:::::::شعبان سے غافل لوگ :::::::
بِسمِ اللَّہ و الصَّلاہُ و السَّلام علیٰ رسولِ اللَّہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
شعبان ایسا مہینہ ہے جِس میں عموماً لوگ عِبادات سے غافل ہو جاتے ہیں ،
غالباً دو عظیم المرتبہ مہینوں کے درمیان آ جانے کی وجہ سے ، اور ان دو مہینوں
میں لوگوں کی عِبادات کے ساتھ مشغولیات کی وجہ سے لوگ اس شعبان کے مہینے سے غافل
ہو جاتے ہیں ،
جی ہاں ، شعبان سے پہلے رجب کا مہینہ ہوتا ہے ، جو حُرمت والے چار مہینوں میں
سے ایک ہے ، جس میں اُس کی حُرمت کے
باوجود کوئی خاص عِبادت کرنے کی کوئی دلیل نہیں ملتی ، لیکن لوگ کچھ جھوٹی ، کچھ ناقابل اعتماد روایات
اور کچھ اپنے خیالات کی بنا پر اِس رجب کے مہینے میں عِبادات بنائے ہوئے ہیں ، جِن
سے فارغ ہو کر وہ کافی مطمئن ہو جاتے ہیں کہ انہوں نے کافی عِبادت کر لی اور بہت
نیکیاں کما لیں ،
اور پھر اگلے موقع یعنی رمضان المبارک سے فائدے اُٹھانے کی ذہنی اور عملی
تیاریوں میں مشغول ہوتے ہیں ، اور اس کیفیت میں
شعبان سے غافل رہتے ہیں ،
یا خصوصی طور شعبان میں کی جانی والی
عِبادات کے بارے میں دی گئی نبوی تعلیم سے بے خبری کی وجہ سے اُن عِبادات کی
ادائیگی سے غافل رہتے ہیں ،
جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا یہ معمول نہ تھا ،
اُنہوں نے ہی ہمیں یہ بتایا کہ اِس ماہء شعبان سے لوگوں کی اکثریت غافل رہتی
ہے ،
اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کا کہنا ہے کہ """ میں نے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے عرض کیا """ يا رَسُولَ اللَّهِ لم أَرَكَ تَصُومُ شَهْرًا
مِن الشُّهُورِ ما تَصُومُ مِن شَعْبَانَ ::: اے اللہ کے رسول میں
نے آپ کو کسی اور مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا
"""
تو انہوں نے اِرشاد فرمایا (((((ذلك
شَهْرٌ يَغْفُلُ الناس عنه بين رَجَبٍ وَرَمَضَانَ وهو شَهْرٌ
تُرْفَعُ فيه الْأَعْمَالُ إلى رَبِّ الْعَالَمِينَ فَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ
عَمَلِي وأنا صَائِمٌ ::: یہ وہ مہینہ ہے جس
سے لوگ رجب اور رمضان کے درمیان (مشغول
رہنے کی وجہ سے )غافل رہتے ہیں اور (جبکہ
)یہ وہ مہینہ ہے جس میں( لوگوں کے ) اعمال رب العالمین کی طرف بُلند کیے جاتے ہیں ، اور مجھے یہ محبوب ہے کہ میرا عمل (اللہ
کی طرف )بُلند
کیا جائے تو میں روزے میں ہوں)))))سنن النسائی /حدیث2357/ کتاب الصیام /باب70، حدیث حسن ہے ، صحیح الترغیب و الترھیب / حدیث 1022،
((( ہمارے رواں موضوع کے علاوہ یہ حدیث اللہ تبارک و تعالیٰ کے اپنی مخلوق سے
الگ اور بُلند ہونے کے دلائل میں سے ایک ہے ، اس موضوع کی تفصیل میری کتاب """ اللہ کہاں ہے ؟
""" میں موجود ہے )))
اس حدیث مبارک کی روشنی میں لوگ دو قِسموں میں تقسیم ہوتے ہیں ،
::: (1) ::: وہ لوگ جو رجب کی تعظیم میں اس مہینے میں دیگر مروج عِبادات میں اضافہ کیے رکھتے ہیں ،یا
غلو کرتے ہیں ، اور طرح طرح کی خود ساختہ عِبادات رجب سے منسوب کر کے کرتے ہیں ،
اور طرح طرح کے عقائد اپنائے رکھتے ہیں اور شعبان کے بارے میں غفلت کا شکار ہوتے
ہیں ،
::: (2) ::: وہ لوگ جو عِبادت کو صرف رمضان
المبارک کے لیے ہی خاص رکھتے ہیں ، اور اللہ کی اطاعت کی طرف صرف رمضان میں ہی
توجہ کرتے ہیں ، اور یُوں یہ لوگ بھی شعبان سے غافل رہتے ہیں ،
تو اجمالی طور پر لوگ شعبان کے مہینے سے غافل ہی رہتے ہیں ، جبکہ اس حدیث میں
ہمیں یہ سبق دیا گیا ہے کہ ہم لوگ رجب اور رمضان کی مشغولیات میں ، درمیان والے
شعبان کو مت بھولیں اور اُس کے بارے میں
اپنی غفلت کو ختم کریں ،
اس کے عِلاوہ اس حدیث مبارک میں یہ سبق بھی ہے کہ ہم لوگ اللہ سُبحانہ ُو تعالیٰ کی عِبادات سے غافل نہ
رہیں کہ یہ غفلت شدید نقصان کا باعث ہے ، جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا (((وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيراً
مِّنَ الْجِنِّ وَالإِنْسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لاَّ يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ
أَعْيُنٌ لاَّ يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لاَّ يَسْمَعُونَ بِهَآ
أُوْلَـئِكَ كَالأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ ::: اور ہم نےجِنات اور انسانوں میں سے بہت سارے جہنم کے لیے تخلیق کیے ہیں ،(یہ سب ایسے ہیں ) جِن کے دِل تو ہیں لیکن اُن دِلوں سے
یہ (حق بات ) سمجھتے نہیں ،اور اُن کی
آنکھیں تو ہیں لیکن یہ (سب ایسے ہیں کہ) اُن آنکھوں سے (حق )دیکھتے نہیں ، اور اُن
کے کان تو ہیں لیکن یہ(سب ایسے ہیں ) کہ اُن کانوں سے(حق بات) سنتے نہیں ،(جِنّات
اور انسانوں میں سے ) ایسے سب ہی لوگ چوپایوں
کی طرح ہیں بلکہ اُن سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں ، یہی ہیں وہ لوگ جو غفلت میں
پڑے ہوئے ہیں))) سورت أعراف /آیت 179،
اللہ تعالیٰ نے
ہمیں یہ بتایا دیا کہ غفلت کا شکار ہو جانے والوں کے دِلوں ، آنکھوں ، اور کانوں
پر پردے پڑ جاتے ہیں اور وہ اللہ کے ہاں جانوروں سے بھی گمراہ قرار پاتے ہیں ، خواہ
وہ لوگ دُنیاوی عُلوم اور دُنیاوی معیار کے مطابق کتنے ہی تعلیم یافتہ یا اعلیٰ
عقل و دانش والے معروف ہوں ، لیکن اگر اپنے رب کی دعوت اور اس کی اطاعت کی طرف سے غافل رہیں گے تو وہ اللہ کے
ہاں یہ جانوروں سے بھی بدتر ہیں ،
اس غفلت سے
محفوظ رہنے کا حُکم تو اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو بھی
دِیا جِن کے دِل و دماغ کی طہارت، ایمان اور عِبادات کی بُلندی اور اعلیٰ و مکمل
ترین ہونے کا اندازہ بھی عام سوچ و ادارک
کی حدود سے باہر ہے ، انہیں اللہ نے یہ حُکم فرمایا (((وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم
بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلاَ تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ
تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلاَ تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ
عَن ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطاً ::: اے محمد آپ صبر کرتے ہوئے اُن لوگوں کے ساتھ رہیے جو صُبح و
شام اپنے رب کو پُکارتے رہتے ہیں ، اور اُسکی ہی خوشنودی کے خواہش مند ہوتے ہیں،
اور آپکی نگاہ اُن پر سے گذر کر ( کسی اور
طرف ) نہ جائے کہ کہیں آپ (اِن اللہ کی
رضا کے طلب گاروں کی بجائے )دُنیا کی
زندگی کی سجاوٹ و آسائش کے خواہش مند ہو جائیں اور آپ اُس کی بات مت مانیے گا کہ جِس کا دِل ہم نے
اپنی یاد سے غافل کر دِیا ہے، اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے ، اور اُس کا معاملہ تو حد سے گذر چکا ہے )))
سورت الکہف /آیت 28،
پس ہمیں یہ بات اچھی طرح سے جان لینا چاہیے کہ اللہ کی عِبادات سے غافل ہو
جانا ، اللہ کے ذِکر سے غافل ہوجانا ایسا معاملہ جو اللہ کے انتہائی غصے کا سبب ہے
یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ایسے غافل لوگوں کو جانوروں سے بھی بدتر قرار دیتا ہے اور
ان کا معاملہ حد سے گذرا ہوا قرار دیتا ہے، لہذا ہمیں اپنی زندگی کے سارے ہی اوقات
کو اس طرح استعمال کرنا چاہیے کہ اللہ کی عِبادت اور اطاعت میں صَرف ہوں ،
اور ہم غافلین میں شامل نہ ہوں،
ہماری بات کا آغاز شعبان کے مہینے میں اضافی عملی عِبادات سے غافل رہنے سے ہوا
تھا ، اِس ساری تفصیل کے بعد یہ کہہ کر اِس
موضوع کو ختم کرتا ہوں کہ ہمیں شعبان میں اپنی اضافی نفلی عِبادات کو بڑھانے کی
طرف توجہ رکھنی چاہیے خاص طور پر روزے رکھنے کی طرف ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وعلی آلہ وسلم کے مذکورہ بالا بیان مبارک میں ہے ،
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اُن میں سے نہ بنائے جو رجب اور رمضان المبارک کی
مصروفیات کے درمیان شعبان سے غافل ہو جاتے ہیں ، اور نہ ہی کسی اور طور اُن میں سے
بنائے جو اُس کے ذِکر ، اُس کی عِبادات اور اُس کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ
وعلی آلہ وسلم کی مکمل ،بلا مشروط اور بلا حیل و حجت اطاعت سےغافل ہوتے ہیں ۔
والسلام علیکم ،
طلب گارء دُعاء ،
عادِل سُہیل ظفر ،
تاریخ کتابت : 17/07/1431ہجری،
بمُطابق، 29/06/2010عیسوئی
۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر مُیسر ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور کچھ مختصر انداز میں یہ مضمون درج ذیل ربط پر بھی نشر کیا گیا ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1 comments:
جزاک اللہ خیرا
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔