Sunday, April 7, 2013

:: قران کریم میں ناسخ اور منسوخ کے انکار کے لیے جھوٹ اور بددیانتی پر مبنی ایک اعتراض کا علمی جائزہ :::

::: قران کریم میں ناسخ اور منسوخ کے انکار کے لیے جھوٹ اور بددیانتی  پر مبنی ایک اعتراض کا علمی جائزہ :::

 بِسم اللَّہ ،و السلام علی من اتبع الھُدیٰ و سلک علی مسلک النبی الھدیٰ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ، و قد خاب من یشقاق الرسول بعد ان تبین لہُ الھُدیٰ ، و اتبع ھواء نفسہ فوقع فی ضلالا بعیدا۔


شروع اللہ کے نام سے ، اورسلامتی ہو اُس پر جس نے ہدایت کی پیروی کی ، اور ہدایت لانے والے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی راہ پر چلا ، اور یقینا وہ تباہ ہوا جس نے رسول کو الگ کیا ، بعد اسکے کہ اُس کے لیے ہدایت واضح کر دی گئی اور اپنے نفس  کی خواہشات کی پیروی کی پس بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا ۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،

اللہ کے دین کے دوسرے مصدر ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی صحیح ثابت شدہ سنّت شریفہ سے تعصب ، ضد ،اور دُشمنی میں کچھ ایسے لوگ جو عقل کے دعوی دار ہیں ، عقل و خِرد کو بالکل الوادع کہہ چکے ہیں ، اور رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے اس قدر عداوت کا شکار ہو چکے ہیں کہ انتہائی ڈھٹائی ، خیانت اور بد دیانتی کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں ، اور جھوٹے الزامات عائد کرتے ہیں ،

اورایسے معاملات   کا انکار کرتے ہیں ، ان کا مذق اڑاتے ہیں ، جو معاملات  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے دور مبارک سے لے کر آج تک سوائے ایک دو گمراہ فرقوں کے ساری ہی اُمت میں متفق چلے آرہے ہیں ، جن میں سے ایک معاملہ قران کریم میں ناسخ اور منسوخ  کا ہے ،

اس معاملے کا انکار کرتے ہوئے ،  اللہ کی کتاب  کے نام کی آڑ میں اللہ کے دِین کے خؒاف کام کرنے والوں میں سے ایک شخص نے درج ذیل چٹکلہ لکھ مارا، اور اسے اپنے ایک بلاگ میں شائع کیا، اور مجھے بذریعہ ای میل اس کا لنک ارسال کیا ،

پہلے آپ صاحبان اس کا لکھا ہوا پڑھیے ، اور پھر ان شاء اللہ اس کی حقیقت ،

لکھتا ہے :::

""" خلاف  قرآن کیا ہے ؟

آیت
آیت سے مراد ” نشانی“ ھے۔ قرآن مجید کی ھر آیت مضمون اور اسلوب کے لحاظ سے اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ھے۔ اسی لیے اسے آیت کہا گیا ھے ۔

آیات کی حد بندی توقیفی ھے،یعنی رسول خدا (ص) کے فرمان سے ہمیں معلوم ھوتا ھے کہ ایک مکمل آیت کتنے الفاظ اورکن عبارا ت پرمشتمل ھے۔ چنانچہ حروف مقطعات مثلاً کھیعص ایک آیت ھے، جب کہ اس کے برابر حروف پر مشتمل حم عسق دو آیتیں شمار ھوتی ھیں۔

قرآن مجید کی کل آیات چھ ہزار چھ سو (۶۶۰۰) ھیں[3] قرآن مجید کے کل حروف تین لاکھ تئیس ہزار چھ سو اکہتر( ۳۲۳۶۷۱) ھیں،جب کہ طبرانی کی روایت کے مطابق حضرت عمر سے مروی ھے : القرآن الف الف حرف یعنی قرآن دس لاکھ (۱۰۰۰۰۰۰) حروف پر مشتمل ھے۔ [4] بنا بریں موجودہ قرآن سے چھ لاکھ چھہتر ہزار تین سو انتیس (۶۷۶۳۲۹) حروف غائب ھیں۔

حق تو یہ تھا کہ اس روایت کو خلاف قرآن قرار دے کر رد کر دیا جاتا، مگر علامہ سیوطی فرماتے ھیں:
وَ قَدْ حُمِلَ ذَلِکَ عَلَی مَا نُسِخَ رَسْمُہ مِنَ الْقُرْآنِ ایضاً اِذ الْمُْوجُوْدُ اَلْآنَ لاَ یَبْلُغُ ھَذَا الْعَدَدَ ۔[5]
روایت کو اس بات پر محمول کیا گیا ھے کہ یہ حصہ قرآن سے منسوخ الرسم ھوگیا ھے کیونکہ موجودہ قرآن میں اس مقدار کے حروف موجود نھیں ھیں ۔
کتناغیرمعقول موٴقف ھے کہ قرآن کا دو تھائی منسوخ الرسم ھو جائے اور صرف ایک تھائی باقی رہ جائے؟!"""
اللہ ہی جانتا  ہے کہ یہ منقولہ بالا  چٹکلہ لکھنے اور نشر کرنے والے نے کسی حوالے کے ذِکر کے بغیر امام السیوطی رحمہُ  اللہ کے قول کا ایک ٹکڑا کسی بد دیانت   کی کاروائی  میں سے نقل کر مارا ہے ، یا یہ اس کی اپنی بد دیانتی ہے ،
بہر حال یہ بد دیانتی اور خیانت پر مشتمل ایک بے ہودہ اعتراض ہے ، ان شاء اللہ اب ہم دیکھتے ہیں کہ اس شخص کے لکھے ہوئے میں کیا کیا خِلاف قران ہے ؟؟؟
سب سے پہلے تو اس شخص کو یہ بتانا چاہیے کہ وہ کون سی احادیث شریفہ ہیں جن میں آیات کے الفاظ اور عبارات کی حد بندی کی گئی ہے ؟؟؟
اور یہ لوگ کس وجہ سے ان احادیث کو مانتے ہیں ؟؟؟ قران کریم میں یہ کہاں مذکور ہے کہ آیات کے اِلفاظ اور عبارات کی حد بندی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے کی ؟؟؟ یا اُنہیں اللہ نے اس کی اجازت دی اور یہ کام ان صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے ذمے لگایا ؟؟؟
یہ لوگ  تو اپنے ہی دعوؤں اور باتوں کے خِلاف رہتے ہیں ، قران کریم کی موافقت کہاں سے پائیں گے!!!
قارئین کرام ، یہ بھی دھیان میں رکھیے کہ یہ لوگ قران  کریم کا نام تو بہت لیتے ہیں لیکن مانتے کسی خدا کو ہیں اور کوئی بھی خدا کبھی بھی اللہ نہ ہوا ،
::: اللہ نہیں ہے  خدا :::   http://bit.ly/142UYqi
ہو سکتا ہے یہ لوگ جس خدا کو مانتے ہیں اس کے کسی رسول نے انہیں ایسی کوئی خبر لا دی ہو ،  اگر رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فرامین میں آیات کے الفاظ اور عبارات کی حد بندی کی کسی خبر کی بات کرتے ہیں تو ہمیں بتائیں کہ وہ کون سی خبریں ہیں ، اور یہ بھی بتائیں کہ یہ لوگ اُن خبروں  کو کیوں کر مان رہے ہیں ؟؟؟
اس کے بعد  یہ ملاحظہ فرمایے کہ اس شخص نے  جس روایت کو بنیاد بنا کر اپنی مَن کی جلن نکالنے کی کوشش کی ہے اُس روایت  کے بارے میں ہمارے حدیث کے اماموں رحمہم اللہ نے صدیوں پہلے تحقیق کے ساتھ یہ بتا رکھا ہے کہ یہ روایت خود ساختہ ، مَن گھڑت ، جھوٹی روایت ہے ،لیکن اس بد دیانت شخص نے  ایسی روایت کو اپنے باطل نظریات کی تائید کے لیے درست دکھاتے ہوئے، اس پراعتراض کر کے قران کریم میں سے ناسخ اور منسوخ کے متفق معاملے کا انکار کیا ،وہ روایت درج ذیل ہے :::
""" القرآن ألف ألف حرف وسبعة وعشرون ألف حرف فمن قرأه صابرا محتسبا كان له بكل حرف زوجة من الحور العين ::: قران دس  لاکھ(ایک ملیون) حروف اور ستائیس ہزار حروف  ہے ،پس جس نے صبر کرتے ہوئے اور ثواب کی امید رکھتے ہوئے اسے پڑھا تو اس کے لیے ہر ایک حرف کے بدلے حور العِین میں سے ایک بیوی ہو گی """،
اس روایت کو امام الطبرانی  رحمہُ اللہ نے اپنی""" المعجم الاوسط """ میں اپنی سند سے  روایت کیا ہے ، اور اس روایت کے فوراً بعد خود یہ بھی واضح کیا ہے کہ""" لا يروى عن عمر إلا بهذا الإسناد ::: یہ روایت عمر (رضی اللہ عنہ ُ) کے ذریعے سے کسی بھی اور سند کے ساتھ مروی نہیں ہے"""،
خیال رہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ روایت عمر رضی اللہ عنہ ُ کے علاوہ کسی اور کے ذریعے کسی اور سند کے ساتھ مروی ہے ، جی نہیں ایسا بھی نہیں ہے ،
اِمام الطبرانی رحمہُ اللہ کے علاوہ کسی اور امام نے اس  روایت کو نہ تو کسی اور صحابی رضی اللہ عنہ ُ کے ذریعے ذِکر کیا ہے ، اور نہ ہی  کسی اور سند سے ذِکر کیا ہے ،
پس یہ روایت صرف  امام الطبرانی رحمہُ اللہ کی خارج کردہ روایات میں سے ہے اور اس اکلوتی سند کے ساتھ ہے ، اور اس اکلوتی  سند میں امام الطبرانی رحمہ ُ اللہ کی طرف سے شروع ہوتے ہوئے ، اس کا پہلا راوی """ محمد بن عبید بن آدم بن ابی اِیاس """ ہے ،
اس راوی کے بیان میں امام ابن حجر العسقلانی رحمہُ اللہ نے"""لِسان المیزان""" میں اس روایت کو باطل قرار دیتے ہوئے لکھا:::
""" تفرد بخبر باطل ::: یہ راوی ایک باطل خبر بیان کرنے میں اکیلا ہے """،
اور پھر اُس باطل خبر کو ذِکر کیا کہ """ قال الطبراني: حدثنا محمد بن عُبَيد حدثنا أبي عن جدي عن حفص بن ميسرة عن زيد بن أسلم، عَن أبيه، عَن عمر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: القرآن ألف ألف حرف وسبعة وعشرون ألف حرف فمن قرأه صابرا محتسبا كان له بكل حرف زوجة من الحور العين.قال الطبراني في معجمه الأوسط: لا يروى عن عمر إلا بهذا الإسناد """،
اور ایسی ہی بات امام شمس الدین الذھبی رحمہُ اللہ نے """میزان الاعتدال فی نقد الرجال""" میں لکھی ،
امام محمد ناصر الدین الالبانی رحمہُ اللہ نے اس روایت کی تحقیق میں ایک بہت ہی شاندار بات کہی ، جو کہ محدثین کرام رحمہم اللہ جمیعاً کے صاف اور درست منہج  کی ایک بہترین دلیل ہے ، اور "خِلاف ء قران " کا شور مچانے والوں کی طرف سے بد دیانتی پر مشتمل جھوٹے الزامات کے لیے ایک بہترین جواب بھی ، امام صاحب رحمہُ اللہ نے لکھا :::
"""لوائح الوضع على حديثه ظاهرة ، فمثله لا يحتاج إلى كلام ينقل في تجريحه بأكثر مما أشار إليه الحافظ الذهبي ثم العسقلاني ؛ من روايته لمثل هذا الحديث وتفرده به ! ::: اس (محمد بن عبید )کی روایت کی ہوئی (اس)حدیث پر خود سے بنائے جانے  کی علامات واضح ہیں ، ایسے راوی کی، ایسی(خود ساختگی کی  واضح علامات والی)روایت کی کمزوری بیان کرنے کے لیے اُس سے زیادہ وضاحت کی ضرورت ہی نہیں ہوتی جس کی طرف حافظ الذھبی (رحمہُ اللہ) نے اور پھر (امام ابن حجر) العسقلانی(رحمہُ اللہ)نے اِشارہ کِیا ،(خاص طور پر) جب کہ وہ راوی ایسی روایت کرنے والا اکیلا ہی ہو """
غور فرمایے ، میرے محترم قارئین ، کہ صدیوں سے واضح ہو چکا ہے کہ یہ روایت باطل ہے ، لیکن اسی طرح کی باطل عقل کے ڈسے ہوئے لوگوں کو ان تحقیقات سے کچھ لینا دینا نہیں ہوتا ، انہیں یہ ہدف دیا گیا ہے کہ وہ قران مجید کے نام کی آڑ میں قران کریم کے حقیقی معنی اور مفاہیم متعین کرنے والی سُنّت شریفہ کے بارے میں شکوک نشر کریں ، اور قران کریم میں بیان فرمود احکام ، مسائل اور معاملات کو اللہ کی مراد کے مطابق سمجھنے کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق بنائے گئے قواعد و قوانین  کو ناقص دِکھانے کی کوشش کریں اور مسلمانوں کو ان سے فرار کی راہیں مہیا کریں ،
محترم قارئین ، بد دیانتی پر مشتمل چٹکلہ لکھنے والے نے نہ تو وہ روایت پوری نقل کی ، اور نہ ہی امام السیوطی رحمہُ اللہ کی بات پوری نقل کی ، یہ تو آپ پڑھ چکے ہیں کہ اس شخص نے کیا لکھا ، اب آپ یہ بھی پڑھیے کہ امام السیوطی رحمہُ اللہ نے کیا لکھا :::  
قارئین کرام ، امام السیوطی رحمہُ اللہ نے تو اپنی کتاب""" الاتقان فی علوم  القران""" میں بڑی وضاحت کے ساتھ یہ لکھا ہے کہ"""وأخرج الطبراني عن عمر بن الخطاب مرفوعا القرآن ألف ألف حرف وسبعة وعشرون ألف حرف فمن قرأه صابرا محتسبا كان له بكل حرف زوجة من الحور العين رجاله ثقات إلا شيخ الطبراني محمد بن عبيد بن آدم أبي إياس تكلم فيه الذهبي لهذا الحديث وقد حمل ذلك على ما نسخ رسمه من القرآن أيضا إذ الموجود الآن لا يبلغ هذا العدد ::: اور طبرانی نے روایت کیا ، عمر بن الخطاب(رضی اللہ عنہ ُ) کے ذریعے سے (بطور حدیث) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم  تک (کہ ) قران دس  لاکھ(ایک ملیون) حروف اور ستائیس ہزار حروف  ہے ،پس جس نے صبر کرتے ہوئے اور ثواب کی امید رکھتے ہوئے اسے پڑھا تو اس کے لیے ہر ایک حرف کے بدلے حور العِین میں سے ایک بیوی ہو گی ،
اس روایت کے راوی با اعتماد ہیں ، سوائے طبرانی (کی سند )کے پہلے راوی محمد بن عبید بن آدم ابی ایاس کے ،
اس راوی  کی کمزوری کے بارے میں ذھبی نے  اسی حدیث کے حوالے سے بات کی ہے ،
اورکیونکہ تا وقت حال موجود(قران کریم کی  آیات مبارکہ کی)تعداد اس گنتی تک نہیں پہنچتی،(اِس لیے کچھ لوگوں کی طرف سے )اس روایت کو قران کی لکھائی میں سے منسوخ ہوجانے والی آیات کے لیے  بھی دلیل بنایا گیا ، """""
اب آپ خود ہی فیصلہ کر لیجیے کہ امام السیوطی رحمہُ اللہ  کے اس کلام میں اس روایت کی نا درستگی بیان کی گئی ہے ؟؟؟ یا اس روایت کو کسی قسم کی حجت یا دلیل بنایا گیا ہے ؟؟؟
اور اس جھوٹی روایت کو اپنے لیے دلیل بنانے والوں کی غلطی ظاہر کی گئی ہے یا وہ کچھ کہا گیا ہے جو اعتراض اور انکار کرنے والے بد دیانت نے دکھانے کی کوشش کی  ہے ؟؟؟
اللہ ہی ہے جو ہر کسی کو ہدایت دینے پر قادر ہے ، اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے  جو اللہ کے قران کریم کے نام کو استعمال کر کے اسی قران کریم  میں دی گئی تعلیمات ، احکامات ، اور اخبار کی خِلاف ورزی کرتے ہیں ، اور صحیح ثابت شدہ احادیث شریفہ کو ، حق سچ اور درست  عقائد و قواعد کو """خِلافء قران """ کہہ کر مسلمانوں کو فِکری اور عملی طور پر """خِلافء قران """راہوں پر گامزن کرنے کی کوشش میں ہیں ، اور اگر اللہ تبارک و تعالیٰ کی مشیئت میں ان کے لیے ہدایت نہیں ہے تو اللہ جلّ جلالہُ اپنی ساری ہی مخلوق کو ان لوگوں کے ہر شر سے نجات دے کر محفوظ فرما دے ۔والسلام علیکم۔
 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا بارقی نسخہ  """ یہاں """ سے اتارا جا سکتا ہے ۔



0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔