Saturday, April 30, 2016

::: اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے حقوق پہچانیے، اور ادا کیجیے(3)::: إِیمان کی تکمیل کی شرط ، رسول اللہ محمدصلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت :::


٦ ٦ ٦ اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے حقوق پہچانیے، اور ادا کیجیے  (3) ٥ ٥ ٥
 ٦ ٦ ٦إِیمان کی تکمیل کی شرط ، رسول اللہ  محمدصلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے مُحبت ٥ ٥ ٥

بِسمِ اللہ ، و الحَمدُ لِلَّہِ وَحدَہُ و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ مَن لَم یَکُن مَعہُ  نَبِيًّا وَ لا رَسولً وَ لا مَعصُومً و لَن یَکونَ بَعدَہُ  أحدً إلیٰ أبد الأبد ،  وَ عَلیٰ آلہِ وَ ازوَاجِہِ وَ اصَحَابِہِ وَ مَن تَبعَھُم باِحسَانٍ اِلیٰ یَومِ الدِین،

شروع اللہ کے نام سے ، خالص اور حقیقی تعریف اکیلے اللہ کے لیے ہی ہے ، اور اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو محمد پر جِنکے ساتھ نہ کوئی نبی تھا، نہ کوئی رسول ، اور نہ کوئی معصوم ، اور نہ ہی اُن کے بعد  ابد الابد تک کوئی اور ایسا ہوسکتا ہے ، اور اُن صلی اللہ علیہ وسلم ، و فداہُ نفسی و رُوحی ،  کی آل پر ، اور مقدس بیگمات پر اور تمام اصحاب پر اور جو اُن سب کی ٹھیک طرح سے مکمل پیروی کریں اُن سب پر ،

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،

اِیمان کی تکمیل کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ، فداہ رُوحی و نفسی ، سے محبت کرنا اور اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب اور حق دار ماننا اور اُن کی بیگمات کو اپنی مائیں ماننا فرض ہے

جی ہاں ، ایسا ہی ہے ، اور  یہ ہی حق ہے ، اور جو کوئی ایسا نہیں کرتا وہ فاسق ہے، اللہ کا نافرمان ہے، اور اللہ جلّ ثناوہُ ایسے لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا،

اللہ باری تعالیٰ کا فرمان ﴿قُل اِن کَانَ آبَاؤُکُم وَأَبنَآؤُکُم وَاِخوَانُکُم وَأَزوَاجُکُم وَعَشِیرَتُکُم وَأَموَالٌ اقتَرَفتُمُوھَا وَتِجَارَۃٌ تَخشَونَ کَسَادَھَا وَمَسَاکِنُ تَرضَونَہَا أَحَبَّ اِلَیکُم مِّنَ اللّہِ وَرَسُولِہِ وَجِہَادٍ فِی سَبِیلِہِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّی یَاَتِیَ اللّہُ بِأَمرِہِ وَاللّہُ لاَ یَہدِی القَومَ الفَاسِقِینَ::: (اے رسول )آپ فرما دیجیے ، کہ ، اگر تُم لوگوں کو  اپنے باپ دادا اور بیٹے اور بھائی اور بیویاں اور خاندان اور  جو مال تُم لوگ جمع کرتے ہو اور  وہ تجارت جِس کے خراب ہونے کا ڈر ہے اور گھر جو تُمہیں پسند ہیں (اگر یہ سب کچھ )تُم لوگوں کو اللہ اور اُس کے رسول اور اللہ کی راہ میں جِہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ(دُنیا اور آخرت میں تُمہاری ذلت و تباہی کے لیے ) اللہ کا حُکم آ جائے اور (اگر ایسا ہی کرتے رہو گے(تو یاد رکھو)اللہ فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتاسورت التوبہ(9)/آیت 24 ،

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿ النَّبِیُّ أَولَی بِالمُؤمِنِینَ مِن أَنفُسِہِم وَأَزوَاجُہُ اَُمَّہَاتُہُم :::نبی (مُحمدصلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم)اِیمان والوں پر اُن کی اپنی جانوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں اور اُن کی بیویاں اِیمان والوں کی مائیں ہیںسورت الاحزاب (33)/آیت 6 ،

محترم قارئین،دیکھ لیجیے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو اپنی ہر چیز سے زیادہ محبت نہ کرنے والا اللہ کے ہاں فاسق ہے ، اور اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم  کی بیگمات کو اپنی ماں نہ سمجھنے والا اللہ کا نافرمان ہے،

:::::::عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ ُ  کا کہنا ہے کہ ''' ایک دِن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے ساتھ تھے اور اُنہوں نے عُمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ ُ  کا ہاتھ تھاما ہوا تھا ، تو عُمر رضی اللہ عنہ ُ نے کہا ::: اے اللہ  کےرسول آپ مجھے میری جان کے عِلاوہ ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں ::: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا﴿ لا وَالَّذِی نِفسِی بِیدہِ حَتٰی أَکُونَ أَحَبَّ اِلَیکَ من نَفْسِکَ ::: نہیں اُس کی قسم جِس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب تک کہ میں تمہیں تُماری جان سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں

تو عُمر رضی اللہ عنہ ُ  نے عرض کیا ::: جی اچھا تو پھر اب آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں ::: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا﴿الْآنَ یا عُمَر:::اب اے عُمر، یعنی اب تُمہارا اِیمان مکمل ہوا ہے، اے عُمر جب میں تمہیں تُمہاری جان سے بھی زیادہ محبوب ہو گیا ہوں ، صحیح البُخاری /کتاب الاَیمان و النذور /باب2،

::::::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا﴿ لَا یُؤمِنُ اَحدُکم حَتٰی أَکُونَ أَحَبَّ اِلیہِ مِن وَلَدِہِ وَوَالِدِہِ وَالنَّاسِ أَجمَعِینَ ::: تُم سے کوئی بھی اُس وقت تک اِیمان والا نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اُسے اُس کے بیٹے ، باپ اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤںصحیح البُخاری /حدیث 44/کتاب الاِیمان /باب16،

مُحبتِ رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فوائد دُنیا اور آخرت میں ملیں گے ، دُنیا میں ملنے والے فائدوں میں سے ایک اِیمان کی مِٹھاس بھی ہے ، جِس کا فائدہ آخرت میں بھی ہو گا ،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا ﴿ثَلَاثٌ من کُنَّ فیہ وَجَدَ بِہِنَّ حَلَاوَۃَ الاِیمَانِ مَن کان اللَّہ وَرَسُولُہُ أَحَبَّ اِلیہ مِمَّا سِوَاھُمَا وَأَن یُحِبَّ المَرء َ لَا یُحِبُّہُ اِلا لِلَّہِ وَأَن یَکرَہَ أَن یَعُودَ فی الکُفرِ بَعدَ أَن أَنقَذَہُ اللَّہ مِنہُ کما یَکرَہُ أَن یُقذَفَ فی النَّارِ :::تین (صفات )ایسی ہیں کہ جِس میں پائی گئیں وہ اِیمان کی مٹھاس حاصل کرے گا (1)جِسے اللہ اور اللہ کا رسول اُن دونوں کے عِلاوہ ہر ایک چیز سے زیادہ محبوب ہوں اور (2) جو کِسی کو صِرف اللہ کے لیے محبت کرے اور (3)جو اللہ کی طرف سے آگ سے بچا دیے جانے کے بعد (یعنی اِیمان کی نعمت عطاء فرما دیے جانے کے بعد ) کُفر میں واپس جانے سے اِس طرح نفرت کرے جیسے کہ آگ میں ڈال دیے جانے سے نفرت کرتا ہےصحیح البُخاری /حدیث 44/کتاب الاِیمان /باب15،

اور جِسے یہ مِٹھاس دُنیا میں عطاء کر دی گئی ، اور اِسی پر اُس کا خاتمہ ہوا تو اِن شاء اللہ اُسے اِس مِٹھاس کی مزید مِٹھاس اور اِس سے کہیں زیادہ مِٹھاس آخرت میں ملے گی کیونکہ وہ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے محبت کرتا ہوا ختم ہوا ، اور اُن کی تابع فرمانی کرتا ہوا ختم ہوا ،

یہاں یہ بھی خُوب اچھی طرح سے سمجھنے اور سمجھ کر یاد رکھنے کی بات ہے کہ سچی محبت میں محبوب کی نافرمانی نہیں ہو سکتی ، اور اگر نافرمانی ہو تو وہ مُحبت سچی نہیں ہو سکتی ،پس جو لوگ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے محبت  کا گُمان رکھتے ہیں اور اِس محبت کا دعویٰ کرتے ہیں ، وہ لوگ اپنے اِس گُمان اور اپنے دعویٰ کی حقیقت جاننے کے لیے اپنے عقائد اور اعمال کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکامات اور تعلیمات کی کسوٹی پر پرکھیں ، اگر تو وہ لوگ خود کو رسول اللہ صلی اللہ    علیہ وعلی آلہ وسلم کے احکام ، تعلیمات کا پابند پائیں ، اور اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مقرر کردہ حُدود میں رہنے والا پائیں تو پھر اِن شاء اللہ وہ مُحبان رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم میں سے ہیں ، اور اگر ایسا نہیں اور وہ لوگ ایسے عقائد اور اعمال کا شِکار ہیں جن کی دُرستگی کی کوئی دلیل سُنّت شریفہ میں نہیں ملتی تو وہ لوگ مُحبان رسول  صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نہیں ہیں ، بلکہ حقیقت  اِس کے برعکس ہے، 

نہیں نہیں یہ عِشق نہیں ہے ، جمع  خرچ  ہے ز ُبانی ::: وہ کیا عِشق ہوا ، جِس میں محبوب کی ہے نافرمانی

حُب  و وفاء کو دِی صحابہ نے نئی تب و تابِ جاودانی ::: اور تُمہارا  عِشق ہے  اُن کے عمل  سے  رُوگردانی

خیال رہے کہ اِن اشعار میں لفظ"""عِشق"""موضوع اور عام غلط اِستعمال کے مُطابق لکھا گیا ہے ، لُغوی اور عقلی مفہوم کے مُطابق نہیں ، کیونکہ عِشق کا دُرُست مفہوم وہ محبت ہے جس میں کسی نفسانی ، جنسی خواہش کی تکمیل کا جذبہ بھی کار فرما ہوتا ہے ، اِسی لیے ماں باپ ، بہن بھائی ، بیٹے بیٹی وغیرہ سے محبت ہوتی ہے ، عِشق نہیں ، اور اِن سے سب سے بڑھ کر اللہ جلّ جلالہُ سے ، اور اُس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے بھی محبت کی جاتی ہے ، معاذ اللہ عِشق نہیں ،اِسی لیے آپ کو صحابہ رضی اللہ عنہم ، تابعین ، تبع تابعین اور صدیوں تک ہو گذرے اِماموں ، عُلماء ، صالحین اور متقین رحمہم اللہ جمعیاً کی تعلیمات میں کہیں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے عِشق کرنے کا ذِکر نہیں ملے گا ، سوائے ایک مخصوص طبقے کے ، بلکہ محبت کرنے کا ذِکرملتا ہے ،

خیر والے زمانوں کے صدیوں بعد  ہمارے کچھ ایسے  مُسلمان بھائی بہنیں  نمودار ہو چکے ہیں جو """عِشق رسول"""کے پر زور دعوے کرتے ہیں  اور اُن دعوؤں کی سچائی ثابت کرنے کی کوشش میں وہ  جو کچھ لکھتے، سُناتے ، کرتے اور کرواتے  ہیں  اُن کاموں کی اکثریت اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ اور اُسی کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی نافرمانیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ولا حول ولا قوۃ باللہ ، واللہ المُستعان ،

محترم قارئین کبھی سوچیے تو ، کہ ، اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ سے ، اُس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے عِشق کا دعویٰ کرنے والے یہ ہمارے کلمہ گو بھائی اور بہنیں  کبھی اپنے والد صاحب سے، اپنی والدہ ماجدہ سے، اپنے بھائی بہنوں میں سے، اپنی اولاد میں سے کسی کے ساتھ عِشق کا دعویٰ کرتے ہیں ؟؟؟ اگر اُن سے اِن رشتوں میں سے کسی کے ساتھ عِشق کا کہا جائے تو اُن کے چہروں پر غصہ اور ناراضگی نمودار ہوتے ہیں ، تو ایسےسفلی جذبے کی نسبت وہ لوگ اللہ عزّ وجلّ اور اُس کے خلیل محمد رسول اللہ  محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے لیے کیوں  اور کیسے پسند کرتے ہیں ؟؟؟

 ::: مُحبتِ رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم  کا آخرت میں ملنے والا سب سے بڑا فائدہ :::

انس ابن مالک رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے پاس آیا اور سوال کِیا کہ """ قیامت کب ہے ؟ """،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے جواب عنایت فرماتے ہوئےاِرشاد فرمایا ﴿ وَمَاذَا أَعدَدتَ لہَا ؟:::تُم نے قیامت کے لیے کیا تیار کیا ہے ؟

اُس نے کہا""" لَا شَیْء َ اِلا أَنِّی اُحِبُّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ ::: کوئی چیز نہیں تیار کی سِوائے اِس کے کہ میں اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم) سے مُحبت کرتا ہوں """،

تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ﴿ اَنت مع مَن أَحبَبتَ ::: تُم اُس کے (ہی)ساتھ ہو گے جِس سے مُحبت کرتے ہو صحیح البُخاری / کتاب فضائل الصحابہ / باب 6 ،

یہ حدیث روایت کرنے کے بعد انس رضی اللہ عنہ ُ فرماتے ہیں کہ"""ہم نبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فرمان ﴿اَنت مَع مَن أَحبَبتَ ::: تُم اُس کے (ہی)ساتھ ہو گے جِس سے مُحبت کرتے ہوسے زیادہ کِسی اور چیز سے خوش نہیں ہوئے ، پس میں تو نبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے اور ابو بکر سے اور عُمر سے مُحبت کرتا ہوں اوریقین رکھتا ہوں کہ میں اُن سے مُحبت کرنے کی وجہ سے اُن کے ساتھ ہوں گا خواہ میں نے اُن کے کاموں جیسے کام نہیں کیے """،

عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے پوچھا ، اور ابو موسی الاشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے کہا گیا""" اے اللہ رسول اُس شخص کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں جو ایسے لوگوں سے مُحبت کرے جِن سے وہ مِلا نہیں،

تو ارشاد فرمایا ﴿المَرء ُ مع مَن أَحَبَّ ::: آدمی جِس سے مُحبت کرے گا اُسی کے ساتھ ہوگا صحیح البُخاری /کتاب الآداب /باب 96۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔

طلبگارء دُعاء، آپ کا بھائی ، عادِل سُہیل ظفر،

اِس سلسلے کے دیگر مضامین درج ذیل ربط کے ذریعے،مُطالعہ کے لیے میسر ہیں :

http://bit.ly/249uSl5

ضرور پڑھیے گا اور اپنے دُوسرے مُسلمان بھائی بہنوں کو بھی پڑھایے گا، اِن شاء اللہ خیر کا سبب ہو گا ۔

تاریخ کتابت :17/03/1429ہجری، بمُطابق،25/03/2008عیسوئی،

تاریخ تجدید و تحدیث :20/07/1437ہجری، بمُطابق،25/04/2016عیسوئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِس مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط سے نازل کیا جا سکتا ہے:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 صوتی نُسخہ (آڈیو فائل )  :   https://archive.org/details/3_20200810_20200810_1832
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔