Thursday, July 17, 2014

::::::: مُسلمان اور کافر کے درمیان فرق :::::::

:::::::  مُسلمان اور کافر کے درمیان فرق :::::::
أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ
و الصَّلاۃُ والسَّلامُ عَلیٰ رَسولہ ِ الکریم مُحمدٍ و عَلیَ آلہِ وَأصحابہِ وَأزواجِہِ وَ مَن تَبِعَھُم بِاِحسانٍ إِلٰی یَومِ الدِین ، أما بَعد :::
السلامُ علیکُم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
ہم مسلمانوں میں سے کئی لوگ اِس غلط فہمی کا شِکار ہیں کہ اہل کتاب لوگ کافر نہیں ہیں ، اور کئی لوگ ایسے ہیں جو اِس حقیقت کو جانتے ہیں کہ اہل کتاب کافر ہیں ، لیکن اپنی ذاتی مصلحتوں یا نفس کی اطاعت میں اِس حقیقت کو مانتے نہیں ، بلکہ دوسروں کو بھی اِس حقیقت سے دُور کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،
آیے دیکھتےہیں کہ  اِنسانوں میں سے مسلمان اور کافر کی پہچان کی کیا کسوٹیاں ہیں :
اِسلام اور اِیمان دو الگ الگ اِلفاظ ہیں ، لیکن تقریباً ایک ہی معنی اور مفہوم رکھتے ہیں ، اِسی طرح مسلمان اور مؤمن تقریباً ایک ہی معنی اور مفہوم رکھتے ہیں ، جی ہاں اِسلام اور اِیمان، مُسلمان اور مؤمن میں فرق یقیناً ہے ،  جیسا کہ ہمارے رب اللہ سُبحانہ ُ وتعالیٰ نے اِرشاد فرمایا ہے﴿قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَٰكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ:::دیہاتی لوگ کہتے ہیں کہ ہم اِیمان لائے ، آپ فرمایے کہ تُم لوگ اِیمان نہیں لائے ، بلکہ تُم لوگ یہ کہو کہ ہم نے اِسلام قبول کیا ہے ، اور اِیمان تو ابھی تمہارے دِلوں میں داخل نہیں ہواسُورت الحجرات(49)/آیت 14،
پس یقیناً اِسلام اور اِیمان میں فرق ہے ، لیکن وہ فرق بہر صُورت دائرہ اِسلام سےخارج کرنے والا نہیں ،
جبکہ اِسلام ومُسلمان ،اور کفر و کافر ، بالکل مختلف  چیزیں ، بالکل مختلف شخصیات ہیں ، بالکل متضاد و مخالف ،
معروف حدیث جبریل علیہ السلام ، جِس میں اللہ کے دو رسولوں علیہما السلام  کی مبارک گفتگو ہوئی ، اُن دونوں رسولوں علیہما السلام کی اُس مبارک گفتگو  میں یہ بتایا گیا کہ ﴿الإِسْلاَمُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَتُقِيمَ الصَّلاَةَ وَتُؤْتِىَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلاً:::اِسلام یہ ہے کہ آپ اِس بات کی گواہی دیجیے کہ اللہ کے علاوہ کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں ، اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں ، اور نماز ادا کیجیے ، اور زکوۃ ادا کیجیے ، اور رمضان کے روزے رکھیے ، اور اگر سفر کے لیے(جسمانی اور مالی اخراجات  کی)استطاعت رکھتے ہو تو حج کرو،
اور آسمان والے رسول جبریل علیہ السلام کے پوچھنے پر زمین والے رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِیمان کی تعریف اِن اِلفاظ میں فرمائی کہ﴿أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ:::یہ کہ تُم اللہ پر اِیمان لاؤ ، اور اُس کے فرشتوں پر اور اُس کی کتابوں پر اور اُس کے رسولوں پر اور آخرت کے دِن پر ، اور تقدیر میں خیر اور شر ہونے پرصحیح مُسلم /حدیث/102کتاب الاِیمان /پہلا باب،
لہذا یہ واضح ہے کہ ہر وہ شخص  جو اللہ کی واحدنیت کا ، اور محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی رسالت کا اقرار نہیں کرتا وہ اِسلام قبول کرنے والوں میں سے نہیں ، مُسلمان نہیں ، کافر ہے ، خواہ وہ کسی اور آسمانی کتاب کے نام نہاد پیروکاروں کے کسی ٹولے ، کسی جماعت یا کسی اُمت کا فرد ہی ہو ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حق جاننے ، ماننے سمجھنے ، اپنانے اور اُس پر قائم رہنے کی توفیق عطاء فرمائے ۔
تاریخ کتابت : 15/08/1435 ہجری ، بمطابق ، 14/06/2014عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مکمل مضمون کے آن لائن مطالعے کے لیے، اور برقی نسخے کے نزول کے ربط کے لیے :
پڑھیے اور پڑھایے ، اِن شاء اللہ خیر کا سبب ہو گا ،،،
و السلام علیکم۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔