Sunday, August 27, 2017

::: خُون ءِ مُسلم اِس قدر ارزاں تو نہیں :::

:::  خُون ءِ مُسلم اِس قدر ارزاں تو نہیں  :::
بِسمِ اللَّہ ،و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلَی مُحمدٍ الذّی لَم یَکُن مَعہ ُ نبیاً و لا رَسولاً  ولا مَعصُوماً مِن اللَّہِ  و لَن یَکُون  بَعدہُ ، و علی َ أزواجہِ و ذُریتہِ و أصحابہِ و مَن تَبِعھُم بِإِحسانٍ إِلیٰ یِوم الدِین ::: شروع اللہ کے نام سے ، اور اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہواُس محمد پر ، کہ اللہ کی طرف سے نہ تواُن کے  ساتھ کوئی نبی تھا ، نہ رسول تھا، نہ کوئی معصوم تھا ، اور اُن کے بعد بھی ہر گِز کوئی ایسا ہونے والا نہیں ، اوراللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو محمد رسول اللہ  کی بیگمات پر، اور اُن کی اولاد پر ،اور اُن کے صحابہ پر ، اور جو کوئی بھی ٹھیک طرح سے اُن سب کی پیروی کرے اُس پر ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
دُکھ زدہ حیرت کی بات ہے کہ جِس دِین میں کِسی بھی اِنسان کی جان بوجھ کر ، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے مُقرر کردہ  کِسی حق کے بغیر  جان لینے کے بارے میں یہ حکم ہے کہ (((مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا  ::: جِس کِسی نے کِسی جان کے بدلے کے عِلاوہ، یا زمین میں فساد پھیلانے کے لیے  کِسی کی جان لی ، تو گویا اُس نے سب ہی اِنسانوں کی جان لی  ))) سُورت المائدہ  (5)/ آیت 32،
یعنی ، بغیر حق کے کِسی ایک اِنسان کو قتل کرنے کا گناہ اتنا ہے جیسا کہ گویا سب ہی اِنسانوں کو قتل کرنے کا ،
اور بغیر حق کے قتل کرنے والے کا ٹھکانا جہنم ہے ،
اور کِسی اِیمان والے کی جان لینے  کی سزا تو اِس سے بھی زیادہ ہے کہ کِسی اِیمان والے کا قاتل ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں ہی عذاب پاتا رہے گا ، کبھی بھی اُس عذاب سے  نکل نہ پائے گا (((وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا:::  اور جِس کِسی نے جان بوجھ کر  کِسی اِیمان والے کو قتل کیا تو اُس کی سزا ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہنا ہے ، اور قاتل پر اللہ کا غضب ہے ، اور اللہ اُس پر لعنت کرتا ہے، اور اُس کے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے  )))  [1]،
اللہ ہی جانتا ہے کہ ہمارے کچھ مُسلمان کلمہ گو بھائی بہن  ، اپنے ہی دُوسرے مُسلمان کلمہ گو بھائی بہنوں  کو خُون اپنے لیے حلال کیسے سمجھ لیتے ہیں ، شیطان اُن کے دِل و دِماغ پر کونسا اندھیرا مُسلط کرتا ہے کہ کچھ  مسائل میں اختلاف کی وجہ سے اپنے مُسلمان بھائی بہنوں کی جان ، مال اور بسا اوقات عِزت پر بھی حملہ آور ہونے کو اِسلام کی خدمت سمجھتے ہیں ،
اُن میں سے کچھ ایسے ہیں جنہیں ابلیس اور اُس کے پیروکاروں نے یہ دھوکا بھی دِیا ہوتا ہے کہ فُلاں فُلاں مسلک کے لوگ گستاخء رسول ہیں ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مُحبت کا تقاضا ہے کہ اِن گستاخوں کو  سخت سزا دِی جائے ، جان سے مار دِیا جایا ،
رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی محبت کے دعویٰ دار اِن لوگوں کو گمراہ کرنے والے شاید اُنہیں اُسی رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا یہ فرمان نہیں سُناتے ، نہیں بتاتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اپنے حج کے آخری خُطبہ مُبارک میں یہ حکم دِیا تھا کہ  (((((  لَا تَحَاسَدُوا ولا تَنَاجَشُوا ولا تَبَاغَضُوا ولا تَدَابَرُوا ولا یَبِعْ بَعْضُکُمْ علی بَیْعِ بَعْضٍ وَکُونُوا عِبَادَ اللَّہِ إِخْوَانًا الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا یَظْلِمُہُ ولا یَخْذُلُہُ ولا یَحْقِرُہُ التَّقْوَی ھا ھنا وَیُشِیرُ إلی صَدْرِہِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ بِحَسْبِ امْرِءٍ من الشَّرِّ أَنْ یَحْقِرَ أَخَاہُ الْمُسْلِمَ کُلُّ الْمُسْلِمِ علی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُہُ وَمَالُہُ وَعِرْضُہُ ::: ایک دُوسرے سے حسد مت کرو ، اور نہ ہی ایک دُوسرے کے سودے (یا رشتے ) پر اپنی پیشکش چلاو ، اور نہ ہی ایک دُوسرے کو غُصہ دِلاو ، اور نہ ہی ایک دُوسرے سے منہ ُ پھیرو ، اور نہ ہی تم لوگوں میں سے کوئی دُوسرے کی فروخت(خراب کرتے ہوئے)اُس پر اپنی فروخت کرے ، اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو ، مُسلمان مُسلمان کا بھائی ہے نہ اُس پر ظُلم کرتا ہے ، اور نہ اُسے رُسوا کرتا ہے، اور نہ اُسے حقیر سمجھتا ہے ، تقویٰ یہاں ہے ، اور تین دفعہ اپنے سینہ مُبارک کی طرف اِشارہ فرمایا ، (اور پھر مزید اِرشاد فرمایا ) کِسی شخص کے شر میں کافی ہو جانے کے لیے اِتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مُسلمان بھائی کو حقیر جانے ، ہر مُسلمان کا خون ، اور اُس کی عِزت ، اور اُس کا مال دُوسرےمُسلمان پر حرام ہے )))))[2]،
لیکن ،،،،، افسوس ، صد افسوس ، کہ آج اُسی رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے اُمتی چند مسائل کے اختلاف کی بِناء پر ایک دُوسرے کو قتل کرنا جائز ہی کیا ، ثواب سمجھنے لگے ہیں ،
یہ اِختلافات تو صدیوں سے موجود ہیں ، لیکن اِن کی وجہ سے کبھی کِسی مُسلمان نے دُوسرے مُسلمان کا خُون اور مال کو اپنے لیے حلال نہیں سمجھا ، 
اب ایسے  ""عُلماء کرام "" کا ظہور عام ہو چکا ہے جو عوام کو جہنم کے گڑھوں میں دھکیل رہے ہیں ، جن کے بارے میں رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے خبر عطاء فرمائی تھی کہ (((((دُعَاةٌ إِلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ ، مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا::: ایسے داعی (اِسلام کی تبلیغ کرنے والے) جو جہنم کے دروازوں پر (کھڑے) ہوں گے ، جو کوئی اُن کی(مان کر اُن کی) طرف جائے گا ، اُسے جہنم میں ڈبو دیں گے)))))[3]،  
اور یہ بھی بتا دِیا کہ (((((قَوْمٌ  يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِی وَ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِى تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ :::(ایک وقت ایس اہو گا جب ) ایسے گروہ (ہوں گے)جو میری سُنّت کے علاوہ سُنتیں اپنائیں گے ، اور میری (دی ہوئی )ہدایت کے بغیر ہدایت دینے کی کوشش کریں گے ، تُم اُن لوگوں میں خیر اور شر دونوں ہی پاؤ گے)))))[4]،
اللہ تبارک و  تعالیٰ ہمیں توفیق عطاء فرمائے کہ ہم ایسے لوگوں کو جان سکیں ،پہچان سکیں جو ہمیں ہمارے ہی کلمہ گو بھائی بہنوں کی جان ، مال اور عِزت تباہ کرنے کی تعلیم دے کر ہمیں جہنمی بنانے میں مشغول ہیں ۔
والسلام علیکم، طلبگارء دُعاء ، عادِل سُہیل ظفر ۔
تاریخ کتابت : 04/12/1438ہجری، بمُطابق ، 26/08/2017عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر مُیسر ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


[1]   سُورت النِساء (4)/ آیت 93،
[2]     صحیح مُسلم /حدیث 2564/کتاب البر الصلۃ الآداب/باب10،
[3]   صحیح بخاری شریف/حدیث /3606کتاب المناقب/باب 25،،صحیح بخاری شریف /حدیث /7084کتاب الفتن/باب11،
[4]   سابقہ حوالہ ، اور ، صحیح مسلم شریف/حدیث/4890کتاب الإِمارۃ/باب 13،

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔