Friday, May 2, 2014

::::::: حافظے (یاداشت)کی کمزوری ،عمومی أسباب اور علاج :::::::



::::::: حافظے (یاداشت)کی کمزوری ،عمومی  أسباب اور علاج   :::::::
أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ
بِسمِ اللَّہ ،و السَّلامُ عَلیَ مَن اتبع َالھُدیٰ و سَلکَ عَلیَ مَسلکِ النَّبیِّ الھُدیٰ مُحمدٍ صَلی اللہُ علیہِ وعَلیَ آلہِ وسلَّمَ ، و قَد خَابَ مَن یُشقاقِ الرَّسُولَ بَعدَ أَن تَبینَ لہُ الھُدیٰ ، و اتبِعَ ھَواء نفسہُ فوقعَ فی ضَلالاٍ بعیدا۔
شروع اللہ کے نام سے ، اورسلامتی ہو اُس شخص  پر جس نے ہدایت کی پیروی کی ، اور ہدایت لانے والے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی راہ پر چلا ، اور یقینا وہ شخص تباہ ہوا جس نے رسول(صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم) کو الگ کیا ، بعد اس کے کہ اُس کے لیے ہدایت واضح کر دی گئ اور(لیکن اُس شخص نے) اپنے نفس  کی خواہشات کی پیروی کی پس بہت دُور کی گمراہی میں جا پڑا ۔
السلامُ علیکُم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
قدرتی طور پر ہر ایک اِنسان کی زندگی میں پیش آنے والے واقعات میں سے ایک مقدار ایک ایسی ہوتی ہے جسے اِنسان وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ بھولتا جاتا ہے ، وہ واقعات اُس کے حافظے میں سے غائب ہو جاتے ہیں ، یا کہیں ایسی دور جگہ میں جا پڑتے ہیں جہاں عام حالات میں اِنسان کا شعور پہنچ نہیں پاتا ،
دُور کے زمانے (ماضی بعید)کے واقعات کو اِس طرح بھول جانا تواِنسانوں کی اکثریت کے لیے  ایک معمول کی بات ہوئی ،
لیکن،،، قریب کے واقعات کو بھول جانا عام معمول میں شامل نہیں کیا جاتا ،
اِنسان کی زندگی میں ہونے والے واقعات اور جو کچھ اُس کے حواس خمسہ کے ادراک میں آتا ہے ، نیورون نامی خلیے(Neurons) کچھ برقی عمل کے ذریعےایک نئی ترتیب میں ایک جال (Neural Network)کی صُورت اختیار کر تے ہیں ، اور وہ مخصوص صُورت والا جال (Neural Network)ہی محفوظ شدہ معلومات ہوتا ہے ،
یہ معلومات دِماغ کے مختلف حصوں میں محفوظ ہوتی رہتی ہیں ، دوسرے الفاظ میں یہ جال (Neural Network)دِماغ کے مختلف  حصوں میں بنتے رہتے ہیں ،
جب اِنسان  کی کسی بھی ضرورت کے تحت کسی ایسے جال میں برقی رو تیرتی ہے تو وہ محفوظ شدہ معلومات دماغ کی طلب اور حکم کے مطابق سامنے آتی ہے اور انسان کے اعضاء کی اندرونی یا بیرونی حرکات و سکنات کے ذریعے ، ضرورت کے مطابق عمل کی تکمیل ہوتی ہے ،
جو معلومات جس قدر پرانی ہوتی جاتی ہیں ، اُن کو واپس حاصل کرنا اتنا دشورا ہوتا جاتا ہے ، کیونکہ ایک عام قوت و قدرت والا دِماغ عموماً کڑوڑ ہا کڑوڑ ، بلکہ ان گنت جالوں(Neural Networks) میں سے کسی ایک ، یا چند ایک پرانے والوں کومکمل طور پر ، یا جزوی طور پر ہی سہی،  واپس فعال  نہیں کر پاتا ،
پرانی معلومات حاصل نہ کر سکنے کا ایک سبب یہ بھی ہوتا کہ کوئی نیا جال کسی بہت پرانے جال کی ہی صُورت میں تبدیلی کے ذریعے بنتا ہے ، ایسی صُورت میں وہ معلومات جو تبدیل ہو جانے والے جال کی صُورت میں محفوظ تھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دِماغ میں سے غائب ہو جاتی ہے ،
یادداشت (حافظے )میں سے پرانی معلومات کے حصول میں مشکل ہونا ، یا کسی معلومات کا حذف ہو جانا تو تقریباً ایک عام  طبیعی عمل ہوا ،  لیکن نئی ، قریبی زمانے میں محفوظ ہونے والی معلومات کا حاصل نہ ہو پانا ، یعنی اُنہیں بھول جانا، عام طبیعی عمل نہیں ،
اِس عمل کے کچھ اسباب ہیں ، روحانی بھی ، اور مادی بھی ،  
روحانی اسباب میں سے سب سے أہم اور بڑا سبب ، شیطانوں کی طرف سے اِنسانوں کے دماغوں میں دخل اندازی ہوتی ہے ،
﴿كَالَّذِي اسْتَهْوَتْهُ الشَّيَاطِينُ فِي الْأَرْضِ حَيْرَانَ  ::: اُس کی طرح جسے شیطانوں نے(راستہ)بُھلا دِیا ہو اور وہ زمین میں حیران پِھر رہا ہو سُورت الانعام(6)/آیت 71،
 اور اِس دخل اندازی کاسب سے بڑا سبب اِنسانوں کے گناہ ہوتے ہیں ،
﴿الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ::: جو لوگ سُود کھاتے ہیں(وہ لوگ اپنی قبروں میں سے نکل کر )اُس شخص کی طرح کھڑے ہوں گے جسے شیطان نے چُھو کر  دیوانہ بنا دِیا ہو سُورت البقرۃ(2)/آیت 275،
ہمارے عُلماء اور أئمہ کرام رحمہم اللہ  صدیوں پہلے اِس حقیقت کو سمجھ اور جان چکے تھے ، اِسی لیے ہمیں اُن کی تعلیمات میں یہ ملتا ہے کہ گناہ ، یادداشت کی کمزوری کا بڑا سبب ہیں ، لہذا اِس نقصان سے بچنے کے لیے بھی گناہوں سے بچنا ہی چاہیے ،
إِمام مالک رحمہُ اللہ نے ، اُس وقت محمد بن إِدریس الشافعی رحمہُ اللہ  کو دیکھا ، جب شافعی  رحمہُ اللہ إِمام نہیں تھے ، تو اُن کی ذہانت اور عِلم کے ساتھ دلچسپی دیکھ کر فرمایا """ إني أرى أن الله سبحانه قد ألقى عليك مِن نوره فاحذر أن تطفئ هذا النور بالمعاصي::: میں دیکھ رہا ہوں کہ اللہ سُبحانہ ُ نے تُم پر اُس کی روشنی میں (کچھ روشنی) ڈالی ہے ( یعنی عِلم عطاء فرمایا )،لہذا تُم گناہوں سے خبردار رہنا ، ایسا نہ ہو کہ تُم اِس روشنی کو گناہوں سے بُھجا دو"""
اور إمام الشافعی رحمہُ اللہ کا یہ شعر بھی بہت معروف ہے کہ :::
شكوتُ إلى وكيع سوء حفظي ... فأرشدني إلى ترك المعاصي
وقال إعلم بأن العَلمَ نور ... ونور اللَّه لا يُعطى لعاصي
میں نے وکیع سے اپنی یادداشت کی کمزوری کی شکایت کی ،،،،، تو اُنہوں نے مجھے گناہ ترک کرنے کی ہدایت کی
اور کہا ، جان لو ، کہ عِلم روشنی ہے ،،،،،، اور اللہ کی روشنی کسی گناہ گار کو نہیں دی جاتی
اور مادی اسباب میں بہت سے ایسے اسباب ہیں جو عموماً ہماری زندگیوں میں موجود  رہتے ہیں ، مثلاً :::
::::::: بہت زیادہ مصروفیت ، جس کی وجہ سے روزانہ پیش آنے والے واقعات اور روزانہ دیکھی سنی ، پڑھی اور محسوس کی ہوئی ::::::: معلومات کا یادداشت میں محفوظ ہونا ، محفوظ رہنا ممکن نہیں رہتا ،
::::::: حواس خمسہ کی قید میں آنے والے معاملات اور احساسات کی طرف مناسب طور پر متوجہ نہ ہونا ،
::::::: خون کی مقدار میں کمی،
::::::: خون میں لوہے کی کمی (Iron Deficiency, Anemia)،
::::::: دِماغ کا پراگندہ رہنا ،
::::::: نیند کی کمی ،
::::::: کھانے پینے کا نا مناسب ہونا ، یا کھانے پینے کے معمولات و اوقات (Routine)کا نا مناسب ہونا ،
::::::: عام معمول اور فطری حدود سے  زیادہ نفسیاتی دباؤ کا شِکار رہنا،  **1**
اِن مذکورہ بالا اسباب سے نجات کے درج ذیل طریقے اپنانے سے ، إِن شاء اللہ اِن اسباب سے نجات حاصل ہو سکتی ہے :
::::::: استغفار، یعنی اللہ سے بخشش طلب کرنے   کی قولی اور عملی طور پر کثرت کرتے رہنا ،
::::::: اللہ تبارک و تعالیٰ کا کثرت سے ذِکر کرتے رہنا ، لیکن اِس بات کا مکمل اور خصوصی خیال رکھا جائے کہ ذِکر کرنے کے لیے صِرف اور صِرف وہی الفاظ اور انداز اور کیفیات اختیار کی جائیں جو اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ اور اُس کے خلیل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے اجازت یافتہ ہوں ،
::::::: مُناسب وقت میں ، مناسب وقت تک نیند پوری کرنا ، کیونکہ نیند کی حالت میں دِماغ کو عمومی طور پر اور یاداشت والے خلیوں کو خصوصی طور پر آرام ملتا ہے ،
::::::: دِن کے دوران بھی آرام و سُکون کے کچھ اوقات حاصل کرنا ، اور کام کے دوران بھی یہ کوشش کی جاتی رہے کہ کام کی سختی یا زیادتی کی وجہ سے ذہن کو پریشان نہ ہونے دِیا جائے ،
::::::: خاندانی ،ازداجی معاشی اور معاشرتی زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کو بھی ایک اچھے سچے مُسلمان کی طرح اللہ تبارک و تعالیٰ کی مشیئت مان کر اُن پر صبر کرنا ،ا ور اِس بات پر حقیقی عملی إِیمان رکھنا کہ اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ جو عطاء فرما رہا ہے اُسی میں میرے لیے خیر ہے ،
ایسے کیمیائی مواد اور دوائیوں کے استعمال سے گریز کرنا جو دماغ کے خلیوں پر اثر انداز ہوتی ہیں ،جیسا کہ نیند لانے والی ، یا نیند دُور کرنے والی دوائیاں  یا مواد ، مزاج کو خوشگوار بنانے والی دوائیاں یا مواد وغیرہ ،
ایسی خوراک اِستعما ل کرنا جِس میں وٹامینز کی خاصی مقدار ہو ، بالخصوص وٹامین بی ، اور آئرن والی خوراک ،
[[[خوراک کے اِستعمال کے بارے میں ایک مضمون"""سردرد اور خواراک""" میں بھی کچھ معلومات مہیا کی جا چکی ہیں ، وللہ الحمد]]]
اللہ تبارک وتعالیٰ اِن معلومات کو ہم سب کے دِین دُنیا اور آخرت کی خیر اور کامیابی و سکون والا بنائے ، والسلام علیکم۔
طلب گارء دُعا ، عادل سُہیل ظفر ،
تاریخ کتابت : 10/06/1434 ہجری ، بمطابق ، 10/04/2014عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
**1**الحمد للہ ، نفسیاتی دباؤ ، اور امراض کے بارے میں ، اور اُن سے بچنےکے بارے میں دو  تفصیلی مضامین کافی عرصہ پہلے نشر کر چکا ہوں ، اِن شاء اللہ اُس کا مطالعہ اِس مسئلے کو سمجھنے اور نمٹانے میں کافی مددگار ہو سکتا ہے، دونوں مضامین میرے بلاگ پر موجود ہیں ]]]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِس مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔