Monday, May 23, 2016

::: کچھ مخصوص جانوروں کے قتل کے حکم والی حدیث شریفہ پر اعتراض کا علمی جائزہ (5) :::"""صحیح سُنّت شریفہ کے انکاریوں کے اعتراضات کی ٹارگٹ کلنگ """

::::: کچھ مخصوص جانوروں کے قتل کے حکم والی حدیث شریفہ پر اعتراض کا علمی جائزہ  (5) :::::
"""صحیح سُنّت شریفہ کے انکاریوں کے اعتراضات کی ٹارگٹ کلنگ """
بِسم اللَّہ ،و السَّلام علی مَن اتبع الھُدیٰ و سلک علی مسلک النبی الھدیٰ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ، و قد خاب من یشقاق الرسول بعد ان تبین لہُ الھُدیٰ ، و اتبع ھواء نفسہ فوقع فی ضلالا بعیدا۔
شروع اللہ کے نام سے ، اورسلامتی ہو اُس پر جس نے ہدایت کی پیروی کی ، اور ہدایت لانے والے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی راہ پر چلا ، اور یقینا وہ تباہ ہوا جس نے رسول کو الگ کیا ، بعد اس کے کہ اُسکے لیے ہدایت واضح کر دی گئی ، اور اپنے نفس  کی خواہشات کی پیروی کی پس بہت دُور کی گمراہی میں جا پڑا ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
گذشتہ سے پیوستہ ہوئے کہتا ہوں کہ اعتراض کرنے والے نے  اپنی جہالت یا اللہ تبارک و تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے دُشمنی کے غُبار میں سوائے کلام اللہ ،صحیح احادیث کے  اپنی طرف سے جو کچھ بھی لکھا ہے وہ خرافات سے زیادہ کچھ اور نہیں ہے ، الحمد للہ سابقہ چار حصوں میں قران کریم ، صحیح ثابت شدہ احادیث شریفہ اور اسلامی علوم کے قوانین و قواعد کے دلائل کے ساتھ اعتراضی کی کاروائیوں کی حقیقت ظاہر ہو چکی ہے ،
اب اِس پانچویں حصے میں کچھ مزید ملاحظہ فرمایے :
اعتراضی نے اپنے اعتراضات کی تائید میں ، اور کتوں کی وکالت میں اللہ کے کلام پاک میں معنوی تحریف جاری رکھتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ"""""قران کریم میں  اصحابَ کہف کا واقعہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ چند انقلابی ذہنیت کے حامل نوجوان اپنے زمانہ کے جاگیر داروں ، بادشاہ اور ظالم سرمایہ داروں سے کچھ عرصہ کے لیے  Walk out کر کے ایک پوشیدہ غار میں جا کر رہائش رکھ بیٹھے تھے تو ان کے ساتھ ان کا ایک کتا بھی تھا ۔ اس کتے کی حفاظتی تدابیر کی تعریف قرآن نے ان الفاظ میں کی ہے :
وَكَلْبُهُمْبَاسِطٌذِرَاعَيْهِبِالْوَصِيدِ(سورہ کہف۔آیت18)
یعنی ان کاکتا بھی ان کی حفاظت کے لیے اپنے بازو پھیلائے ہوئے غار کے منہ پر بیٹھا رہتا تھا ۔ اور یہ انداز ایسا ہوتا تھا کہ جو انقلابی پیچھے سوئے ہوتے تھے ، تو کتا سامنے Attention بیٹھا ہوتا تھا ۔اور قرآن پھر فرماتا ہے کہ:
لَوِاطَّلَعْتَعَلَيْهِمْلَوَلَّيْتَمِنْهُمْ(سورہ کہف۔آیت18)
اگر اسے اس انداز میں کوئی دیکھتا تو ڈر کے مارے بھاگ ہی کھڑا ہوتا
المختصر کتا شکار وغیرہ کے علاوہ انسانوں کی فوجی،دفاعی اور انوسٹی گیشن ضروریات کے لیے ایک بہت ہی مفید جانور ہے۔ """""،
قارئین کرام ،،،،، اس منقولہ بالا اقتباس میں اعتراضی نے سوائے اللہ کے کلام کے جو کچھ بھی لکھا ہے سراسر جھوٹ ہے ،اور اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ پر جھوٹ ہے ،ترجمہ بھی بالکل غلط طور پر اس انداز میں کیا گیا ہے جو اس خائن شخص  کی حمایت کرنے والا ہو سکے ، یہ سب کاروائیاں اعتراض کرنے والے کی بددیانتی کا ایک اور منہُ بولتا ثبوت ہے ، 
قارئین کرام ۔ اعتراضی کی منقولہ بالا خرافاتی باتوں کا جواب پیش کرنے سے پہلے یاد کرواتا چلوں کہ  یہ شخص قران کریم کو اللہ کا کلام نہیں بلکہ کوئی  ایسی مخلوق سمجھتا ہے جسے اللہ نے بات کرنے کی صلاحیت دی ہو ، اور اس کا ایسا سمجھنا بھی اس شخص کی""" خِلافء  قران،قران فہمی """ کے بہت سے دلائل میں سے ایک ہے ،
محترم قارئین ، اللہ جل ّ و علا نے سُورت کہف میں جن اصحاب کہف کا ذِکر کیا وہ یقینا جوان عمر کے تھے ، لیکن اعتراضی نے انہیں جس طرح کے انقلابی بناکر دکھانے کی کوشش کی ہے  وہ لوگ ویسے تو نہ تھے ، 
پڑنے والوں کو متاثر کرنے کے لیے ، """ زمانے کے جاگیرداروں ، بادشاہ ،  سرمایہ داروں کے خلاف انقلاب """ جیسے الفاظ لکھ کر جو انقلابی صفات اعتراضی نے لکھی ہیں ، یہ تو قران کریم میں مذکور نہیں ہیں ، کیا انقلابی کو کسی ایرانی نے بھاڑہ  دے کر یہ صِفات  اس سے لکھوائی ہیں!!!؟؟؟
یا اس پر وحی نازل ہوئی ہے!!!؟؟؟
آیے سُورت کہف میں اس واقعہ کے اُتنے حصے کامطالعہ کرتے ہیں جسے جھوٹے اور خائن  اعتراضی نے اپنی"""خِلافء قران ، قرانی فہمی """اور """رسول دُشمنی """کو ہی درست دکھانے کے لیے  اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے کے لیے استعمال کر ڈالا ہے،اور اس کا انجام اللہ تعالیٰ نے اسی سُورت الکہف میں اسی اصحابء کہف کے واقعے میں بھی ذِکر فرما رکھا ہے ، لیکن اس اعتراضی کو اس کی بھی سمجھ نہیں آئی ،،،یا سمجھ کر بھی نا سمجھ بن گیا ، ،، یا وہ اس پر ایمان ہی نہیں رکھتا !!!؟؟؟
اور نہ ہی اسے اصحاب ء کہف کے اس واقعے کے بیان میں سے یہ سمجھ آیا کہ اِس واقعہ میں اس کے اوراس کے ہم مسلکوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اور بھی کچھ خبریں عطا کر رکھی ہیں ، ان شااللہ ابھی ہم ان سب کا مطالعہ کرتے ہیں ،
محترم قارئین ، بغور مطالعہ کیجیے گا کہ  اللہ تبارک و تعالیٰ نے کیا فرمایا ہے ،  اور اس بد دیانت اعتراضی نے کس طرح اللہ کے کلام کے معنی کو تبدیل کرکے ، اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے دُشمنی کی تپش نکالنے کی گندی اور بدبودار کوشش کی ہے ،
سُورت الکہف میں اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ نے اصحابء کہف کا واقعہ اِس طرح بیان فرمایا:::
(((((نَحْنُنَقُصُّعَلَيْكَنَبَأَهُمْبِالْحَقِّإِنَّهُمْفِتْيَةٌآمَنُوابِرَبِّهِمْوَزِدْنَاهُمْهُدًىOوَرَبَطْنَاعَلَىقُلُوبِهِمْإِذْقَامُوافَقَالُوارَبُّنَارَبُّالسَّمَاوَاتِوَالْأَرْضِلَنْنَدْعُوَمِنْدُونِهِإِلَهًالَقَدْقُلْنَاإِذًاشَطَطًاOهَؤُلَاءِقَوْمُنَااتَّخَذُوامِنْدُونِهِآلِهَةًلَوْلَايَأْتُونَعَلَيْهِمْبِسُلْطَانٍبَيِّنٍفَمَنْأَظْلَمُمِمَّنِافْتَرَىعَلَىاللَّهِكَذِبًاO وَإِذِاعْتَزَلْتُمُوهُمْوَمَايَعْبُدُونَإِلَّااللَّهَفَأْوُواإِلَىالْكَهْفِيَنْشُرْلَكُمْرَبُّكُمْمِنْرَحْمَتِهِوَيُهَيِّئْلَكُمْمِنْأَمْرِكُمْمِرْفَقًاOوَتَرَىالشَّمْسَإِذَاطَلَعَتْتَزَاوَرُعَنْكَهْفِهِمْذَاتَالْيَمِينِوَإِذَاغَرَبَتْتَقْرِضُهُمْذَاتَالشِّمَالِوَهُمْفِيفَجْوَةٍمِنْهُذَلِكَمِنْآيَاتِاللَّهِمَنْيَهْدِاللَّهُفَهُوَالْمُهْتَدِوَمَنْيُضْلِلْفَلَنْتَجِدَلَهُوَلِيًّامُرْشِدًاOوَتَحْسَبُهُمْأَيْقَاظًاوَهُمْرُقُودٌوَنُقَلِّبُهُمْذَاتَالْيَمِينِوَذَاتَالشِّمَالِوَكَلْبُهُمْبَاسِطٌذِرَاعَيْهِبِالْوَصِيدِلَوِاطَّلَعْتَعَلَيْهِمْلَوَلَّيْتَمِنْهُمْفِرَارًاوَلَمُلِئْتَمِنْهُمْرُعْبًا:::ہم (اے محمد)آپ پر اُن لوگوں کا واقعہ حق کے ساتھ بیان کرتے ہیں ، وہ کچھ نوجوان تھے جو اپنے رب پر اِیمان لائے اور ہم نے انہیں ہدایت میں بڑھاوا عطاء فرمایا Oاور ہم نے اُن کے دِلوں کو مضبوط کیا ، جب وہ لوگ(کفر اور شرک کے خِلاف)کھڑے ہو گے اور انہوں نے کہا ، ہمارا رب تو آسمانوں اور زمین کا رب ہے ، ہم اُس کے علاوہ کسی بھی اور کو معبود (کے طور پر )نہیں پُکاریں گے ،(اور) اگر ہم نے ایسا کیا تو یقیناً ہم بہت بری بات کہیں  گے Oیہ جو ہماری قوم ہے انہوں نے  تو اس(آسمانوں اور زمین کے  رب )کے  علاوہ  اور معبود اپنا رکھے ہیں،یہ (ہماری قوم کے )لوگ(اپنے اُن جھوٹے خود ساختہ )معبودوں( کے حق ہونے) کی کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے ؟ پس (اپنی جان پر )اُس سے بڑا ظلم کرنے والا اور  کون ہے  جو اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے O اور اب جبکہ تم نے ان (کافروں اور مشرکوں) سے، اور جس جس کی بھی یہ اللہ کے علاوہ عبادت کرتے ہیں (ان سب سے) کنارہ کشی کر لی ہے تو غار میں چل کر پناہ لے لو ، تم لوگوں کا رب  اُس کی رحمت کو تم لوگوں کے لیے وسیع کر دے گا ، اور تُم لوگوں کے کام کے لیے آسانی مہیا فرما دے گا O اور اگر آپ ان لوگوں کو غار میں دیکھتے(تو  آپ کو یہ منظر آتا )کہ جب سورج نکلتا تھا  تو ان کے غار  سے ( دھوپ ڈالے بغیر )دائیں طرف چلا جاتا تھا، اور جب غروب ہوتا تھا تو اُن(لوگوں پر شعاعیں ڈالنے)سےبچ  کر بائیں طرف نکل جاتا تھا ، اور وہ لوگ غار کے اندر ایک کھلی جگہ میں پڑے ہوئے ہیں ، یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے ، جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت یافتہ ہوتا ہے ، اور جسے اللہ گمراہ کر دے آپ اُس کے لیے کوئی بھی (ہدایت کا)راستہ دکھانے والا مددگار نہیں پا سکتے O اور آپ انہیں (دیکھ کر)جاگتا ہوئے سمجھتے ، لیکن وہ سو رہے ہیں ،اور ہم انہیں دائیں اور بائیں کروٹیں پلٹاتے ہیں ، اور انکا کتا اپنی دونوں کلائیاں بچھائے ہوئے (غار کے)دھانے پر(سویا ہوا)تھا ، اگر آپ انہیں جھانک کر دیکھ لیتے تو اُن سے فرار ہو جاتے ، اور ان (کےمنظر )سے خوف زدہ ہوجاتے)))))
:::::::قارئین کرام ، اللہ جلّ جلالہُ کے اس مذکورہ بالا کلام میں بڑی ہی وضاحت سے یہ بتایا گیا ہے کہ اصحابء کہف""" زمانے کے جاگیرداروں ، بادشاہ ،  سرمایہ داروں کے خلاف انقلاب """برپا کرنے والے انقالبی نہیں تھے ، بلکہ اپنی ساری ہی قوم کے شِرک اور کفر کے خِلاف اللہ کی توحید پر ایمان لانے والے تھے ، اور اپنی قوم کے سامنے مادی طور پر کمزور تھے لہذا اپنا ایمان بچاتے ہوئے اور اپنی قوم کے شر سے بچنے کے لیے کسی غار میں جا کر پناہ گزیں ہوئے ،اُن کا انقلاب ان کی اپنی ذاتوں تک محدود تھا ، """ زمانے کے جاگیرداروں ، بادشاہ ،  سرمایہ داروں کے خلاف"""نہیں ،
:::::::محترم قارئین، جس طرح کتے کی فطری عادات میں سے ہے کہ وہ مشقت، پیاس ، یا تکلیف وغیرہ  میں ہو یا آرام کی حالت میں،عموماً اپنی  زبان لٹکائے رکھتا ہے ، جسے بنیاد بنا کر اعتراضی نے بہت سے خرافات لکھ ماری تھیں ، (جن کی اصلیت پچھلے حصے میں واضح ہو چکی ہے)اِسی طرح کتے کی فطری عادات میں سے ہے کہ جب وہ بیٹھتا ہے تو اپنی دونوں کلائیاں بچھا کر بیٹھتا ہے ، خواہ وہ کسی کی چوکیداری کرنے بیٹھا ہو یا یُوں ہی بیٹھا ہو ،اور عموماً اسی انداز میں سویا بھی رہتا ہے ، یہ سب کچھ آج بھی مشاہدے سے ثابت ہے ، 
:::::::قارئین کرام ، اِن شاء اللہ آپ صاحبان کو یاد ہو گا کہ اعتراضی نے ایک صحیح ثابت شدہ حدیث شریف میں پیاسے کتے کے کنویں کے اِرد گِرد زبان لٹکائے ہوئے چکر لگانے کے ذِکر کے لیے فرمائے گئے لفظ """ یلھث """ کو کتے کی فطری عادت کہہ کر محدثین کرام رحمہم اللہ  پر جھوٹے الزامات لگائے تھے ، الحمد للہ اعتراضی کی اُن ساری خرافات کا بطلان ثابت ہو چکا ، اور  سبحان اللہ، قربان جاؤں اللہ کی قدرت پر جس نے  چند ہی صفحات کے بعد اعتراضی کے عمل میں  وہ کچھ ظاہر کروا دِیا جس کا جھوٹاالزام اُس نے محدثین کرام رحمہم اللہ نے پرلگایا تھا ،   ، 
کہ کتے کے بیٹھنے کے فطری انداز کو صِرف اور صِرف اپنی تخلیلاتی دُھند میں بنائے ہوئے انقلابیوں کی حفاظت کرنے والا Attention چوکیدار بنا دِکھانے کی کوشش میں اللہ کے کلام پاک  کو اپنی""" خِلافء قران ، قران فہمی """ کی سیاہی سے داغدار کرنے کی بھر پور کوشش کی ، جی ہاں دیکھیے ، اللہ تبارک و تعالیٰ نے تو یہ ہی فرمایا ہے کہ (((((وَكَلْبُهُمْبَاسِطٌذِرَاعَيْهِبِالْوَصِيدِ:::اور ان کا کتا اپنی دونوں کلائیاں بچھائے ہوئے (غار کے)دھانے پر(سویا ہوا)تھا))))) جس میں سے کسی بھی طور صِرف یہ معنی اور مفہوم  نہیں نکالا جا سکتا کہ وہ کتا Attention چوکیدار بنے ہوئے اصحابء کہف کی حفاظت کرتا  رہا ، جیسا کہ بد دیانت اعتراضی نے  لکھا :::
"""""قران کریم میں  اصحابَ کہف کا واقعہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ چند انقلابی ذہنیت کے حامل نوجوان اپنے زمانہ کے جاگیر داروں ، بادشاہ اور ظالم سرمایہ داروں سے کچھ عرصہ کے لیے  Walk out کر کے ایک پوشیدہ غار میں جا کر رہائش رکھ بیٹھے تھے تو ان کے ساتھ ان کا ایک کتا بھی تھا ۔ اس کتے کی حفاظتی تدابیر کی تعریف قرآن نے ان الفاظ میں کی ہے :
وَكَلْبُهُمْبَاسِطٌذِرَاعَيْهِبِالْوَصِيدِ(سورہ کہف۔آیت18)
یعنی ان کاکتا بھی ان کی حفاظت کے لیے اپنے بازو پھیلائے ہوئے غار کے منہ پر بیٹھا رہتا تھا ۔ اور یہ انداز ایسا ہوتا تھا کہ جو انقلابی پیچھے سوئے ہوتے تھے ، تو کتا سامنے Attention بیٹھا ہوتا تھا ۔"""""،
ان شاء اللہ سب ہی قارئین آسانی سے یہ سمجھ چکے ہوں گے کہ(((((وَكَلْبُهُمْبَاسِطٌذِرَاعَيْهِبِالْوَصِيدِ)))))  وہ ترجمہ اور مفہوم کسی بھی طور نہیں بنتا جو جھوٹی باتیں اور الزامات گھڑنے والے  اعتراضی نے بنا ڈالا ،
جی ہاں ، محترم قارئین ، اللہ تبارک و تعالیٰ کے فرمان شریف (((((وَكَلْبُهُمْبَاسِطٌذِرَاعَيْهِبِالْوَصِيدِ))))) کا معنی اور مفہوم وہی بنتا ہے جو میں نےترجمہ میں  بیان کیا ہے  کہ (((((اور ان کا کتا اپنی دونوں کلائیاں بچھائے ہوئے (غار کے)دھانے پر(سویا ہوا)تھا)))))،
اور یہ مفہوم اس لیے کہ اللہ جل ّو علا کی طرف سے ایسی کوئی خبر نہیں دی گئی کہ اصحابء کہف کا کتا تین سو نوسال تک جاگ کر ان کی چوکیداری کرتا رہا ، بلکہ سیاق و سباق اور تسلسل کلام کےمطابق یہ ہی سمجھ آتا ہے کہ وہ کتا بھی غار کے دھانے پر اپنی دو نوں کلائیاں بچھائے ہوئے سو رہا تھا ،
:::::::اعتراض کرنے والا قران کریم میں سے ہی کوئی ایسی خبر دکھائے جس سے وہ کچھ ثابت ہو سکے جو کچھ اس نے لکھا ورنہ بلا شک و شبہ اُس نے وہی کچھ کیا ہے جِس کا جھوٹا الزام وہ محدثین کرام رحمہم اللہ پر لگاتا ہے ، اور یقیناً اس نے اپنی ہوائے نفس ، اور اپنے مرشدوں کی گمراہی کی اتباع کرتے ہوئے اللہ تبارک وتعالیٰ پر جھوٹ باندھا ہے ،
قارئین کرام ، چلتے چلتے یُوں ہی قران فہمی کے دعوے داروں سے سورت الکہف کی انہی آیات مبارکہ کے بارے میں دو سوال کرتا چلوں ، جس کا جواب یقیناٍ ً وہ نہیں دے سکتے اِن شاء اللہ ،
::::::: اعتراض کرنے والا ، یا اُس کا کوئی بھی ہم مسلک یہ بتائے، اور صِرف قران کریم میں سے بتائے ، کسی روایت کے بل بوتے پر نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان کریم((((وَتَحْسَبُهُمْأَيْقَاظًاوَهُمْرُقُودٌ:::اور آپ انہیں (دیکھ کر)جاگتا ہوئے سمجھتے ، لیکن وہ سو رہے ہیں ،اور ہم انہیں دائیں اور بائیں کروٹیں پلٹاتے ہیں))))) میں جو کیفیت ذِکر فرمائی گئی ہے اس کی تشریح تو کردیں کہ اصحابء کہف کی ایسی کونسی حالت تھی کہ جس کی بنا پر انہیں دیکھنے والا انہیں سوئے ہوئے ہونے کے باجود جاگا ہوا سمجھتا ؟؟؟؟؟
:::::::اور دوسرا سوال یہ کہ اللہ جلّ و عزّ کے فرمان شریف (((وَنُقَلِّبُهُمْذَاتَالْيَمِينِوَذَاتَالشِّمَالِ::: اور ہم انہیں دائیں اور بائیں کروٹیں پلٹاتے ہیں ))))) کے بارے میں بھی کچھ بتائیں کہ کیا اللہ تعالیٰ ان کی کروٹیں کس طرح پلٹاتے تھے ؟؟؟؟؟ اور کب کب پلٹاتے تھے؟؟؟؟؟
کب کب چلیے قارئین کرام ، اب اعتراضی کی طرف سے اللہ سُبحانہ  ُ وتعالیٰ کے کلام پاک میں کی گئی اگلی معنوی تحریف کے طرف ، اس کی منقولہ بالا خرافات کے اختتام میں  لکھتا ہے :::
"""""اور قرآن پھر فرماتا ہے کہ:
لَوِاطَّلَعْتَعَلَيْهِمْلَوَلَّيْتَمِنْهُمْ(سورہ کہف۔آیت18)
اگر اسے اس انداز میں کوئی دیکھتا تو ڈر کے مارے بھاگ ہی کھڑا ہوتا
المختصر کتا شکار وغیرہ کے علاوہ انسانوں کی فوجی،دفاعی اور انوسٹی گیشن ضروریات کے لیے ایک بہت ہی مفید جانور ہے۔ """""،
محترم قارئین،ایک دفعہ پھر یاد کرواتا چلوں کہ  یہ شخص قران کریم کو اللہ کا کلام نہیں بلکہ کوئی  ایسی مخلوق سمجھتا ہے جسے اللہ نے بات کرنے کی صلاحیت دی ہو ، اور اس کا ایسا سمجھنا بھی اس شخص کی""" خِلافء  قران،قران فہمی """ کے بہت سے دلائل میں سے ایک ہے ،
::::::: اس کے بعد آپ اس اعتراضی کا لکھا ہوا ترجمہ دیکھیے ، اور اس کا موازنہ کسی بھی ترجمے کے ساتھ کیجیے ، آپ کو بالکل وضاحت سے سمجھ آجائے گا کہ اس نے کس قدر بد دیانتی اور خیانت سے کام لے کر اپنی گمراہی کو اللہ کے کلام کی آڑ میں چھپانے کی گندی گناہ آلود کوشش کرتے ہوئے اللہ کے کلام کی معنی تحریف کی ہے ،
:::::::اعتراض کرنے والے نے  آیت شریفہ کایہ حصہ لکھا ہے کہ(((((لَوِاطَّلَعْتَعَلَيْهِمْلَوَلَّيْتَمِنْهُمْ)))))اور اس حصے میں"""عَلَيْهِمْ """ اور """ مِنْهُمْ """ میں """هُم """ جمع مذکر غائب کی ضمیر ہے ، یعنی یہ کسی ایک کا ذِکر نہیں ، یقینی  طور پر دو سے زیادہ کا ذِکر ہے ، اور اس خائن اعتراضی نے ترجمے میں صِرف اکیلے  کتے کا ذِکر کیا ،
اس آیت مبارکہ کے اگلے حصے میں بھی اللہ تعالیٰ نے اسی انداز اور تسلسل میں جمع کی ضمیر استعمال فرماتے ہوئے (((((فِرَارًاوَلَمُلِئْتَمِنْهُمْرُعْبًا)))))سب کا ہی ذِکر کیا ہے ، اور سیاق و سباق کی رُو سے جمع کی ضمیر اصحاب ء کہف کا ذِکر لیے ہوئے ہے ،
اعتراضی کسی طور قران کریم میں سے اس کا ہی ثبوت پیش نہیں کر سکتا کہ جمع کی اِس ضمیر میں کتے کا ذِکر بھی شامل ہے ، لیکن اس نے اس ضمیر کو  اکیلے کتے کا ہی  ذِکر بنا ڈالا ،   
محترم قارئین، آپ نے دیکھ لیا ، اور ان شاء اللہ سمجھ بھی لیا ہو گا کہ اعتراض کرنے نے کس طرح کتوں سے محبت کرنے والوں  کو خوش کرنے کے لیے کتوں کی وکالت کرتے ہوئے اللہ جلّ و عزّ کے کلام پاک کی معنوی تحریف کی ہے ،اور نام لیتا ہے قران کریم کی اتباع کا ،
میں نے کچھ دیر پہلے کہا تھا کہ""" اِس واقعہ میں اس کے اوراس کے ہم مسلکوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اور بھی کچھ خبریں عطا کر رکھی ہیں ، ان شااللہ ابھی ہم ان سب کا مطالعہ کرتے ہیں """، اور وہ خبر یں یہ ہے کہ (((((فَمَنْأَظْلَمُمِمَّنِافْتَرَىعَلَىاللَّهِكَذِبًا:::پس (اپنی جان پر )اُس سے بڑا ظلم کرنے والا اور  کون ہے  جو اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے)))))، اور ،
(((((مَنْيَهْدِاللَّهُفَهُوَالْمُهْتَدِوَمَنْيُضْلِلْفَلَنْتَجِدَلَهُوَلِيًّامُرْشِدًا:::جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت یافتہ ہوتا ہے ، اور جسے اللہ گمراہ کر دے آپ اُس کے لیے کوئی بھی (ہدایت کا)راستہ دکھانے والا مددگار نہیں پا سکتے)))))
اورایک دوسرے مقام پر  اللہ جلّ و علا نے  ایسے لوگوں کا یہ انجام بھی ذِکر فرمایا ہے 
(((((فَمَنْأَظْلَمُمِمَّنِافْتَرَىعَلَىاللَّهِكَذِبًالِيُضِلَّالنَّاسَبِغَيْرِعِلْمٍإِنَّاللَّهَلَايَهْدِيالْقَوْمَالظَّالِمِينَ:::پس (اپنی جان پر )اُس سے بڑا ظلم کرنے والا اور  کون ہے  جو اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے تا کہ لوگوں کو گمراہ کرے اور وہ کوئی عِلم نہیں رکھتا (یعنی اپنی جہالت اور نفس کی پُوجا میں حق جانے بغیر اللہ پر جھوٹ باندھ کر لوگوں کو گمراہ کرتا ہے)، یقینا ً اللہ ظلم کرنے والوں  کو ہدایت نہیں دیتا)))))سُورت الانعام (6)/آیت144،
اللہ جل ّ جلالہُ پر جھوٹ باندھنے والے کے خوفناک تباہ کن انجام کی بہت سی خبریں اللہ تعالیٰ نے اپنی اسی قران کریم میں دی ہیں ، جو شاید اعتراض کرنے والوں کو نظر نہیں آتیں ، اور وہ اپنی خرافات کو درست دکھانے کے لیے اللہ جلّ ثناوہُ پر جھوٹ باندھتے رہتے ہیں ،
اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو توفیق دے کہ یہ لوگ اپنے ان افکار و افعال سے توبہ کر لیں اور اپنے کیے ہوئے ان گناہوں کے ازالے کے لیے کام کریں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اعتراض کرنے والاچور مچائے شور کے مصداق، اپنی دبدیانتی اور اللہ کے دین سے دُشمنی کی طرف سے دوسروں کی توجہ ہٹانے کے لیے اُمت کے اماموں کے بارے میں تو کہتا ہے:::
"""""یہ جو زیرک اور چالاک و ہوشیار ایرانی اسورہ کے کرائے پہ رکھے گئے اماموں اور راویوں Anti-dog  روایات مل بیٹھ کر ٹیم ورک کے طور پہ تیار کی ہیں، ان کا مقصد ہی امت مسلمہ کو ان مفت کے محافظوں اور سراغ رسانوں شکاریوں سے محروم کرنا تھا ۔ اس لیے اس قسم کی روایات تیار کی گئیں جن کے پیچھے دفاعی امور اور فوجی معاملات میں مسلمانوں کو بے دست و پا کرنا تھا ۔"""""
قارئین کرام ۔۔۔۔ صحیح ثابت شدہ احادیث میں تو حفاظت ، چوکیداری اور شکار کے لیے ہی کتا پالنے کی اجازت ہے ، ان احادیث میں ایک دو کا ذِکر  تو یہ اعتراضی خود بھی کر چکا ہے ، تو کیا چند صفحات لکھنے میں ہی یہ بھول گیا کہ پیچھے کیا لکھ آیا ہے !!!؟؟؟
یا جان بوجھ کر اور  صِرف اور صِر ف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے دُشمنی کی جلن میں پڑھنے والوں کو غچہ دینے کی کوشش کر گیا ہے !!!؟؟؟
بہر حال  اس کی ان منقولہ باتوں کا سبب  جو کچھ بھی رہا ہو ، اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس کی اپنی ہی باتوں کی تردید اس کی اپنی ہی باتوں سے کروا کر اس شخص کی حقیقت دِکھا دی ہے ،
قارئین کرام ، کوئی اس سے پوچھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ، اور پھر صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین  کے مبارک دور سے لے کر  عُمر بن عبدالعزیز رحمہُ اللہ کے دور تک مسلمانوں نے جو لگ بھگ پچاس لاکھ مربع میل کے علاقے پر اسلامی ریاست قائم کر دی تھی ، وہ کیا کتوں کی مدد سے کی گئی تھی ؟؟؟
مسلمانوں کی فوجوں میں ، چھاونیوں میں ، گھروں میں بازاروں میں کتنے حفاظتی کتے پائے جاتے تھے ،
اور جب مسلمانوں انحطاط کا شکار ہونا شروع ہوئے اور ہنوز ہو رہے ہیں ، تو کیا یہ کتوں کی کمی سے ہے ؟؟؟
فی الوقت  جو قومیں دفاعی اور فوجی امور میں مسلمانوں پر حاوی دکھائی دیتی ہیں ، کیا ان کے دفاعی معاملات کتے چلاتے ہیں ؟؟؟ یا ان کی فوجیں کتوں پر مشتمل ہیں ؟؟؟ خود کو اس وقت کی سپر پاور کہلانے والی فوج کی جائز و ناجائز معرکہ آرائیوں میں کتنے کتے شامل ہوتے ہیں ؟؟؟ کتوں کے وکیل صاحب کوئی اعداد و شمار پیش کر سکتے ہیں ؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتوں کی وکالت کرتے ہوئے  اعتراضی نے ، اللہ سُبحانہ و تعالیٰ پر ، اور اس کی ایک صِفت ، اُس کے کلام پر جو کہ اُس کی کتاب قران کریم کی صُورت میں ہے ، اُس پر مزید جھوٹ باندھتے ہوئے لکھا :::
"""""کیا بات ہے قرآن کریم جیسی عظیم الشان کتاب کی ! کہتا ہے کہ :
تُعَلِّمُونَهُنَّمِمَّاعَلَّمَكُمُاللَّهُ(سورہ المائدہ أآیت4)
جو بھی علم اللہ نے تمہیں انسانی معاملات کی بہتری اور مسائل کے حل کے لیے دیا ہے، اس میں سے ان کتوں کو بھی سکھاؤ ۔ انہیں بھی ویسے ہی تربیت یافتہ جانور بنا کر ان سے فائدہ اٹھاو ۔  """""
اور پھر اپنی طرف سے اللہ کے کلام کی آڑ میں اللہ پر باندھے ہوئے اس جھوٹ کی تائید کے لیے ایک شاعر کی بات لکھ ماری ہے ،
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی صحیح ثابت شدہ بات تو اس کا دِل جلا کر رکھ دیتی ہے، 
محترم قارئین ، اعتراضی کے منقولہ بالا ترجمے کو دیکھیے کہ اس نے کس قدر بد دیانتی سے کام لیتے ہوئے، اللہ جلّ و عزّ کے کلام پاک کو اپنی گمراہ سوچ و فِکر کا حمایتی دِکھانے کے لیے اُس کلام کریم میں  اپنی ہی طرف سے کی ہوئی معنوی تحریف پر اصرار کرتے ہوئے شِکار کرنے والے جانوروں""" الجوارح """ کو صِرف کتوں تک محدود کر دِیا ،
""" الجوارح """ کا معنی اور مفہوم کچھ ہی دیر پہلے  واضح کر چکا ہوں ،
اس بد دیانت اعتراضی کے مَن کی جلن صرف اتنے ہی جھوٹ بنانے پر کم نہیں ہوئی لہذا اللہ تعالیٰ کی طرف یہ جھوٹ بھی  منسوب کر دیا  کہ"""""جو بھی علم اللہ نے تمہیں انسانی معاملات کی بہتری اور مسائل کے حل کے لیے دیا ہے، اس میں سے ان کتوں کو بھی سکھاؤ ۔ انہیں بھی ویسے ہی تربیت یافتہ جانور بنا کر ان سے فائدہ اٹھاو ۔  """""،
جبکہ  اللہ تبارک و تعالیٰ کا کلام پاک (((((تُعَلِّمُونَهُنَّمِمَّاعَلَّمَكُمُاللَّهُ )))))ایک مسلسل کلام کے تسلسل میں ہے جس کے مطابق اس کا یہ معنی ہے کہ (((((تُم لوگ اُن (الجوارح )کو اُس میں سے سکھاتے ہو جو اللہ نے تُم لوگوں کو سکھایا )))))، اور بڑا ہی صاف اور واضح ہے کہ شکار کرنے والے جانوروں کو شِکار کرنا  سکھانے کی بات فرمائی گئی ہے ،صِرف کتوں کو  انسانی معاملات کی بہتری اور مسائل کے حل کے لیے سیکھےہوئے علوم سکھانے کا نہیں ،
اعتراضی نے کتوں کی وکالت میں یا محبت میں صرف اسی پر اکتفاء نہیں کیا ، بلکہ اپنے اس منقولہ بالا جملے میں  اللہ پر جھوٹ باندھتے ہوئے ، اللہ کی طرف سے انسانوں کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ کتوں کو بھی اسی طرح تربیت یافتہ بناؤ جس طرح اللہ نے تم لوگوں کو علم دیا ہے ،  
اعتراضی نے اپنی """ خلافء قران ، قران فہمی """کے مطابق کتوں کو دفاعی اور فوجی معاملات کی ضرورت تو بنا ہی ڈالا تھا ، اب اسے چاہیے کہ اپنی اس منقولہ بالا خرافات کے مطابق چند ایک کتے معاشیات دان  بنا کر دکھائے ، چند ایک ریاضی دان ،چند ایک کیمیا ء دان، چند ایک جغرافیاء دان بنا کر دِکھائے،چند ایک کو طبیب  بنا لے ، اور چند ایک مؤنث کو خواتین کے خصوصی معاملات کے لیے طیببات بنا دے ، آخر ادھر بھی دونوں جنسوں کو ایک جیسا رکھنا ہو گا ،
چند ایک کو معمار بنا دکھائے ، چند ایک کو مختلف گاڑیوں کے ڈرائیور ،
چند ایک کو وکیل بنا دے ، چند ایک کو اپنے معاملات نمٹانے کے لیے جج اور قاضی بنا لے ،
 چند ایک کو  مکینکل انجنئیرنگ کرو اڈالے ، چند ایک کو الیکٹریکل ،چند ایک کو سافٹ وئیر ڈائزینر بنا ڈالے ، چند ایک کو ہارڈوئیر، چلتے چلتے چند ایک کو سسکو کوالیفائیڈ بھی کروا دے ، اور اپنی خرافات """""جو بھی علم اللہ نے تمہیں انسانی معاملات کی بہتری اور مسائل کے حل کے لیے دیا ہے، اس میں سے ان کتوں کو بھی سکھاؤ ۔ انہیں بھی ویسے ہی تربیت یافتہ جانور بنا کر ان سے فائدہ اٹھاو ۔  """"" پر عمل پیرا ہو اور اس کا خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکے ۔      
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم قارئین ، اِن شا ء اللہ آپ صاحبان پر اعتراض کرنے والے کے اعتراضات کا باطل ہونا مزید واضح ہو چکا ہو گا ، اِن شاء اللہ ، اگلی فرصت میں اس  کے اعتراضات اور خرافات کی ٹارگٹ کلنگ کے لیے چَھٹا فائر ہو گا ، اور اِن شاء اللہ اس کے اعتراضات اور خرافات کی آخری رمق نکلنے  تک یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
و السلام علی من اتبع الھُدیٰ و سلک علی مسلک النبی الھدیٰ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ، و قد خاب من یشقاق الرسول بعد ان تبین لہُ الھُدیٰ ، و اتبع ھواء نفسہ فوقع فی ضلالا بعیدا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے :


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔