Thursday, November 13, 2014

::::::: سابقہ نازل شُدہ کتابوں ، اور شریعتوں ، اور نبیوں اور اُمتوں کے معاملات کا اِسلامی حُکم:::::::

::::::: سابقہ نازل شُدہ کتابوں ، اور شریعتوں ، اور نبیوں اور اُمتوں کے معاملات کا اِسلامی حُکم:::::::
الحَمدُ لِلَّہِ وَحدَہُ و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ مَن لا نَبِيَّ وَ لا مَعصُومَ بَعدَہُ ، وَ عَلیٰ آلہِ وَ ازوَاجِہِ وَ اصَحَابِہِ وَ مَن تَبعَھُم باِحسَانٍ اِلیٰ یَومِ الدِین:::خالص اور حقیقی تعریف اکیلے اللہ کے لیے ہے ، اور اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو محمد پر جِنکے بعد کوئی نبی اور معصوم نہیں ، اور اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی آل پر ، اور مقدس بیگمات پر اور تمام اصحاب پر اور جو اُن سب کی ٹھیک طرح سے مکمل پیروی کریں اُن سب پر ،
السلام علیکم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
اِس وقت ،  میں آپ صاحبان سے سابقہ الہامی ، آسمانی کتابوں ،اگر اب اُن میں سے کوئی اپنی اصلی حالت میں کہیں موجود ہے تو بھی ،اُن کتابوں کی شرعی حیثیت کے بارے میں کچھ عرض کروں گا کیونکہ ہمارے کچھ مُسلمان بھائی اُن کتابوں میں سے اپنے کِسی قول یا عمل کے لیے دلیل تلاش کرتے اور دلیل بنانے کی کوشش میں نظر آتے ہیں ،
وہ کتابیں ، یا صحیفے ، جِن کا ذِکر اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ہے ہمیں اُن سب کتابوں یا صحیفوں کے بارے میں اِس بات پر اِیمان رکھنے کا حُکم ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہیں ،
لہذا  ہم اُن کے اللہ کی طرف سے ہونے پر اِیمان رکھیں ، لیکن اُن اِلفاظ پر جو پایہ ثبوت تک پہنچتے ہوں کہ وہ اللہ کی طرف سے ہیں ، نہ کہ تحریف اور تبدیل شدہ اِلفاظ پر ،اورالحمدُ للہ ہم اُن کتابوں کے اللہ کی طرف سے ہونے پر اِیمان رکھتے ہیں،لیکن اُن کے تحریف و تبدیل شدہ نسخوں کو قابل اعتماد نہیں جانتے ، اور یہ اللہ کی طرف سے اُمتِ محمدیہ علی صاحبھا الصلاۃ و السلام پر اللہ کی خاص نعمتوں میں سے ایک ہے کہ اُس کی طرف نازل کی گئی کتاب اللہ نے محفوظ رکھی اور قیامت تک محفوظ رکھنے کا وعدہ فرمایا ، اور اُس کتاب قُران کے عِلاوہ کوئی اور سابقہ آسمانی کتاب محفوظ نہیں رہی ،
قطع نظر اِس کے کہ وہ کتابیں اللہ کے نازل کردہ الفاظ میں محفوظ رہِیں یا نہیں ، ہم یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ اُن کتابوں کا شریعتِ محمدیہ علی صاحبھا الصلاۃ و السلام میں کوئی عقیدہ ، یا عِبادت ، یا حُکم اختیار کرنے کا ذریعہ یا دلیل ہونے کا معاملہ کیا ہے ؟؟؟ اور کیا حُکم ہے ؟؟؟
تو اِس کے بارے میں عرض ہے کہ ، وہ سب کتابیں ، ایک ایک قوم کی طرف تِھیں اور اُسی اُسی قوم کی ز ُبان میں تِھیں
رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کو تمام تر نبیوں اور رسولوں کے بعد سب سے آخر میں مبعوث فرمایا گیا ، اور اُنہیں نبیوں اور رسولوں کے سلسلے کا اختتام بنایا گیا ، پس وہ آخری نبی اور رسول ہیں ، اُن کے بعد کوئی نبی ، کوئی رسول کوئی معصوم نہیں ، نہ زمانے کے اعتبار سے ، نہ نبی ، یا رسول یا معصوم چُنے جانے کے اعتبار سے ،
اور صِرف اور صِرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو دی گئی شریعت ہی آخری اور حتمی شریعت ہے ،جِس کےمُطابق ساری کی ساری سابقہ شریعتوں کا فیصلہ ہوتا ہے ، اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو ہی آخری کتاب ، قران کریم عطاء فرمائی گئی ، جو اللہ تبارک وتعالیٰ کا کلام ہے ، اور اپنے سے پہلے نازل کی جانے والی تمام تر کاتبوں پر حاکم ہے ،
اِسی لیے اللہ جلّ ثناوہُ نے اپنے خلیل محمد رسول اللہصلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم  کو کِسی ایک قوم کے لیے نہیں بلکہ تمام انسانیت کے لیے اپنا  نبی اور رسول مقرر فرمایا ،
جِس کا اعلان اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ نے اپنے اِس فرمان مُبارک میں کیا ہے کہ ﴿ وَمَا اَرسَلنَاکَ اِلَّا کَافَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیراً وَنَذِیراً وَلَکِنَّ اَکثَرَ النَّاسِ لَا یَعلَمُونَ:::اور ہم نے آپ کو سارے انسانوں کے لیے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے لیکن لوگوں کی اکثریت یہ حقیقت نہیں جانتیسورت سباء(34)/ آیت 28،
اورمحمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی رسالت تا قیامت ہے ، اُن کے ذریعے بھیجی جانے والی شریعت تا قیامت ہے ، کِسی ایک قوم کے لیے نہیں قیامت تک آنے والے ہر ایک اِنسان کے لیے ، قران و رسالت کی زُبان عربی مقرر ہو چکی ، اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بیان کیے گئے ، عقائد ، احکامات ،اور آدم علیہ السلام سے لے کر محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم تک ہر ایک رسول اور نبی کی مشترکہ دعوت ، اللہ کی توحید ، جِس کی اصل اساس اللہ کا تعارف اور پہچان ہے ، قیامت تک کے لیے اُس زبان میں ہے ، ہم اُن کو سمجھنے کے لیے اپنی غیر عرب زبانوں سے مدد تو لے سکتے ہیں ہیں لیکن ، اللہ کے نام اور صفات ، اور احکام ، زُبان کے قواعد کے ذریعے یا اپنی اپنی قدیم یا جدید زُبانوں کے مفاہیم کی روشنی میں نہیں سمجھے جا سکتے ، کیونکہ ایسا کرنا بلا شک و شبہہ دِین دُنیا اور آخرت کے گھاٹے والا کام ہے ، پس مُسلمانوں کو اپنے عقائد و احکامات اپنانے کے لیے صرف اللہ کی آخری کتاب اور آخری رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے قول و فعل کو صحابہ رضی اللہ عنہم کی جماعت کے اقوال و افعال کی حدود میں رہنا ہے ، سابقہ الہامی ، یا وحی شدہ، یا لکھی لکھائی دی گئی کتابوں ، یا سابقہ نبیوں علیہم السلام سے مروی روایات کو دلیل بنا کر کوئی عقیدہ ، عبادت ، دِینی حُکم ، معاشرتی حُکم ، کاروباری ، تجارتی حُکم کوئی بھی معاملہ جِس کے لیے قران و صحیح سنّت کی موافقت نہ ہو ، نہیں اپنایا جا سکتا ،
اور ایسا اِس لیے کہ اللہ کے مُقرر کردہ قانون کے مُطابق ہر نئے نبی کی اتباع یعنی تابع فرمانی کرنا اُس سے پہلے والے(سابقہ ، پُرانے ) نبی پر فرض ہے، اور اُمتیوں پر نبی سے زیادہ فرض ہے ، اور ہر نئی شریعت اُس سے پہلے والی(سابقہ ، پُرانی) شریعت (عقائد و احکامات) کو منسوخ کرتی ہے ،
:::::: مُلاحظہ فرمایے کہ اِس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حُکم کیا ہے:::
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ"""""ایک دِن( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے دُوسرے بلا فصل خلیفہ ، أمیر المؤمنین) عُمر ابن الخطاب (رضی اللہ عنہما )رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے پاس تورات کا ایک نسخہ لے کر آئے اور عرض کیا """اے اللہ کے رسول یہ تورات کا نسخہ ہے """،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم خاموش رہے ،
تو عُمر (رضی اللہ عنہ ُ)نے اُس کو پڑہنا شروع کر دِیا جیسے جیسے وہ پڑہتے جا رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک(غصے کی وجہ سے )بدلتا جا رہا تھا ،
 یہ دیکھ کر(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے پہلے بلا فصل خلیفہ ، أمیر المؤمنین) أبو بکر (الصدیق رضی اللہ عنہ ُ)نے عُمر (رضی اللہ عنہ ُ)سے کہا"""تُماری ماں تُمہیں گنوا دے تُم دیکھتے کیوں نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم)کے چہرے مُبارک پر کیا ہے ؟ (یعنی کتنا غُصہ ہے؟)"""،
تو عُمر (رضی اللہ عنہ ُ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے چہرہ مُبارک کی طرف دیکھا ، اور فوراً پکار اُٹھے """ اَعُوذُ بِاللَّہِ مِن غَضَبِ اللَّہِ ومِن غَضبِ رَسُولِہِ رَضِینَا بِاللَّہِ رَبًّا وَبِالاِسلَامِ دِینًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا ::: میں اللہ کے غصے سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور اللہ کے رسول(صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم) کے غصے سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ، ہم اِس پر راضی ہیں کہ اللہ ہی ہمارا رب ہے اور اِسلام ہی ہمار دِین ہے اور محمد(صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم)ہمارے نبی ہیں """،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نےاِرشاد  فرمایا﴿وَالَّذِی نَفسُ مُحَمَّدٍ بِیَدہِ ، لَو بَدَاء لَکُم مُوسَی فَاتَّبَعتُمُوہُ وَتَرَکتُمُونِی لَضَلَلتُم عَن سَوَاء ِ السَّبِیلِ ، وَلَو کَان حَیًّا وَاَدرَکَ نُبُوَّتِی لَاتَّبَعَنِی:::اُس ذات کی قِسم جِس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ، اگر موسیٰ تُم لوگوں کے سامنےآجائیں اور تُم لوگ مجھے چھوڑ کر اُن کی اِتباع (پیروی ، تابع فرمانی )کرنے لگو تو یقینا تُم لوگ دُرست راستے سے بھٹکے ہوئے ہو جاؤ گے ،اور اگر مُوسیٰ میری نبوت کے وقت میں زندہ ہوتے تو یقینا میری اِتباع(پیروی ، تابع فرمانی)کرتے؟ سنن الدارمی /حدیث 345،إِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے صحیح قرار دِیا  ، مشکاۃ المصابیح /حدیث55،194،
:::::: اِس حدیث میں جہاں صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ، کا تقویٰ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے محبت ، اور اُن کی اطاعت کے طریقے کے اظہار ہوتا ہے ، وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے اللہ تعالیٰ کا مندرجہ بالا فرمان مزید واضح ہو گیا کہ محمد ث میں جہاں صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ، کا تقویٰ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم قیامت تک کے لیے تمام انسانوں کے لیے بھجے جانے والے آخری رسول اور نبی ہیں ، اور اُن ث میں جہاں صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ، کا تقویٰ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے ذریعے بھیجی جانی والی کتاب ، اور شریعت ، اور عقیدہ ، اور احکام ، سابقہ کتابوں ، شریعتوں ، عقائد و عِبادات کو منسوخ کرنے والے ہیں ، اور قیامت تک کے لیے ہیں ،
اورجو کتاب ، اور شریعت ، اور عقیدہ ، اور احکام ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے بھیجے گئے ہیں اُن محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے قول و فعل کے مطابق ہی عمل کرنا فرض ہے ، اور سابقہ کتابوں ، نبیوں ، اُمتوں ، کے واقعات ، و احکام سے کوئی حکم نہیں لیا جا سکتا ، بلکہ وہ سب منسوخ ہیں ، یہاں تک کہ اگر سابقہ نبیوں میں سے کِسی کو اللہ تعالیٰ دوبارہ دُنیا میں بھیج بھی دے تو وہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت پر عمل کرے گا ، نہ کہ خود اُس پر یا اُس کی قوم کی طرف نازل شدہ عقائد و احکام کو اپنائے گا ،
مزید غور فرمایے ، اللہ تعالیٰ کے اِس فرمان پر﴿ وَاِذ اَخَذَ اللّہُ مِیثَاقَ النَّبِیِّینَ لَمَا آتَیتُکُم مِّن کِتَابٍ وَحِکمَۃٍ ثُمَّ جَاء کُم رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُم لَتُؤمِنُنَّ بِہِ وَلَتَنصُرُنَّہُ قَالَ اَاَقرَرتُم وَاَخَذتُم عَلَی ذَلِکُم اِصرِی قَالُوا اَقرَرنَا قَالَ فَاشہَدُوا وَاَنَا مَعَکُم مِّنَ الشَّاھِدِینَ:::اور جن اللہ نے تمام نبیوں سے عہد لیا کہ میں تُم (نبیوں) کو کتاب او رحِکمت میں سے ( احکام و پیغامات )دوں گا پھر (اُس کے بعد میر ا) رسول وہ کچھ لے کر آئے گا جو تمہارے پاس (پہلے سے )موجود (کتاب و حِکمت ) کے تصدیق کرے گا ، اور( میں تُم نبیوں سے یہ عہدلے رہا ہوں کہ ) تُم ضرور اُس (رسول) پر اِیمان لاؤ گے اور اُس کی مدد کرو گے ، پھر اللہ نے فرمایا کیا تُم لوگ ایسا کرنے کا اِقرار کرتے ہو اور اِس پر میرا عہد تھامتے ہو ، سب نبیوں نے کہا ، ہم اقرار کرتے ہیں ، اللہ نے کہا ، پس تُم سب بھی گواہ رہو اور میں خود بھی تُم سب کے ساتھ گوا ہ ہوسورت آل عمران(3)/آیت 81،
کیا ، اللہ جلّ جلالہُ کے اِس فرمان شریف کے بعد کِسی سچے اِیمان ، اوردُرُست  عقل والے مُسلمان کے لیے کوئی  گنجائش ہے کہ وہ اپنی یا اپنے بڑوں کی کِسی غلط فہمی کو دُرُست ثابت کرنے کے لیے اللہ کی آخری شریعت اور اللہ کے آخری رسول کریم محمد ابن عبداللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے اقوال و افعال کو چھوڑ کر سابقہ نازل شدہ کتابوں ، صحیفوں کو ، یا سابقہ نبیوں ، اور اُمتوں کے واقعات اور معاملات کو دلیل بنائے ؟؟؟
میرے مُسلمان بھائیو، بہنوں ، سابقہ نبیوں اور اُمتوں کے واقعات ، اور معاملات کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ  و علی آلہ وسلم نے صرف عبرت اور سبق کے لیے بیان فرمایا ہے ، نہ کہ اُن سے کوئی عقیدہ أخذ کرنے ، اللہ کے نام اور صِفات اپنانے ، یا عِبادات و احکام بنانے، یا معاشرتی و معاشی معاملات اپنانے ، یا دِینی مسئلے أخذ کرنے کے لیے ،
غور سے پڑہیے اِیمان والو ، اللہ تعالیٰ کی پُکاریں ، یہ پُکاریں کافروں یا مشرکوں کو نہیں ، بلا سمجھے کلمہ پڑھ کر مُسلمانوں کی گنتی میں شامل ہونے والوں کو نہیں ، یہ پکاریں اِیمان لانے والوں کے لیے ہیں ، اللہ اُن کو پُکار پُکار کر کیا حُکم دیتا ہے ، غور سے پڑہیے :::
﴿ یٰۤاَ اَیّْھَا الذَّینَ اَمَنُوا ادخُلُوا فی السِّلمِ کَآفَۃً وَ لا تَتَّبِعُوا الشَّیطٰنَ اِنَّہُ لَکُم عَدُوٌ مُبِینٌ فَاِن زَلَلتُم مِّن بَعدِ مَا جَآء َتکُمُ البَیِّنَاتُ فَاعلَمُوا اِنَّ اللّٰہ عَزِیزٌ حَکِیمٌ :::اے لوگوں جو اِیمان لائے ہو پورے کے پورے اِسلام میں داخل ہو جاؤ اور شیطان کے پیچھے مت چلو ، بے شک وہ تمہارا کُھلا دشمن ہے اور اگر تُم لوگوں تک واضح باتیں آنے کے بعد بھی تُم لوگ گمراہ ہوتے ہو تو جان رکھو کہ اللہ زبردست اور حکمت والا ہے سورت البقرۃ(2)/آ یت208،
﴿یٰۤاَ اَیّْھَا الذَّینَ اَمَنُوا اَطِیعْوا اللّٰہَ وَ رَسُولَہُ وَ لاتَوَلَّوا عَنہُ وَ اَنتُم تَسمَعُونَ o وَ لَا تَکُونُوا کَالَّذِینَ قَالُواسَمِعنَا وَ ھُم لَا یَسمَعُونَ o اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِندَ اللّٰہِ الصّْمُ البُکمُ الَّذِینَ لَا یَعقِلُونَ::: اے لوگو جو اِیمان لائے ہو اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور سنتے جانتے ہوئے رسول سے منہ نہیں پھیرو o اور اُن لوگوں کی طرح مت ہو جاؤ جو کہتے ہیں کہ ہم سن رہے ہیں لیکن وہ سنتے نہیں o بے شک اللہ کے سامنے سب سے بُرے وہ ہیں جو(عقل کے )بہرے اور گونگے ہیں اور سمجھتے نہیںسورت ا لانفال(8)/آ یت 20 ، 21 ، 22،
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ:::اےاِیمان لے آنے والو اللہ اور اُس کے رسول سے آگے مت بڑھو اور اللہ سے بچو (یعنی اُس کے عذاب سے )بے شک اللہ سنتا اور جانتا ہےسورت الحجرات(49)/آیت1،
پس اے اِیمان والو اپنے رب ،اکیلے و تنہا خالق و معبودِ حقیقی اللہ کی پکار پر لیبک کہتے ہوئے اُن پر عمل پیرا ہوجائیے ، اور اپنے آپ کو طرح طرح کے فلسفوں ، اور افکار سے بچایے ، اللہ تبارک و تعالیٰ کا کلام اُسی کے مقرر کردہ ذرائع سے سمجھیے ،
اللہ عزّ و جلّ ہم سب کو ، اور ہمارے ہر کلمہ گو بھائی اور بہن کو حق جاننے ، ماننے ، اپنانے اور اُسی پر عمل پیرا رہتے ہوئے اُس کے سامنے حاضر ہو کر اُس کی بخشش پانے والوں میں سے بنائے ، والسلام علیکم۔
طلبگار دُعاء ، آپ کا بھائی ، عادِل سُہیل ظفر ۔
تاریخ کتابت : 26/07/1429 ہجری ، بمطابق ، 29/07/2008عیسوئی،
تاریخ تجدید : 20/01/1436 ہجری ، بمطابق ، 13/11/2014عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِس مضمون کے ساتھ ، درج ذیل مضمون کا مطالعہ بھی ضرور فرمایے ، اِن شاء اللہ مزید فائدہ مند ہو گا ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔