::::: غیر محرم عورتوں سے مُصافحہ کرنا :::::
بِسّمِ اللَّہ الرّ حمٰنِ الرَّحیم
الحَمدُ لِلّہ ِ وحدہُ و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ مَن
لا نبیَّ و لا مَعصُومَ بَعدَہ ُمُحمدٌ صَلَّی اللَّہُ عَلیہ ِوعَلیٰ آلہِ وسلّمَ ، و
مَن أَھتداء بِھدیہِ و سلک َ عَلیٰ
مَسلکہِ ، و قد خِسَرَ مَن أَبتدعَ
و أَحدثَ فی دِینِ اللَّہ ِ بِدعۃ، و قد خاب مَن عدھا حَسنۃ ،
شروع اللہ کے نام سے جو بہت ہی مہربان اور بہت رحم کرنے والا ہے ،
اکیلے اللہ کے لیے ہی ساری خاص تعریف ہے اور رحمت اور سلامتی اس پر جِس کے بعد
کوئی بنی نہیں اور کوئی معصوم نہیں وہ ہیں محمد
صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم، اور رحمت اور سلامتی اُس پر جِس نے اُن صلی
اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ہدایت کے ذریعے راہ
اپنائی اور اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی راہ پر چلا، اور یقیناً وہ نقصان پانے والا ہو
گیا جِس نے اللہ کے دِین میں کوئی نیا کام داخل کیا ، اور یقیناً وہ تباہ ہو گیا
جِس نے اُس بدعت کو اچھا جانا ،
::: سوال :::
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
ہمارے ہاں کچھ صاحبان عورتوں سے بیعت لیتے ہیں ، اور اُن سے ہاتھ ملا کر بیعت لیتے ہیں ، اور یوں بھی
اپنے معمولات میں اپنے ہاں آنے والی عورتوں سے ہاتھ ملاتے ہیں ، اُن کے ہاتھ تھام
کر دَم وغیرہ کرتے ہیں ، اور کہتے ہیں ایسا کرنے کی کوئی مُمانعت نہیں ، اور یُوں بھی
ہم تو سید ہیں ، آل رسول ہیں ، ہمارے دِلوں میں
وہ کچھ نہیں ہوتا جو کچھ دُوسروں کے دِلوں میں ہوتا ہے ،
اِس مسئلے کی وضاحت کر دیں ، جزاک اللہ خیر، والسلام علیکم۔
::: جواب :::
مُسلمانوں پر ٹوٹنے والی بڑی مُصیبتوں میں سے ایک مُصیبت اللہ کی کتاب کو اپنی
مرضی اور اپنی عقل بلکہ زیادہ واضح اور دُرُست اِلفاظ میں یہ کہنا چاہیے کہ اپنی
ہوائے نفس کے مُطابق سمجھنا ہے ،
جس کے لیے سب سے پہلے کتاب اللہ کی سمجھ کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ بنیادی ترین ذریعے سُنّتء
شریفہ سے گُلو خلاصی لازم ہوتی ہے ، پس کچھ لوگ ایسے بھی نظر آتے رہتے ہیں جو قران
کریم کو اپنی عقل جو شرعی عِلم و عِرفان سے نا بلد ہوتی ہے اُس عقل کے بل بَوتے پر
، مادی عُلوم کی معلومات اور ارد گرد کی مُعاشرتی عادات کی بنا پر سمجھتے ہیں اور
اُسی طرح سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں یہاں تک اُن لوگوں کا راہ ء حق سے اِنحراف صاف
نظر آنے لگتا ہے لیکن وہ بے چارے اپنی منحرف راہ کو ٹھیک سمجھتے رہتے ہیں ،
ہمیں ایسے لوگوں کی باتوں کو اللہ تعالیٰ اور اللہ تعالیٰ کے مُقرر کردہ رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ
وعلی آلہ وسلم کی مُقرر کردہ کسوٹیوں پر پرکھنا لازم ہے ،
جو بات اُن کسوٹیوں پر پوری نہ اُترے اُس بات کو مردُود قرار دینے میں کِسی
تأمل کی گنجائش نہیں رکھنی چاہیے ،
پس جو کوئی ایسی بات کرے جو اللہ عزّ و جلّ کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرمان مُبارک
یا عمل مُبارک کے خِلاف ہو کوئی اِیمان والا ایسی کِسی بات کو کِسی بھی صورت میں
دُرُست نہیں مان سکتا ،
اپنے مزاج کی تسکین کے لیے اور اپنے ہی جیسے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ، عورت
کو اُس کی عِزت اور تعظیم کی حُدود سے باہر لانے اور اُس کے ساتھ کھلے میل جول اور
،،،،،،،،،،،، کو کِسی نہ کِسی طور خلافء اسلام قرار نہ دینے کی کوشش بھی ایسی ہی
باتوں میں سے ہے ،
اِنہی باتوں میں سے ایک بات خواتین کے
ساتھ مُصافحہ کرنے ، یعنی ، ہاتھ ملانے کے
بارے میں کی جاتی ہے کہ اِس کی اِسلام میں کوئی ممانعت نہیں ،
خود ساختہ فلسفوں اور جہالت کے
اندھیروں میں گم لوگوں کو اللہ کے رسول کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی
سُنّتء مُبارکہ کی نہ تو خُوشبُو نصیب ہوتی ہے اور نہ ہی اُس کی روشنی نصیب ہوتی ہے ، اور اگر کہیں اُس خُوشبُو اور روشنی میں سے کچھ
مُیسر آ ہی جائے تو وہ لوگ اپنی عقل کی آندھی چلا کر اُس خُوشبُو کو دُور کر دیتے
ہیں ، اپنے فلسفوں کے اندھیرے میں اُس روشنی کو کھو دیتے ہیں ،
نا محرم عورتوں سے مَیل جول کے بارے میں ہمارے دِین میں شدید مُمانعت ہے ، میں یہاں اِس سارے ہی موضوع پر بات نہیں کروں گا ، بلکہ
صِرف اختیار کردہ موضوع کے بارے میں ہمارے حبیب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سُنّتء مُبارکہ
کا ذِکر کروں گا ،
اِن شاء اللہ ہر وہ شخص جورسول اللہ
محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی عظمت
اور اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے
مُقام کو جانتا ہے، اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے حقوق پہچانتا ہے اور اُنہیں
ادا کرنے کی کوشش کرنے والا ہے ،
جِس کے دِل میں اِیمان اِس حال میں ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے حقیقی عملی
محبت کرتا ہو، ز ُبانی دعوے دار نہ ہو ، اُس اِیمان والے کے لیے رسول کریم صلی
اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی صحیح ثابت شدہ سُنّت مُبارکہ کا ذِکر ہی کِسی کام کے
کرنے یا کِسی کام سے باز رہنے کے لیے کافی ہوتا ہے ، لہذا میری یہ ساری بات ایسے
ہی لوگوں کے لیے ہی ہے ، اپنے خلافء حق
فلسفوں اور اپنی گمراہ عقل کے اسیروں سے مجھے کوئی بات نہیں کرنا ،
::::::: اِیمان والوں کی والدہ ماجدہ
عائشہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے کہ (((((والله ما
مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ في الْمُبَايَعَةِ وما بَايَعَهُنَّ إلا
بِقَوْلِهِ ::: اللہ کی قسم ، بیعت کرتے ہوئے (بھی)رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وعلی آلہ وسلم کا ہاتھ مُبارک کبھی کِسی عورت کے ہاتھ کے ساتھ چُھوا تک نہیں، رسول
اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم عورتوں کی بیعت صرف اپنے کلام مُبارک کے ذریعے
فرمایا کرتے تھے)))))صحیح البخاری / کتاب الشروط / پہلی حدیث ،
یہ تو تھا حبیب صلی
اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا عمل مبارک ،جِس کی تاکید اُنہوں نے اپنے مُبارک اِلفاظ میں یُوں فرمائی((((( إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ :::میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا )))))سُنن النسائی المجتبیٰ
/کتاب البیعۃ/باب 12، سنن ابن ماجہ
/کتاب الجھاد /باب 43، اِمام
الالبانی رحمہُ اللہ نے فرمایا حدیث صحیح ہے ، السلسلہ الاحادیث الصحیحہ /حدیث 529،
کِسی مریض دل میں یہ خیال گذر سکتا
ہے، یا گُزارا جا سکتا ہے کہ یہ عمل اُن
صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے لیے خاص تھا ، یا اُن کے اپنے مُقام کا تقاضا تھا
، یا ، یا ، یا ،
تو ایسے خیالات والوں کے لیے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا یہ فرمان مُبارک، غیر محرم عورتوں سے مصاٖفحہ کرنے یعنی ہاتھ ملانے کے
گُناہ کی شدت سمجھانے کے لیے کافی ہونا چاہیے کہ ((((( لأن يَطعَنَ أحدُكُم
بِمخيط ٍ مِن حَديدِ خَيرٌ لهُ مِن أن يَمسَ اِمرأة لا تُحلُ لَهُ ::: تُم میں
سے کِسی کو لوہے کی کنگھی اُس کے جِسم میں داخل کر کر کے ساتھ زخمی کر دیا جائے تو یہ اِس سے بہتر ہے
کہ اُس کا ہاتھ کِسی ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں)))))
السلسہ الاحادیث الصحیحہ /حدیث226،
اس کے بعد کِسی اور کی ایسی بات جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم
کے عملُ مبارک اور فرمان مُبارک کے خلاف ہو ،کون مانے گا ؟؟؟ کوئی
سچے اِیمان والا !!!
اِن شاء اللہ،
نہیں، اور ہر گِز نہیں ،
پس ہر سچے اِیمان والے کے لیے ، رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم
سے سچی محبت کرنے والے کے لیے یہ واضح ہونا چاہیے کہ غیر محرم عورت سے مصافحہ کرنا
حرام فعل ہے ، کِسی کو اِس کی اجازت نہیں ، خواہ وہ اپنے کوئی بھی حسب و نسب بتاتا
ہو، کِسی بھی دِینی یا دُنیاوی رتبے پر بیٹھا ہو، جب خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وعلی آلہ وسلم نے غیر محرم عورتوں سے بیعت لیتے ہوئے اُن کے ہاتھ چُھویا تک نہیں ، اور اپنے اُمتیوں کے لیے غیر محرم عورت کو چُھونے سے بہتر یہ قرار دِیا کہ وہ اپنے جسموں کو لوہے
کی کنگھی سے زخمی کروانا پسند کر لیں ، تو
کِسی بھی دُوسرے کو اِس کی اجازت کیسے
ہوگئی ؟؟؟
خُود کو بلا ثبوت و تصدیق آل رسول کہنے
والے ، یا کوئی بھی اور، کیا معاذ اللہ وہ اپنے دِلوں کی پاکیزگی کا دعویٰ کر کے اپنے دِلوں کو ، رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے مُبارک
و طاھر و شریف و نقی دِل سے زیادہ اچھا و بہتر قرار دیتے ہیں ؟؟؟ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ
اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ۔
و السلام علیکم۔ طلب گارء دُعاء ، آپ کا بھائی ، عادِل سُہیل ظفر ۔ تاریخ کتابت : 23/01/1432ہجری،
بمُطابق ، 29/12/2010عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر مُیسر ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔