::::::: یہ ذریعہ رزق حلال نہیں (2)::::::: سگریٹ
، تمباکو ، وغیرہ کی خرید و فروخت :::::::
بِسمِ اللَّہِ الرِّحمٰنِ الرِّحیم
الحَمدُ لِلّہِ وَحدہُ الذی لا اِلہَ اِلاَّ ھُو ، و لا أصدق مِنہ ُ قِیلا ، و الَّذی أَرسلَ رَسولہُ بالھُدیٰ و تبیّن مَا ارادَ ، و الصَّلاۃُ و السَّلام عَلیَ مُحمدٍ عبد اللَّہ و رسولِ اللَّہ ، الَّذی لَم یَنطِق عَن الھَویٰ و الَّذی أمانۃ ربہِ قد اَدیٰ ،
شروع اللہ کے نام سے جو بہت ہی مہربان اور بہت رحم کرنے والا ہے ،
سچی اور خالص تعریف کا حق دار اللہ ہی ہے ، جس کے عِلاوہ کوئی بھی اور سچا اور حقیقی معبود نہیں ، اور جس سے بڑھ کر سچ کہنے والا کوئی نہیں ، اور جس نے اپنے رسول کو ہدایت کے ساتھ بھیجا اور وہ سب کچھ واضح فرما دیا جسے واضح کرنے کا اللہ نے ارداہ کیا ، اور سلامتی ہو اللہ کے بندے اور اللہ کے رسول محمد(صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ) پر ، جو کہ اپنی خواہش کے مُطابق نہیں بات نہیں فرماتے تھے ، اور جنہوں نے اپنے رب کی امانت مکمل طو رپر دی،
السلامُ علیکم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
اللہ سُبحانہ و تعالیٰ اِیمان والوں کو پُکار کر حُکم دیتا ہے ،
﴿ یَا اَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُلُوا مِن طَیِّبَاتِ مَا رَزَقنَاکُم وَاشکُرُوا لِلّہِ اِن کُنتُم اِیَّاہُ تَعبُدُونَ::: اے اِیمان لانے والو ہم نے جو پاک (حلال )رزق تُمہیں دِیا ہے اُس میں سے کھاؤ اور اللہ کا شُکر ادا کرو اگر واقعتا تُم لوگ صرف اُسی کی عِبادت کرتے ہو ( تو تب ہی ایسا کرو گے ﴾ سورت البقرۃ(2) / آیت 172 ،
::: سگریٹ ، تمباکو ، وغیرہ کی خرید و فروخت ::: اِن میں سے خاص طور پر سگریٹاور تمباکو نوشی والی دیگر اشیاء تو ایسی چیز ہے جِن کے اِستعمال میں مندرجہ ذیل چار حرام کام اکھٹے ہوتے ہیں:::
سگریٹ اور تمباکو کی خرید و فروخت ، تمباکو نوشی ، کی کئی صُورتیں ہیں ، جِن میں سے سب سے زیادہ عام سگریٹ نوشی ہے ، سگریٹ ایسی چیز ہے جِس کے اِستعمال میں چار حرام کام اکھٹے ہوتے ہیں ،
::: (1) ::: اپنی جان کو ہلاکت میں ڈالنا :::
جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿ وَأَنفِقُوا فِی سَبِیلِ اللّہِ وَلاَ تُلقُوا بِأَیْدِیکُم إِلَی التَّہلُکَۃِ وَأَحسِنُوَا إِنَّ اللّہَ یُحِبُّ المُحسِنِینَ::: اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اورخود کو ہلاکت میں مت ڈالو اور اچھے کام کرو بے شک اللہ تعالیٰ اچھائی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ﴾ سورت البقرۃ (2) /آیت 195 ،
پس اِس مذکورہ بالا آیت شریفہ کی روشنی میں سگریٹ نوشی کرنے والے ایک حرام کام، یعنی اپنی جان کو ھلاکت میں ڈالنے کا شکار ہوتے ہیں ،
::: (2) ::: فضول خرچی :::
یہ بات تو تقریبا ہر شخص ہی جانتا ہے کہ سگریٹ نوشی میں اِنسان کی جان اور مال کی ہلاکت ہی ہلاکت ہے ایک معمولی سا بھی فائدہ یا صحت مندی نہیں ، اور ایسے کام میں خرچ کرنا جِس میں کوئی فائدہ نہیں ، نہ دِینی نہ دُنیاوی ، اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہر گِز نہیں ، بلکہ اللہ کے حُکم میں کے خِلاف خرچ کرنا اللہ اور اِیمان والوں کے دُشمن شیطان کی راہ میں خرچ کرنا ہے ، اور ہر وہ کام جو اللہ تبارک و تعالیٰ کے حُکم کے خِلاف ہے حرام ہے ،
اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿ إِنَّ المُبَذِّرِینَ کَانُوا إِخوَانَ الشَّیَاطِینِ وَکَانَ الشَّیطَانُ لِرَبِّہِ کَفُوراً ::: بے شک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں اور بے شک شیطان اپنے رب کا کفر کرنے والا ہے ﴾ سُورت بنی اِسرائیل (الاِسراء17 ) /آیت 27،
یعنی فضول کرچی کرنا شیطان کے سیکھائے ہوئے کاموں میں سے ہے اور ایسا کرنے والے اُس کے بھائی ہیں کیونکہ وہ اُس کی بات پر عمل کرتے ہیں ، اور جِس طرح شیطان اپنے رب کا کفر کرتا ہے یعنی نافرمانی کرتا ہے اُسی طرح اُس کی بات پر عمل کرنے والے بھی اپنے رب کی نافرمانی کرتے ہیں ، اور سگریٹ نوشی، یا کِسی اور طریقے سے تمباکو نوشی یا تمباکو اِستعمال کرنے میں اپنا مال خرچ کرنا ، سراسر فضول خرچی ہے کیونکہ یہ ایسا کام ہے جِسکی اِنسان کو قطعاً کوئی ضرورت نہیں ، صدیوں سے اِنسان اِس کے بغیر رہتے چلے آئے ہیں ، اور اب بھی کڑوڑوں اِنسان اِس کے بغیر اپنی زندگی بغیر کِسی کمی اور نقص کے مکمل طور پر بسر کر رہے ہیں ، لیکن جِن پر شیطان کا داؤ چل جاتا ہے وہ اُس کے وساوس کا شِکار ہو جاتے ہیں اور یہ فضول خرچی کرنے لگتے ہیں ، اللہ کی نافرمانی جو سراسر حرام کام ہے ،اُس کا شکار ہو کر اللہ کے ہاں شیطان کے بھائی ہو جاتے ہیں ،
::: (3) ::: اپنے اِرد گِرد مُسلمانوں ، اور دیگر اِنسانوں کوجانی نقصان ، اور،
::: (4) ::: ذہنی و نفسیاتی اذیت اور دُکھ پہنچانا ،
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ﴿ مَن أَکَلَ ثُومًا أو بَصَلًا فَلیَعتَزِلنَا أو قَالَ فَلیَعتَزِل مَسجِدَنَا وَلیَقعُد فی بَیتِہِ ::: جِس نے ثوم (لہسن) یا پیاز کھایا ہو وہ ہم سے دُور رہے یا فرمایا وہ ہماری مسجد سے دُور رہے اور اپنے گھر میں ہی بیٹھا رہے ﴾ صحیح البُخاری /حدیث 817 /کتاب صفۃ الصلاۃ /باب 76 ، صحیح مسلم /حدیث 567/ کتاب المساجد و مواضعیھا /باب 17،
دیکھیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ، دُوسروں کو تکلیف و اذیت سے بچانے کیلیے حلال چیز کھا کر بھی دُوسروں سے اور خاص طور پر ایسی جگہ سے دُور رہنے کا حُکم دے رہے ہیں جہاں زیادہ لوگوں کا اجتماع ہوتا ہے ، تو پھر ایسی چیز کا کیا حال ہے جو بذاتِ خود حرام ہو ، کیونکہ وہ ہلاکت کا سبب ہے ، اور دُوسروں کو اُس کی بدبو اور اُس کے دیگر خطرناک اثرات پینے والے کی طرح ہی نُقصان پہنچاتے ہیں ، ڈاکٹرز کی تحقیق میں یہ ثابت ہوچکا کہ سگریٹ، تمباکو نوش کے اِرد گِرد والے اُس کی سگریٹ نوشی کی وجہ سے اُس کی نسبت زیادہ نُقصان اُٹھاتے ہیں، اِس طرح یہ سگریٹ نوش اپنی جان کو ہلاکت میں ڈالنے کے ساتھ دُوسروں کی جان کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اوراُس کی بدبو کی وجہ سےذہنی و نفسیاتی اذیت کا باعث بھی بنتا ہے ، اور یُوں مزید دو حرام کاموں کا شکار ہوتا ہے ،
یہاں تک کی بات سے یہ واضح ہوا کہ سگریٹ، تمباکو نوشی ایک ایسا کام ہے جِس کو کرنے والا چار حرام کاموں کا شکار ہو جاتا ہے ، اور تمباکو اور اُس کی مصنوعات بنانے والے ، اُن کی خرید و فروخت کرنے والے ، تمباکو اِستعمال کرنے والوں کے لیے اِن حرام کاموں کا شکار ہونے کا بنیادی سبب ہوتے ہیں ، کیونکہ تمباکو اور اُس سے تیار شُدہ مصنوعات مُہیا کرنے والے ہی وہ ہیں جو پینے والوں کو اِن حرام کاموں کا شکار بننے کا ذریعہ بنتے ہیں،
اب ذرا غور کیجیے ، تو پتہ چل جاتا ہے کہ جو کچھ وہ اِس تجارت میں کماتے ہیں حرام ہوتا ہے ، جب کمائی اور اُس کمائی پر پرورش شدہ جِسم و جان حرام ہو گی تو پھر اللہ کی رحمت کیسے حاصل ہو گی، اللہ کے ہاں دُعائیں کیسے قُبُول ہو ں گی ؟؟؟
اللہ تعالیٰ ہمارے دِل و دِماغ کی اصلاح فرمائے اور ہمیں توفیق دے کہ ہم اُس کے اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے احکامات کو ٹھیک اور مکمل طور پر سمجھیں اور اُن پر عمل کرتے ہوئے ہمارے خاتمے ہوں ۔
والسلام علیکم و رحمۃُاللہ و برکاتہُ،
طلب گارء دُعاء ،
آپ کا بھائی ،
عادِل سُہیل ظفر ۔
تاریخ کتابت :23-09-1429 ہجری، بمُطابق ، 23-09-2008 عیسوئی ۔
تاریخ تحدیث و تجدید : 12-10-1441 ہجری، بمُطابق، 04-06-2020 عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط سے نازل کیا جا سکتا ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔