانے والے آزاد نہیں ہوتے ، اور نہ ہی وہ "لا اِلہَ اِلا اللہ" کا مطلوب و مقتضی پورا کرنے والے ہوتے ہیں ،

یاد رکھیے ہر  وہ بات ، ہر وہ  کام ، جو اللہ تبارک و تعالیٰ اور اُس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے کِسی بھی حکم کے خلاف ہو،وہ  ناجائز ہے ، خواہ وہ کسی غیر موجود آزادی کی خوشی کے نام پر کیا جائے ، یا نا فرمانی کرنے کی موجود آزادی کی خوشی میں ، یا کِسی بھی اور دِینی یا دُنیاوی نام کی آڑ میں ، وہ کام جائز نہیں ہو سکتا ،

رسول اللہ  محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرما رکھا ہے کہ ﴿  یَشرَبُ نَاسٌ  مِن  اُمتی الخَمرَ یُسمُّونَھَا بِغِیرِ  إِسمِھَا:::میری  اُمت  میں  سے  لوگ  شراب  پیئیں  گے اور  اُسے ( حلال ثابت کرنے کے لیے )کوئی  اور نام دیں گے  سُنن  النِسائی /حدیث 6567/کتاب الأشربہ/باب41،

یہ  اِلفاظ  اِمام  النسائی  رحمہُ اللہ نے  اپنی  سُنن  میں  نقل  کیے  ہیں  ،  جبکہ  اِس  حدیث کو  اِلفاظ  کے  تھوڑے  بہت  فرق  کے  ساتھ  مُختلِف صحابہ سے  اِمام  الطبرانی  ،  اِمام الدارمی  ،  اِمام الحاکم  ،  اِمام  ابو داؤد  ،  اِمام  ابنِ  ماجہ  رحمہم اللہ جمعیاً نے  اپنی  اپنی  کِتابوں  میں  نقل  کیا  ہے  اور  اِمام  الالبانی رحمہُ اللہ  نے  اپنی   کِتاب  سلسلۃ الاحادیث  الصحیحہ  حدیث  نمبر 91  کی  تحقیق میں  اِس  حدیث  کو  صحیح  قرار  دیا  ہے ، 

اِس حدیث شریف میں یہ واضح فرما دِیا گیا ہے کہ   اگر  شراب  کو  کوئی اور  نام  دے کر  پیا  جا  رہا  ہے  تو  وہ  شراب  ہی  رہتی  ہے  ،  اُسے آبِ جو  ،  انگور  کی بیٹی  ،  سیب  کا  رس  وغیرہ  کہنے  سے  اُس  کی  حقیقت  نہیں  بدلتی  ،   اللہ پاک کی ، اور اُس کے آخری نبی اور  رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم  کی نافرمانی ، ناجائز عمل اور گناہ ہی رہتی ہے خواہ اُسے جشنء آزادی کا نام دِیا جائے ، زندہ دِلی کا ، حب الوطنی کا، آزادی کی مُبارک بادی کا ، یا اپنی غلط فہمیوں پر مبنی شکر گذاری کا، یا کوئی اور نام،

اللہ عزّ و جلّ ہمیں ہر شر کو جاننے ، پہچاننے ، ماننے اور اُس سے بچنے کی ، اور اُس کی اصلاح کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ،

والسلام علیکم، طلبء گار ء دُعاء ، عادِل سُہیل ظفر ۔

تاریخ کتابت : : 22/11/1438 ہجری، بمُطابق،  14/08/2017 عیسوئی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس مضمون کا برقی کتابی نُسخہ درج ذیل ربط پر مُیسر ہے :

https://bit.ly/3156dBs

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس مضمون  کا صوتی نُسخہ درج ذیل ربط پر مُیسر ہے :

https://archive.org/details/20200814_20200814_2130

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اِس مضمون کے ساتھ درج مضامین کا مطالعہ اور سماعت بھی فرمایے :

::: جشنء آزادی پہلے آزادی تو حاصل کر لیجیے :::

http://bit.ly/1p2om9A

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

::: وطن ، وطنیت، وطن سے مُحبت، وطن کی خاطر موت وغیرہ کی اِسلامی حیثت :::

 https://bit.ly/3iHM2j4

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

::: پاکِستانی کا پیغام ، پاکِستانی کے نام :::

   http://bit.ly/1IQG8mV      ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پلے لسٹ :

::: آزادی ، جشن ء آزادی ِ وطن ، وطنیت ، حب الوطن:::

https://www.youtube.com/playlist?list=PLT-bSUcB8DXqQYF4Ti3LKYBenVNmhctO6

اور میرے محترمین، میرے چینل میں شمولیت بھی  اختیار فرما لیجیے، اور نئی ویڈیوز کی خبر پانے (نوٹیفیکیشن) میں شراکت بھی، جزاکم اللہ خیراً ، اور پیشگی شکریہ بھی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔