Friday, May 31, 2019

::: قرض سے نجات کی دُعائیں :::



::: قرض سے نجات کی دُعائیں :::
بِسمِ اللَّہ ،و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلَی خیرَ خَلقِہ ِ و عبدہِ و رَسولہِ مُحمدٍ الَّذِی لا نبیَّ ولا رسولَ ولا معصومَ  بعدہُ، وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ Oإِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ:::شروع اللہ کے نام سے ، اور اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو محمد پر جو اللہ کی مخلوق میں سے سے زیادہ خیر والے ہیں ، اور اللہ کے بندے ہیں ، اور جن کے بعد نہ کوئی نبی ہے ، نہ کوئی رسول اور نہ ہی کوئی معصوم ، اور جو اپنی خواہش کی بنا پر کلام نہیں نہیں فرمایا  ، بلکہ اللہ کی وحی کے مطابق کلام فرمایا ،
اُسی وحی کے مُطابق ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اپنی اُمت کو قرض سے نجات کی درج ذیل دُعائیں سِکھائی ہیں :
    قرض سے نجات کی دُعا (1)
أنس ابن مالک رضی اللہ عنہ ُ کا کہنا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو  بہت زیادہ یہ دُعا کرتے ہوئے سنا کرتا کہ (((((اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الهَمِّ وَالحَزَنِ، وَالعَجْزِ وَالكَسَلِ، وَالبُخْلِ وَالجُبْنِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ ::: اے اللہ میں آپ کی پناہ طلب کرتا ہوں ، فِکر اور غم سے ، اور عاجزی اور سُستی سے ، اور کنجوسی اور بُزدلی سے ، اور قرض کی شدت اورغلبے سے ، اور لوگوں کے (مجھ پر )غالب ہو جانے سے)))))صحیح البخاری /حدیث6002/کتاب الدعوات/باب35 ،
ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں (((((اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الهَمِّ وَالحَزَنِ وَالعَجْزِ وَالكَسَلِ وَالبُخْلِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ::: اے اللہ میں آپ کی پناہ طلب کرتا ہوں ، فِکر اور غم سے ، اور عاجزی اور سُستی سے ، اور کنجوسی سے ، اور قرض کی شدت اور غلبے سے ، اور لوگوں کے (مجھ پر )غالب ہو جانے سے ))))) سنن الترمذی /حدیث 3484،3499 /کتاب الدعوات عن الرسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ و سلم /باب 71، امام الالبانی نے صحیح قرار دیا ،
اس کے علاوہ یہ دُعا دیگر صحابہ سے مختلف کتب میں کچھ دوسرے الفاظ  سے مروی ہے ، ان سب روایات کے الفاظ ایک دوسرے کی تشریح کرنے والے ہیں ، اور کچھ الفاظ مزید کچھ کیفیات اور حالات کے ذکر کرنے والے ہیں ،
اِن کی تشریح::: کیا آپ ان صفات اور حالات سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں؟ http://bit.ly/2WzXLsy ::: میں کی گئی ہے ،
   قرض سے نجات کی دُعا (2)
ابی وائل رحمۃُ اللہ علیہ أمیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ ُ  سے روایت  کرتے ہیں کہ أمیر المؤمنین رضی اللہ عنہ  ُکے پاس ایک غلام آیا جس کی آزادی کے لیے رقم کی ادائیگی مقرر ہو چکی تھی ، اُس نے امیر المؤمنین سے عرض کیا """ إني قد عجزت عن كتابتي فأعني ::: میں اپنی آزادی کی رقم ادا کرنے سے عاجز ہو چکا ہوں میری مدد کیجیے """ أمیر المؤمنین رضی اللہ عنہ ُ نے فرمایا  """ أَلاَ أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسولُ اللَّهِ صَلّى الله ُ عَلِيهِ وَ عَلیٰ آلہِ وَسَلَّمَ لو كان عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلِ صِيرٍ دَنَانِيرَ لأَدَّاهُ الله عَنْكَ ::: کیا میں تُمہیں وہ کلمات نہ سِکھا دُوں جو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے سِکھائے تھے کہ( اگر تُم وہ الفاظ ادا کرو گےتو) اگر تُمہارے ذمے  صیر پہاڑ کے برابر بھی قرض :::ہوا تو اللہ تعالیٰ اُس کوتُمہاری طرف  ادا کر دے گا (یعنی اللہ تعالیٰ کوئی ایسا انتظام فرما دے گا کہ تُمہار ا و ہ قرض ادا ہو جائے گا )  """  اور پھر فرمایا """ کہا کرو  ،،،  اللَّهُمَّ اكفني بِحَلاَلِكَ عن حَرَامِكَ وأغنني بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ ::: اے میرے اللہ مجھے تیرے حلال کے ذریعے تیرے حرام سے غنی فرما دے اور تیرے فضل کے ساتھ تیرے ماسوا (یعنی جو کچھ بھی تیرے علاوہ ہے  اُس ) سے غنی فرما دے """ سُنن الترمذی ، حدیث3563 /کتاب  الدعوات/باب 111، مُسند احمد /حدیث 1319/مُسند علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ُ   میں حدیث رقم 757 ،  المُستدرک الحاکم /حدیث 1973 /کتاب الدعاء و التکبیر و التھلیل و التسبیح و الذِکر ،
اِمام الترمذی رحمہُ اللہ نےحدیث کے درجہ صحت کے بارے میں  فرمایا " حسن غریب " ، اور  اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے فرمایا " حسن " ۔ 
   قرض سے نجات کی دُعا (3)
أنس ابن مالک رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے مُعاذ (بن جبل رضی اللہ عنہ ُ )سے  اِرشاد فرمایا ((((( ألَّا أُعلِّمُكَ دُعاءً تَدعُو بِهِ لَو كانَ عَلِيكَ مَثلُ جَبلِ أُحدٍ دَيناً لأدَّاهُ الله ُ عَنكَ قُل يَا مُعاذ ::: اے مُعاذ  کیا میں تُمہیں ایسی دُعا نہ سِکھاؤں کہ جس کے ذریعے اگر تُم دُعا کرو اگر تُمارے ذمے اُحد پہاڑ کے برابر قرض ہو تو وہ بھی اللہ تعالیٰ تُمہاری طرف سے  ادا کر دے (یعنی اللہ تعالیٰ کوئی ایسا انتظام فرما دے گا کہ تُمہار ا و ہ قرض ادا ہو جائے گا) اے مُعاذ  تم یہ کہا کرو   :::
اللَّهُمَّ مَالكُ المُلكِ تُؤتِي المُلكَ مَن تَشاءُ وتَنزِعُ المُلكَ مِمَن تَشاءُ وَتُعزِّ مَن تَشاءُ وتُذِلُ مَن تَشاءُ بِيدِكَ الخَيرِ إنَّكَ عَلىٰ كُلِّ شَيءٍ قَديرٌ رَحمٰنُ الدُّنَيا وَالآخِرَةِ ورَحِيمُهُمَا تُعطِيهمَا مَن تَشاءُ وَتَمنَعُ مِنهُما مَن تَشاءُ اِرحَمنِي رَحمةً تُغنِيني بِهَا عَن رَحمَةٍ مِن سِوَاك :::  اے میرے اللہ ، تمام بادشاہی کے ( ہر چیز کے)مالک ، تُو جسے چاہے بادشاہی (کسی چیز کی ملکیت ) عطاء فرما دے اور تُو جس سے چاہے بادشاہی (کسی چیز کی ملکیت ) چھین لے اور تُو جِسے چاہے  عِزت دے اور تُو جس سے چاہے ذلیل کر دے، تیرے ہی ہاتھ میں خیر ہے بے شک تُو ہر چیز پر مکمل ترین قُدرت رکھتا ہے ، دُنیا اور آخرت کے رحمٰن  اور رحیم تُو جسے چاہتا ہے دُنیا اور آخرت دیتا ہے ، اور تُو جس سے چاہے اُس سے دُنیا اور آخرت کو روک دیتا ہے مجھ پر ایسی رحمت فرما جس کے ذریعے تُو مجھے تیرے ما سِوا کی رحمت سے غنی فرما دے ))))) المعجم الصغیر للطبرنی /حدیث528/مَن اسمہ علی میں سے حدیث 30 ،   امام الالبانی  رحمہ ُ اللہ نے صحیح الترغیب و الترھیب /حدیث 1821 ، درجہ حدیث کے بارے میں فرمایا """ حسن """ ،اور فرمایا کہ امام الطبرانی نے المعجم الصغیر میں بہترین اسنادکے ذریعے روایت کیا ہے ،
ہم سے جِس کِسی پر قرض کا بوجھ ہو، اور وہ  خود کو اُسے ادا کرنے سے قاصر و عاجز دیکھتا ہو، تو اُسے چاہیے کہ وہ سچے اِیمان و یقین کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سِکھائی ہوئی یہ دعائیں کیا کرے ، اور اپنی طرف سے ، یا کِسی بھی اور کی  طرف سے اِن دُعاؤں کو کسی عدد یا وقت میں قید نہ کرے،
اللہ الغنی الکریم ہم سب کو ، اور ہمارے سب کو ، اور سب ہی مسلمانوں کو اُس کی ذات لا شریک کے ماسِوا سے غنی کرے۔
و السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
طلب گارء دُعاء ،
آپ کا بھائی ، عادِل سُہیل ظفر ۔
تاریخ کتا بت : 06/10/1430ہجری، بمُطابق ، 25/09/2009عیسوئی،
تاریخ تحدیث و تجدید: 26/09/1440ہجری،31/05/2019 عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط سے نازل کیا جا سکتا ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔