Saturday, April 30, 2016

::: اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے حقوق پہچانیے، اور ادا کیجیے(2) ::: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ مُحمَد رَسُولُ اللَّہ پر إِیمان کا تقاضا :::

٦ ٦ ٦ اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے حقوق پہچانیے، اور ادا کیجیے  (2) ٥ ٥ ٥
٦ ٦ ٦ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ مُحمَد رَسُولُ اللَّہ پر  إِیمان کا تقاضا ٥ ٥ ٥

بِسمِ اللہ ، و الحَمدُ لِلَّہِ وَحدَہُ و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ مَن لَم یَکُن مَعہُ  نَبِيًّا وَ لا رَسولً وَ لا مَعصُومً و لَن یَکونَ بَعدَہُ  أحدً إلیٰ أبد الأبد ،  وَ عَلیٰ آلہِ وَ ازوَاجِہِ وَ اصَحَابِہِ وَ مَن تَبعَھُم باِحسَانٍ اِلیٰ یَومِ الدِین،

شروع اللہ کے نام سے ، خالص اور حقیقی تعریف اکیلے اللہ کے لیے ہی ہے ، اور اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو محمد پر جِنکے ساتھ نہ کوئی نبی تھا، نہ کوئی رسول ، اور نہ کوئی معصوم ، اور نہ ہی اُن کے بعد  ابد الابد تک کوئی اور ایسا ہوسکتا ہے ، اور اُن صلی اللہ علیہ وسلم ، و فداہُ نفسی و رُوحی ،  کی آل پر ، اور مقدس بیگمات پر اور تمام اصحاب پر اور جو اُن سب کی ٹھیک طرح سے مکمل پیروی کریں اُن سب پر ،

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،

لا اِلہَ اِلَّا اللَّہَ ، مُحمَد رَسُولُ اللَّہ ، پر اِیمان زندگی کے ہر معاملے میں اِس کلمے کے مکمل نفاذ کاتقاضا کرتا ہے ، پس اِیمان لانے کا مطلب صِرف چند باتیں ز ُبان سے ادا کر دینا نہیں ،یا چند اَفکار کو اپنا لینا نہیں ، بلکہ اِیمان عِلم اور عمل ہے ،

جی ہاں عقیدے کا عِلم اور اُسے قُبُول کرنا ، اور پھر اپنی زندگی پر پورے کا پورا اُس کو نافذ کرنا یعنی اُس پر عمل کرنا ،

یہ عِلم اور اُس پر بغیر کِسی شک کے یقین رکھنا کہ لا اِلہَ اِلَّا اللَّہَ ، کا معنیٰ اور مفہوم ، یہ ہے کہ اللہ کے عِلاوہ کوئی بھی عِبادت کا حق دار نہیں ، اُس کے عِلاوہ جِس جِس کی بھی عِبادت ہوتی رہی اور ہوتی  ہے وہ جھوٹا اور باطل معبود تھا ، اور ہے ،

 اور اللہ کی ذات اور صِفات ،اور ناموں میں، اللہ تعالیٰ کی واحدانیت  کا عِلم اور اُس پر یقین ، اللہ تعالیٰ کے فرشتوں ، اللہ تعالیٰ کے  نبیوں اور رسولوں ،اللہ تعالیٰ کی  نازل کردہ کتابوں ، قیامت کے قائم ہونے ، حساب، کتاب ،اور جزاء و سزا ،کے واقع ہونے،  جنّت و جہنم کا عِلم اور اُن پر اللہ اور اُس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی دی ہوئی خبروں کے مُطابق، اور بلا تصدیق قصے کہانیوں اور روایات و حکایات کے بغیر ، کسی شک کے بغیر  یقین، اور خیر اور شر والی تقدیر سب اللہ کی طرف سے ہونے پر یقین  ،

اور پھر اِن سب باتوں پر یقین کا تقاضا ، مطلوب و مقصود ، اللہ سے محبت اور اُس کی رحمت و مغفرت کی اُمید رکھنا ، اور اُس کے عذاب سے ڈرنا ، اپنا ہر کام اللہ کی رضا کے لیے کرنا ہے ،

 اور اللہ عزّ و جلّ  اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی مقرر کردہ حُدود میں رہتے ہوئے اللہ کے تمام تر احکامات پر عمل ہے ،

اور نماز ، روزہ ، جہاد ، زکوۃ  اورحج، کی ادائیگی ہے ،

اوراللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ کے عِلاوہ کِسی اور کے نام پر نذر و نیاز ، قُربانی ، و خیرات نہ کرنا ہے،

اور اللہ جلّ جلالہُ کے عِلاوہ کِسی بھی اور کی قسم نہ اُٹھانا ہے ،

اور اپنے کمانے ، کھانے پینے ، پہنے اُوڑھنے ، گفت و شنید ، آرام و سکون ، میں حلال کو اپنانا اور حرام کو چھوڑنا ہے ،

اور والدین کے ساتھ بہترین سلوک روا رکھنا ہے ،

 اوررشتہ داریوں کو جوڑے رکھنا ہے ،

اورپڑوسیوں اور تمام مُسلمانوں کے ساتھ خوش اخلاقی اور محبت و عِزت داری والا تعلق استوار رکھنا ہے ،

اورحالتِ جِہاد کے معاملات کے عِلاوہ تمام اِنسانوں کی عِزت جان و مال  کونقصان نہ پہنچانا ہے ،

 اور شریعت کی حدود میں رہتے ہوئے اُن کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی تکمیل کرنا ہے ،

 اور اُن کی امانتیں ادا کرنا ہے ،

 اور اللہ  پاک کے احکامات کو سب سے مکمل ترین اور بہترین شریعت یعنی قانون و دستور ماننا ،اُس پر راضی رہنا ، اُس پر فخر کرنا اور اُسے اللہ تبارک وتعالٰی  کی ساری زمین پر نافذ کرنا ہے ،

اوراُس شریعت کے عِلاوہ  کِسی بھی اور قانون ، دستور ، اِزم ، کو مُسلمانوں کی زندگیوں پر عملاً یا فِکری طور پر مُسلط کرنے یا ہونے سے روکنا ہے ، رد کرنا ہے ،

اور شریعت سازی کا حق صرف اور صرف اللہ کا ماننا اور کِسی بھی اور کے اِس قسم کے قولی یا عملی دعوے پر انکار کرنا اُس کو رد کرنا اور مُسلمانوں کو اُس کے شر سے آگاہ کرتے رہنا اور محفوظ کرنے کی کوشش کرتے رہنا ہے ،

اور اپنے ہاتھوں ، پیروں ،ز ُبان ، سماعت ، نظر،شرمگاہ ، دِل و دماغ کی حفاظت کرنا ہے ، یعنی اپنے اِن اعضاء کو ہر اُس بات ، کام ، اورچیز سے محفوظ رکھنا ہے جسے کہنے ، دیکھنے ، سننے ، اور کرنے کی شریعت میں ممانعت ہے ، اور اِنہیں اللہ کی اطاعت میں لگائے رکھنا ہے ، اپنے آپ کو بے پردگی ،بے حیائی اور بے غیرتی سے محفوظ رکھنا ہے ،

اور اللہ العلیم  الحکیم کی کتاب قران شریف  اور اللہ تعالیٰ کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی صحیح ثابت شُدہ  سُنّت کی حُدود میں رہتے ہوئے اللہ کے دِین کی دعوت دینا ہے ، نیکوں کا حُکم کرنا ہے ، اور برائی سے روکنا ہے ،

 اور اپنے آپ کو قولاً اور فعلاًاللہ کی چنیدہ جماعت [1]سے منسوب رکھنا ہے اور جو کوئی بھی اِس راستے پر ہو اُس کے ساتھ رہنا ہے ، اِدھر اُدھر کے راستوں پر چلنے والوں اور اُن کی طرف دعوت دینے والوں سے دُور رہنا اور اُن کی غلطیوں کو مُسلمانوں پر ظاہر کرنا ہے ،

تو اجمالی طور پر ::: لا اِلہَ اِلّا اللَّہ پر اِیمان لانے کا تقاضا یہ ہوا کہ اِیمان لانے والے کا ہر کام صِرف اللہ کی رضا کے لیے ہو اور اللہ کے احکامات کے عین مُطابق ہو اور اُن پر عمل کی کیفیت اور طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی تعلیمات کی حدود میں رہتے ہوئے اپنایا جائے ، اللہ کے عِلاوہ کِسی بھی اور کی کِسی بھی قِسم کی عِبادت سے خود بھی محفوظ رہا جائے اور دوسروں کو بھی محفوظ کرنے کی کوشش کی جائے ، اگر یہ کچھ کیا جائے تو کلمہ توحید کے پہلے حصے لا اِلہَ اِلَّا اللَّہَ ، کی تصدیق ہوتی ہے اُس کا حق ادا ہوتا ہے ،

کلمہ توحید کے پہلے حصے کی طرح دوسرے حصے مُحمَد رَّسُول اللَّہَ ، مُحمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ، کا جب ہم ز ُبان سے اِقرار کرتے ہیں تو پہلے حصے کی طرح ہی اِس پر اِیمان لانے کے لیے بھی وہی دو چیزیں درکار ہیں ، عِلم و یقین ، اور پھر نفاذ و عمل ،

پس لازم ہو جاتا ہے کہ ہم یہ عِلم حاصل کریں اور اِس پر یقین رکھیں کہ مُحمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم تمام تر اِنسانوں ، اور جِنّوں کے لیے اللہ کے رسول ہیں ، اللہ کی وحی اُن پر نازل ہوئی اور اُن ہی کی ذمہ داری تھی کہ وہ اللہ کی نازل کردہ ساری کی ساری وحی بیان فرمائیں اور قولی اور عملی طور پر اُس کی تشریح بھی بیان فرما دیں ،

 اور اللہ  تبارک و تعالیٰ کی طرف سے کی گئی وحی کی بنیاد پر ہی اللہ پاک  کی حفاظت اور عصمت میں رہتے ہوئے اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اپنی یہ ذمہ داری بہترین اور مکمل ترین طور پر ادا فرما دی ، پس ہر وہ بات اور ہر وہ کام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے بارے میں ثابت ہوتا ہے ، حق ہے ، اور اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے قول و فعل کی دلیل کے بغیر ، یا مخالفت والا کوئی بھی عمل اللہ کے ہاں مقبول نہیں ہو سکتا ، بلکہ اللہ کی ناراضگی کا سبب ہے ،

اِس عِلم و یقین کے بعد مُحمَد رَّسُول اللَّہَ ، پر اِیمان مکمل کرنے کے لیے اِس کو نافذ کرنا یعنی اِس پر عمل کرنا یوں ہے کہ اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مکمل ،بلا مشروط، کِسی چُوں و چَراں  کے بغیر، اُن کی قولی اور عملی سُنّتءِ شریفہ میں کوئی منطقیانہ ، فلسفیانہ ، بھگار (تڑکہ) لگائے بغیر ، اطاعت کی جائے ،

 اور اپنے آپ کو مکمل طور پر ، یعنی اپنے زندگی کے ہر ایک ظاہری اور باطنی معاملے کو اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکامات کے مُطابق رکھا جائے، اور یہ اِس طرح کہ کِسی مذہب ، مسلک، جماعت ، سوچ و فِکر ، فلسفے و منطق ، امکانیات ، باطنیت ، خصوصی لوگوں کے لیے خصوصی احکامات وغیرہ جیسی باتوں کا شِکار ہوئے بغیر اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین اور سلف الصالح یعنی تابعین، تبع تابعین اور جِنہوں نے  اپنی طرف سے کوئی کمی یا بیشی کیے بغیر اُن  لوگوں کی اِتباع کی اُن کے راستے پر چلتے ہوئے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی صحیح ثابت شُدہ  سُنّت شریفہ کی پیروی کی جائے ، اور سُنّت کی مُخالفت ، یا تاویل والی ہر بات اور ہر کام کو چھوڑ دیا جائے ،

اور  محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے اپنی جان ، مال والدین ، اولاد ، آباو اجداد ، بیوی ، بہن بھائی ، وطن ، جماعت ، پیر و مرشد ، حضرت و مخدوم ،غرضیکہ  ہر ایک سے بڑھ کر مُحبت کی جائے اور ہر ایک سے زیادہ اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی عِزت و توقیر کی جائے ، اور اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی عِزت کی خاطر ، اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی فتح و نصرت کے لیے ،اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے خِلاف کِسی بھی قِسم کی کاروائی کو نیست و نابود کرنے کے لیے اپنا سب کچھ قُربان کر دِیا جائے ،

جو کوئی بھی ، جب تک یہ کام نہیں کرے گا اُس کا اِیمان مکمل نہیں ہو سکتا ، لہذا ہر کلمہ گو پر یہ فرض ہے کہ وہ اپنے اِیمان کی تکمیل کے لیے رسول اللہ  محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو ہر ایک سے زیادہ محبوب رکھے اور اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی فتح و نُصرت کے لیے اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی عِزت کی حفاظت کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کرے ، تا کہ اللہ کے ہاں اُس کا یہ کہنا قُبُول ہو کہ مُحمَد رَسُولُ اللَّہ۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔طلبگارء دُعاء، آپ کا بھائی ، عادِل سُہیل ظفر،                  

اِس سلسلے کے دیگر مضامین درج ذیل ربط کے ذریعے، مُطالعہ کے لیے میسر ہیں :   http://bit.ly/249uSl5

ضرور پڑھیے گا اور اپنے دُوسرے مُسلمان بھائی بہنوں کو بھی پڑھایے گا، اِن شاء اللہ خیر کا سبب ہو گا ۔ اِن دُرُوس کے صوتی اصدارت کے روابط بھی ہر درس  کے آخر میں مذکور ہیں ۔

تاریخ کتابت :17/03/1429ہجری، بمُطابق،25/03/2008عیسوئی،

تاریخ تجدید و تحدیث :20/07/1437ہجری، بمُطابق،25/04/2016عیسوئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مضمون کا  برقی نُسخہ : http://bit.ly/1UmlqVm 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صوتی نُسخہ (آڈیو فائل) : https://archive.org/details/2_20200810_20200810_1807  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یو ٹیوب : https://www.youtube.com/channel/UC2pg9jtcMlP6RAABSxhxFRQ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

[1] چُنیدہ جماعت کے بارے میں جاننے کے لیے درج ذیل مضمون کا مطالعہ فرمایے :
::::: فرقہ اور فرقہ واریت ، تعریف اور مفہوم ، فرقہ ناجیہ، نجات پانے والا فرقہ ، صِفات اور نشانیاں  ::::: http://bit.ly/13wjlyZ :::::  


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔