Tuesday, May 16, 2017

::: دِین اور مذھب میں فرق :::


::: دِین اور مذھب میں فرق  :::
بِسم ِِ اللَّہِ و الصَّلاۃ ُو السَّلام ُ عَلیٰ رسولَ اللَّہ
السلام علیکم و رحمۃُ اللہ و برکاتہ ،
دِین اور مذھب ، لُغوی طور پر تقریبا ً   ہم معنی اِلفاظ ہیں ، لیکن ،
اِصطلاحی طور پر مختلف مفہوم رکھتے ہیں ،
اِس لیے یہ کہنا بالکل دُرُست ہے کہ  دِین اور مذھب د والگ  الگ چیزیں ہیں ،
 گو کہ ہمارے ہاں ، اُردُو میں اِس فرق کو رَوا نہیں رکھا گیا ، دِین کو ہی  مذھب کہا جاتا ہے ، اِس لیے اکثر ہمیں" مذھب  اِسلام " پڑھنے اور سُننے میں ملتا ہے ،
اور دِین اِسلام میں پائے جانے والے مذاھب کو فرقہ کہا جاتا ہے ، جبکہ فرقہ کچھ اور ہے اور مذھب کچھ اور ،
دِین کی اِصطلاحی  تعریف یہ ہے کہ """دِین کِسی اِنسان کے ہاں پائے جانے والے خالق ، مخلوق ، غیبی امور اور آخرت سے متعلق  عقائد اور اُنہی عقائد کے مُطابق عمل اور عمل کے انداز پر مشتمل ہوتا ہے  """ ،
اور ، مذھب کی اِصطلاحی تعریف یہ ہے کہ :::
"""مذھب اِن اُمور  میں سے کُچھ سے مُتعلق ہوتا ہے، یا ، اِن اُمور کے کچھ مسائل سے مُتعلق ہوتا ہے، یا محض دُنیاوی زندگی کے مُعاملات سے  مُتعلق ہوتا ہے ( کہ اُن مُعاملات کو کِس انداز میں نمٹایا جانا ہے، جسے مَسلک بھی کہا جاتا ہے) """، بحوالہ :الموجز في الأديان والمذاهب المعاصرة: ڈاکٹر ناصر العقل اور ڈاکٹر ناصر القفاري – ص10،
دُوسرے اِلفاظ میں یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ """ دِین  کے مُعاملات کے بارے میں سوچ و فہم کے انداز کو مذھب کہا جاتا ہے """،
اور یہ بھی کہا گیا  کہ """کچھ مسائل  کے حل اور مُعاملات کی تکمیل  کے بارے میں کِسی اِنسان کے خیالات اور انداز و اطوار کا مجموعہ مذھب کہلاتا ہے  """،
پس ایک دِین میں کئی مذاھب ہوتے ہیں ، جیسا کہ دِین اِسلام میں ، حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی اور ظاھری مذھب وغیرہ،
مسیحی دِین میں کیتھولک،  پروٹیسٹنٹ، ارتھوڈکس ، وغیرہ ،
یہودی دِین میں  سامری، صدوقی، فریسی ، ارتھوڈکس وغیرہ ،
اور ، جب دِین ہی الگ ہو گا تو یقینی طور پر اُس سے مُتعلق مذاھب بھی الگ ہی ہوں گے ،
اِسی لیے اللہ عزّ و جلّ نے قُران کریم میں اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے یہ جواب دلوایا کہ (((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ::: تم لوگوں کے لیے تمہارا دِین ہے اور میرے لیے میرا دِین  ))) سُورت الکافرون،
یہ نہیں کہلوایا کہ """ لَكُمْ مَذھَبكُمْ وَلِيَ مَذھَب """،
اِس آیت شریفہ  سے پہلے عِبادت اور مَعبُود کا ذِکر ہے ، جو  اوپر ذِکر کی گئی دِین کی تعریف کی دلیل ہے ،  کہ کفر ایک دِین ہے ،  اُس میں پائے جانے والے تمام اَدیان اور اُن میں پائے جانے والے سارے ہی مذاھب ایک ہی دِین  میں شامل ہیں ، اور اِسلام ایک دِین،
اِس  سے  یہ بھی واضح  ہوتا ہے کہ اِسلام ایک دِین ہے ، مذھب نہیں ،
اب اگر  اِسے مذھب کہنا اور لکھنا عام  ہو چکا ہے تو ہمیں اِس کی اِصلاح کرنی چاہیے ،
اگر کہیں یہ سوال سامنے آئے کہ   عہد رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم میں، صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے دور میں ، ہمیں یہ تفریق کیوں نہیں ملتی ؟؟؟
  تو  اِس کا سیدھا اور سادھا سا جواب ہے کہ  اُن مُبارک ادوار میں  ، اللہ کے دِین اِسلام میں  کِسی فقیہ ، کِسی عالم سے منسوب کوئی  مذھب نہیں تھا ،  کوئی مسلک نہیں تھا ،  عظیم ترین فقہاء موجود تھے ، لیکن کِسی کا مذھب رائج نہیں تھا، نہ کوئی ابوبکری تھا، نہ کوئی عُمری یا فاروقی، نہ کوئی عثمانی نہ کوئی علوی، نہ کوئی عائشوی،
تو  جہاں جِس چیز کا وجود ہی نہ ہو وہاں اُس کا ذِکر کیسے ملے گا ؟؟؟
اُمید ہے کہ یہ مختصر معلومات دِین اور مذھب کے اِصطلاحی مفاہیم  سمجھنے اور اِن دونوں میں فرق سمجھنے کے لیے کافی ہوں گی اِن شاء اللہ ، اور یہ بھی واضح  ہو جائے گا کہ اِسلام  ایک دِین ہے  جس میں کئی مذھب  ہیں ، لہذا دُرُست یہی ہے کہ اِسلام کو مذھب نہیں دِین کہا جائے ،
ممکن ہے کہ آپ کے ذہن میں یہ سوال آئے کہ اِن سب باتوں کا مقصد کیا ہے ؟؟؟
تو اِس جواب یہ ہے کہ اِن  کا مقصد دِین کی وسعت  اور مذھب  کی تنگی کے فرق کو  سمجھنا بھی ہے ، اور  دِین کے حقیقی اِصطلاحی مفہوم کے خِلاف اُسے مذھب کہنے کی غلطی کی تصحیح کی کوشش بھی ہے ،
یہ معلومات لوگوں میں رائج ہو چکے مفہوم ، یا اھل ز ُبان کے ہاں معروف ہو جانے والے مفہوم کی بحث  شروع کرنے کے لیے نہیں ہیں ، اور نہ ہی  ہمیں ایسی بحثوں میں وقت   ضائع کرنا چاہیے ، بلکہ خیر اور اِصلاح کی کوشش کرنا چاہیے ،
چراغ سے چراغ روشن ہوتا ہے ، عین ممکن ہے کہ  اِس ایک چراغ سے اتنے چراغ روشن ہو جائیں کہ  ہمیں یہ دِکھائی اور سُجھائی دینے لگے کہ ہمارا اِسلام  اللہ عزّ و جلّ کی طرف سے نازل کردہ ایک مکمل دِین ہے ،
چند شخصیات کی فقہ ، یا ، سوچ و فِکر ، یا ، آراء  وغیرہ پر مشتمل  محض ایک مذھب نہیں ،
الحمد للہ ، فرقہ  کی تعریف  اور تفصیل کے بارے میں الگ مضمون پیش کیا جا چکا ہے ، اُس کا مطالعہ اِن شاء اللہ فرقہ کو سمجھنے میں مددگار ہو گا ،
::: فرقہ اور فرقہ واریت ، تعریف اور مفہوم ، فرقہ ناجیہ، نجات پانے والا فرقہ ، صِفات اور نشانیاں:::
اللہ تعالیٰ ہم سب کو  خیر پانے اور پھیلانے والوں میں سے اور اِصلاح  کرنے اور کروانے والوں میں سے  بنائے ،والسلام علیکم،
طلبگارء دُعا ء آپ کا بھائی ، عادِل سہیل ظفر
تاریخ کتابت : 06/05/1438ہجری ، بمُطابق، 03/02/2017عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر مسیر ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔