Thursday, June 14, 2018

::: نمازء عید اور نمازء جمعہ ایک ہی دِن :::


:::  نمازء عید اور نمازء جمعہ ایک ہی دِن  :::
بِسّمِ اللَّہِ الرّ حمٰنِ الرَّحیم ، والصَّلاۃُ و السَّلامُ علیٰ رسولہِ الکریم ، أما بعد :::
السلام علیکم ورحمۃُ اللہ و برکاتہ ،
کئی سال بعد ایک دفعہ پھر  سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک میں  میں عید الاضحیٰ جمعہ کے روز آ رہی ہے لہذا یہ  مسئلہ پھر سے  سمجھنے کی ضرورت ہوئی کہ نماز ء عید اورنمازء جمعہ کی ادائیگی کا کیا سلسلہ ہو گا ؟
اس مسئلےکا بیان ::: دونوں عید کے دِن اور نماز کے اہم مسائل:::میں پیش کر چکا ہوں ، اور وہیں سے نقل کر رہا ہوں کہ :::
*** اگر عید جمعہ کے دِن ہو عید کی نماز پڑہنے کے بعدجمعہ کی نماز چھوڑی جا سکتی ہے *** 
::: دلائل :::
::::: (1) ::::: ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا((((( قَد اجتَمَعَ فی یَومِکُم ہذا عِیدَانِ فَمَن شَاء َ اَجزَاَہُ مِن الجُمُعَۃِ وَاِنَّا مُجَمِّعُونَ ::: تُم لوگوں کے آج کے دِن میں دو عیدیں اکٹھی ہو گئی ہیں تو جو چاہے (عید کی نماز کے ذریعے ) جمعہ کو چھوڑے لیکن ہم دونوں نمازیں پڑہیں گے )))))سنن ابو داؤد ، حدیث 1069 / کتاب الصلاۃ / تفریع ابواب الجمعہ / باب 215، اِمام الالبانی نے کہا حدیث صحیح ہے ۔
::::: (2) ::::: اِیاس بن ابی رملۃ رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے ''''''' میں معاویہ بن ابی سُفیان رضی اللہ عنہما کے پاس تھا ، اُنہوں نے زید بن الاَرقم رضی اللہ عنہُ سے پوچھا ::: کیا تُم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ  وسلمکے ساتھ  ایک ہی دِن میں دو عیدیں دیکھی ہیں؟ (((یعنی جمعہ کے دِن عید الفِطر یا عید الاَضحی ))) 
زید رضی اللہ عنہُ نے کہا ‘‘‘ جی ہاں ’’’
معاویہ بن ابی سُفیان رضی اللہ عنہ نے پوچھا ‘‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کِیا تھا ؟ ’’’،
 زید رضی اللہ عنہُ نے کہا‘‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑہی اور پھر جمعہ کی نماز میں رُخصت ( نہ پڑہنے کی اجازت) دیتے ہوئے فرمایا ((((( مَن شَاءَ اَن یُصَلِّی فَلیُصَلِّ::: جو (جمعہ کی نماز) پڑہنا چاہے وہ پڑھ لے ( یعنی جو نہ چاہے وہ نہ پڑہے))))) '''''''،سنن ابو داؤد / حدیث 1066 / کتاب الصلاۃ / تفریع ابواب الجمعہ / باب 215 ، سنن ابن ماجہ / حدیث 1310 /کتاب اِقامۃ الصلاۃ/ باب166، اِمام علی بن المدینی رحمہُ اللہ نے صحیح قرار دِیا ، بحوالہ ''' التلخیص الحبیر ''' اور اِمام الالبانی  رحمہُ اللہ نے بھی صحیح قرار دِیا ، 
::::: (3) ::::: ایک دفعہ عید جمعہ کے دِن ہو گئی تو  امیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہُ نے فرمایا((((( مَن اَرادَ اَن یُجَمِّعَ فَلیُجَمِّع ، ومَن اَرادَ اَن یَجلِسَ فَلیَجلِس::: جو دونوں نمازیں پڑہنا چاہے تو پڑہے اور جو بیٹھنا چاہے تو بیٹھے)))))اِمام سفیان الثوری  رحمہُ اللہ نے کہا اِس کا مطلب ہے کہ'''''''جو( جمعہ نہ پڑھنا چاہے اور) اپنے گھر میں بیٹھنا چاہے تو بیٹھے'''''''،  مصنف عبدالرزاق ،حدیث 5731 / کتاب صلاۃ العیدین /باب 118جتماع العیدین ، مُصنف ابن ابی شیبہ / حدیث 5839 / کتاب الصلوات /باب 433 فی العِیدانِ یَجتَمِعانِ یَجزِیءُ اِحدُھما مِن الآخر ، حدیث صحیح ہے ۔
::::: (4) ::::: عبداللہ ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے دور میں عید جمعہ کے دِن ہوئی تو اُنہوں نے صرف عید کی نماز اور جمعہ کی نماز کو جمع کر لیا اور جمعہ کی نماز نہیں پڑہی بلکہ عید کی نماز پڑہنے کے بعد (عصرکے وقت ) عصرکی نماز پڑہی ::::: سنن ابو داؤد / حدیث 1068 / کتاب الصلاۃ / تفریع ابواب الجمعہ / باب 215 ، اِمام الالبانی  رحمہُ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہاں ذِکر کے گئے مسئلے کا صوتی بیان (آڈیو فائل) درج ذیل ربط پر مسیر ہے:

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عید کی نماز کا طریقہ  صحیح سُنّت مبارکہ کے مطابق ، اور دیگر مسائل جاننے کے لیے ::: دونوں عید کے دِن اور نماز کے اہم مسائل::: کا مطالعہ اِن شاء اللہ مُفید ہو گا ، والسلام علیکم۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں ذِکر

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔