Sunday, December 14, 2014

:::::: سب سے پہلے ہونے والا فیصلہ ریا کاروں (دِکھاوے کے لیے نیکی کرنے والوں)کا انجام ::::::



:::::: سب سے پہلے ہونے والا  فیصلہ  ریا کاروں (دِکھاوے کے لیے نیکی کرنے والوں)کا انجام ::::::
بِسمِ اللَّہ ،و السَّلامُ عَلیَ مَن اتبع َالھُدیٰ و سَلکَ عَلیَ مَسلکِ النَّبیِّ الھُدیٰ مُحمدٍ صَلی اللہُ علیہِ وعَلیَ آلہِ وسلَّمَ ، و قَد خَابَ مَن یُشقاقِ الرَّسُولَ بَعدَ أَن تَبینَ لہُ الھُدیٰ ، و اتبِعَ ھَواء نفسہُ فوقعَ فی ضَلالاٍ بعیدا۔
شروع اللہ کے نام سے ، اورسلامتی ہو اُس شخص  پر جس نے ہدایت کی پیروی کی ، اور ہدایت لانے والے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی راہ پر چلا ، اور یقینا وہ شخص تباہ ہوا جس نے رسول کو الگ کیا ، بعد اس کے کہ اُس کے لیے ہدایت واضح کر دی گئ اور(لیکن اُس شخص نے) اپنے نفس  کی خواہشات کی پیروی کی پس بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
أبو ہُریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا﴿ إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ فَأُتِىَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا قَالَ قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ. قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لأَنْ يُقَالَ جَرِىءٌ. فَقَدْ قِيلَ.
ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِىَ فِى النَّارِ وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ فَأُتِىَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا قَالَ تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ. قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِيُقَالَ عَالِمٌ. وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ هُوَ قَارِئٌ. فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِىَ فِى النَّارِ. وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ فَأُتِىَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا قَالَ مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلاَّ أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ لِيُقَالَ هُوَ جَوَادٌ. فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ أُلْقِىَ فِى النَّارِ ::: قیامت والے دِن جِن لوگوں پر سب سے پہلے فیصلہ صادر کیا جائے گا(اُن میں سے)ایک وہ شخص ہو گا جو (میدانِ جہاد میں بظاہر)شہادت کی موت مارا گیا ہو گا،اُسے اللہ کے پاس لایا جائے گا ، اللہ تعالیٰ اُسے اپنی نعمتیں یاد کروائے گا،اور اُس شخص کو یاد آ جائے گا،تو اللہ کہے گا،تو پھرتُم نے میری نعمتوں کو کہاں اِستعمال کِیا؟،
وہ شخص کہے گا میں نے آپ کی خاطر قِتال(جِہاد) کیا یہاں تک کہ شہید ہو گیا،
تواللہ کہے گا،تُم نے جُھوٹ کہا تُم نےتو اِس لیے قِتال(جِہاد) کِیا تھا کہ تُمہیں بُہادر کہا جائے،اور( دُنیا میں)وہ کہہ دِیا گہا،
 پھر اللہ کے حُکم پر اُس شخص کو چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم کی طرف لے جایا جائے گا اور جہنم کی آگ میں پھینک دِیا جائے گا،
اور،پھر اُس شخص کو لایا جائے گا جِس نے عِلم حاصل کِیا (عالِم بنا)اور پھر وہ عِلم دوسروں کو سِیکھایا، اور قُران(بھی)پڑھا(قاری بنا یا ز ُبانی یاد کِیا٭٭٭
اللہ تعالیٰ اُسے اپنی نعمتیں یاد کروائے گا،اور اُسے یاد آ جائے گا،
تو اللہ کہے گا،تو پھرتُم نے میری نعمتوں کو کہاں اِستعمال کِیا؟،
وہ شخص کہے گا میں نے عِلم سیکھا اور سِیکھایا،اور آپ کی خاطر قُران بھی پڑہتا رہا،
تواللہ کہے گا،تُم نے جُھوٹ کہا تُم نے تو اِس لیے عِلم سِیکھا اور سِیکھایا کہ تُمہیں عالم کہا جائے اور اِس لیے قُران پڑہتے تھے کہ تُمہیں قاری کہا جائے اور(دُنیا میں)وہ کہہ دِیا گہا،
پھر اللہ کے حُکم پر اُسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم کی طرف لے جایا جائے گا اور جہنم کی آگ میں پھینک دِیا جائے گا،
اور،پھر اُس شخص کو لایا جائے گا جِس کو اللہ نے(دُنیا میں)بہت وسعت دی ہو گی اور ہر قِسم کے مال میں سے بہت کچھ عطاء کِیا ہو گا اللہ تعالیٰ اُسے اپنی نعمتیں یاد کروائے گا، اور اُسے یاد آ جائے گا،
تو اللہ کہے گا،تو پھرتُم نے میری نعمتوں کو کہاں اِستعمال کِیا؟
وہ شخص کہے گا میں نے تمہاری خاطرجہاں جِس کام میں مال خرچ کرنا آپ کو پسند تھا وہاں اور اُس کام میں آپ کی خاطر مال خرچ کِیا،
تواللہ کہے گا،تُم نے جُھوٹ کہا تُم نے تو اِس لیے مال خرچ کِیا کہ تُمہیں سخی کہا جائےاور(دُنیا میں) وہ کہہ دِیا گیا،
پھر اللہ کے حُکم پر اُسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم کی طرف لے جایا جائے گا اور جہنم کی آگ میں پھینک دِیا جائے گا نہیںصحیح مُسلم/حدیث1905/کتاب الإمارۃ/باب43۔
٭٭٭میں نے قُران کریم  حفظ کرنے کی بجائے قُران  پاک ز ُبانی یاد کرنا کے الفاظ اِستعمال کیے ہیں،گو کہ عام طور پر قُران  کریم ز ُبانی یاد کرنے والے کو """حافطِ قُران"""کہا جاتا ہے،لیکن میں نے اِس قول کی مُخالفت اِس لیے کی ہے کہ قُران ز ُبانی یاد کرنا اور اُسے حفظ کرنا یعنی اُس کی حفاظت کرنا، دو الگ الگ کیفیات ہیں،احادیث شریفہ میں قُران کریم ز ُبانی یاد کرنے اور پڑھنے والوں کے لیے لفظ """قاری"""لفظ استعمال ہوا ہے"""حافظ"""نہیں، اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ، تابعین ، تبع تابعین رحمہم اللہ جمعیاً،اور بعد میں کئی صدیوں تک آنے والے مسلمانوں میں قُران کریم ز ُبانی یادکرنے والےکوکہیں کبھی"""حافظ"""لقب نہیں دِیا گیا،
جیسے حج کر لینے والے کے لیے کبھی"""حاجی"""لقب اِستعمال نہیں ہوا،
"""حافظ"""یعنی حفاظت کرنے والا وہ ہے جو قُران حکیم کو ز ُبانی یاد کرنے کے ساتھ اُس میں بیان کیے گئے حلال و حرام  کا دُرُست طور  پر عِلم بھی رکھتا ہو اور اُس کے مطابق عمل بھی کرتا ہو ،
اُمت کے اِماموں رحمہم اللہ  میں سے جِس کو یہ لقب دِیا گیا، یعنی """حافظ""" کہا گیا ، تو قُران کریم کو ز ُبانی یاد کرنے کی وجہ سے نہیں بلکہ بہت بڑی تعداد میں احادیث شریفہ اور اُن کے راویوں کے حالات زندگی ، اور عُلومءِ حدیث  زُبانی یاد رکھنے والوں کو دِیا گیا ، جیساکہ حافط شمس الدین الذہبی ، حافظ ابن حِجر العسقلانی ، حافظ المنذری، وغیرھم ،رحمہم اللہ  اجمعین ،
اِس میں کوئی شک نہیں کہ جِس سینے میں اللہ کا کلام ہو وہ اُس سینے سے کہیں بہتر ہے جِس میں اللہ کا کلام نہیں،
لیکن وہ صاحبان گرامی جنہیں"""حافظِ قُران"""کہا جاتا ہے اُن میں سے کتنے ایسے ہیں جو واقعتا اِس لقب  کے اھل اور حامل دِکھائی دیتے ہیں ، اور کتنے ایسے ہیں جو اِس لقب میں مذکور عُہدے کو نبھاتے ہوئے نظر آتے ہیں اور کتنے ایسے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے اِس حُکم کی نافرمانی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں﴿ إِقرَؤوا القُران ، و لا تَأکُلُوا بِہِ ، و لا تَستَکثِرُوا بِہِ ، و لا تَجفُوا عنہ ُ ، و لا  تَغلُوا  فِیہِ:::قُران پڑھو،لیکن اِس کے ذریعے کھاؤ نہیں،اور نہ ہی اِس کو(مال،عِزت رُتبے وغیرہ میں)اضافے کا ذریعہ بناؤ،اور نہ ہی اُس سے جفا کرو،اور نہ ہی اُس میں غُلو کرو سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ/حدیث 260،
 ہو سکتا ہے کہ میری یہ بات پڑھنے والوں کوعجیب و غریب لگی ہو ، نا دُرست محسوس ہو رہی ہو ، اور  اِس کی دلیل  میں ذِکر کردہ یہ حدیث شریف  بھی اجنبی سی لگی ہو ، لیکن ،،،،، یہ حق ہے،  کیونکہ اللہ کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ذات پاک کے ذریعے اللہ نے یہ  خبر کروائی ہے ، پس  جِس  کسی کو بھی اِس بات میں ، اِس مسئلے میں کوئی اجنبیت محسوس ہو ، یا نادُرستگی محسوس ہو ، یا سمجھ نہ پا رہا ہو تو  اُس سے گذارش ہے کہ میری کتاب"""وہ ہم میں سے نہیں"""، میں """چوتھا کام ،قران کریم کو بہترین اور دُرُست انداز و آواز میں نہ پڑھنا """ کا مطالعہ فرمائے ، اور بغور فرمائے ، اِن شاء اللہ ،یہ بات سمجھنے میں کافی مدد ملے گی کہ قُران پڑھنے پڑھانے اور سیکھنے سِکھانے والے لوگ کئی قسموں کے ہوتے ہیں ، جن میں کچھ  تو صرف ریا کار ہی ہوتے ہیں ،  گو کہ قران پڑھنے پڑھانے والوں کی اقسام کے بارے میں ایک الگ مضمون بھی کافی عرصہ پہلے نشر کر چکا ہوں ، لیکن ، اِن شاء اللہ """وہ ہم میں سے نہیں""" کا مطالعہ زیادہ خیر کا سبب ہوگا ،
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ،ہمارے ہر ایک کلمہ گو بھائی اور بہن کو ریا کاری ، یعنی دِکھاوے کے لیے نیکیاں کرنے سے بچنے کی توفیق عطاء فرمائے ، اور صِرف اور صِرف ہمارے رب کریم اللہ جلّ  جلالہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے نیک کام کرنے کا حوصلہ عطاء فرمائے ۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
تاریخ کتابت : 1/11/1428 ہجری ، بمطابق ، 10/11/2007عیسوئی،
تاریخ تجدید : 20/02/1436 ہجری ، بمطابق ، 12/12/2014عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔