Friday, March 29, 2019

::: قائد اعظم یونیورسٹی اور ہندؤں کی ہولی :::


::: قائد اعظم یونیورسٹی  اور ہندؤں کی  ہولی :::
أعُوذُ بِاللّہِ مِن الشِّیطانِ الرَّجِیمِ و مِن ھَمزِہِ و نَفخہِ و نَفثِہِ ،
بِسِّمِ اللَّہِ الرَّحمٰن ِ الرَّحِیم  ،و الحمدُ لِلِّہِ رَبِّ العلٰمِین ،
 و الصَّلا ۃ ُو السَّلام ُ عَلیٰ رسولِہِ الکریم ، وعَلیٰ أصحابِہِ و أزواجہِ أجمَعِین و مَن تَبِعَھُم بِاِحسانٍ اِلیٰ یَومِ الدِّین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
جب سے ہوش سنبھالا یہ سُنتے پڑھتے چلے آرہے ہیں کہ’’’ پاکستان کا مطلب کیا ، لا إلہَ إلّا اللَّہ ‘‘‘،
پھر جب تک ’’’ لا إلہَ إلّا اللَّہ ‘‘‘ کا معنی   ٰ و مفہوم سمجھ نہ آیا ، اس نعرے کو حقیقت ہی سمجھتا رہا ،  
اور جب ’’’ لا إلہَ إلّا اللَّہ ‘‘‘ کا معنی   ٰ و مفہوم سمجھ آیا تو یہ دِل اندوہ حقیقت  واضح ہوئی کہ اِس نعرے کا ہمارے پاکستان پر کوئی اثر نظر نہیں آتا ، بلکہ ہمارے  موجودہ ’’’ پاکستان کا مطلب::: کُلُّ واحد اِلہ اِلَّا اللَّہ ‘‘‘  ہو چکا ہے ،
جی ہاں ، من حیث القوم ہماری ز ُبان حال یہی نعرہ لگاتی ہے ،
کئی سال پہلے میں نے ایک مضمون ’’’ پاکستانی کا پیغام پاکستانی کے نام ::: http://bit.ly/1IQG8mV   ‘‘‘  نشر کیا تھا  جِس میں لکھا تھا :
’’’’’ اب تو ہم خود کفیل ہو چکے ہیں کہ ہماری صفوں میں ہی ایسے بے شمار مُسلمان نُما پیوند کیے جا چکے ہیں جو اللہ کے دِین کے خلاف کام کرنے میں کافروں سے زیادہ چُستی کا مُظاہرہ کرتے ہیں ، وہ لوگ ، جو  زبان ءِحال سے یہ کہتے  ہوئے نظر آتے ہیں کہ ، اللہ ارو رسول  کی تابع فرمانی کریں گے تو """دقیانوسی ،بُنیاد پرست"""اور """دہشت گرد """وغیرہ کہلائیں گے ، کیا خاک عِزت ملے گی ، اِس کے خِلاف کریں گے تو ہر طرف سے"""جدت پسند ، وسیع النظر""" اور""" امن پسند """ہونے کی اسناد (سرٹیفیکیٹس)ملیں گی ، اور خوب عِزت ہو گی ،  اور بسا اوقات تو ز ُبانءِ مقال سے بھی ایسی خرافات صادر کرتے ہیں ،
اور ہم من حیث القوم ،  جواللہ کے سامنے نہیں جھکے اب غیر اللہ کے سامنے جھکے ہی چلے جاتے ہیں ، اپنی کوئی حیثیت ہی نہیں رہی کہ جِس کی عِزت کا کوئی احساس ہو ، کٹھ پُتلی بھی شاید کبھی نچانے والے کے اشاروں کو درگزر کر جاتی ہو ، ہم دانستہ اور نا دانستہ ، حکام و محکوم ، زیادہ یا کم ، سب ہی اُن کے اشاروں پر ناچتے ہی چلے جارہے ہیں ، جو ہمارے کھلے دُشمن ہیں ، خواہ ہم کسی بھی خطہء زمین سے تعلق رکھتے ہوں ، وہ  سب ہمارے خِلاف ایک ہیں ،
بحیثیت مُسلمان ہم اُن کے عمومی دشمن ہیں اور بحیثیت پاکستانی ہم اُن کے خاص دُشمن ہیں، یہ سب کچھ دیکھ کر سُن کر ، جان کر بھی ہم اپنا سب کچھ لٹا ، اُن کی نقالی اور غُلامی اپنا کر اُن دُشمنوں کے ہاں عِزت حاصل کرنا چاہتے ہیں ، جبکہ ہمارا اور اُن کا اکیلا لا شریک خالق و مالک اللہ تعالیٰ ہمیں بتا چکا ((( مَن کَان َ یُریِد ُ العِز َّۃَ فَلِلّٰہِ العِز َّۃُ جِمِعَیاً ط إِلِیہِ یَصعَد ُ الکَلِمُ الطَّیِّب ُ وَ العَمَلُ الصَّالِح ُ یَرفَعُہ ُ:::جو کوئی عِزت چاہتا ہے (وہ یہ جان لے کہ ) تمام تر عِزت اللہ کے لیے ہے ، اللہ کی ہی طرف اچھی باتیں چڑھتی ہیں اور اللہ نیک کاموں کو بُلند کر لیتا ہے)))سُورت الفاطِر(35)/آیت 10،
لیکن یہ ہم ہی ہیں ، بہادر قوم ، جو اللہ کی ناراضگی اور گرفت کو دیکھ کر بھی اللہ کی نافرمانیوں کو رائج کرنے کی ہی کوششیں کرتے ہیں ،
ہمیں اللہ پاک یہ فرمان شاید معلوم ہی نہیں کہ ((( وَلَقَدْ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَكَيْفَ كَانَ نكِيرِ ::: اور اِن سے پہلے والے لوگوں نے بھی (میری اور میرے رسولوں کی باتوں کو) جُٹھلایا تھا تو دیکھو کہ اُن کا جُٹھلانا (اُن پر میرے )کیسے(عذاب کا سبب )ہو))) سُورت المُلک(67)/آیت 18 ‘‘‘‘‘،
اور اب تو ہماری  شرم و حیاء اور  غیرت و حمیت سے آزاد  یہ بہادری یہاں تک  پہنچ چکی ہے جو دُشمن دِن رات ہمارے خِلاف  بر سر پیکار ہے  ہم اُسی دُشمن کے کفر آلود تہوار منا کر  اپنے رب تعالیٰ کی ناراضگی مول لے کر اُس دُشمن کی خوشنودی حاصل کرنے کو کوششیں کرتے ہوئے دِکھائی دے رہے ہیں ، اور کھلے عام دِکھائی دے رہے ،
اور ایسے مُقام پر اُس دُشمن کی کفریہ معاشرت کو اپنے معاشرے میں شامل کرنے کی کوششیں کرتے دِکھائی دیے ہیں کی جو مُقام اُس  عظیم ہستی سے منسوب ہے جِس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے ہمیں  اللہ تعالیٰ کے ، اللہ تعالیٰ  کے دِین کے ، اللہ پاک  کے رسول کریم محمد  صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے، اور اللہ اور اس کے رسول کا کلمہ پڑھنے والے ہر مسلمان کے دُشمن ہندؤ  سے الگ کروا کے  یہ  پاکستان دِلوایا ،
یہ پاکستان جِس کے بارے میں یہ خواب دیکھا گیا کہ   ’’’ پاکستان کا مطلب کیا ، لا إلہَ إلّا اللَّہ ‘‘‘،
اور اِس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے دو چار دس بیس پچاس سو  لوگوں نے نہیں ، بلکہ لاکھوں لوگوں نے اپنی جانوں ، اپنے مال ، اور اپنی عزت و عفت کی قربانیاں دِیں ،
اب اُسی  محمد علی جناح ’’’ قائد أعظم ‘‘‘ کے اُسی پاکستان میں ، اُسی پاکستان کے اور پاکستانیوں کے اُسی دُشمن کا  تہوار منایا گیا ہے ،
اور اُسی کے ’’’ قائد اعظم ‘‘‘ سے منسوب ایک تعلیمی اِدارے میں  اُس ’’’ دو قومی نظریے‘‘‘ کا عملی انکار کیا گیا ہے ، جو نظریہ ہندؤ سے الگ ہو کر اپنا پاک استھان بنانے کا سبب بنا ،
اُسی پاکستان کے ایک بڑے تعلمی اِدارے میں کہ جہاں اُس   ’’’ دو قومی نظریے‘‘‘  کی تعلیم دی جانی چاہیے ، اُس کو عملاً رد کیا گیا ،
میرے پاکستانی بھائیو ، بہنو ،  قائد اعظم یونیورسٹی میں منائی جانی والی ہولی کو کچھ جوانوں کی جوان مستی سمجھ کر نظر انداز نہ کیجیے گا ، یہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول کریم ، اور اللہ کے دِین سے بغاوت اور اُن کے دُشمنوں کی غلامی اختیار کرنے کی تربیت کا آغاز ہے
یہ کِسی کے ساتھ کِسی قِسم کی خیر سگالی   کا انداز نہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ  کی ناراضگی حاصل کرنے کا سبب ہے ، دُنیا کی ذِلت بھی اور آخرت کی یقینی تباہی بھی ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم  کا فیصلہ ہے (((  مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ::: جِس نے جِس قوم کی نقالی کی وہ اُن ہی (یعنی اُسی قوم )میں سے ہے)))سُنن أبو داؤد /حدیث 4025 / کتاب اللباس / باب 4 لبس الشھرۃ ، اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے """حسنٌ صحیح """ قرار دِیا ،
پس ایسے تمام کام دُنیا اور آخرت کی ذِلت و تباہی کے عِلاوہ کوئی اور نتیجہ لانے والے نہیں ،
یاد رکھیے کہ کافروں کے ہر تہوار میں کسی بھی انداز میں شمولیت سراسر حرام ہے (غیر مسلموں کے تہواروں میں شمولیت::: http://bit.ly/2hdqnEb ) اور کِسی بھی حرام کام کا انجام سوائے اللہ الجبار القہار کی ناراضگی اور عذاب کے اور کچھ نہیں ہوتا ،
لہذا ہم سب کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور عذاب سے خود کو اور اپنے سب کو بچانے کے لیے  اپنے درمیان پائے جانے والے ایسے  تمام نام نہاد مُسلمانوں  کو جو اللہ تعالیٰ ، اُس کے دِین اور اُس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی نافرمانیوں کو رایج کرتے ہیں ، اور ایسے لوگوں کو بنانے ، پالنے اور اِستعمال کرنے والوں کو نہ صِرف پہچانیں ، بلکہ حکمتء عملی کے ساتھ  ،   اپنی اپنی جگہ پر،  استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ، اپنی اپنی استطاعت کے مُطابق ، اللہ کے دِین کے خِلاف ، اللہ  تعالیٰ اور اُس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکام کے خِلاف کام کرنے والوں کی ہر سازش ، ہر شورش اور ہر فساد کو روکنے اُس کے ہر منفی اثر اور نتیجے کو روکنے کی ہر ممکن جہد مسلسل کریں ،  اِن شاء اللہ ، کامیابی اللہ کے دِین کی ہونے والی ہے ، یہ اللہ کا فیصلہ ہے (((يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ:::  یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کی روشنی  کو اپنے مُنہوں کی پُھونکوں سے بُجھا دیں ، لیکن اللہ  اپنی روشنی کو پوررے کیے بغیر نہیں رہے گا ))) سورت التوبہ(9)/آیت 32 ۔
والسلام علیکم۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر مُیسر ہے :