٦ ٦ ٦ قران کے سایے
میں ٨ روزے کا حقیقی
سبب ٥ ٥ ٥
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
و الصَّلاۃُ والسَّلامُ عَلیٰ رَسولہ
ِ الکریم مُحمدٍ و عَلیَ آلہِ وَأصحابہِ وَأزواجِہِ وَ مَن تَبِعَھُم بِاِحسانٍ
إِلٰی یَومِ الدِین ، أما بَعد :::
أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ
مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ
اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد
فرمایا ہے ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ
عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ::: اے لوگوں جو اِیمان لائے ہو ، تُم پر روزے لکھ دیے(یعنی فرض کر دیے) گئے ہیں ، جیسا کہ تُم سے پہلے والوں پر لکھے گئے
، تاکہ تُم تقویٰ اِختیار کرو ﴾ سورت البقرۃ / آیت 183،
یقیناً اللہ تعالی بہت اچھی طرح سے
جانتا ہے کہ کسی انسان کو اگر کوئی کام کرنے کا پابند کیا جائے تو اسے وہ پابندی
قبول کرنے لیے اندرونی و بیرونی مدد کی
ضرورت ہوتی ہے ، جب تک ایسی کوئی مدد میسر نہ ہوا انسان کوئی پابندی قبول کرنے پر
تیار نہیں ہوتا خواہ اُس پابندی میں کتنا ہی فائدہ کیوں نہ ہو ،
پس اسی مددگاری کے لیے ہی مذکورہ
بالا آیت میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف
سے اس کے ایمان والوں بندوں کے لیے صدا لگائی گئی ہے اور انہیں یہ یاد کروایا گیا
ہے کہ روزہ رکھنا صرف تُم ہی لوگوں کے لیے فرض نہیں بلکہ پہلے والی امتوں میں بھی اللہ پر ایمان رکھنے والوں کو روزے
رکھنے کا حکم دیا گیا تھا ، اور اس فرض کی تکمیل میں سب سے پہلا بڑا مقصد یہ ہے کہ
تُم لوگوں کے دل تقویٰ کے لیے تیار ہوں جائیں ، اور وہ شرک کی آلودگیوں سے شفاف ہو
جائیں ، اللہ کے خوف سے لبریز ہو جائیں ،
اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر مکمل اور مطلوب
درجہ کے مطابق ایمان سے بھر جائیں ، اور تُم لوگ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ
علیہ وعلی آلہ وسلم کے مکمل تابع فرمان بن جاؤ ،
اِس طرح اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ نے
روزے رکھنے کا سب سے بڑا اور اہم مقصد """
تقویٰ """ بیان فرمایا ہے ، اور یہ بیان ہی وہ مددہے جو روزے رکھنے کی پابندی کو قبول
کرنے کے لیے اللہ کی طرف سے کی گئی کہ """ تقویٰ """اور اس کے
فوائد کا حصول کے لیے ایمان والے یہ
پابندی خوش دلی سے قبول کرتے ہیں اور جو صرف کلمہ گو مسلمان ہیں وہ اس مددگاری کی حقیقت سے اُسی طرح غافل رہتے
ہیں جس طرح اِیمان اور دین کے دیگر بہت سے حقائق سےغافل ہوتے ہیں ،
پس اللہ کی طرف سے روزہ رکھنے کی
پابندی قبول کرنے کے لیے """ تقویٰ """حاصل
ہونے کی خوشخبری سنا کر اللہ نے اپنے
ایمان والے بندوں کے سامنے ایک بہت ہی
واضح اور بہت ہی عظیم فائدے والا ھدف رکھ دیا
اور یہ مدد عطاء فرمائی کہ وہ
اللہ کا فرض پورا کریں تو کراہت یا مجبوری سے نہیں بلکہ اللہ کی محبت میں ، اللہ
کی رضا حاصل کرنے کے لیے ، اور اللہ کی وہ عظیم نعمت حاصل کرنے کے لیے جو ایمان
والوں کے دِلوں ، جانوں اور اجساد سب کی ہی طہارت کا بڑا سبب ہے ، اور اللہ کی رضا
اور اس کی عظیم رحمتوں کے حصول کے اسباب میں سے ایک عظیم سب ہے اور وہ ہے """ تقویٰ """،
اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ نے اِس مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں جن لوگوں سے
خطاب فرمایا ہے وہ ہیں اِیمان والے ،
اور اِیمان والے جانتے ہیں کہ اللہ کے ہاں """
تقویٰ """کا کیا مُقام ہے؟ اور میزان میں اس کا کیا وزن ہے ؟لہذا
اُن کےدِل اور اُن کی روحیں اُس کو پانے کی تمنا میں ہر پابندی قبول کرتے ہیں اور
اُن پابندیوں کے عین مطابق عمل کرتے ہیں ،
یاد رکھیے
کہ روزہ ایمان والے بندوں کا اُن کے اعمال کا خوب اچھی طرح جائزہ لینے اور اپنے رب
سے، اس کی اطاعت اور اس کے احکام کے نفاذ کی صورت
میں براہ راست تعلق بنانے کا
بہترین ذریعہ ہے ،
اسی طرح
روزہ اپنے جسم کی ضروریات کو قابو میں رکھنے کے لیے ایک قوی تربیتی عمل بھی ہے ،
جو آخرت کے فوائد سے پہلے دُنیا کے فوائد میں سے ایک ہے ، لیکن ایمان والوں کا ہدف
اور نیت جسمانی فوائد کا حصول نہیں ہوتا بلکہ صرف اور صرف اللہ کی رضا کا حصول
ہوتا ہے ، جو کہ روزے میں ملنے والے تقویٰ
کے لازمی نتائج میں سے ہے ۔
اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو یہ توفیق عطاء فرمائے کہ ہم""" تقویٰ """اختیار کر لیں
اور اُسی کے مطابق اپنی زندگیاں بسر کرتے ہوئے اپنے اللہ جلّ و عُلا کے دربار عالیہ میں حاضر
ہوں ۔
والسلام علیکم ، آپ کی دعاؤں کا متمنی ، آپ کا
بھائی ، عادل سہیل ظفر ۔
اس مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الحمد للہ کافی عرصہ پہلے """ تقویٰ """کے بارے میں
ایک الگ مضمون نشر کیا جا چکا ہے ۔ جس کا مطالعہ درج ذیل لنک پر کیا جاسکتا ہے :
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔