Sunday, February 5, 2017

::: پانسے والا کھیل (لوڈو Ludoوغیرہ )نرد شِیر کھیلنا حرام ہے :::

 
 

::::: پانسے والا کھیل (لوڈو Ludoوغیرہ )کھیلنا حرام ہے :::::::

بِسمِ اللَّہ ،و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلَی مُحمدٍ الذّی لَم یَکُن مَعہ ُ نبیاً و لا رَسولاً  ولا مَعصُوماً مِن اللَّہِ  و لَن یَکُون  بَعدہُ ، و علی َ أزواجہِ الطَّاھِرات و ذُریتہِ و أصحابہِ و مَن تَبِعھُم بِإِحسانٍ إِلیٰ یِوم الدِین ،

شروع اللہ کے نام سے ، اور اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہواُس محمد پر ، کہ جن کے ساتھ  اللہ کی طرف سے نہ تو کوئی نبی تھا ، نہ رسول تھا، نہ کوئی معصوم تھا ، اور اُن کے بعد بھی ہر گِز کوئی ایسا ہونے والا نہیں ، اوراللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو محمد رسول اللہ  کی  پاکیزہ بیگمات پر، اور اُن کی اولاد پر ،اور اُن کے صحابہ پر ، اور جو کوئی بھی ٹھیک طرح سے ان سب کی پیروی کرے اُس پر ۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،

ممکن ہے اِس مضمون کا عنوان پڑھ کر کئی قارئین کرام حیران ہوئے ہوں ، اور ممکن ہے کچھ کو غُصہ بھی آیا ہو، اور اگر ایسا نہیں ہوا ، تو اگلے جملے پڑھنے کے بعد ایسا ہونے کا امکان کافی قوی ہے ،

جی ہاں ،  ہر وہ کھیل جِس میں پانسہ**1**(Dice) اِستعمال ہوتا ہے ، وہ کھیل کھیلنا حرام ہے ، جیسا کہ ، لوڈو ، جو کہ ہمارے ہاں بہت عام ہے، اور چھوٹے تو چھوٹے اچھی خاصے عُمر رسیدہ لوگ بھی اُس میں  مشغول ہوتے ہیں ، اور دو دو گناہ کماتے ہیں ،

ایک تو وقت ضائع کرنے کا ، اور دُوسرا یہ حرام کھیل کھیلنے کا،

حیرت زدہ مت ہوں، اور نہ ہی غُصہ کیجیے ، کہ یہ قِسم کی بات کی جا رہی ہے ،

اپنے حبیب محمدر سول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے  درج ذیل  فرامین شریفہ پڑھیے :::

::: (1) ::: (((((مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِيرِ فَكَأَنَّمَا صَبَغَ يَدَهُ فِى لَحْمِ خِنْزِيرٍ وَدَمِهِ :::جِس نے نرد شِیر کھیلا تو گویا اُس نے اپنے ہاتھ کو سُور کے گوشت اور خُون میں رنگ لیا )))))صحیح مُسلم،حدیث/2260 کتاب الشعر/ پہلا باب، سُنن ابو داؤد/حدیث /4941کتاب الادب/باب64 فِى النَّهْىِ عَنِ اللَّعِبِ بِالنَّرْدِ،

::: (2) ::: (((مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدِ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ:::جِس نے نرد کھیلا تو اُس نے اللہ اور اُس کے رسول کی نافرمانی کی )))سُنن ابو داؤد/حدیث /4940کتاب الادب/باب64 فِى النَّهْىِ عَنِ اللَّعِبِ بِالنَّرْدِ، إِمام البانی رحمہُ اللہ نے "حَسن " قرار دِیا ،

::: (3) ::: (((لَا يُقَلِّبُ كَعَبَاتِهَا أَحَدٌ يَنْتَظِرُ مَا تَأْتِي بِهِ , إِلَّا عَصَى اللهَ وَرَسُولَهُ::: جو کوئی (نرد شِیر  کھیلتے ہوئے)اُس کی گوٹیوں کو پلٹاتا ہے اور انتظار کرتا ہے کہ اُس میں کیا آتا ہے تو اللہ اور اُس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے ))) سُنن الکبریٰ للبیہقی/حدیث /20952 جُمَّاعُ أَبْوَابِ مَنْ تَجُوزُ شَهَادَتُهُ / كَرَاهِيَةُ اللَّعِبِ بِالنَّرْدِ أَكْثَرَ مِنْ كَرَاهِيَةِ اللَّعِبِ بِالشَّيْءِ مِنَ الْمَلَاهِي لِثُبُوتِ الْخَبَرِ فِيهِ وَكَثْرَتِهِ ، مُسند احمد /حدیث /19649حدیث ابو موسیٰ الاسعری رضی اللہ عنہ ُ میں سے حدیث رقم 164، مُسند ابی یعلی /حدیث7289 / حدیث ابو موسیٰ الاسعری رضی اللہ عنہ ُ میں سے حدیث رقم 68، إِمام البانی رحمہُ اللہ نے "إرواء الغلیل /حدیث 2670" کی تحقیق میں اِس روایت کی تحقیق بھی پیش کی ہے اور اِس کے  بارے میں کہا ہےکہ """ وبالجملة , فالإسناد لا بأس به فى الشواهد والمتابعات:::  اور خلاصہ کلام یہ ہوا کہ ، اِس روایت( کو اِس ) کی (اِن )اسناد  کو (صحیح روایات کی ) متابعت میں ، اور  گواہ روایت کے طور پر استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں   ، واللہ اعلم """،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے یہ فرامین مُبارکہ پڑھنے کے بعد ، اب ، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نرد شِیر کیا ہے ؟؟؟

جِسے کھیلنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے سُور کے گوشت اور خُون میں ہاتھ رنگنے کے برابر قرار دِیا ہے ، اور یہ بات مُسلمانوں کےہر  مذھب میں معروف ہے کہ سُور سارے کا سارا حرام اور پلید ہے ، اور کِسی پلید چیز کو کِسی شرعی عُذر کے بغیر چُھونا حرام ہے ،

جی ، تو ، نرد شِیر فارسی  کے دو اِلفاظ  پر مشتمل ہے ، اور یہ  اُس کھیل کو کہا جاتا ہے ، جِس میں کوئی پانسہ یعنی کوئی ڈبہ نما چھ پہلو والا  مُربع ، مکعب ، چوکور پتھر ، یا  گوٹی، وغیرہ  اِستعمال کی جاتی ہے جِس کے  ہر پہلو پر  کچھ  نشان ہوں ، جو ارقام کا کام دیں ، یا ارقام ہی لکھی ہوں ،

 اور پانسہ پھینکنے کے بعد  جو نمبر یا نشان اوپر آئے اُس کے مُطابق پانسہ پھینکنے والا اپنی چال چلے ،

نردشِیر کی  یہ تعریف میں اپنی طرف سے پیش نہیں کر رہا ہوں ، بلکہ لُغت کی معروف کتابوں میں مذکور تعریفات  پر مبنی ہے ،

:::::: ’’’ المعجم الوسیط  /  باب النون  میں  اس کی تعریف یہ مذکور ہے کہ  :::

 """ النرد: لعبة ذات صندوق وحجارة وفصين، تعتمد على الحظ، وتنقل فيها الحجارة على حسب ما يأتي به الفص، وتعرف عند العامة (فی مصر ) بالطاولة،(و)  یقال لعب بالنرد،   فارسي معرب::: نرد ، وہ کھیل ہے جس میں ایک صندوق ہوتا ہے ، اور ایک پتھر ، اور دو گوٹیاں ، (یہ کھیل کھیلتے ہوئے کھلاڑی کی) قسمت پر اعتماد  کیا جاتا ہے ، اور جو گوٹی پر آتا ہے اُس کے مُطابق پتھر کو چلایا جاتا ہے ، اور (مصر  میں) اس کھیل کو میز کہا جاتا ہے ،  (اور) نرد کے ساتھ کھیلے جانے والا کھیل بھی کہا جاتا ہے ،  (یہ نام نرد) فارسی (الاصل  )ہے ،اورعربی میں داخل ہوا ہے """،

::::::: محمد بن محمد الزبیدی (متوفی 1205 ہجری) نے "نرد شِیر " کے نام کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھا  "تاج العروس  من جواھر القاموس" میں لکھا :::

""" فقيل : ( وضَعَه أَرْدَشِيرُ بنُ بَابَكَ ) من مُلوكِ الفُرْسِ ، ( ولهاذا يُقَالُ له النَّرْدَ شير ) إِضافةً له إِلى واضِعِه ::: لہذا ،  کہا گیا  کہ اِسے (یعنی نرد کو ) فارسیوں کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ  (ارد شِیر بن بالک  )بنایا ، (اور اِسی لیے) اِس کے بنانے والے کی طرف منسوب کر کے( اِسے نرد شِیر کہا جاتا ہے )  """،

لُغوی تعریف  سے زیادہ اہم   صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا فہم اور فتاویٰ جات ، اور اُمت کے اماموں رحمہم اللہ کے فتاوی جات  بھی اُسی کے مُطابق  ہیں ،

وہ بھی سنتے چلیے:

::: (1) :::  إمام محمد بن أحمد القرطبی رحمہُ اللہ نے اپنی تفسیر ’’’ الجامع لاحکام القران ‘‘‘ جو کہ تفسیر القرطبی کے نام سے معروف و مشہور ہے، اُس میں ، اللہ تعالیٰ کے  فرمان پاک ((( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ O إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ :::       اے اِیمان لے آنے والو، بے شک شراب ، اور جُوا ، اور نصب کی ہوئی چیزیں ( بُت  وغیرہ) اور  شگون لینے والی چیزیں   پلید ہیں  شیطان کے کاموں میں سے ہیں ، لہذا اِن سے باز رہو    O     شیطان تو تم لوگوں کے درمیان اِ س شراب اور جُوے کے ذریعے دُشمنی اور نفرت ڈالنا چاہتا ہے، اور تم لوگوں کو اللہ  کے ذِکر اور نماز سے روکنا چاہتا ہے ، تو کیا تم لوگ (اِن کاموں کو ) ختم نہیں کرو گے ))))  سُورت المائدۃ   / آیت 90،91،

کی تفسیر میں لکھا کہ ’’’’’   هذه الآية تُدل على تحريمِ اللعب بالنردِ والشطرنج ، قماراً أو غير قمار :::  یہ آیت  نرد (پانسے  کے ساتھ کھیلنے) اور شطرنج  کے حرام ہونے کی دلیل ہے، خواہ وہ جُوئے کی صُورت میں کھیلے جائیں یا بغیر جُوئے کے (یعنی خواہ اُس کھیل پر کوئی پیسہ یا مال داؤ پر  لگا کر کھیلا جائے یا بغیر مال کے ، بہر صُورت یہ کھیل حرام ہیں )  ‘‘‘‘‘ ،

::: (2) ::: سب سے پہلی حدیث جو صحیح مُسلم کی روایت ہے ، اُس کی شرح میں اِمام النووی رحمہُ اللہ نے لکھا :

’’’ وَهَذَا الْحَدِيث حُجَّة لِلشَّافِعِيِّ وَالْجُمْهُور فِي تَحْرِيم اللَّعِب بِالنَّرْدِ ،،،،،،،  وَمَعْنَى (صَبَغَ يَدَهُ فِى لَحْمِ خِنْزِيرٍ وَدَمِهِ) أي: فِي حَال أَكْلهِ مِنْهُمَا ، وَهُوَ تَشْبِيه لِتَحْرِيمِهِ بِتَحْرِيمِ أَكْلهمَا  ::: یہ حدیث (امام) الشافعی (رحمہُ اللہ ) اور جمہور عُلماء کے ہاں نرد (شِیر ) کے ساتھ کھیلنے کے حرام ہونے کی حجت (یعنی دلیل) ہے، ،،،،،،، اور (حدیث  میں سے صَبَغَ يَدَهُ فِى لَحْمِ خِنْزِيرٍ وَدَمِهِ  )   کا مفہوم یہ ہے کہ (نرد شِیر سے کھیلنے کا  معاملہ ایسا ہی جیسا کہ) سُور کا گوشت کھانے والا گوشت کھاتے ہوئے(جِس طرح )  اپنے ہاتھوں کو اُس گوشت اور خون سے رنگ لیتا ہے، (جو کہ پلید اور حرام چیزیں ہیں ) اور یہ سُور کا گوشت کھانے کے حرام ہونے کے برابر ہونے کی تشبیہ ہے  ‘‘‘ ،

::: (3)  :::  عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ُ     کا کہنا ہے کہ ’’’  إيَّاكُم وهاتين الكعبتين المَوسومتين اللتين تُزجرانِ زجرا ؛ فإنهما مِن الميسر    :::  تم لوگ اِن دو چوکور گوٹیوں سے خبردار رہنا  (یعنی باز رہنا دُور رہنا ) جن پر نشانیاں لگی ہوتی ہیں ،  جنہیں خوب ھلایا جاتا ہے  ،  یہ گوٹیاں جُوا ہیں   ‘‘‘   صحیح الادب المفرد /    روایت 1270 ،

::: (4)  :::   نافع  رحمہُ اللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ ابن عُمر رضی اللہ  عنہما اگر اپنے گھر والوں میں سے کسی کو نرد کے ساتھ کھیلتے ہوئے پاتے تو اُس کی پٹائی کر دیتے ، صحیح الادب المفرد /  روایت 1273،

::: (5)  :::  اِسی کتاب الادب المفرد میں ہی اِیمان والوں کی والدہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا  کے بارے میں یہ مروی  ہے کہ  ’’’  اُم المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو اُن  کی ملکیت والے کِسی    گھر میں رہنے والے ایک خاندان کے بارے میں پتہ چلا کہ اُن لوگوں کے پاس نرد (شِیر ) ہے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے اُن لوگو ں کو یہ پیغام اِرسال  کیا کہ [[[  لئَن لم تُخرجوها لأَخرجنكم مِن داري ::: اگر تم لوگوں نے اِسے  (یعنی نرد شِیر ، پانسے  اور اُس  کے ذریعے کھیلے جانے والی کھیل  ) کو گھر سے نہیں نکالا تو  ہم تمہیں میرے گھر سے ضرور نکال ہی دیں گے ]]] ‘‘‘ ، صحیح الادب المفرد / روایت 1274 ،

::: (6)  :::  اِسی کتاب  کلثوم بن جبیر رحمہُ اللہ کا کہنا ہے کہ ’’’ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما  نے ہم سے خطاب کیا ، اور کہا يا أهل مكة! بلغني عن رجال مِن قريش يلعبون بلعبة يقال لها: النردشير ، وإني أحلف بالله : لا أوتى برجل لعب بها إلا عاقبته في شعره وبشره ، وأعطيت سلبه لمن أتاني به   :::   اے مکہ والو، مجھے خبر ملی ہے کہ مکہ کے لوگوں میں سے کچھ لوگ  وہ کھیل کھیلتے ہیں جس کا نام نرد شِیر ہے ، اور میں اللہ کی قسم اُٹھا کر کہتا ہوں  میرے سامنے جو کوئی بھی اُس کھیل کو کھیلنے والا لایا جائے گا تو  میں ضرور اُس کے بالوں اور کھال میں اُسے سزا دوں گا ،  اور جو کوئی مجھے ایسا شخص لا کر دے گا تو اُسے اُس کھلاڑی  (کی  مالی و معاشرتی ) کا  مال و متاع دے دوں گا  ‘‘‘ ‘‘‘ ، صحیح الادب المفرد / روایت 1275 ،

::: (7)  :::   عبداللہ بن العاص رضی اللہ عنہ ُ کے بارے میں روایت ہے کہ اُن کا کہنا ہے کہ ’’’  اللاعب بالفصّين قماراً كآكل لحم الخنزير، واللاعب بهما غير قمار كالغامس يده في دم خنزير::: دو گوٹیوں کے ساتھ مال داؤ پر لگا کر کھیلنے والا   خنزیر ( سُور ) کا گوشت کھانے والے کے جیسے ہیں ،    اور بغیر داؤ کے کھیلنے والا  خنزیر کے خون میں اپنے ہاتھ ڈبونے والے کے جیسا ہے    ‘‘‘ ، صحیح الادب المفرد / روایت 1277 ،

آخر میں یہ  وضاحت بھی بہت ضروری سمجھتا ہوں کہ ، پانسے کو قرعہ اندازی  پر قیاس کر کے جائز کرنا سوائے غلط فہمی کے اور کچھ نہیں ،

اس مسئلے میں  جتنی بھی بحث کی جائے اُس  کا دُرُست نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ

دو چیزوں یا معاملات میں کِسی ایک کو اختیار کرنے کے لیے  قرعہ اندازی کرنے کی اجاز ت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے عطاء کی گئی ہے،

اور پانسے کو اِستعمال کرنے کو حرام قرار دیا گیا ہے،

لہذا  پانسے والے کھیل کو قرعہ اندازی پر قیاس کر کے حلال و جائز نہیں سمجھا جا سکتا ۔

اُمید  ہے کہ اِن شاء اللہ یہ سب معلومات حاصل کرنے کے بعد کسی کے دِل و دِماغ میں ایسے کِسی کھیل کو  جائز  سمجھنے کی گنجائش نہیں رہے گی ، جِس میں پانسہ بازی کی جاتی ہے ،   جیسا کہ ہمارے معاشرے میں عام  طور پر لوڈو (Ludo)نامی کھیل میں ہوتا ہے ،

اللہ تعالٰی ہم سب کو حق سمجھنے ، ماننے ، اپنانے اور اُسی پر عمل پیرا رہنے کی توفیق عطاء فرمائے ، اور جن غلطیوں کی خبر  ملے اُن کا دفاع کرنے کی بجائے ،  کسِی ضِد اور تعصب کے بغیر  اُن کی اِصلاح کرنے کی ہمت عطاء فرمائے ،

و السلام علیکم ، طلب گارء دُعاء ، آپ کا بھائی ، عادِل سُہیل ظفر ۔

تایخ کتابت : 03/08/1430ہجری، بمُطابق، 25/07/2009عیسوئی،

تاریخ تجدید و تحدیث  : 07/05/1438ہجری، بمُطابق، 04/02/2017۔

============================

**1**   پانسہ، کوئی مُربع ، مکعب،   چوکور ،چھ پہلو والی، یا اُس سے زیادہ پہلوؤں والی ،   گوٹی، ڈبہ نُما چیز ،  مربع ، مستطیل ، یا گول شکل میں ،   جس کے پر پہلو پر کوئی عدد ہو خواہ نقاط کی صورت میں یا خطوط کی صورت میں یا ارقام (نمبرز) کی صورت میں،  یہ فارسی الاصل ہے ، فارسی میں اسے نرد کہا جاتا ہے اور عربی میں بھی وہیں سے آیا اور نرد ہی کہلایا،

 الحمد للہ ، میں نے مذکورہ بالا تعریفات کی روشنی میں (Dice) کا یہ ترجمہ گوگل ٹرانسلیٹر میں بھی شامل کرنے کے لیے اِرسال کر دِیا ہے ۔   

**1**      ازلام :  بغیر  نوک اور انّی والے تِیر  جِن پر ہاں یا نہ وغیرہ لکھ کر عرب کسی برتن میں ڈال  دیتے تھے، اور جب کسی کام کے بارے میں تردد ہوتا ،  یا سفر پر جانا ہوتا ، تو  برتن میں  ہاتھ  ڈال کر کوئی ایک تِیر نکالتے اور جو کچھ تِیر پر لکھا ہوتا تو اُس کے مطابق کام کرتے یا نہ کرتے ۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا  برقی نسخہ درج ذیل ربط پر مُیسر ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔