فہرست مضامین
نمبر شمار
|
موضوع
|
صفحہ
|
1
|
مقدمہ ( جِسے أکثر پڑھنے والے نظرانداز کر دیتے ہیں )
|
۴
|
2
|
تیسرے اصدار کا مقدمہ
|
۵
|
۳
|
چوتھے اصدار کا مقدمہ
|
۶
|
۴
|
احکام ءِ شریعت جاننے کی کسوٹیاں
|
۷
|
۵
|
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے فہم کی حجت
|
۹
|
۶
|
رسو ل اللہ صلی اللہ علیم وعلی آلہ وسلم سے محبت کا تقاضا
|
۱۰
|
۷
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے والوں
کے دلائل (اجمالی طور پر)۔
|
۱۲
|
۸
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے والوں
کی پہلی دلیل اُسکا جواب ۔
|
۱۴
|
۹
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے والوں
کی دوسری دلیل اُسکا جواب۔
|
۱۸
|
۱۰
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے والوں
کی تیسری دلیل اور اُسکا جواب۔
|
۱۹
|
۱۱
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے والوں
کی چوتھی دلیل اور اُسکا جواب۔
|
۲۰
|
۱۲
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے والوں
کی پانچویں دلیل اور اُسکا جواب۔
|
۲۱
|
۱۳
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے والوں
کی چھٹی دلیل اور اُسکا جواب۔
|
۲۳
|
۱۴
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے والوں
کی ساتویں دلیل اور اُسکا جواب۔
|
۲۴
|
۱۵
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے والوں
کی آٹھویں دلیل اور اُسکا جواب۔(اضافی فائدہ ، خواب کی
شرعی حیثیت )
|
۲۶
|
۱۶
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے والوں
کی نویں دلیل اور اُسکا جواب۔
|
۲۸
|
۱۷
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے
والوں کی دسویں دلیل اور اُسکا جواب۔(اضافی فائدہ ، بدعتِ حسنہ اور سیئہ کے
فلسفے کا بیان )
|
۲۹
|
۱۸
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے
والوں کی گیارہویں دلیل اور اُسکا جواب
|
۳۱
|
۱۹
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم منانے
والوں کی بارہویں دلیل اور اُسکا جواب۔
|
۳۳
|
۲۰
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم منانے والوں
کی تیرہویں ( فلسفیانہ )دلیل اور اُسکا جواب
|
۳۳
|
۲۱
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا آغاز
(تاریخ )۔
|
۳۴
|
۲۲
|
ایک ضروری بات
|
۳۶
|
۲۳
|
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی
شرعی حیثیت۔
|
۳۶
|
۲۴
|
آخری بات۔
|
۳۹
|
۲۵
|
مُلحق رقم۱
( نظم '' ' میم نامہ ''' )
|
۴۰
|
۲۶
|
مُلحق رقم ٢
( نظم ''' وہ اور تُم ''' )
|
۴۵
|
ربیع الاول اللہ کی طرف سے مقرر کردہ مہینوں میں سے ایک
مہینہ ہے ، جِس کے بارے میں قُرآن اور سُنّت میں کوئی فضلیت نہیں ملتی ، لیکن
ہمارے معاشرے میں اِس مہینہ کو بہت ہی زیادہ فضلیت والا مہینہ جانا جاتا ہے اور
اِس کا سبب یہ بتایا جاتا ہے کہ اِس ماہ کی بارہ تاریخ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ
و علی آلہ وسلم کی پیدائش ہوئی تھی ، اور پھر اِس تاریخ کو عید کے طور پر '''
منایا ''' جاتا ہے ، اور یہ ''' عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم '''
منانے کے لئیے کیا کیا جاتا ہے وہ کِسی سے بھی پوشیدہ نہیں ، سمجھنے کی بات یہ ہے
کہ اِس عید میلاد کی اپنی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ اور اِس میں کئیے جانے والے کاموں
کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
کچھ عرصہ
پہلے میں نے اِس موضوع پر ایک مضمون لکھ کر برقی ڈاک کے ذریعے نشر کِیا تو چند
لوگوں کی طرف سے اُس پر اعترضات کیئے گئے اور کچھ باتیں سوالاً لکھ کر بھیجی گئی ،
اللہ سُبحانہ تعالیٰ کی عطاء کردہ توفیق سے میں اُن کے جواب اِرسال کئیے ، مگر
سوال کرنے والوں کی ہمت ساتھ نہ دے پائی اور میری طرف سے چار جوابات کی بعد ہی
اُنہوں نے مزید خط و کتابت سے معذرت کر لی ، بہر حال اُن کے اعتراضات کا یہ فائدہ
ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اِس موضوع پر علمی اور تحقیقی مواد اکھٹا کرنے کی توفیق
عطاء فرمائی ، اور مزید یہ کہ میں اُس تمام مواد کو ایک کتاب کی شکل میں تیار کر
سکوں ، جو اب آپ کے ہاتھ ہے ، الحمدُ للہ تعالیٰ ،
مُناسب معلوم
ہوتا ہے کہ اِس ''' عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ''' کی تاریخ
اور شرعی حیثیت کے بارے میں بات کرنے سے پہلے میں اُن لوگوں کے دلائل کا ذِکر کرتے
ہوئے اُن دلائل کا جواب دوں جو لوگ ''' عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ
وسلم ''' کو ایک شرعی کام قرار دیتے ہیں اور اِسکے کرنے پر بڑے بڑے اجر و ثواب
بیان کرتے ہیں ۔ کافروں کی نقالی کرتے ہوئے جو لوگ یہ ''' عید ''' مناتے ہیں اُنکے
پاس کُچھ ایسی باتیں ہیں جِن کو وہ اپنی دلیل کے طور پر بیان کرتے ہیں ، اور اُن
باتوں کو بُنیاد بنا کر اپنی اِس ''' عید ''' کو نیکی اور محبتِ رسول صلی اللہ
علیہ و علی آلہ وسلم کا نام دیتے ہیں ، اور لوگوں کو گمراہ کرنے کےلیئے مندرجہ ذیل
آیات ، احادیث اور منطقی دلائل کا سہارا لیتے ہیں ، پہلے اُن لوگوں کے دلائل کا
اجمالی ذِکر کروں گا اور پھر ہر ایک دلیل کا الگ الگ جواب اِن شاء اللہ تعالیٰ ،
اگر کِسی پڑھنے کے ذہن و دِل میں کوئی اور سوال یا شک ہو تو بلا تردد رابطہ قائم
کرے ، یہ کتاب ہر مُسلمان کے لئیے ہے ، جِس کا جی چاہے اِس کے نسخے کر کے اِسے
تقسیم کر سکتا ہے لیکن کِسی بھی قِسم کی کمی یا زیادتی کے بغیر ، اللہ تعالیٰ اِسے
میرے نیک اعمال میں قبول فرمائے ۔
عادِل سُہیل ظفر
١٤٢٦ / ٢ / ٢٣ ہجری
04/04/2005 عیسوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ دِن پہلے ایک ویب سائٹ www.pak.net پر عید میلاد النبی کا موضوع شروع کیا گیا ، میرے ایک
دو مراسلات کے جواب میں کچھ بھائیوں نے وہی دلائل ارسال کیے جِن کا جواب میں اِس
کتاب میں تیار کر چکا تھا ، پس میں نے ایک ایک دلیل اور اُس کا جواب ایک ایک
مراسلے کی صورت میں ارسال کرنا شروع کر دِیا ، پڑہنے والے بھائی شایدسرسری طور پر
پڑہتے اور وہی دلائل جِن کے جواب بھیجتا رہا ، کئی بار دہراتے رہے ، اُن میں سے دو
تین باتیں کچھ نئی تِھیں ، جِن کا ذِکر و جواب سابقہ اصدارمیں شامل نہیں تھا ، میں
نے مُناسب خیال کیا کہ اب اِس نئے اصدار میں اُن کا جواب بھی شامل کر دوں ، اور
اللہ کی عطاءکردہ توفیق سے اُن کا جواب اِس تیسرے اصدار میں دلیل ۱۱ ، اور دلیل ۲۱
اور اُنکے جواب کی صورت میں شامل ہے
،
اللہ تعالیٰ میرے اِس عمل کو قُبُول
فرمائے ، میری اور میرے تمام مُسلمان بھائی بہنوں کی ہدایت اور اُس ہدایت
پراستقامت کا سبب بنائے ، اور دِین دُنیا اور آخرت کی خیر و کامیابی کا سبب بنائے۔
عادِل سُہیل ظفر ،
20/ 1/1429 ہجری ،
28/01/2008 عیسوی
28/01/2008 عیسوی
اس چوتھے اصدار میں دو محترم بھائیوں کی تجویز پر تین مضامین
شامل کیےجا رہے ہیں ، ان میں سے دو کی شمولیت کا مقصد اس با ت کو واضح کرنا اور ان
شاء اللہ سمجھنا ہے کہ عید میلاد والا یہ
معاملہ اور ہر دِین سے متعلق ہر ایک
معاملہ سمجھنے اور اس سے متعلقہ مسائل و احکام سمجھنے کے لیے اللہ نے ہمارے لیے
کچھ کسوٹیاں مقرر فرما کر ان کے استعمال کا طریقہ بھی مقرر فرما دیا ہے ،
اگر ہم دینی
مسائل کو اللہ کی مقرر کردہ کسوٹیوں کے مطابق ، اور اللہ کی مقرر کردہ کسوٹیوں کو اللہ کے مقرر کردہ طریقے کے مطابق استعمال کر
کے نہ سمجھیں تو سوائے گمراہی کے اور کچھ نہیں ملتا ، جس کی ایک بڑی مثال یہی
" میلاد النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم " ہے ،
اور اس کے علاوہ ایسے
مسائل کا ایک انبار ہے جنہیں اللہ کی مقرر کردہ ان کسوٹیوں پر پرکھنے کی بجائے
فلسفے ، علم الکلام ، منطق ، عقل، ذاتی سوچ و فکر ، وغیرہ کے مطابق سمجھنے کی کوشش
میں اختلافی اور گویا کہ کبھی حل نہ ہوسکنے والے مسائل بنا دیا گیا ہے ،
اور تیسرے مضمون کی
شمولیت کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی محبت
کا تقاضا ان کی مکمل ، بلا مشروط کسی حیل و بہانے
اور کسی تاویل کے بغیراطاعت ہے ، نہ کہ صرف اُن کی محبت کا دعویٰ کرتے ہوئے اللہ اور اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین کی خلاف ورزی کرنا ،
اللہ تبارک و تعالیٰ
ہمیں ہر گمراہی سے محفوظ رکھے ،
عادِل
سُہیل ظفر
12 / 3/1431ہجری ،،،،، 15/02/2010 عیسوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مکمل کتاب کے مطالعے اور برقی نسخہ کے نزول کے لیے درج ذیل ربط پر تشریف لایے :
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔