Saturday, November 1, 2014

::::::: اللہ کی نازل کردہ حِکمت :::صحابہ رضی اللہ عنہم کے فہم کی حجت :::::::

بِسمِ اللَّہِ الرِّحمٰنِ الرِّحیم
الحَمدُ لِلّہِ وَحدہُ الذی لا اِلہَ اِلاَّ ھُو ،  و الَّذی لَیس أصدق منہ ُ قِیلا ،  و الَّذی أَرسلَ رَسولہُ بالھُدیٰ و تبیّن مَا ارادَ ، و الصَّلاۃُ و السَّلام عَلیَ مُحمدٍ عبد اللَّہ و رسولِ اللَّہ ، الَّذی لَم یَنطِق عَن الھَویٰ و الَّذی أمانۃ ربہِ قد اَدیٰ ،
سچی اور خالص تعریف کا حق دار اللہ ہی ہے ، جس کے عِلاوہ کوئی بھی اور سچا اور حقیقی معبود نہیں ، اور جس سے بڑھ کر سچ کہنے والا کوئی نہیں ، اور جس نے اپنے رسول کو ہدایت کے ساتھ بھیجا اور وہ سب کچھ واضح فرما دیا جسے واضح کرنے کا اللہ نے ارداہ کیا ، اور سلامتی ہو اللہ کے بندے اور اللہ کے رسول محمد(صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ) پر ، جو کہ اپنی خواھش کے مطابق نہیں بات نہیں فرماتے تھے  ، اور جنہوں نے اپنے رب کی امانت مکمل طو رپر  دی۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،محترم قارئین  بھائیو اور بہنو ،اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے ہم مُسلمانوں کے لیے جِس """جماعت""" کو معیار مقرر فرمایا گیا ہے ، اوراللہ کے خلیل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے  جِس """جماعت"""کے ساتھ جڑے رہنے اور اُس کی پیروی کرنے کے احکام فرمائے گئے ہیں ،
کسی شک اور شبہے کے بغیر وہ """جماعت""" نبیوں اور رسولوں  علیہم السلام کے بعد ، اللہ تعالیٰ کے سب سے محبوب بندوں صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی """جماعت"""ہے ،
اور دِین کے کسی بھی معاملے کو ٹھیک طور پر سمجھنے کے لیے ، اللہ تعالیٰ کی کتاب قران کریم ، اور اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی صحیح سُنت شریفہ کی دلیل لازم ہے ، اور اُس دلیل کو ٹھیک طور پر سمجھنے کے لیے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی"جماعت"کی سمجھ کے مُطابق سمجھنا لازمی ہے،اور اُن رضی اللہ عنہم اجمعین کی "جماعت" کا فہم ، یعنی سمجھ  حُجت ہے ،   
اور وہ  اِس لیے کہ اللہ تعالی نے جو حکمت قران کریم کے ساتھ نازل فرمائی ، وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ان کو سکھائی ، ان کے نفوس کی صفائی فرمائی ، اور یہ چیز کسی بھی غیر صحابی کو میسر نہیں ، اور اللہ کے رسول رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے اللہ کی نازل کردہ حکمت سیکھے ہوئے ، اللہ کے رسول رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی تعلیم و تربیت پائے ہوئے سے بڑھ کر سوائے انبیا و رُسل کے ، کوئی بھی اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی بات کی مُراد نہیں جان سکتا خواہ وہ پوی مخلوق میں سب سے زیادہ صاحب عقل ہو ، اور خواہ کسی بھی فہم کا دعوی دار ،
اب آپ صاحبان مندرجہ بالا باتوں کی گواہی اللہ کے کلام میں سے پڑہیے ، 
﴿ وَلَولاَ فَضل اللّہِ عَلَیکَ وَرَحمَتہ لَہَمَّت طَّآئِفَۃٌ مّنہم أَن یضِلّوکَ وَمَا یضِلّونَ إِلاّ أَنفسَہم وَمَا یَضرّونَکَ مِن شَیء ٍ وَأَنزَلَ اللّہ عَلَیکَ الکِتَابَ وَالحِکمَۃَ وَعَلَّمَکَ مَا لَم تَکن تَعلَم وَکَانَ فَضل اللّہِ عَلَیکَ عَظِیماً ::: اور (اے رسول ، صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم )اگر آپ پر  اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ایک گروہ یہ ارادہ کر رہا تھا کہ آپ کو راہ (حق )سے ہٹا دے اور وہ لوگ اپنے آپ کو ہی گمراہ کرتے ہیں ، اور وہ آپ کو کسی چیز میں سے نقصان نہ پہنچائیں گے (کیونکہ اللہ آپ کی حفاظت کرنے والا ہے ) اور اللہ نے آپ پر کتاب (قران ) نازل کی اور (اس کے ساتھ )حکمت (نازل کی )اور آپ کو وہ کچھ سیکھایا جو آپ نہیں جانتے تھے اور اللہ کا فضل  آپ پر بہت زیادہ ہے سورت النساء(4)/ آیت 113 ،
 اللہ تعالی نے خبر دی کہ اس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر قران کے ساتھ ساتھ حکمت بھی نازل فرمائی ،
 :::سوال ::: اللہ نے یہ حکمت کیوں نازل فرمائی ، اور رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم  نے کس کو براہ راست یہ حکمت سیکھائی ؟؟؟
:::جواب ::: اللہ تعالی کا فرمان ::: ﴿ لَقَد مَنَّ اللَّه عَلَى المؤمِنِينَ إِ ذ  بَعَثَ فِيهِم رَسولاً مِّن أَنفسِهِم يَتلوا عَلَيهِم آيَاتِهِ وَيزَكِّيهِم وَيعَلِّمهم الكِتَابَ وَالحِكمَةَ وَإِن كَانوا مِن قَبل لَفِي ضَلالٍ مُّبِينٍ ::: یقیناً اللہ نے ایمان والوں پر احسان کیا ہے کہ ان میں ان کی جانوں میں سے ہی رسول بھیجا جو ان پر اللہ کی آیات تلاوت کرتا ہے اور ان ( کے دل و دماغ و نفوس ) کی صفائی کو پاک کرتا  ہے اور انہیں کتاب (قران ) اور حکمت سکھاتا ہے اور بے شک اِس سے پہلے وہ لوگ واضح گمراہی میں تھے سورت آل عمران(3)/164،
اور بتایا سُبحانہُ و تعالی نے ::: ﴿ هوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الأُمِّيِّينَ رَسولاً مِّنهم يَتلو عَلَيهِم آيَاتِهِ وَيزَكِّيهِم وَيعَلِّمهم الكِتَابَ وَالحِكمَةَ وَإِن كَانوا مِن قَبل لَفِي ضَلاَلٍ مُّبِينٍ::: (اللہ )وہ ہی ہے جس نے ان پڑھوں میں ان میں سے ہی رسول بھیجا (جو )اُن پر اللہ کی آیات تلاوت کرتا ہے اور اُن (کے دل و دماغ و نفوس )کی صفائی کرتا ہے اور انہیں کتاب (قران ) اور حکمت سکھاتا ہے اور اس سے پہلے وہ لوگ واضح گمراہی میں تھےسورت الجمعۃ(62)/ آیت 6 ،
اللہ تعالی کے مندرجہ بالا فرامین سے یہ بہت واضح ہو گیا کہ اللہ تبارک و تعالی نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر جو حکمت نازل فرمائی وہ انہوں نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کو سکھائی ، اور یہ وہ چیز ہے جو کسی غیر صحابی کو میسر نہ تھی پس کوئی بھی دوسرا  صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے بڑھ کر درست اور ٹھیک طور پر اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی بات کو نہیں سمجھ سکتا، لہذا صرف ترجموں ، لغت کے قوانین اور کسی ذہانت کی بنیاد پر ، قران فہمی اور تدبر ء قران کے نام پر اپنی سوچوں کے مطابق قران و حدیث کا مفہوم سمجھ کر صحیح غلط ، موافق و مخالف کا فیصلہ کرنا درست نہیں،
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکامات ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی قولی ، فعلی اور تقریری سُنّت مبارکہ اُن کے قول و فعل کے مطابق سیکھنے کی ہمت دے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اللہ کی نازل کردہ حِکمت سِکھائی ، اور اللہ ہمیں ہر گمراہی سے بچائے ۔و السلام علیکم۔
تاریخ کتابت : 20/08/1429ہجری ، بمُطابق ، 21/08/2008عیسوئی ،
تاریخ تجدید و تحدیث :09/01/1436ہجری ، بمُطابق ، 01/11/2014عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِس مضمون میں مذکور کچھ باتو ں کے بارے میں کچھ مفید سوال و جواب درج ذیل ربط پر میسر ہیں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِس مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے فہم کی حجیت کی قرانی دلیل """احکامءِ شریعت جاننے کی کسوٹیاں """ میں ملاحظہ فرمایے ۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔